1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عاطف چوہدری کی پسند

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عاطف چوہدری, ‏24 جولائی 2008۔

  1. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: میری پسند

    انشا جي اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جي کو لگانا کيا
    وحشي کو سکوں سےکيا مطلب، جوگي کا نگر ميں ٹھکانا کيا

    اس وک کے دريدہ دامن کو، ديکھو تو سہي سوچو تو سہي
    جس جھولي ميں سو چھيدا ہوئے، اس جھولي کا پھيلانا کيا

    شب بيتي، چاند بھي ڈوب چلا، زنجير پڑي داوازے پہ
    کيوں دير گئے گھر آئے، سجني سے کرو گے بہانا کيا

    پھر ہجر کي لمبي رات مياں، سنجوگ کي تو يہي ايک گھڑي
    جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا

    اس حسن کے سچے موتي کو ہم ديکھ سکيں پر چھونا نہ سکيں
    جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا

    اس کو بھي جلا دکھتے ہوئے من ايک شعلہ لال بھھوکا بن
    يوں آنسو بن نہ جانا کيا يوں ماني ميں جانا کيا

    جب شہر کے لوگ نہ رستا ديں، کيوں بن ميں نہ جا بسرام کرے
    ديوانوں کي سي نہ بات کرےتو اور کرے ديوانہ کيا
     
  2. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: میری پسند

    کل چودہويں کي رات تھي، شب بھر رہا چرچا تيرا
    کچھ نے کہا يہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تيرا

    ہم بھي وہيں موجود تھے ہم سے بھي سب پوچھا کيے
    ہم ہنس دئيے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تيرا

    اس شہر ميں کس سے مليں، ہم سے توچھوٹيں محفليں
    ہر شخص تيرا نام لے، ہر شخص ديوانہ تيرا

    کوچے کو ترے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر
    جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا

    ہم اور رسمِ بندگی، آشفتگی، وارفتگی
    احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسن بے پروا تیرا

    دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پہ آکر ٹک گئے
    الطاف کي بارش تيري، اکرام کا دريا تيرا

    اے بے دریغ و بے ایماں! ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
    ہم کو تیری وحشت سہی، ہم کو سہی سودا تیرا

    ہم پر يہ سختي کي نظر ، ہم ہيں فقير رہگزر
    رستہ کبھي روکا تيرا دامن کبھي تھاما تيرا

    ہاں ہاں تري صورت حسين ليکن تو ايسا بھي نہيں
    اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کيا کيا تيرا

    بے درد سنني ہوتو چل کہتا ہے کيا اچھي غزل
    عاشق تيرا، رسوا تيرا، شاعر تيرا، انشا تيرا
     
  3. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: میری پسند

    جلےتو جلاؤ

    جلےتو جلاؤ گوری، پيت کا الاؤ گوری
    ابھی نہ بُجھاؤ گوری ابھی سے بُجھاؤ نا

    پيت ميں بِجوگ بھی ہے، کامنا کا سوگ بھی ہے
    پيت بُرا روگ بھی، لگےتو لگاؤ نا

    گيئسوں کا ناگنوں سے، بيرنوں اباگنوں سے
    جوگنوں براگنوں سے کھيلتی ہی جاؤ نا

    عاشقوں کا حال پوچھو، کرو تو خيال پوچھو
    ايک دو سوال پوچھو، بات جو بڑھاؤ نا

    رات کو اُداس ديکھيں، چاندکو نِراش ديکھيں
    تُمہيں جو نہ پاس ديکھيں، آؤ پاس آؤ نا

    روپ رنگ مان دے ديں جی کا مکان دے ديں
    کہو تُمہيں جان دے ديں، مانگ لو، لجاؤ نا

    اور بھی ہزار ہوں گے جو کہ دعوايدار ہوں گے
    آپ پہ نثار ہوں گے کبھی آزماؤ نا
     
  4. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: میری پسند

    دل درد کی شدت سے خون گشتہ و سی پارہ

    دل درد کی شدت سے خون گشتہ و سی پارہ
    اس شہر میں پھرتا ہے اک وحشی و آوارہ
    شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگی ہے کہ بنجارہ
    دروازہ کُھلا رکھنا

    سينے سے گھٹا اٹھے، آنکھوں سے جھڑی بر سے
    پھاگن کا نہيں بادل جو چار گھڑی بر سے
    دروازہ کُھلا رکھنا

    ہاں تھام محبت کی گر تھام سکے ڈوری
    ساجن ہے ترا ساجن، اب تُجھ سےتو کيا چوری
    جس کی منادی ہے بستی ميں تری گوری
    دروازہ کھلا​
    رکھنا
     
  5. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: میری پسند

    یہ دھنک دھنک سا بدن ترا
    میری شاعری کا ہے بانکپن!
    بڑی لذتیں ہیں حجاب میں
    بڑی دلکشی ہے شباب میں
    میں پلٹ کے رکھ دو گا یاد رکھ
    بے رخی کی یہ سلطنت!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں