1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علامہ اقبال ۔۔۔شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از دُعا, ‏30 اپریل 2015۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    حور و فرشتہ ہیں اسیر میرے تخیلات میں
    میری نگاہ سے خلل تیری تجلیات میں

    یہ شعر بھی پہلے شعر کا تسلسل ہے جس میں اقبال کہتے ہیں کہ جب میر ی صدا بارگاہ ایزدی میں طلاطم پیدا کر سکتی ہے تو حور و فرشتہ کا متوجہ ہو جانا کچھ عجب نہیں اور وہ بھی میرے اس تخیل سے متاثر ہو گئے ہیں اور میری اس بے باکی نے تجلیات میں بھی خلل پیدا کر دیا ہے ۔
     
    Last edited: ‏6 جون 2015
    ملک بلال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    گرچہ ہے میری جستجو دیر و حرم کی نقش بند
    میری فغاں سے رستخیز کعبہ و سومنات میں

    اس شعر میں علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ اللہ کے نور کی تجلیات کے مشاہدے کے لئے بت خانوں اور مسجدوں میں نقوش تلاش کئے لیکن تلاش بیسار کے باوجود کچھ حاصل نہ ہوا تو میری فریاد نے بت خانوں اور مسجدوں میں طلاطم پیدا کر دیا اس شعر میں اقبال نے قاری کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ خدا تو ہر جگہ موجود ہے ہماری شہ رگ سے ذیادہ قریب ہے بس ایک چشم بینا کی ضرورت ہے
     
    ملک بلال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    گاہ مری نگاہ تیز چیر گئی دل وجود
    گاہ الجھ کے رہ گئی میرے توہمات میں

    یہ شعر انسانی نفسیات کی متضاد کیفیتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کس طرح ایک چشم بینا کی نظر کے سامنے پڑے ہوئے پردے یکلخت ہٹ جاتے ہیں اور وہ حقیقت کو پا لیتا ہے اور اپنے وجود کی داخلی کیفیت کو اس کے مطابق ڈھال لیتا ہے مگر کچھ ایسے ہوتے ہیں جو توہمات میں ایسے الجھتے ہیں کہ نہ صرف اپنے آپ کو پہچان نہیں پاتے بلکہ اپنی راہ بھی کھوٹی کر دیتے ہیں
     
    Last edited: ‏6 جون 2015
    ملک بلال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    تو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
    میں ہی تو اک راز تھا سینۂ کائنات میں!

    دیکھنے میں بظاہر یہ شعر بہت سادہ نظر آتا ہے مگر اس مطالب کا ایک جہاں پوشیدہ ہے مولانا غلام رسول مہر کے بقول "شعر کا مطلب واضح ہے مگر ان سے حقیقی لذت اندوزی وجدانی چیز ہے محض تشریح پر موقوف نہیں"اس شعر میں علامہ اقبال نے عظمت ِ آدم سے زوال آدم تک کی داستان کو دو سطروں میں سمو دیا کہ کہاں آدم جو مسجود ملائک تھا اور ایک غلطی کی پاداش میں کیا سے کیا ہو گیااقبال نے اس شعر میں اپنے فکری نظریات کو جس خوبی سے سمویا فہم ِ اقبال کے بغیر اس کو سمجھنا ممکن نہیں
     
    ملک بلال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    واہ محترم بلکل نئی جہت سے حضرت اقبال رحمت اللہ کی سمجھ آئی ہے ہر مصرع نے اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ آپ کا بہت بہت شکریہ
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ :)
    سلامت رہیں
     
  7. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی ٹھنڈا پانی تے پلا دے مت وج گئی اے تشریح کر کےwnd
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جوس پی لیں مگر خود منگواکے
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ایہہ چنگا نئیں کر رہئے تسی میرے نال :beating:
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    غصہ نہ ہوں چائے پی لیں
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    چل ٹھیک اے استاد
    ایک ڈبل کپ دودھ پتی
    پتی تُن کے چینی پُن کے
    :p
     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    sher full+1.gif
     
    ملک بلال اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی اے حقیقتِ منتظر! نظر آ لباسِ مجاز میں

    کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

    طرب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو

    وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوتِ پردۂ ساز میں

    تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ

    کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئنہ ساز میں

    دمِ طعف کرمکِ شمع نے یہ کہا کہ وہ اثرِ کہن

    نہ تری حکایتِ سوز میں، نہ مری حدیثِ گداز میں

    نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی

    مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں

    نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں

    نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں

    جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا

    تر دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں
    )علامہ اقبال(​
     
    ملک بلال اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ پیر و مرشد کا سدابہار کلام
    شراکت کا شکریہ
    سلامت رہیں
     
    پاکستانی55 اور نظام الدین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ سید شہزاد ناصر جی
    کلام تو خوب ہے ہی آپ کی تشریح نے مزہ دوبالا کر دیا۔
    اللہ کریم آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
    آمین
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    پسند کرنے کا شکریہ
    سلامت رہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
  20. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    کیا بات ہے صلال بھائی کی۔
    شکریہ شاہ جی :)
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    فرمان خدا
    (فرشتوں سے)
    بال جبرئیل

    اٹھو! مری دنیا کے غریبوں کو جگادو
    کاخِ امرا کے در و دیوار ہلادو
    گرماؤ غلاموں کا لہو سوزِ یقیں سے
    کنجشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
    سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ
    جو نقشِ کہن تم کو نظر آئے، مٹادو
    جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
    اس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلادو
    کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
    پیرانِ کلیسا کو کلیسا سے اٹھادو
    حق را بسجودے، صنماں را بطوافے
    بہتر ہے چراغِ حرم و دیر بجھادو
    میں ناخوش و بیزار ہوں مرمر کی سلوں سے
    میرے لئے مٹی کا حرم اور بنادو
    تہذیبِ نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
    آدابِ جنوں شاعرِ مشرق کو سکھادو!​
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں