1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عجلت پسندی اور ہماری جماعتیں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از عرفان, ‏25 مئی 2008۔

  1. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    عرفان بیٹا اگر آپ ادھر جواب دے دیں تو نوازش ہو گی۔

    viewtopic.php?f=15&t=4033&p=79467#p79467

    ادھر لکھا ہے:
    بہت اچھا تبصرہ ہے مگر حیرت ہے کہ کسی نے اسے قابل اعتناء ہی نہیں سمجھا۔[/quote:2az38067]
     
  2. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میرا چیلینج برقرار ہے
     
  3. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    عرفان بیٹا بات بات پر چیلنج کرنے سے شخصیت مجروح ہوتی ہے، ٹو دی پوائنٹ بات کی عادت ڈالیں، اس سے لوگ آپ کی بات کو سنجیدہ لیں گے۔
     
  4. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عرفان بیٹا بات بات پر چیلنج کرنے سے شخصیت مجروح ہوتی ہے، ٹو دی پوائنٹ بات کی عادت ڈالیں، اس سے لوگ آپ کی بات کو سنجیدہ لیں گے۔[/quote:20kcam5l]

    تھڑی محنت کریں ڈھونڈیں۔آپ نے صرف و نحو پڑہی ہوئی ہے۔ کوشش تو کریں۔
     
  5. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    عرفان بیٹا بات بات پر چیلنج کرنے سے شخصیت مجروح ہوتی ہے، ٹو دی پوائنٹ بات کی عادت ڈالیں، اس سے لوگ آپ کی بات کو سنجیدہ لیں گے۔[/quote:31ojp1xw]

    تھڑی محنت کریں ڈھونڈیں۔آپ نے صرف و نحو پڑہی ہوئی ہے۔ کوشش تو کریں۔[/quote:31ojp1xw]
    دراصل آپ نے اتنے چیلنج کئے ہیں کہ ۔۔۔
    کم از کم اتنا تو بتا دو کہ کون سے چیلنج کی بات کر رہے ہو آپ
    شاید کوئی جواب دینے کو سنجیدہ ہو ہی جائے
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :salam: ان محترم نے تو ابھی تک میری اس عرض کا بھی جواب نہیں دیا

    کیونکہ ترمذی شریف ہی کی حدیث پاک ہے (لیکن یہ ضعیف نہیں ہے)

    یہ حدیث پاک بھی ترمذی شریف ہی کی ہے ۔۔۔

    عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : رَحِمَ اﷲُ أَبَا بَکْرٍ زَوَّجَنِيَ ابْنَتَهُ، وَ حَمَلَنِيْ إِلٰي دَارِ الْهِجْرَةِ، وَ أَعْتَقَ بِلَالًا مِنْ مَالِہِ، رَحِمَ اﷲُ عُمَرَ، يَقُوْلُ الْحَقَّ وَ اِنْ کَانَ مُرًّا، تَرَکَہُ الْحَقُّ وَمَا لَہُ صَدِيْقٌ، رَحِمَ اﷲُ عُثْمَانَ، تَسْتَحِيْہِ الْمَلَائِکَۃُ، رَحِمَ اﷲُ عَلِيًّا، اللَّھُمَّ أَدِرِ الْحَقَّ مَعَهُ حَيْثُ دَارَ. رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ.

    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
    اللہ تعالیٰ ابوبکر پر رحم فرمائے اس نے اپنی بیٹی میرے نکاح میں دی اور مجھے دار الہجرۃ لے کر آئے اور بلال کو بھی انہوں نے اپنے مال سے آزاد کرایا۔
    اللہ تعالیٰ عمر پر رحم فرمائے یہ ہمیشہ حق بات کرتے ہیں اگرچہ وہ کڑوی ہو اسی لئے وہ اس حال میں ہیں کہ ان کا کوئی دوست نہیں۔
    اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم فرمائے۔ اس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
    اللہ تعالیٰ علی پر رحم فرمائے۔ اے اللہ یہ جہاں کہیں بھی ہو حق اس کے ساتھ رہے۔ اس حدیث کو امام ترمذي نے روایت کیا ہے۔‘‘

    الترمذي في الجامع الصحيح، ابواب المناقب، باب مناقب علي بن ابي طالب، 5 / 633، الحديث رقم : 3714،
    و الحاکم في المستدرک علي الصحييحين، 3 / 134، الحديث رقم : 4629،
    و الطبراني في المعجم الاوسط، 6 / 95، الحديث رقم : 5906

    اب ایک سوال اور کردیتا ہوں۔ یا سوال بھی نہیں بلکہ صرف سوچنے کے لیے ایک جہت دے رہا ہوں بری لگے تو پیشگی معذرت۔ کہ
    اگر خدانخواستہ کسی کے والد گرامی کسی وقت میں کوئی حرام کام کرتے تھے۔ بعد میں‌توبہ کرلی۔ اور جب وہ دنیا سے نظامِ الہی کے تحت رخصت ہوجائیں تو کوئی ڈاکٹر ، کوئی مولانا، کوئی مفکر، کوئی انقلابی راہنما ، اجتماعِ جمعہ میں، یا پھر اخبارات و میڈیا میں یا ٹی وی پر آکر ان صاحب کی توبہ سے پہلے کے ان حرام کاموں کی تفصیلات بتانا شروع کردے تو ان والد کی اولاد کے ضمیر پر کیا گذرے گی ؟ کیا محسوسات ہوں‌گے ؟ اور کیا ردّ عمل ہوگا ؟


    اے کاش کبھی ہم اکیلے میں رب تعالی کے حضور دو سجدے کر کے اپنے ضمیر سے پوچھیں کہ آیا میرے دل میں اپنے والد کے ساتھ محبت و عقیدت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے ساتھ محبت و عقیدت کا توازن کیا ہے ؟ یا پھر اہلبیت اطہار، صحابہ کبار رضوان اللہ علیھم اور ہمارے انقلابی راہنما، ڈاکٹر صاحب، مفکر صاحب، پیرومرشد کے ساتھ عقیدتوں کا توازن کیا ہے۔
    تو ہمیں اپنے درجہء ایمان کا خود بخود ادراک ہوسکتا ہے۔

    عرفان بھائی ۔ اور دیگر مدافعین حضرات۔ اگر ہوسکے تو میری بات کا دوٹوک اور ٹو دی پوائینٹ جواب ضرور دیجئے گا۔ شکریہ
    والسلام علیکم
     
  7. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    عرفان بھائی ۔ جواب دیجئے۔ ہم سب منتظر ہیں۔ :soch:
     
  8. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سب سے پہلے تو یہ بات کہ بیں نے التجا کی تھی کہ کوئی مجھے قرآن و حدیث میں سے لفظ "یا اللہ" کہیں لکھا ہوا ہے تو بتا دے نوازش ہو گی ۔

    اب آتے ہیں دوسری بات کی طرف کہ جو بات کی گئی اس سے کچھ لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ایک تو اس کی معذرت کر لی گئی بلکہ تحریری معذرت کر لی گئی۔

    اب آتے ہیں تیسری بات کی طرف کچھ لوگوں نے اس کو شوشہ بنا یا لیکن اللہ تعالیٰ شر میں سے خیر نکالتا ہے۔ مجھے بتائیے کہ حقیقت کو نظر انداز کرنا چاہئیے۔ اگر آپ نے اللہ کے دین کو حقیقی معنوں میں غالب کرنا ہے تو حقیقتوں کو نظر انداز کرنے کی بجائے ان سے سیکھناپڑے گا۔

    ایسی کئی تلخ حقیقتیں ضو ہما رے لئے فائدہ مند اگلی تحریر میں عرض کروں گا
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محترم عرفان بھائی ۔ ضدی بچے کی طرح فلسفہ مت بگھارئیے۔
    سیدھے سیدھے سوالات ہیں۔ بس سیدھے سیدھے جوابات دیجئے۔ بات کو الجھانے سے کیا فائدہ ؟

    امام حاکم نے المستدرک میں ڈاکٹر اسرار احمد کی بیان کردہ حدیث کے راوی عطا بن صائب کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے صحیح اسناد کے ساتھ ایک اور روایت نقل کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت علی نے وہاں جماعت نہیں کروائی تھی ۔ اور ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو کیا اتنا علم بھی نہیں کہامام مسلم :ra: سے لے کر جملہ آئمہ حدیث اس بات پر متفق ہیں کہ اس ترمذی شریف کی اس روایت کے راوی عطا بن صائب آخری عمر میں کمزوریء یادداشت اور واہمہ کا شکار ہوگئے تھے ؟ثبوت :
    یہی راوی امام ترمذی کو واقعہ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر دعوت کی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وہاں مدعو کیا۔ یعنی میزبان عبدالرحمن بن عوف تھے۔
    جبکہ :
    یہی راوی سنن ابوداؤد میں یہی واقعہ نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کسی انصاری کا گھر تھا ۔ وہ میزبان تھا اور حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت علی رضی اللہ عنھما وہاں دعوت میں شریک تھے۔
    اب اندازہ کرلیں‌کہ جس راوی کے ذہن میں میزبان کے متعلق ہی وہم و اختلاج پایا جاتا ہوں۔ اسکی باقی باتوں کا یقین کیسے کیا جاسکتا ہے کہ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کروائی تھی یا کسی اور نے ؟

    صحیح الاسناد حدیث امام حاکم نے المستدرک میں روایت کی ہے۔ جو کہ ابو سفیان ثوری :rda: سےروایت ہے ۔ جس میں اصل واقعہ درج ہے کہ حضرت علی :rda: فرماتے ہیں کہ کسی انصاری کے گھر ہم لوگ مدعو تھے اور مغرب کا وقت ہو گیا ۔ تو کسی اور شخص نے امامت کروائی اور اس نے سورۃ الکافرون غلط پڑھی جس پر حکم قرآنی نازل ہوا۔
    امام حاکم اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دے کر کہتے ہیں کہ اس حدیث میں بہت فائدہ ہے۔ کیونکہ خارجی ، یعنی دشمنانِ علی اس واقعے کو ناقابلِ اعتبار راویوں سے روایت کرکے حضرت علی :rda: سےمنسوب کرکے توہینِ علی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


    اب بتائیے آپ کے ایمان کو کونسا واقعہ اور کونسی بات سچی لگتی ہے ؟
    امام حاکم :ra: کی یا اپنے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی ؟

    اور میں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ اگر خدانخواستہ آپکے والد یا دادا جان جوانی میں کچھ ایسے " کرتوت" کرتے رہےہوں جو بتانے والے نہ ہوں۔ بعد میں توبہ کرلیں اور فوت ہوجانے کے بعد محلے کے مولانا صاحب ، مسجد کے سپیکر پر، یا علی الاعلان چوک میں کھڑے ہوکر انکی توبہ سے قبل کے واقعات کو بیان کرنا شروع کردیں۔ اور ساتھ ہی یہ بھی فرماتے چلے جائیں کہ ہمیں "حقیقت پسند" بننا چاہیے اور یہ اسلامی انقلاب کے لیے بہت ضروری ہے۔

    تو آپ کا یا کسی بھی اہل علم و دانش کا ردّ عمل کیا ہوگا ؟؟؟؟
     
  10. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں غور و فکر کرتے تھے ۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ عبادت کرتے تھے یہ بتایا جائے کہ جبرائیل علیہ السلام کے آنے سے پہلے اس کا طریقہ کا ر کیا تھا،

    ابو طالب صاحب کی وفات کے بعد حضور طائف میں پناہ حاصل کرنے گئے تھے۔

    حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد قبیلے کی سربراہی آپ کے تایا زبیر کے پاس آگئی تھی اور چونکہ قبیلے کا سربراہ ہی سارے قبیلے کے یتیموں کا کفیل ہوتا تھا۔اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ عبدالمطلب کت بعد آپ کی پر ورش زبیر صاحب نے کی۔

    آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری 13سالہ مکی زندگی او ر تقریبا 2 سال تک یہودیوں ( مولویوں) کے قبلے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی۔گویاکل 22 سال کی نبوی زندگی میں سے سات سال رہ گئے۔

    صلح حدیبیہ میں جب معاہدہ لکھا جارہا تھا تو حضرت علی سمیت اکثر صحابہ گو ،گو کی کیفیت میں تھے۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو"رسول اللہ" کے الفظ مٹا کر محمد ابن عبداللہ"کے الفاظ لکھنے کو کہا تو ان کے انکار آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کہ کہاں لکھا ہوا ہے اور اپنے دست مبارک سے مٹا دیا تھا۔رضی اللہ عنھم اجمعین
     
  11. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    مکی دور میں مخالفت اور خطرے سے قبائیلی عصبیت کی وجہ سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت ذیادہ مدد ملی
     
  12. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آج کے مذہبی لوگوں جو اپنے آپ کو بڑا عاشق صحابہ :rda: کہتے ہیں بالکل آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی یہودیوں سے ملتا جلتا ہے۔اور کیوں نہ ہو آپ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ

    میری امت سابقہ امت مسلمہ بنی اسرائیل کے مشابہ ہے جس طرح ایک جوتا دوسرے کے مشابہ ہوتا ہے۔اور اس امت کت لوگ وہ کام ضرور کریں گے جو بنی اسرائیل نے کئے۔حتیٰ کہ اس امت میں ایک شخص نے اپنی ماں کے ساتھ نکاح کیا تھا۔اور اس امت میں بھی کوئی نہ کہئی بدبخت ایسا ضرور کرے گا۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم عرفان صاحب۔
    مجھ پر ایک بات واضح‌ہوگئی ہے۔ کہ آپ کے پاس میرے سوالوں کا کوئی جواب نہیں۔
    یا کم از کم آپ لاجواب ہوکر آئیں بائیں شائیں ۔ اور محض الزام تراشی کیے جارہے ہیں۔
    اور ہاں محبتِ رسول :saw: کا دعویدار ہر کلمہ گو ہوتا ہے۔ کیونکہ اسکے بغیر آپ "ایمان" والے ہی نہیں‌ہوسکتے۔
    جاکے کبھی اپنے مولانا ڈاکٹر اسرار احمد سے بھی پوچھ لیجئے گا۔ محبتِ رسول :saw: اور محبتِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کا انکار کرسکتے ہوں تو کھلے عام کرکے دکھا دیں۔ اور اگر نہیں
    تو پھر
    کے زمرے میں ڈاکٹر اسرار احمد اور انکی سارے مقلد اور عقیدتمند بھی آتے ہیں۔ :hasna: :hasna: :hasna:
     
  14. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    نعیم صاحب
    کسی کی ذات پر اسطرح براہ راست الزام تراشی کچھ مناسب حرکت نہیں ہے، براہِ کرم ایسی حرکات سے پرہیز کریں۔

    کسی کی ذات پر تنقید اور کیڑے نکالنا بہت آسان کام ہے۔ یہاں‌تو کسی عالم کو نہیں‌چھوڑا گیا۔

    اور طاہر القادری پر جس قسم کے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں‌اگر یہاں‌بیان کیئے جائیں تو شائید انکے مقلدوں عقیدتمندوں کو بھی آگ لگ جائے گی۔

    لیکن سوال یہ ہے، کہ اس طرح کے الزام تراشی اور مذاق اڑانے والے روئیے سے آپ کیا فائیدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔۔

    یہ ایک انتہائی غیر معقول اور غیر سنجیدہ رویہ ہے اور کوئی اچھا مسلمان ایسی حرکتیں نہیں کرتا۔

     
  15. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم فرخ صاحب۔ آپ کی رواداری، برداشت اور صلح جوئی کا تقاضا تھا کہ آپ یہ نصیحت پہلے عرفان صاحب کو بھی کر دیتے جنہوں نے "عاشقانِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم" کو یہودیوں سے جا ملایا اور اپنی ماں سے نکاح کی نوبت تک پہنچنے کا اشارہ بھی فرما دیا۔۔۔

    بظاہر لگتا ہے کہ نعیم صاحب نے عرفاں صاحب کو احساس دلانے کے لیے انہی کے انداز میں جواب دیا تھا۔
    مگر لگتا ہے آپ کو کسی مخصوص عالم دین سے انتہا درجے کی عقیدت ہے جسکی وجہ سے آپ انکی ہر طرح کی غلطیاں رواداری کے پردے میں چھپاتے ہوئے صرف انکے مخالفین کو ہی "درسِ اخوت " دیتے نظر آتے ہیں۔

    اور ہاں ۔ ڈاکٹر طاہر القادری سے متعلق آپ کے دل و دماغ میں جو کچھ ہے وہ دھمکیاں دینے کی بجائے آپ بلا تامل یہاں بیان کیجئے۔ انشاءاللہ آپ کی تمام غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    شکریہ
     
  16. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترم برادر صاحب
    السلام وعلیکم
    اگر عرفان صاحب نے کوئی ایسی بات بغیر کسی وجہ کے کی اور الزام تراشی کی ہے، تو میں ان سے بھی یہی گزارش کروں گا جو نعیم بھائی سے کی ہے، کہ آپس میں راواداری اور براداشت کا مظاہرہ کریں اور جو بھی بات کریں سوچ سمجھ کر اور تحقیق کے ساتھ کریں، ورنہ اسوقت تک نہ کریں جبتک آپ کے پاس اس کا جامع اور مکمل علم یا اس علم کا حوالہ موجود نہ ہو۔ ورنہ ایسی حرکات سے صرف آپس میں‌ہی ٹینشن پھیلتی ہے۔

    اوربرادر صاحب رہ گئی بات کسی ایک خاص عالم سے عقیدت کی، تو جناب، مجھے تو طاہر القادری سے بھی کچھ ایسی ہی عقیدت ہے جیسی دوسرے علماء سے۔ کیونکہ جو کچھ ان علماء کرام کے درس و تدریس کے پروگراموں سے سیکھتا ہوں وہ کہیں اور سے نہیں ملتا۔
    البتہ اس ضمن میں میں‌ڈاکٹر ذاکر نائیک کا نام ضرور لوں گا جن کو اللہ تعالٰی نے نہ صرف دینِ اسلام کا علم بہت فراست اور جامع انداز میں عطا فرمایا، بلکہ دوسرے مذاھب کا علم اور ان پر تحقیق کا علم بھی عطا فرمایا۔ اور ان پر اللہ کی یہ بھی رحمت و شان ہے کہ اللہ نے جو اندازِ بیاں اور طریقہء تبلیغ عطا فرمایا ہے، وہ میں نے بہت کم دیکھا ہے۔
    حالانکہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ڈاکٹر اسرار کا طریقہء بیاں اور انداز بھی بہت منفرد ہے، مگر میں‌نے اکثر اوقات دونوں کو کتابیں پاس رکھے اور ان میں نے حوالا جات نکال نکال کر سناتے دیکھا ہے۔ اور جو کہ ایک اچھی نشانی ہے غلطیوں سے اجتناب کرنے کی اور صحیح بات پہنچانے کی۔
    لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اللہ جل شانہ نے جو یاداشت عطا فرمائی ہے، وہ بہت کم لوگوں‌میں ہوتی ہے۔

    میری راواداری کی نصیحت کرنا کسی عالم کی پشت پناہی ہرگز نہیں۔ بلکہ یہ تو ہر مسلمان کو کرنا چاہیئے ایک دوسرے کو۔ چاہے وہ کسی بھی عالم کا چاہنے والا ہو۔ اپنے ایمان سے سوچیں، ہم ایک دوسرے کو برداشت نہیں کریں گے، تو کیا غیر مسلموں کو کریں گے جنہوں نے ہمیں کے Divide and Rule ذریعے ٹکڑے ٹکڑے کر رکھا ہے، اور ہم ہیں کہ آپس کی چھوٹی چھوٹی رنجشوں کو حل کرنے کی بجائے نسلوں کی دشمنیوں‌میں تبدیل کرنے پر تُلے رہتے ہیں۔

    کوڈ:
    اور ہاں ۔ ڈاکٹر طاہر القادری سے متعلق آپ کے دل و دماغ میں جو کچھ ہے وہ دھمکیاں دینے کی بجائے آپ بلا تامل یہاں بیان کیجئے۔ انشاءاللہ آپ کی تمام غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
    پتا نہیں آپ نے میری اس بات کو دھمکی کے طور پر کیسے لے لیا۔ ذرا غور سے میری بات دوبارہ پڑھیں۔
    تو یہ آپ کو کو دھمکی کہاں سے لگ رہی ہے۔ اسکا صاف مطلب یہ ہے، کہ طاہر القادری پر بھی ایسے الزامات لگ چُکے ہیں اور ان سے متعلق باتیں آج بھی موجود ہیں۔

    لیکن جیسا کہ آپ فرما رہے ہیں کہ وہ میں یہاں‌پوسٹ کر دوں تو کیا یہ میرے قول و فعل میں‌تضاد نہ ہوگا کہ میں‌خود ہی لوگوں کو ایک دوسرے کو برداشت اور راوادار رہنے کی نصیحت کر رہا ہوں اور پھر خود ہی وہی کام شروع کردوں جس سے دوسروں کو منع کروں

    بات بہت صاف ہے۔ کسی کے خلاف بات کرنا، اسکی برائیوں کو اچھالنا، اور جواب در جواب اور بحث در بحث بہت آسان کام ہے، لیکن کیا وہ ذھن جو ان کاموں میں پیش پیش ہوتے ہیں، لوگوں‌کو مجتمع کرنے، محبت و اخوت ابھارنے کی باتیں سوچنے سے قاصر کیوں ہیں؟ ان ذھنوں کی ذھانت لوگوں کو سچا دین اور اچھی باتیں سکھانے میں استعمال کیوں نہیں ہوتی جبکہ ایک دوسرے پر طنز، کیڑے نکالنا، دوسروں پر کیچڑ اچھالنا اور دوسروں‌کی غلطیوں کو لوگوں کے سامنے لا لا کر ان پر تقاریر کرنے میں‌انکی ذھانت بہت پیش پیش ہے۔




    السلام علیکم فرخ صاحب۔ آپ کی رواداری، برداشت اور صلح جوئی کا تقاضا تھا کہ آپ یہ نصیحت پہلے عرفان صاحب کو بھی کر دیتے جنہوں نے "عاشقانِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم" کو یہودیوں سے جا ملایا اور اپنی ماں سے نکاح کی نوبت تک پہنچنے کا اشارہ بھی فرما دیا۔۔۔

    بظاہر لگتا ہے کہ نعیم صاحب نے عرفاں صاحب کو احساس دلانے کے لیے انہی کے انداز میں جواب دیا تھا۔
    مگر لگتا ہے آپ کو کسی مخصوص عالم دین سے انتہا درجے کی عقیدت ہے جسکی وجہ سے آپ انکی ہر طرح کی غلطیاں رواداری کے پردے میں چھپاتے ہوئے صرف انکے مخالفین کو ہی "درسِ اخوت " دیتے نظر آتے ہیں۔

    اور ہاں ۔ ڈاکٹر طاہر القادری سے متعلق آپ کے دل و دماغ میں جو کچھ ہے وہ دھمکیاں دینے کی بجائے آپ بلا تامل یہاں بیان کیجئے۔ انشاءاللہ آپ کی تمام غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    شکریہ[/quote:2ltuoef9]
     
  17. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں اس وقت یہی کہوں گا جو اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اپنے نبی کے منہ سے ادا فرمایا
    (اس وقت کے سابقہ امت مسلمہ کو بالعموم اور علماء کو بالخصوص)

    اللہ ربنا وربکم لنا اعمالنا ولکم اعمالکم لا حجۃ بیننا وبینکم اللہ یجمع۔۔۔۔۔۔۔۔۔یوم القیامۃ
     
  18. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عرفان بھائی،
    ذرا ترجمہ بھی مراحمت فرما دیں۔ ذرا میرے علم میں‌بھی اضافہ ہو جائے۔
     
  19. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    "اللہ ہمارا رب ہے اور تمہارا بھی۔ اور ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے۔ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی حجت نہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا۔ اور وہاں سب کو پتہ چل جائے گا کہ کس کی رائے صحیح تھی۔
     
  20. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف
    عجلت پسندی اور ہماری جماعتیں:فرمان حق ہے کہ انسان کو عجلت پسند پیداکیا گیاہے۔

    آج لشکر اسلام اور انصار الاسلام کی خون ریز جنگ جاری ہے بھاری ہتھیاروں کا استعمال ہو رہا ہے۔شہادتیں یا ہلاکتیں دونوں طرف سے ہو رہی ہیں۔یہ بھی عجلت پسندی کا شاخسانہ ہے۔۔۔۔ایک گروہ جب کچھ طاقت حاصل کرلیتا ہے۔تو وہ اپنے محدود تصور دین کے مطابق اسے نافذ کرنے کی کوشش کرتاہے۔چاہے ایمان لوگوں کے دلوں میں راسخ ہوا ہو یا نہ ہو۔
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بالکل درست فرمایا۔
    ماضی قریب میں ہمسایہ ملک افغانستان میں ایسی ناکام بلکہ بھونڈی کوشش آپ کے بیان کی تصدیق کے لیے کافی ہے۔
     
  22. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کوشش کا ان کو کریڈٹ دیا جانا چاہیئے۔
    آپ کو اور ہمیں صحیح طریقے سے کوشش کرنی چاہیئے۔
    یہ جدوجہد کرنا فرض ہے ۔
    ورنہ ہم اس باطل نظام سے مستفیذ ہونے کا گناہ کر رہے ہیں۔
    اس گناہ کا کفارہ یہ ہے کہ ہم اس باطل نظام کو ختم کرکے حق کا نظام قائم کرنے کی کوشش کریں۔
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :salam: عرفان بھائی ۔ پاکستان میں تو ہر دینی و مذہبی جماعت اور گروپ ہی عین سنتِ رسول :saw: کے مطابق انقلابی جدوجہد کا دعوے دار ہے۔ پھر ان سب میں سے حق کی پہچان کیسے ہو؟
     
  24. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نعیم بھائی!!!!!!

    آپ کے علم میں‌ نہیں کہ جماعت اسلامی ،تمام جمیعتیں (علمائے اسلام، علمائے پاکستان، اہلحدیث) اور پاکستان عوامی تحریک (بانی طاہر القادری) الیکشن کے ذریعے اسلام نافذ کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں‌۔جو میرے خیال میں اس طریقے سے قیا مت تک نہیں‌ ہو سکتا۔

    دوسرے تبلیغی جماعتیں(دیو بندی، بریلوی اور اہلحدیث )ہیں۔جو صر ف میٹھی میٹھی تبلیغ کر رہی ہیں‌ اور اپنے اجتماع کرکے خوش ہورہی ہیں۔ان کے اند اثر اس قسم کے فقرے سننے کو ملتے ہیں‌ 1۔بس جی وائر نگ ہو گئی ہے اب کرنٹ چھوڑنا باقی ہے اور تمام دنیا روشن ہو جائے گی۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کم وبیش جو بھی تبلیغ کی ہے وہ قرآن سے کی ہے۔اور ان کی تبلیغ میں صرف ذاتی بیان ہوتا ہے۔اور غلبہ دین کی جدوجہد ان کے مقاصد سے خارج ہے۔

    انقلاب اور الیکشن دو مختلف چیزیں ہیں ۔
    الیکشن کسی نظام کو چلانے کے لئے چہرے بدلنے کیلیئے ہوتےہیں۔ جبکہ انقلاب نظام بدلنے کیلیئے ہوتا ہے۔وعظ یا یا تبلیغی بیان اس لیئے ہوتے ہیں کہ معاشرے میں تھوڑا سا بگاڑ پیدا ہو گیا ہے۔لیکن اگر آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہو تو قیامت تک اس طرح کےوعظ یا یا تبلیغی بیان کرتے رہیں معاشرے میں کوئی تبدیل رونما نہیں ہو گی۔

    کچھ گروہ یا لشکر اسلحہ لے تیسرے ملک میں جہا د کرتے ہیں ۔جبکہ انہیں اپنے ملک اور معاشرے کے دلو ں میں ایمان کو راسخ کرنے کیلیئے قرآن کے ساتھ جدوجہد کرنی چاہیئے۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ عرفان بھائی ! جزاک اللہ
    لیکن خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم کے دور میں نظامِ بیعت اور پھر مجلسِ شوری کا پارلیمانی نظام کیا کسی حد تک عوامی رائے عامہ سے متعلق نہ تھا ؟

    اور ہاں ۔ صرف " انقلاب " سے آپ اور آپکے قائد ڈاکٹر اسرار صاحب کیا مراد لیتے ہیں ؟
     
  26. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    السلام علیکم
    عرفان صاحب میں آپ کی خیالات کی تائید کرتا ہوں۔
    واقعی موجودہ ظالمانہ ، غنڈہ گردی اور دہشت گردی پر مبنی انتخابی نظام میں کسی بھی قسم کی مثبت تبدیل ممکن نہیں۔
    اسی لیے سمجھدار اور دانشور طبقہ اس نظام سیاست سے ہمیشہ دور ہی رہتا ہے۔
    جبکہ عمران خان، جنرل حمید گل اور ڈاکٹر طاہرالقادری وغیرہ جیسے باصلاحیت شخص، منظم اور پرعزم لوگ بھی اس سیاسی نظام بدلنے میں ناکام رہے۔
     
  27. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم
    میرا خیال ہے محترم عرفان صاحب کی معلومات ڈاکٹر طاہر القادری کی انقلابی جدوجہد کے متعلق کچھ کم ہیں۔ یا پھر اپ-ٹو۔ڈیٹ نہیں ہیں۔

    اصل حقائق کچھ یوں ہیں کہ ۔۔۔۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کی انقلابی جدوجہد صرف پاکستان عوامی تحریک کے کم و بیش 10 -12 سال تک محدود نہیں۔ بلکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے 80 کی دہائی کے اوائل میں دعوتِ دین سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔ پھر شب بیداریوں ، محافلِ ذکر، اور دیگر روحانی تربیتی مراحل کو جاری رکھتے ہوئے ایک " تنظیم " بن جانے پر سیاسی جدو جہد کا آغاز کیا ۔ (سیاسی جدوجہد کا وقتِ آغاز ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہا ہے) ۔۔خیر کبھی سیاست میں ان کبھی آؤٹ ہوتے رہے۔

    لیکن اس دوران، انکا دعوتِ دین، اصلاحِ احوال اور روحانی و اخلاقی تربیت کا عمل بصورت سلسلہء ہائے شب بیداری، سالانہ اعتکاف اور روحانی اجتماعات کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر طاہر القادری کے آڈیو وڈیو خطابات اور سینکڑوں‌کتب کے ذریعے جاری رہا ۔
    اسی دوران سیرت نبوی علیہ الصلواۃ والتسلیم پر اردو زبان کی سب سے بڑا مجموعہ تیار ہوا۔ انکے دعوتی ، تربیتی اور اصلاحی کام کی وجہ سے منہاج القرآن کی تنظیم دنیا بھر میں‌پھلتی پھولتی رہی۔ عالمی سطح پر دنیا کے تقریباً 80 ممالک میں انکا نیٹ ورک اور اسلامک سنٹرز کام کررہے ہیں۔ اور انکی جماعت کے ممبران دنیا بھر میں پھیلے نظر آتے ہیں

    علاوہ ازیں تعلیمی میدان میں اصلاح کے لیے سینکڑوں سکول، کئی ایک کالجز اور حکومت پاکستان سے چارٹرڈ یونیورسٹی بھی کام کررہی ہے۔
    منہاج القرآن ویلفئیر سوسائٹی سے خدمتِ انسانیت کا کام اعلی سطح پر کیا جارہا ہے۔ اور زلزلہ زدگان سے لے کر سونامی کے متاثرین تک ، اور گاہے بگاہے بیسیوں غریب بچے بچیوں کی باعزت اجتماعی شادیوں کے انتظام و انصرام تک، یتیم خانے سے لیکر شہر شہر فری ڈسپنسریز اور بلڈ بنکس مراکز انکی ویلفئیر سوسائٹی کے زیرانتظام چل رہے ہیں۔

    غالباً 2004 میں سیاست کو کلی طور پر خیر باد کہا۔ اور مکمل توجہ علم و تحقیق کی طرف مرکوز کرتے ہوئے ترجمۃ القرآن "عرفان القرآن" کی اردو اور انگریزی میں تکمیل کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں ترتیب و تدوین حدیث کا کام زیر تکمیل ہے۔ انکے دعوی کے مطابق یہ 20 سے زائد ضخیم جلدوں پر مبنی یہ ذخیرہء احادیث اردو زبان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا ذخیرہء حدیث ہوگا۔ یاد رہے کہ اسکی پہلے چند والیم چھپ کر بازار میں آچکے ہیں۔

    ڈاکٹر طاہر القادری صاحب تقریباً 1000 (ایک ہزار)‌کتب لکھ چکے ہیں جن میں سے کم و بیش 400 سے زائد کتب چھپ کر مارکیٹ میں‌آچکی ہیں جبکہ بقیہ مسودات طباعت کے مختلف مراحل میں اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔

    عرض کرنے کا مقصد یہ کہ محض پاکستان عوامی تحریک کی چند سالہ جد وجہد اور اسکی خاموشی کو پوری منہاج القرآن کی تحریک کی ناکامی تصور نہ کیا جائے نہ ہی منہاج القرآن کے قائد یا کارکن کے اندر ایسا تصور پایا جاتا ہے۔

    عصرِ حاضر میں بڑے بڑے راہنما ہیں ، بڑی بڑی جماعتیں ہیں۔ لیکن ڈاکٹر طاہر القادری وہ واحد راہنما ہیں اور منہاج القرآن وہ واحد تحریک ہے جس نے اصلاحِ امت اور غلبہء دین حق کی جدوجہد میں جزوی نہیں بلکہ کلی طور پر کام کا آغاز کیا ہے اور ہر ہر شعبہء زندگی میں اصلاح پر توجہ دی ہے۔
    جو کام باقی راہنما اور جماعتیں ، جزوی طور پر کر رہی ہیں۔ منہاج القرآن نے وہ سارے کے سارے اصلاحی کام اجتماعی طور پر اپنے دائرہ عمل میں لے لیے ہیں۔

    یہی وجہ سے منہاج القرآن کی تحریک کی وجہ سے جہاں عوام الناس اپنی باطنی اصلاح کرکے دین کی طرف راغب ہورہے ہیں وہاں منہاج یونیورسٹی سے جدید و قدیم علوم سے آراستہ سینکڑوں سکالرز بھی نکل رہے ہیں جو دنیا بھر میں دعوت و تبلیغِ دین کا کام کررہے ہیں۔
    منہاج القرآن جہاں پاکستان کے کونے کونے میں فروغِ تعلیم و بیداریء شعور کے لیے کام کررہی ہے وہاں دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں غیر مسلم معاشروں میں بسنے والے پاکستانیوں اور انکی نوجوان نسل کے ایمان کی حفاظت کی اہم ذمہ داری کے ساتھ ساتھ غیر مسلم معاشروں میں اسلام کا "محبت، اخوت اور امن و بھائی چارے " پر مبنی پیغام بھی عام کررہی ہے۔
    منہاج القرآن جہاں قرآن و حدیث پر سینکڑوں کتب عوام الناس کو دے چکی ہے وہیں پر ڈاکٹر طاہراالقادری قرآن و حدیث میں بیان شدہ عقیدہ صحیحہ کی ترویج کے ذریعے حکیمانہ انداز میں خارجیت و رافضیت جیسے فتنوں‌کا قلع قمع بھی کرتے جارہے ہیں۔

    منہاج القرآن نے قرآن و حدیث کی بنیاد پر جدید دور کے تقاضوں‌کے مطابق دعوتِ دین کا ایسا طریقہ کار متعارف کروایا ہے جس میں جدید دور کا متاثر فرد بھی دین کی اپروچ پاک کر مطمئن ہوتا ہے اور قدیم روحانیت کا حسین امتزاج بھی اسی تحریک کے پلیٹ فارم سے دستیاب ہوتا ہے۔ جہاں روحانی شب بیداریاں اور بارگاہ الہی میں گریہ و زاری بھی ملتی ہے۔ جہاں محبت رسول علیہ الصلوۃ والتسلیم کی چاشنی بھی میسر آتی ہے۔ اولیاء اللہ کی عقیدت کا درس بھی ملتا ہے، فرقہ واریت سے بچ کر قرآن و حدیث کی سچی اور سُچی ہدایت کا نور بھی ملتا ہے۔

    تحریک منہاج القرآن کی جامعیت، ہمہ گیریت، عالم گیریت اور عوام الناس میں اثر پذیریت کو دیکھ کر بفضل اللہ تعالی امید کی جاسکتی ہے کہ یہ تحریک مستقبل قریب میں نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ امت مسلمہ کی تقدیر بدلنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے جا رہی ہے۔ انشاءاللہ العزیز

    نہیں‌مایوس یہ اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
    ذرا نم ہوتو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی​

    مع السلام
     
  28. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تمام جمہور علمائ اس بات سے متفق ہیں کہ تمام خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم کے انتخاب کے وقت عوامی رائے شامل تھی۔حتیٰ کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا ایک ماہ دور حکو مت بھی اس لئے خلافت راشدہ میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ انہیں عوام نے خلیفہ بنایا تھا ۔جبکہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کا دور حکومت جس نے خلافت راشدہ کی یاد تازہ کر دی تھی۔ اس کو خلافت راشدہ میں اس لئے شامل نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ اپنے پیش رو بادشاہ کے مرنے کے بعد موروثی طور پر بادشاہ بنے تھے۔حلانکہ انہوں نے بعد میں ووٹ آف کانفیٹینس بھی لے لیاتھا
     
  29. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    1-انقلاب ہمیشہ خونی ہوتا ہے۔اور اس انقلاب میں‌ خون بہے گا۔(برادر بھائی ایسی بات طاہر القادری صاحب نے اگر کی ہو تو بتائیں )
    اس لئے
    جس کو جان و دل عزیز اس گلی میں جائے کیوں
    آرام سے محفل ۔۔۔۔ منائے
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    1-انقلاب ہمیشہ خونی ہوتا ہے۔اور اس انقلاب میں‌ خون بہے گا۔(برادر بھائی ایسی بات طاہر القادری صاحب نے اگر کی ہو تو بتائیں )
    اس لئے
    جس کو جان و دل عزیز اس گلی میں جائے کیوں
    آرام سے محفل ۔۔۔۔ منائے[/quote:2i8bzjeb]

    لگتا ہے آپ کو میرے سوال کا جواب دینے سے زیادہ برادر بھائی کے اوتار والی ڈاکٹر طاہر القادری کی تصویر پر تنقید کی فکر تھی :hasna:

    خیر۔ آپ نے فرمایا کہ انقلاب ہمیشہ خونی ہوتا ہے۔
    یہ خون کس کا ہوتا ہے؟ انقلابیوں کا یا انقلاب مخالفوں کا ؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں