1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طے کر چکے یہ زندگی جاوداں سے ہم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    طے کر چکے یہ زندگی جاوداں سے ہم
    آگے بڑھیں گے اور اٹھے ہیں جہاں سے ہم

    کس کو صدا دیں کس سے کہیں ساتھ لے چلو
    پیچھے رہے غبار رہ کارواں سے ہم

    دل میں جو درد ہے وہ نگاہوں سے ہے عیاں
    یہ بات اور ہے نہ کہیں کچھ زباں سے ہم

    چونکا دیا قفس نے ہمیں گہری نیند سے
    وابستہ ہو چلے تھے بہت آشیاں سے ہم

    گر آ بھی جائے میری جبیں تک وہ آستاں
    لائیں گے سجدہ ریزی کی عادت کہاں سے ہم

    فیض جنوں سے فرصت فریاد ہی نہ تھی
    ناآشنا ہی رہ گئے طرز فغاں سے ہم

    دیکھی ہیں ہم نے ان کی پشیماں نگاہیاں
    کہنا ہو لاکھ پھر بھی کہیں کس زباں سے ہم

    علی جوادزیدی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں