1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علمِ بیان

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏8 دسمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    علمِ بیان کیا ہے؟
    علمِ بیان میں لفظ بیان کے معنی واضع کرنا اور روشن کرنا کے ہیں۔اسی سے بین المبین ہے۔ بیان دراصل سادہ گفتگو سے تھوڑا مشکل فن ہے۔اس کا ایک مطلب ایک شے کو دوسری سے الگ کرنا کے ہیں۔اس علم کے ذریعے کلام میں سے نقص ۔ابہام یا کسی بھی قسم کی کمی کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے ایک اور معنی تحریر کو آراستہ اور پرآستہ کرنا کے بھی ہیں۔فصاحت اور بلاغت علمِ بیان کی دو اہم خصوصیات ہیں ۔عام طور پر فصیح و بلیغ گفتگو بیان کا خاصہ ہے۔جس میں علمِ بیان کی مندرجہ بالا بیان کردہ خصوصیات معاون ثابت ہوتی ہیں۔علمِ بیان اصل میں بات کو خوبصورت بنانے کا فن ہے۔علمِ بیان کی بنیادی چار اقسام ہیں

    ا۔تشبیہ
    تشبیہ عربی زبان کا لفظ ہے ۔اس کا مادہ ش۔ب۔ہ ہے۔اس کو انگریزی میں سیمائل کیتے ہیں ۔ کسی مشارکت کی بنا پر ایک چیز کو دوسری چیز کی مانند قرار دینا تشبیہ کہلاتا ہے۔یہ دراصل ایک ذہنی رویے اور رشتے کا نام ہے۔ جو حاضر اور غائب میں تعلق قائم کرتا ہے۔تشبیہ دو چیزوں کے مابیعن تعلق کا نام ہے۔مثال کے طور پر

    جگنو کی روشنی ہے کاشانہ چمن میں

    یا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن میں

    اس مثال میں جگنو کی روشنی کو شمع کی طرح کہا گیا ہے۔تشبیہ کے کل پانچ ارکان ہیں۔جن میں غرضِ تشبیہ۔مشبہ۔ مشبہ بہ۔ وجہ شبہ اور حرفِ تشبیہ شامل ہیں

    ب۔استعارہ
    استعارہ میں تشبیہ کی نسبت زیادہ بلاغت پائی جاتی ہے۔ یہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اسکا مطلب ادھار لینا کے ہیں۔انگریزی میں اسے میٹا فر کہتے ہیں۔اصطلاح میں جب کوئی لفظ حقیقی معنوں کے بجائے مجازی معنوں میں استعمال ہو اور حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق موجود ہو تواسے استعارہ کہتے ہیں۔اس کی مثال یہ ہے

    کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے

    رن ایک طرف چرخِ کہن کانپ رہا ہے

    یہاں پر حرفِ تشبیہ کا استعمال نہیں ہوا ۔بلکہ انسان کی خوبی بڑھانے کے لیے شیر کہ دیا ہے اور یہی استعارہ ہے۔استعارہ کے ارکان کی تعداد چار ہے جن میں مستعارلہ۔ مستعارمنہ۔ مستعار اور وجع جامع شامل ہیں۔

    ج۔ مجازِمرسل
    استعارہ میں الفاظ اپنے حقیقی معنوں میں استعمال نہیں ہوتے لیکن حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کے علاوہ کوئی اور تعلق پایا جائے تو اسے مجاز مرسل کہتے ہیں ۔اس کی کل چھ صورتیں ہیں۔جن میں یہ شامل ہیں۔جزو بول کر کل مراد لینا۔ کل بول کر جزو مراد لینا۔ سبب بول کر نتیجہ یا مسبب مراد لینا۔ مسبب بول کر سبب مراد لینا۔ظرف بول کر مظروف مراد لینا۔ اور مظروف بول کر ظرف مراد لینا۔

    د۔کنایہ
    کنایہ عربی زبان کا لفظ ہے اسکو انگریزی میں انسینیو شن کہتے ہیں۔اس کے لغوی معنی اشارہ کے ہیں۔اگر کوئی لفظ مجازی معنوں میں اس طرح استعمال ہو کہ اس کے حقیقی معنی بھی مراد لیے جا سکتے ہوں تو اسے کنایہ کہتے ہیں۔ اس کے بنیادی دو اجزا ہیں جن میں صفت اور موصوف شامل ہیں اس کی آٹھ اقسام درج ذیل ہیں۔ کنایہ قریب ۔ کنایہ بعید۔ تلویح۔ تعریض۔ کنایہ اثبات۔ کنائہ نفی۔ رمز۔ اور ایما
     
  2. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شاندار !
    اختصار اور جامعیت کا شہکار یہ مضمون اس قدر معلومات افزا ہے کہ کوئی ایک بارغور سے پڑھ لے تو اُسے علم بیان کیا ہے ؟تشبیہ اور استعارہ کسے کہتے ہیں ؟جیسے سوالوں کے تسلی بخش جواب مل جائیں گے۔ہماری عام بات چیت، ہمارے خطبات،ہماری شاعری یہ سب سج اور سنور جائیں اگر ہم علم بیان کی روح کو سمجھ لیں۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ یقیناً ہم ان اصولوں پر چل کر اپنی گفتگو اور شاعری کو خوبصورتی سے مزین کر سکتے ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں