خاموشیاں ، خاموشیاں جب چھانے لگتی ہیں پہاڑوں میں بے یقینی کی فصل اگنے لگتی ہے کھیتوں میں کھلیاڑوں میں شوروغل کا سیلاب جب بہا لے جانے لگے رونقوں کے بیج دعا بدست رہنا امید بہاراں کیلئے، خزاؤں میں جاڑوں میں
جواب: عمرخیام یہ تیری یاد ہے دور ویرانوں میں فصل بہار آئی ہے اس کے ساتھ جو پھوار آئی ہے یہ تیری یاد ہے یا میری فریاد ہے کوہسار کی جھیل کنارے پھول کھل رہے ہیں ہوا کی مستی سے درخت ہِل رہے ہیں یہ تیری یاد ہے یا میری فریاد ہے آ پہاڑ کے دامن میں مرغزار کی سیر کریں اور اس کے ساتھ گرتی آبشار کی سیر کریں پھر میں صرف تجھے یاد کروں پھر کوئی نہ فریاد کروں ایک کشمیری لوک شاعرہ حبہ خاتون کی شاعری کا آزاد منظوم ترجمہ۔۔۔۔۔۔۔۔ عمر خیام
جواب: عمرخیام سولہویں صدی کی مشہور کشمیری شاعرہ حبہ خاتون کی شاعری کا آزاد منظوم ترجمہ آج پھر کسی کی یاد آنے لگی میں اپنے ھاتھوں میں مہندی رچانے لگی میرے محبوب، میری محبت میں سرشار آجا دل کے ویرانوں میں بن کے بہار آجا آ بھی جا کہ دل میں بے کلی بے سبب رہتی ہے آبھی جا کہ میری جاں۔۔۔ جاں بلب رہتی ہے آسماں پر گھٹائیں بہت، کوئی ماہتاب نہیں ہے اور تیری فرقت کی مجھ میں تاب نہیں ہے
جواب: عمرخیام لبوں پر مسکان سجانےسے اندر کا سناٹا نہیں جاتا حالِ دل سنا دینے سےدردِ دل بانٹا نہیں جاتا
جواب: عمرخیام افففففففففففففففففففففففففففففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ام کینیڈا کا نہی اے۔۔۔۔ ام پہلے بھی لکھ چکاااا۔ ام کی نام کی ساتھ میپل لیف کا پتہ کا فوٹو آجاتا جو کینیڈا کا یاد آتا۔۔۔!!!
جواب: عمرخیام میں جہاں بھی جاؤں، وہاں پر میرا اثر رہ جاتا ہے احباب کے دل میں، میں نہیں میرا ہنر رہ جاتا ہے رہ گذرِ حیات پر سرگرداں رہا ہوں میں اتنا کہ منزل پر پہنچ کر بھی باقی بہت سفر رہ جاتا ہے
جواب: عمرخیام یوں کہنے کو تو سدا سے ہم سفر تھے ندی کے دو کناروں کی طرح مگر تھے اک بات نہ ماننے سے ساتھ چھوڑدیا تم تو گویا کسی بہانے کے منتظر تھے
جواب: عمرخیام اس طرح غم عشق بڑھالیتا ہوں اک نیا درد جگا لیتا ہوں کون گوشہ تنہائی میں بیٹھا رہے دل میں اک آئینہ بسا لیتا ہوں
جواب: عمرخیام خار و گل ساتھ ساتھ، مگر کانٹوں کو سنوارا نہیں جاتا بوجھ ایسا کہ منزل پہ پہنچ کر بھی اتارا نہیں جاتا دل سے یاد اور ھاتھ سے لکیر تو نہیں مٹتی مگر اک یاد کے بل تو سارا جیون گذارا نہیں جاتا شام ڈھلنے کے بعد بھی سوچ کا سورج نہیں ڈھلتا جو دل میں اترگیا، اسے دل سے اتارا نہیں جاتا
اجنبی شہر لمبا سفر راستے بے صدا منزلیں بے نشاں لوگ نا آشنا گلی میں بند، ایک ایک مکاں ٹوٹا بدن بے پناہ تھکن ایسے عالم میں۔۔۔ سامنے تیرا گھر ہم جائیں ۔۔۔ تو جائیں کدھر؟