1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل حملے، 80 افراد ہلاک ہوئے، ایرانی میڈیا کا دعویٰ

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل حملے، 80 افراد ہلاک ہوئے، ایرانی میڈیا کا دعویٰ
    upload_2020-1-9_3-55-3.jpeg
    تہران: (ویب ڈیسک) بغداد میں ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے عراق میں عین الاسد اور اربیل امریکی ہوائی اڈوں پر میزائل حملے کیے گئے، ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق ان حملوں کے دوران کم از کم 80 امریکی ہلاک ہو گئے ہیں۔
    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق میں موجود امریکی اہداف پر ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 80 امریکی دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ ان حملوں کے دوران 15 میزائل داغے گئے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں روکا جا سکا۔

    ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے ملک کی طاقتور فورس پاسداران انقلاب کے اعلیٰ ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اگر امریکا نے کوئی جوابی کارروائی کی تو ایران نے علاقے میں 100 دیگر اہداف کو اپنے نشانے پر لیا ہوا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ہیلی کاپٹروں اور دیگر جنگی ساز و سامان کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    ایران نے علی الصبح امریکی سربراہی میں عراق میں تعینات اتحادی افواج کے دو اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام ہے۔

    ایران نے بدھ کی صبح بیلسٹک میزائلوں سے عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر حملہ کیا ہے جن میں الاسد ایئر بیس اور اربیل ایئر بیس شامل ہیں۔ دونوں فوجی اڈے عراق اور امریکہ کے لیے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔

    الااسد ایئر بیس عراق کی دوسری بڑی ائیر بیس ہے جو بغداد کے مغرب میں تقریباً 180 کلومیٹر دور الابنار صوبے میں واقع ہے۔ یہ اڈہ 1980 میں سابق یوگوسلاویہ کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا اور یہ شام کے بارڈر سے صرف 135 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

    عراق پر امریکی اور اتحادی حملے کے دوران آسٹریلیا کی خصوصی افواج نے 2003میں اس اڈے پر قبضہ کیا تھا۔ جب امریکہ کے عراق میں ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب فوجی تعینات تھے تو یہ اڈہ امریکہ کا اس ملک میں دوسرا بڑا ٹھکانہ تھا۔ اس وقت عراق میں تقریباً چھ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

    دفاعی ویب سائٹ گلوبل سکیورٹی کے مطابق اس بیس میں دو رن ویز ہیں جن کا رقبہ چار چار کلومیٹر سے زائد ہے۔ اس میں تین مربع کلومیٹر پر محیط ہتھیاروں کو زخیرہ کرنےوالی عمارت بھی موجود ہے۔

    یہ اڈہ 2011 میں عراقی حکومت کو واپس کیا گیا تھا اور اب یہ عراقی آرمی کے ساتویں ڈویژن کا ہیڈ کوارٹرز بھی ہے۔اس میں ایک انفنٹری سکول بھی ہے۔تاہم 2014 میں شام اور عراق میں داعش کے خلاف فضائی آپریشن شروع ہونے کے بعد اس اڈے کو امریکی اور اتحادی فوجیں پھر استعمال کر رہی ہیں۔ یہاں موجود امریکی فوجی عراقی فوج کی تربیت کا کام بھی کر رہے ہیں۔

    دسمبر 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلینیا ٹرمپ نے بھی اس اڈے کا اچانک دورہ کیا تھا اور وہاں موجود زمینی اور فضائی افواج کی تعریف کی تھی۔

    اس اڈے پر ماضی میں امریکہ کے ڈرون طیاروں کے علاوہ، ایف سولہ طیاروں کے علاوہ ہر کولیس سی ون تھرٹی اور ایچ ایچ سکٹی طیارے اور ہاک ہیلی کاپٹر بھی موجود رہے ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ایرانی حملے کے وقت اڈے پر کون کون سے طیارے موجود تھے۔ اس اڈے پر 2015 میں داعش نے حملہ بھی کیا تھا جسے عراقی فوج نے ناکام بنا دیا تھا۔

    اربیل ایئر بیس عراق کے شمال میں کردستان کے علاقے میں واقع ہے اور اس میں موجود سہولیات کے حوالے سے زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہے۔تاہم یہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف امریکی اور اتحادی فوجی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔

    یہاں سے گذشتہ سال اکتوبر میں داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا آپریشن بھی لانچ کیا گیا جس میں آٹھ امریکی ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا تھا۔ اس دوران البغدادی نے خود کو تین بچوں سمیت ایک خودکش دھماکے سے اڑا دیا تھا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے یہ آپریشن وائیٹ ہاؤس میں براہ راست دیکھا تھا۔ اس کے بعد نومبر میں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اس اڈے کا دورہ بھی کیا تھا۔

    عراق کے وزیراعظم عادل عبدل مہدی کو ایران نے میزائل داغنے سے قبل مطلع کیا تھا۔ وزیراعظم کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ یہ اطلاع زبانی طور پر دی گئی تھی اور کوئی تحریر اس حوالے سے روانہ نہیں کی گئی۔ بیان کے مطابق عادل عبدالمہدی کو ایرانی حکومت نے بتایا کہ صرف ان مقامات پر حملے کیے جائیں گے جہاں امریکی فوجی مقیم ہیں۔

    اُدھر ایرانی سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایرانی قوم آج دنیا کے غنڈوں کے خلاف متحد ہوگئی ہے، جوابی کارروائی امریکا کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سلیمانی کی مدد سے عراق، شام اور لبنان میں امریکی منصوبے ناکام بنائے گئے۔ ایران اس سے بڑا حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، امریکی ایئربیس پر حملہ کامیاب رہا۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکا کی موجودگی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی ایران کا بہادر سپوت تھا۔ وہ صرف فوجی نہیں بلکہ سیاسی میدان میں بھی جرات کا مظاہرہ کرتے تھے۔

    آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ سلیمانی نے مغربی ایشیا میں امریکی منصوبوں کو ناکام بنایا تھا۔ انھوں نے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مدد کی۔ سلیمانی کی مدد سے عراق، شام اور لبنان میں امریکی منصوبے ناکام بنائے گئے۔ سلیمانی کی شہادت نے دنیا بھر میں انقلاب برپا کیا ہے۔
    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ جنگ نہیں چاہتے مگر کسی جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کریں گے، اُن اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں سے ہمارے شہریوں، سینئر عہدیداروں پر حملہ کیا گیا، ایران نے اپنے دفاع میں متناسب اقدامات اٹھائے۔

    خیال رہے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے بغداد میں عین الاسد اور اربیل امریکی ہوائی اڈوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔

    سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی ایئربیس پر 30 میزائل داغے گئے۔

    امریکا سے بدلہ لیتے ہی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کرمان میں کر دی گئی۔ ادھر عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فرنٹ نے بھی امریکی فوج کے خلاف آپریشن کا اعلان کر دیا۔

    پنٹاگون نے عراق میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد پیغام میں کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، امریکی فوج سب سے طاقتور ہے، وہ آج شام بیان جاری کریں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد پیغام میں کہا کہ سب ٹھیک ہے، ایران نے عراق میں دو امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا، حملوں کے باعث ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، امریکی فوج سب سے طاقتور ہے، وہ آج شام بیان جاری کریں گے۔
    خیال رہے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے بغداد میں عین الاسد اور اربیل امریکی ہوائی اڈوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔

    سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹر آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عراق میں امریکی ایئربیس پر 30 میزائل داغے گئے۔

    امریکا سے بدلہ لیتے ہی پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کرمان میں کر دی گئی۔ ادھر عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فرنٹ نے بھی امریکی فوج کے خلاف آپریشن کا اعلان کر دیا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں