1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عباسی دور کا موصلی فن کار.. نمازِ جنازہ خلیفہ مامون نے پڑھائی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏9 مئی 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    عباسی دور کا موصلی فن کار.. نمازِ جنازہ خلیفہ مامون نے پڑھائی
    پیر 8 مئی 2017م
    عماد البليک

    [​IMG]

    عرب موسیقار ابراہیم الموصلی کو عباسی دور کے مشہور ترین گلوکاروں میں جانا جاتا ہے۔ اس کا اصلی نام ابراہیم بن میمون تھا۔ وہ عراق کے شہر کوفہ میں 742ء میں پیدا ہوا اور 804ء میں بغداد میں وفات پا گیا۔ موصلی کی عمر تین برس تھی تو باپ کے سائے سے محروم ہو گیا۔ وہ کوفہ شہر میں پروان چڑھا اور بعد ازاں فرار ہو کر موصل شہر آ گیا۔ اسی نسبت سے اس کے نام کے ساتھ الموصلی کا اضافہ ہو گیا۔

    ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی موصلی کی دل چسپی اور توجہ کا رخ موسیقی کی جانب ہو گیا۔ گھر والوں کی جانب اس رجحان کو اختیار کرنے سے روکے جانے کے باوجود اس نے خود کو اپنے شغف کی خاطر فارغ کر لیا اور گائیکی کے حوالے سے اپنا خواب پورا کرنے کے واسطے موصل چلا گیا۔

    موصلی نے گلو کاری اور موسیقی کو سیکھا اور مختصر مدت میں ہی موصل شہر میں تمام روایتی گلوکاروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    اپنی صلاحیتوں کو چار چاند لگانے کے لیے موصلی نے مخلتف ملکوں اور شہروں کا سفر کیا اور عربی سے لے کر فارسی موسیقی میں کمال حاصل کر لیا۔ اس نے موسیقی ترتیب دینے کے فن میں ممتاز مقام حاصل کیا اور اپنی زندگی میں کم از کم 900 دُھنیں تیار کیں۔

    سفر مکمل کرنے کے بعد وہ الری شہر میں سکونت پذیر ہوا جو عباسی دور میں کافی ترقی پا چکا تھا۔ وہاں اس کی شناسائی معروف موسیقاروں اور گلوکاروں سے ہوئی جن کے تجربے اور صلاحیت نے اس کے فن کو مزید جِلا بخشی۔

    موصلی کی شہرت بلندیوں پر پہنچی تو اس کی صدا بغداد میں خلیفہ مہدی تک پہنچ گئی۔ وہ پہلا خلیفہ تھا جس نے موصلی سے رابطہ کیا۔ اس سے قبل فیلح بن العوراء اور سیاط نامی گلوکار خلیفہ مہدی کے دربار میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے تھے۔ علاوہ ازیں عباسی خلیفہ ہارون رشید نے بھی موصلی کو سُنا اور جب موصلی فوت ہوا تو خلیفہ مامون بن رشید نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔

    اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمرانوں کے بیچ موصلی کو کیا مقام حاصل تھا۔ موصلی کی ترتیب دی گئی دُھنوں کو اعلی درجے میں شمار کیا گیا۔ وہ موسیقی کے روایتی مکتبہ فکر کا ہمنوا تھا۔ ابراہیم موصلی کا بیٹا اسحاق اپنے باپ کے نقش قدم پر چلا۔ تاہم اس نے موسیقی کے علاوہ دیگر علوم مثلا تاریخ اور علمِ کلام میں بھی امتیاز حاصل کیا۔



    ح
     
    Last edited: ‏9 مئی 2017
    ھارون رشید اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں