1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علم جفر پر علامہ شاد گیلانی کی ایک تحریر

'علوم مخفی و عملیات وظائف' میں موضوعات آغاز کردہ از خالد حسین ق, ‏13 ستمبر 2018۔

  1. خالد حسین ق
    آف لائن

    خالد حسین ق ممبر

    شمولیت:
    ‏13 ستمبر 2018
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    علم جفر اعداد و حروف کی اس سائنس کا نام ہے جس کے ذریعہ نہ صرف حوادث عالم کو قبل از وقت معلوم کیا جا سکتا ہے بلکہ خواہشات کی تکمیل خواہ دینی ہوں یا دنیاوی کے لئے اعداد کی باطنی و مخفی قوت سے کام لے کر استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔ علم جفر بھی ان الہامی علوم میں سے ہے جو زمانہ قدیم میں ذات علیم و خبیر کی طرف سے انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل ہوئے یعنی اس علم کی ترتیب و تدوین بارگاہ علویہ سے ہوئی ہے۔
    علمائے لغت کے مطابق جفر کے معنی بکری یا بیل کی کھال کے ہیں ۔جبکہ علمائے جفر کی نظر میں ان معنوں کا علم جفر کے اقدار و آثار سے کوئی تعلق نہیں بلکہ علم جفر حروف و اعداد کی باطنی قوت کا نام ہے ۔
    تاریخ بتاتی ہے کہ اس علم کی ابتداء ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی پھر یہ علم انبیاء کرام کے سینہ بسینہ چلتا ہواآئمہ معصومین علیہم السلام تک پہنچا۔
    علامہ جمشید بصری رحمتہ اللہ نے اپنی ایک کتاب میں شرح یوں بیان فرمائی ہے ۔
    علم جفر اپنے حقائق کے اعتبار سے علوم الہٰیہ کی ایک شاخ ہے ۔ دراصل حروف و اعداد کی تکسیرات اور تداخل کے قوانین کے عجوبہ کا نام ہے یہ اپنے موضوع کے اعتبار سے معلومات کو ترتیب دینے سے مجہول صورت کے انکشاف کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ حروف واعداد کے ان قوانین کی بنیاد وہ اسماء ہیں جو خدائے قدوس کی طرف سے جناب آدم علیہ السلام کو تعلیم فرمائے گئے ۔
    ان اسماء کی مدد سے حضرت آدم علیہ السلام نے مختلف ابواب علم کو تحریر فرمایا ۔ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں جب اضافہ ہوا تو لوگ مختلف قبائل میں تقسیم ہونے لگے ، ہر قبیلہ کی طرز بود و باش اور زبان ایک دوسرے سے مختلف تھی چنانچہ جب مختلف زبانوں میں گفتگو کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس پر حضرت آدم علیہ السلام نے علم جفر کے اسماء کی بنیاد پر ایک قاعدہ ترتیب دیا جسے تکسیر کا نا م دیا گیا
    تکسیر کے لغوی معنی روشن کنواں کے ہے ۔ یہ اس قاعدہ کا اصطلاحی نام ہے ۔ جس سے مختلف قسم کے علوم و اسرار کا استخراج ہوتا ہے ۔ اس تکسیر کے عمل سے آپ نے ایک باب تیار کیا جسے علمائے فلکیات کے بقول سفر آدم کا نام دیا گیا ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد آپ کے جا نشین حضرت شیث علیہ السلام کی طرف منتقل ہوا ۔ اور انکے بعد یہ سلسلہ حضرت ادریس علیہ السلام تک پہنچا ۔ پھر یہ علم عروج و ارتقاء کے مراحل طے کرتا ہوا جناب سرور کائنات فخر موجودات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام تک آیا ۔
    ۱۲۷ھجری میں منصور بغدادی جو کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگرد رشید تھے انہوں نے امام عالی مقام کی اجازت سے علم جفر کے قواعد و ضوابط کی ترتیب کو عوام الناس کے لئے تحریر فرمایا ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جہاں دیگر علوم کی ترویج و ترقی کے لئےکوشش فرمائیں وہاں علم جفر کے قواعد کو بھی خاص جلا بخشی یہی وجہ ہے کہ علم جفر کو آج بھی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نسبت دی جاتی ہے ۔

    جفر شاد
    جفر کا یہ گوہر نایاب استاد الجفارین حضرت علامہ غلام عباس شاد گیلانی مرحوم و مغفور کا معمول زندگی تھا یہ انوکھا تحفہ علامہ صاحب کے نام نامی اسم گرامی کی نسبت سے ہی پیش کیا جا رہا ہے اگر ذات علیم و خبیر نے آپ میں قوت استنباط رکھی ہے تو آپ اس مستحصلہ جفر سے ضرور محظوظ ہوں گے ۔

    تشریح عمل
    سوال کو جامع اور سلیس زبان میں تحریر کریں ۔ ایک وقت میں ایک سوال ہی ہو
    سطر سوال کو بسط حرفی کر کے تخلیص کر دیں ۔ یعنی تمام حروف کو علیحدہ علیحدہ حرفوں میں کرلیں اور بعد ایک نئی سطر ترتیب دیں جس میں حروف مکرر کو گرا دیں ۔
    سطر تخلیص کو نصف نصف دو حصوں میں تقسیم کر دیں اگر تعداد حروف سطر تخلیص طاق ہوں تو حصہ دوئم میں ایک حرف زائد رہنے دیں ۔
    حصہ اول اور حصہ دوئم کو باہم امتزاج دیں یعنی ایک حرف اوپر والی سطر کا لیں اور ایک حرف نیچے والی سطر سے اس طرح دونوں سطور سے ایک سطر حاصل کریں ۔
    سطر امتزاج کو ایک بار موخر صدر کرلیں یہ سطر جواب کی منزل ہے ۔ غیر ناطق حروف کے لئے جدول کو استعمال میں لائیں اس جدول میں اپنا مطلوبہ حرف دیکھیں اس حرف کے دائیں بائیں اوپر نیچے والا کوئی ایک حرف ناطق آے گا اگر کسی حرف کے ایک طرف حرف نہ ہوں تو اس کی مخالف سمت دو حروف لئے جا سکتے ہیں مثلاََ حرف ا کے نیچےکوئی حرف نہیں ہے تو اوپر کی جانب م ق ناطق کے لئے استعمال ہو سکیں گے

    [​IMG]
    مثال برائے تفہیم

    یا علیم : پتہ کی پتھری کے لئے کونسا بائیو کیمک نمک مفید ہے ؟
    بسط حرفی
    پ ت ھ ک ی پ ت ھ ر ی ک ی ل ی ی ک و ن س ا ب ا ی و ک ی م ک ن م ک م ف ی د ھ ی
    تخلیص
    پ ت ھ ک ی ر ل و ن س ا م ف د (تعداد حروف ۱۴)۔
    سات سات حروف کے دو حصے کئے
    نصف حصہ اول : پ ت ھ ک ی ر ل
    نصف حصہ دوئم: و ن س ا م ف د
    سطر امتزاج:۔
    ب و ت ن ھ س ک ا ی م ر ف ل د
    اس سطر کو موخر صدر کیا یعنی ایک حرف بائیں جانب سے اور ایک حرف دائیں جانب سے لیتے ہوئے ایک نئی سطر قائم کی
    موخرصدر:د ب ل و ف ت ر ن م ھ ی س ا ک
    عمل ناطق:د ح ل س ف ت ر ن م ھ ی س ع دالجواب: حد سلف نیٹرم ہے سعد
    واللہ اعلم بالصواب
     
  2. خالد حسین ق
    آف لائن

    خالد حسین ق ممبر

    شمولیت:
    ‏13 ستمبر 2018
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    حروف تہجی
    آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


    Jump to navigationJump to search
    [​IMG]
    اس مضمون یا قطعے کو ابجدیہ میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
    [​IMG]
    حروفِ تہجی سے مراد وہ علامتیں ہیں جنہیں لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر زبانوں میں یہ مختلف آوازوں کی علامات ہیں مگر کچھ زبانوں میں یہ مختلف تصاویر کی صورت میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بعض ماہرینِ لسانیات کے خیال میں سب سے پہلے سامی النسل یا فونیقی لوگوں نے حروف کو استعمال کیا۔ بعد میں عربی کی شکل میں حروف نے وہ شکل پائی جو اردو میں استعمال ہوتے ہیں۔ بعض ماہرین ان کی ابتدا کو قدیم مصر سے جوڑتے ہیں۔ اردو میں جو حروف استعمال ہوتے ہیں وہ عربی سے لیے گئے ہیں۔ جنہیں حروف ابجد بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی پرانی عربی ترتیب کچھ یوں ہے۔ ابجد ہوز حطی کلمن سعفص قرشت ثخذ ضظغ۔ انہیں حروفِ ابجد بھی کہتے ہیں۔ علمِ جفرمیں ان کے ساتھ کچھ اعداد کو بھی منسلک کیا جاتا ہے۔ جو کچھ یوں ہیں۔

    ا = 1ب = 2ج = 3د = 4ھ = 5و = 6ز = 7
    ح = 8ط = 9ی = 10ک = 20ل = 30م = 40ن = 50
    س = 60ع = 70ف = 80ص = 90ق = 100ر = 200ش = 300
    ت = 400ث = 500خ = 600ذ = 700800 = ض900 = ظ1000 = غ
    اس طریقہ سے اگر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے اعداد شمار کیے جائیں تو786 بنتے ہیں۔ بعض اہلِ علم ہمزہ (' ء)' کو بھی ایک الگ حرف مانتے ہیں۔ اس حساب سے پھر عربی کے انتیس حروفِ تہجی بنتے ہیں۔ اردو زبان میں عربی کے ان حروف کے علاوہ مزید حروف استعمال ہوتے ہیں۔ اردو میں ہمزہ سمیت کل 37 حروف ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ آوازیں حروف کے مجموعے سے بھی ظاہر کی جاتی ہیں مثلاً کھ، بھ وغیرہ۔ اردو میں فن تاریخ گوئی کی صنف موجود ہے جس میں اشعار یا ایک مصرع سے کسی واقعہ کی تاریخ برامد کی جاتی ہے۔ اردو میں حروف کے اعداد حروفِ ابجد جیسے ہی ہیں۔ اضافی حروف کے لیے بھی انہی سے مدد لی جاتی ہے۔ مثلاً 'پ' کے اعداد 'ب' کے برابر، 'ڈ' کے اعداد 'د' کے برابر، 'گ' کے اعداد 'ک' کے برابر اور 'ے' کے اعداد 'ی' کے برابر شمار کیے جاتے ہیں۔

    [​IMG]
    ]]

    [​IMG]ویکی کومنز پر حروف تہجی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔
    حروف تہجی[ترمیم]
    حروف تہجی

    الفاظ مختلف حروف سے مل کر بنتے ہیں، اِن حروف کو حروف تہجی کہا جاتا ہے۔

    مثال

    ا، ب، بھ، پ، پھ، ت، تھ، ٹ، ٹھ، ث، ج، جھ، چ، چھ، ح، خ، د، دھ، ڈ، ڈھ، ذ، ر، ڑ، ڑھ، ز، ژ، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ع، غ، ف، ق، ک، کھ، گ، گھ،ل، لھ، م، مھ۔ ن۔ نھ، و ہ، ھ، ء، ی، ے

    عربی میں پ، ٹ، چ، ڈ، ڑ، گ، کے حروف تہجی شامل نہیں ہیں۔

    اُردو کے حروف تہجی کی تعداد باون ہے۔

    انگریزی میں حروف تہجی کی تعداد چھبیس ہے
     
  3. خالد حسین ق
    آف لائن

    خالد حسین ق ممبر

    شمولیت:
    ‏13 ستمبر 2018
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    حروف تہجی



    حروفِ تہجی سے مراد وہ علامتیں ہیں جنہیں لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر زبانوں میں یہ مختلف آوازوں کی علامات ہیں مگر کچھ زبانوں میں یہ مختلف تصاویر کی صورت میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بعض ماہرینِ لسانیات کے خیال میں سب سے پہلے سامی النسل یا فونیقی لوگوں نے حروف کو استعمال کیا۔ بعد میں عربی کی شکل میں حروف نے وہ شکل پائی جو اردو میں استعمال ہوتے ہیں۔ بعض ماہرین ان کی ابتدا کو قدیم مصر سے جوڑتے ہیں۔ اردو میں جو حروف استعمال ہوتے ہیں وہ عربی سے لیے گئے ہیں۔ جنہیں حروف ابجد بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی پرانی عربی ترتیب کچھ یوں ہے۔ ابجد ہوز حطی کلمن سعفص قرشت ثخذ ضظغ۔ انہیں حروفِ ابجد بھی کہتے ہیں۔ علمِ جفرمیں ان کے ساتھ کچھ اعداد کو بھی منسلک کیا جاتا ہے۔ جو کچھ یوں ہیں۔

    ا = 1ب = 2ج = 3د = 4ھ = 5و = 6ز = 7
    ح = 8ط = 9ی = 10ک = 20ل = 30م = 40ن = 50
    س = 60ع = 70ف = 80ص = 90ق = 100ر = 200ش = 300
    ت = 400ث = 500خ = 600ذ = 700800 = ض900 = ظ1000 = غ
    اس طریقہ سے اگر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے اعداد شمار کیے جائیں تو786 بنتے ہیں۔ بعض اہلِ علم ہمزہ (' ء)' کو بھی ایک الگ حرف مانتے ہیں۔ اس حساب سے پھر عربی کے انتیس حروفِ تہجی بنتے ہیں۔ اردو زبان میں عربی کے ان حروف کے علاوہ مزید حروف استعمال ہوتے ہیں۔ اردو میں ہمزہ سمیت کل 37 حروف ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ آوازیں حروف کے مجموعے سے بھی ظاہر کی جاتی ہیں مثلاً کھ، بھ وغیرہ۔ اردو میں فن تاریخ گوئی کی صنف موجود ہے جس میں اشعار یا ایک مصرع سے کسی واقعہ کی تاریخ برامد کی جاتی ہے۔ اردو میں حروف کے اعداد حروفِ ابجد جیسے ہی ہیں۔ اضافی حروف کے لیے بھی انہی سے مدد لی جاتی ہے۔ مثلاً 'پ' کے اعداد 'ب' کے برابر، 'ڈ' کے اعداد 'د' کے برابر، 'گ' کے اعداد 'ک' کے برابر اور 'ے' کے اعداد 'ی' کے برابر شمار کیے جاتے ہیں۔

    [​IMG]
    حروف تہجی
    الفاظ مختلف حروف سے مل کر بنتے ہیں، اِن حروف کو حروف تہجی کہا جاتا ہے۔
    مثال
    ا، ب، بھ، پ، پھ، ت، تھ، ٹ، ٹھ، ث، ج، جھ، چ، چھ، ح، خ، د، دھ، ڈ، ڈھ، ذ، ر، ڑ، ڑھ، ز، ژ، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ع، غ، ف، ق، ک، کھ، گ، گھ،ل، لھ، م، مھ۔ ن۔ نھ، و ہ، ھ، ء، ی، ے
    عربی میں پ، ٹ، چ، ڈ، ڑ، گ، کے حروف تہجی شامل نہیں ہیں۔
    اُردو کے حروف تہجی کی تعداد باون ہے۔
    انگریزی میں حروف تہجی کی تعداد چھبیس ہے
     
  4. خالد حسین ق
    آف لائن

    خالد حسین ق ممبر

    شمولیت:
    ‏13 ستمبر 2018
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    پہلا ماہ نساں 2 سیوان 3 تاموز 4 آؤؤ 5 ایلول 6 تشری 7 چشوان 8 کسلیو 9 تیوت 10 شیوت 11 ادار اول 12 ادار دوم
    علم جفر میں پہلاسبق ابجد کا زبانی یادکرنا ہوتا ھے کہ انسان زبانی بغیرقلم پنسل کے کسی بھی اسم کے اعداد نکال سکے پھر حروف کے عناصر یاد کرے آتش باد آب خاک کونساحرف کس عنصر سے متعلق ھے یہ سمجھنے کے لیئے آپ پوری ابجد لکھ لیں اور بترتیب حروف کے اوپر اتش باداب خاک لکھ دیں اسی ترتیب کو 28 حروف پر لکھ دیں پھر دیکھیں جس حرف پر جو عنصرلکھا ہوا آبا ھے وہی عنصر اس حرف کا ھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں