1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عبدالرزاق‘ ایک باکمال آل رائونڈر تحریر : عبدالحفیظ ظفر

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 مئی 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالرزاق‘ ایک باکمال آل رائونڈر تحریر : عبدالحفیظ ظفر
    upload_2019-5-24_1-11-59.jpeg

    کرکٹ کی تاریخ کے اوراق الٹ کر دیکھیں تو ہمیں بڑے شاندار آل رائونڈرز ملتے ہیں جنہوں نے اپنی بے مثال کارکردگی کی بدولت بہت نام کمایا اور کرکٹ کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ کیلئے محفوظ ہو گیا۔ اب بھلا سر گیری سوبرز‘ آئن بوتھم‘ عمران خان‘ کپل دیو‘ رچرڈ ہیڈلی‘ شاہد آفریدی‘ اینڈریو فلنٹوف‘ جیک کیلس‘ لانس کلوزنر‘ سنت جے سوریا کو بطور آل رائونڈر کون فراموش کر سکتا ہے۔ ان میں ایک نام اگر شامل نہیں ہوگا تو یہ فہرست ادھوری رہے گی اور وہ نام ہے پاکستانی آل رائونڈر عبدالرزاق۔

    عبدالرزاق جیسے فطری کرکٹر بہت کم پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنی جارحانہ بلے بازی اور خوبصورت بائولنگ سے پاکستان کو کئی میچ جتوائے۔ وہ ایک ناقابل فراموش کھلاڑی ہیں
    دنیا کے عظیم کھلاڑیوں نے بھی عبدالرزاق کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا۔ نیوزی لینڈ کے کپتان فلیمنگ نے انہیں بہترین ہٹر قرار دیا۔ سچن ٹنڈولکر بھی ان کے مداح تھے

    ویسے تو عمران خان کے علاوہ پاکستان نے وسیم راجہ‘ اظہر محمود‘ مشتاق محمد اور شاہد آفریدی جیسے اعلیٰ درجے کے آل رائونڈر پیدا کئے لیکن دیانتداری کی بات یہ ہے کہ عبدالرزاق کا مقام ان سب سے منفرد ہے۔ عبدالرزاق نے بائولنگ اور بلے بازی میں ایسی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کئی یادگار اننگز کھیلیں اور اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔ وہ مکمل طور پر ایک فطری کرکٹر تھے اور کرکٹ کیلئے ان کی شاندار خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اس حقیقت سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ان کے ساتھ ناانصافیاں بھی ہوئیں جس کی وجہ سے وقت سے پہلے ان کا کیرئیر ختم ہو گیا۔ بہرحال اس کے باوجود انہوں نے کافی کرکٹ کھیلی۔

    انہوں نے ہر ملک کی ٹیم کے خلاف کارکردگی دکھائی اور کئی ہارے ہوئے میچ جتوائے۔ انہوں نے ٹیسٹ میچز بھی کھیلے اور ایک روزہ میچوں میں بھی اپنے کمالات دکھائے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں زیادہ ٹیسٹ میچز کھلانا چاہئے تھا لیکن کرکٹ کے ناخدائوں نے بہتر یہی سمجھا کہ انہیں ایک روزہ میچوں کے لئے ہی منتخب کیا جائے۔ انہوں نے بڑے صبروتحمل سے حالات کا مقابلہ کیا۔ میڈیا میں کوئی تنازع نہیں لے کر آئے۔

    چند برس پہلے انہوں نے ایک سابق اوپنر کے بارے میں کہا تھا کہ وہ ان کا کیرئیر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ صرف ایک ہی بار انہوں نے یہ الزام عائد کیا تھا۔ بعد میں اس سابق اوپنر کے چند بیانات سے بھی یہ واضح ہو گیا کہ موصوف عبدالرزاق کو کچھ نامعلوم وجوہات کی بنا پر پسند نہیں کرتے۔ بہرحال یہ بہت افسوسناک بات تھی۔

    عبدالرزاق بڑے دھیمے مزاج کے کھلاڑی تھے۔ ان کے چہرے پر متانت اور سنجیدگی رقص کرتی تھی۔ وہ کبھی کسی مخالف کھلاڑی سے نہیں الجھے۔ آسٹریلیا میں ایک روزہ میچ کے دوران انہوں نے گلن میگرا کو ایک اوور میں پانچ چوکے رسید کر دئیے جس سے میگرا کے اوسان خطا ہو گئے۔ اوور کی چھٹی گیند کو رزاق نے احتیاط سے کھیلا تو میگرا نے عبدالرزاق کو رن آئوٹ کرنے کی کوشش میں گیند زور سے ان کی طرف پھینکی۔ صاف لگ رہا تھا کہ میگرا نے دانستہ طور پر عبدالرزاق کو زخمی کرنے کی کوشش کی ہے۔

    عبدالرزاق جو کہ کریز کے اندر تھے بڑی تیزی سے وکٹوں کے سامنے سے ہٹ گئے اور یوں زخمی ہونے سے بچ گئے۔ میگرا کی اس اوچھی حرکت کو شائقین کرکٹ نے پسند نہیں کیا لیکن آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اس معاملے کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔ عبدالرزاق نے اس کے باوجود اپنے آپ کو قابو میں رکھا اور ضبط کی زنجیر ٹوٹنے نہ دی۔ ان کے ساتھ یہ بدقسمتی بھی رہی کہ ان کا بیٹنگ آرڈر مسلسل تبدیل ہوتا رہا اور کئی دفعہ ایسا ہوتا تھا کہ جب وہ بلے بازی کیلئے آتے تھے تو چند گیندیں باقی رہ جاتی تھیں۔ اب ایسے حالات میں وہ کیا معجزہ دکھا سکتے تھے۔ انہوں نے کئی بار اس حوالے سے شکوہ کیا کہ ان کو بلے بازی کیلئے اس وقت بھیجا جائے جب کم از کم دس اوور باقی ہوں۔

    یہ باکمال کھلاڑی 2دسمبر 1979کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ہر طرز کی کرکٹ کھیلی۔ 1996میں انہوں نے قذافی سٹیڈیم لاہور میں زمابوبے کے خلاف پہلا ایک روزہ میچ کھیلا۔ اس وقت وہ 17برس کے تھے۔ پاکستان نے 2009میں انگلینڈ میں یونس خان کی قیادت میں جو ٹی 20کرکٹ ٹورنامنٹ جیتا تھا‘ عبدالرزاق اس کا حصہ تھے۔ انہوں نے 46 ٹیسٹ میچ اور 265 ایک روزہ میچ کھیلے اور انہیں پاکستان کے بہترین آل رائونڈرز میں شمار کیا جاتا تھا۔ 38برس کی عمر میں عبدالرزاق نے اعلان کیا کہ وہ دوبارہ فسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں گے۔ 2013کے بعد وہ تھوڑے عرصے بعد کچھ ملکی ٹیموں کے کوچ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔

    اگرچہ عبدالرزاق نے 1996 میں پہلا ایک روزہ انٹرنیشنل میچ کھیلا لیکن ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کیلئے انہیں تین سال تک انتظار کرنا پڑا۔ نومبر 1999میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف برسبین میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ 1999 میں انہوں نے کارلٹن اینڈ یونائٹیڈ سیریز کھیلی جس کے بعد انہیں بہت شہرت ملی۔ انہیں مین آف دی سیریز قرار دیا گیا۔ بھارت کے خلاف ہوبارٹ میں کھیلے گئے ایک میچ میں انہوں نے نصف سنچری سکور کی۔

    اس کے علاوہ پانچ وکٹیں بھی حاصل کیں۔ جن میں سچن ٹنڈولکر کی وکٹ بھی شامل تھی۔ سچن ٹنڈولکر نے ایک بار بھارتی ٹی وی کے ایک چینل میں برملا یہ تسلیم کیا تھا کہ عبدالرزاق جیسا آل رائونڈر بہت کم کسی ٹیم کو ملتا ہے۔ 1999کا ورلڈکپ ٹورنامنٹ اس حوالے سے یادگار رہے گا کہ اس ٹورنامنٹ میں جس پاکستانی ٹیم نے حصہ لیا وہ پاکستان کی تاریخ کی بہترین کرکٹ ٹیم تھی۔ اس ٹیم کے کپتان وسیم اکرم تھے اور منیجر جاوید میاں داد مقرر کئے گئے۔

    ٹورنامنٹ کے دوران ہی جاوید میاں داد مستعفی ہو گئے اور ان کی جگہ مشتاق محمد کو ٹیم کا منیجر بنا دیا گیا۔ اس ٹیم میں سعید انور‘ وجاہت اللہ واسطی‘ انضمام الحق‘ شاہد آفریدی‘ اظہر محمود‘ شعیب اختر‘ ثقلین مشتاق‘ معین خان اور عبدالرزاق جیسے کھلاڑی شامل تھے۔ وقار یونس نے صرف ایک میچ کھیلا جو بنگلہ دیش کے خلاف تھا۔ پاکستان کو شروع سے ہی فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔

    کپتان کو عبدالرزاق کی صلاحیتوں پر اتنا اعتماد تھا کہ انہیں ون ڈائون پوزیشن پر کھلانے کا فیصلہ کیا۔ گروپ میچ میں آسٹریلیا سے مقابلہ اتنا شاندار تھا کہ تبصرہ نگار عش عش کر اٹھے۔ رزاق نے نمبر تین پر آ کر 60رنز بنائے اور انضمام الحق کے ساتھ مل کر ٹیم کا سکور 275 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے میگرا اور شین وارن جیسے بائولرز کی خوب پٹائی کی۔ بعد میں یہی کام محمد یوسف اور معین خان نے کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اچھی بائولنگ کا مظاہرہ کیا اور 32رنز کے عوض 3وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے تین میڈن اوور کرائے جس سے پاکستانی ٹیم کی فتح کی راہ ہموار ہوئی۔

    جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ 2000 میں کارلٹن اور یونائٹیڈ سٹیٹس سیریز میں عبدالرزاق کی کارکردگی قابل رشک رہی۔ خاص طور پر بھارت کے خلاف میچ میں انہوں نے 70 رنز بنانے کے علاوہ پانچ وکٹیں بھی حاصل کیں۔ ان کے علاوہ یہ کارنامہ سرانجام دینے والے دیگر چار کھلاڑیوں میں سچن ٹنڈولکر‘ کپیل دیو‘ آئن بوتھم‘ سروگنگولی اور شاہد آفریدی شامل ہیں۔ سیریز کے پہلے میچ میں رزاق نے چار وکٹیں حاصل کیں۔ یہ میچ برسبین میں کھیلا گیا تھا اور پاکستان صرف 184 رنز پر آئوٹ ہو گیا تھا۔ فائنل میں پاکستان آسٹریلیا سے ہار گیا لیکن عبدالرزاق کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا۔ 2000

    میں عبدالرزاق کو بڑی کامیابیاں ملیں۔ وہ ٹیسٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے سب سے کم عمر بائولر بن گئے۔ یہ اعزاز انہوں نے سری لنکا کے خلاف حاصل کیا۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں تین سنچریاں اور 22نصف سنچریاں بنائیں۔ انہوں نے پہلی سنچری 2002میں جنوبی افریقہ کے خلاف بنائی جب انہوں نے سلیم الٰہی کے ساتھ مل کر 257 رنز بنائے۔ دوسری سنچری انہوں نے زمبابوے کے خلاف بنائی جب انہوں نے 107 رنز ناٹ آئوٹ بنائے۔ اس میچ میں عبدالرزاق نے پاکستان کو نہ صرف شکست سے بچایا بلکہ فتح بھی دلائی۔

    انہوں نے پہلے 50رنز 90گیندوں پر بنائے جبکہ دوسری ففٹی صرف 21 رنز پر بنائی۔ 2003,2004 میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 40گیندوں پر 89 رنز بنائے۔ اس وقت کے نیوزی لینڈ کے کپتان سٹیفن فلیمنگ نے انہیں دنیا کا بہتر ہٹر قرار دیا۔ جنوری 2005میں وہ اے سی سی ایشین الیون میں شامل تھے جس نے ملیبورن کرکٹ گرائونڈ آسٹریلیا میں ورلڈ کرکٹ سونامی اپیل چیریٹی میچ میں آئی سی سی ورلڈ الیون کا مقابلہ کیا۔ 2003

    کے ورلڈکپ میں عبدالرزاق کی بائولنگ میں وہ تیزی نہ رہی۔ تاہم وہ سپورٹنگ بائولر کی حیثیت سے ٹیم میں موجود رہے۔ تاہم 2005 اور 2006 میں انہوں نے اپنی رفتار دوبارہ حاصل کر لی اور انہوں نے اپنی بائولنگ کی وجہ سے پاکستان کو کئی میچ جتوا کر دئیے۔ ایک روزہ میچوں میں ان کی بہترین بئاولنگ 35 رنز کے عوض6وکٹیں ہیں۔ 1999 میں انہوں نے شارجہ میں سری لنکا کے خلاف بہترین بائولنگ کی جب انہوں نے 31رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کر کے میچ ڈرا کر دیا۔ پاکستان اس میچ میں 196رنز پر آئوٹ ہو گیا تھا۔ 2005-06 کی ٹیسٹ سیریز میں انہوں نے دو ٹیسٹ میچ کھیلے۔ 9وکٹیں حاصل کیں اور 205رنز بنائے۔ یہاں سے ان کا کارکردگی میں نکھار آیا۔ 2000سے 2006تک عبدالرزاق کی بلے بازی کبھی زوال کا شکار نہیں ہوئی۔ تاہم ٹیسٹ ٹیم میں ان کی جگہ کبھی مستقل نہیں رہی۔

    عبدالرزاق کی قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ مستقل نہ ہونے کی وجہ ایک تو یہ رہی کہ وہ کئی بار زخمی ہوئے۔ 2005 میں یہ پتہ چلا کہ کھیل کے دوران انہیں متلی ہونے لگتی ہے اور کمزوری کے سبب وہ صحیح طرح کھیلنے سے قاصر ہیں۔ 2007 میں انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ نہ ان کی بلے بازی متاثر کن تھی اور نہ ہی ان کی بائولنگ میں جان نظر آئی۔ اس کے علاوہ وہ زخمی بھی ہو گئے جس کی وجہ سے وہ 2007 کے ٹی 20ورلڈکپ سے باہر ہو گئے۔ بہرحال رزاق کے اس طرح ٹیم سے اخراج پر زبردست تنقید کی گئی۔ 20

    اگست 2007کو عبدالرزاق نے 2007آئی سی سی ورلڈ ٹی 20سکواڈ سے اخراج کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ تاہم 27اکتوبر 2007 کو رزاق نے یہ فیصلہ واپس لے لیا اور کہا ’’ہو سکتا ہے میں نے وہ فیصلہ غصے کے عالم میں کیا ہو‘‘۔ انہوں نے انڈین کرکٹ لیگ (آئی پی ایل) میں شمولیت اختیار کر لی اور حیدرآباد ہیروز کی طرف سے کھیلنا شروع کیا۔ ستمبر 2008 میں انہوں نے آئی سی ایل سے تعلق ختم کر دیا اور جون 2009 میں دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ کی طرف لوٹ آئے۔ انہوں نے پاکستان کو 2009کا آئی سی سی ٹی 20ورلڈکپ جیتنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 2009

    میں انہوں نے سری لنکا کے خلاف 20رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ 2009-2010 ہی کے سیزن میں عبدالرزاق انجری کے باعث نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا دورہ نہ کر سکے۔ تاہم انہیں 2010 میں انگلینڈ کے خلاف ٹی 20سیریز کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ دوسرے میچ میں عبدالرزاق نے 18گیندوں پر 46رنز بنائے اور پاکستان کو فتح دلائی۔ عبدالرزاق کو صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ جنوبی افریقہ‘ انگلینڈ‘ آسٹریلیا اور بھارت میں بھی بہت پسند کیا جاتا ہے۔ آج سے دس برس پہلے ایک مشہور بھارتی تبصرہ نگار نے کہا تھا کہ اگر عبدالرزاق بھارت میں ہوتا تو بھارتی ٹیم کا کپتان ہوتا۔

     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    جب عبدالرزاق دوبارہ ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں واپس آئے تو انہوں نے سب سے پہلے نیوزی لینڈ کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ نیوزی لینڈ کو جیت کیلئے 288رنز کی ضرورت تھی جبکہ عبدالرزاق نے سکاٹ سٹائرس اور جیکب اورم جیسے کھلاڑیوں کو آئوٹ کر کے پاکستان کی جیت کو یقینی بنا دیا۔ دوسرے ایک روزہ میچ میں انہوں نے مارٹن گپٹل اور ڈینئل ویٹوری کو آئوٹ کیا۔ اس کے باوجود نیوزی لینڈ نے 303رنز بنا لیے۔ پاکستان 239رنز بنا کر آئوٹ ہو گیا جس میں عبدالرزاق کے 35 رنز شامل تھے۔ یہاں سیریز1-1سے برابر ہو گئی۔ اب تیسرے ایک روزہ میچ میں فیصلہ ہونا تھا۔ اس میچ میں پاکستان نے پہلے بائولنگ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کو 211رنز پر آئوٹ کر دیا۔ اس کے باوجود پاکستان کی بیٹنگ ناکام ہو گئی اور 79رنز پر سات کھلاڑی آئوٹ ہو گئے۔ رزاق آئے لیکن بدقسمتی سے صفر پر رن آئوٹ ہو گئے۔ لیکن اس کے باوجود محمد عامر اور سعید اجمل نے 103 رنز بنا ڈالے لیکن سعید اجمل آئوٹ ہو گئے اور پاکستان یہ میچ سات رنز سے ہار گیا۔

    آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچ سے پہلے عبدالرزاق کا ہاتھ زخمی ہو گیا اور پھر وہ پانچ میچوں کی یہ سیریز نہ کھیل سکے۔ وہ ایک ٹی 20میچ کھیلنے سے بھی محروم رہے۔ دراصل پریکٹس میچ کھیلتے ہوئے رزاق کا ہاتھ زخمی ہو گیا تھا۔ پاکستان یہ سیریز5-0 سے ہار گیا تھا۔ جس کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ پاکستانی ٹیم کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے اور کئی کھلاڑیوں پر بورڈ کی طرف سے پابندی عائد کردی گئی تھی۔ کچھ اور کھلاڑیوں کو بھی سزائیں دی گئیں لیکن بعد میں یہ سزائیں ختم کر دی گئیں۔
    عبدالرزاق کو 2011کے ورلڈکپ سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔ یہ ورلڈکپ بنگلہ دیش‘ بھارت اور سری لنکا میں منعقد ہوا تھا۔ پہلے دو میچوں میں انہوں نے صرف 10گیندوں کا سامنا کیا۔ تاہم آسٹریلیا کے خلاف انہوں نے 24گیندوں پر 20رنز بنائے اور پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا۔ عبدالرزاق نے کائونٹی کرکٹ بھی کھیلی وہ مڈل سیسکس‘ ووسٹر شائر اور سرے کی طرف سے کھیلتے رہے۔ انہوں نے جون 2008 میں سرے کی طرف سے کھیلنا شروع کیا۔ انہوں نے سرے کو سیکس کے خلاف جتوایا۔ اگرچہ وہ سرے کی طرف سے تھوڑے عرصے کیلئے کھیلے لیکن انہوں نے سرے کائونٹی کے مداحین میں بہت مقبولیت حاصل کی۔ شارجہ میں 2010میں جنوبی افریقہ کے خلاف انہوں نے ایک روزہ میچ میں جس جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کیا وہ شائقین کرکٹ کو مدتوں یاد رہے گا۔ اس حقیقت سے ہر کوئی اتفاق کرتا ہے کہ عبدالرزاق جیسے آل رائونڈر کی پاکستانی ٹیم کو اشد ضرورت ہے بلکہ پاکستان ہی نہیں دنیا کی ہر کرکرٹ ٹیم کو ایک عبدالرزاق چاہیے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں