1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طِبیٌ مشورے : ۔

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از جمیل جی, ‏14 جولائی 2009۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    میرا خیال ہے میں بروز ہفتہ شہر جاؤں گا تو قیمتوں کا پتا کروں گا
     
  2. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے ماہرین نے صحت کے حوالےسے ایک ایسے مشورے کو جس کی اکثر تاکید کی جاتی ہے، محض ایک روایت کہہ کر اسے غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔

    برس ہا برس سے ہماری مائیں اور ڈاکٹرز بتاتے آئے ہیں کہ روزانہ بہت سا پانی پینا چاہیئے۔اکثر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پینے سے انسان بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

    اس اصول سے سب ہی واقف ہیں، لیکن درحقیقت اس کی کوئی واضح بنیاد نہیں۔ یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے ماہرین نے آٹھ گلاس پانی روزانہ کی تھیوری کی اصل حقیقیت جاننے کے لیے پچھلے تیس سالوں کے تحقیقی مواد کو چھانا لیکن اس کا کوئی حتمی جواب نہیں ملا۔
    یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے ڈاکٹر سٹنلے گولڈ فرب اس نئی تحقیق کے سینئیر مصنف ہیں۔ ان کے مطابق یہ سمجھنا آسان ہے کہ بڑی مقدار میں پانی پینے کے خیال کی شروعات کہاں سے ہوئیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پانی زندگی کے لیے ضروری ہے تو ممکن ہے کہ لوگوں نے سوچا ہو کہ معمول کے مطابق پانی پینے سے اگر صحت اچھی رہ سکتی ہے تو اس کے زیادہ استعمال سے مزید بہتر ہوجائے گی۔

    ڈاکٹر گولڈ فرب اور ان کے ساتھیوں نے پانی کی زیادہ مقدار پینے کے حق میں دیئے جانے والے پانچ اہم دلائل کا جائزہ لیا۔ پہلا یہ کہ پانی کی زیادہ مقدار گردوں سے تیزابی مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی تحقیق سے بھی اس دعویٰ کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    دوسرا دعویٰ یہ کہ جسم کے اعضا زیادہ پانی کی موجودگی میں بہتر کام کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جسم میں پانی کے ٹہرنے کا دارومدار پینے کی رفتار پر ہے۔ جلد جلد پانی پینے کی بجائے آہستہ آہستہ گھونٹ بھرنے سے پانی جسم میں زیادہ دیر تک موجود رہتا ہے۔

    ڈا ئٹنگ کرنے والوں کو اکثر مشورہ دیا جاتا ہےکہ زیادہ پانی پینے سے بھوک میں کمی ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر گولڈ فرب کہتے ہیں کہ اس بارے میں بھی دو متضاد آرا ہیں۔

    زیادہ پانی پینے کے حق میں دو اور دعوؤں کوبھی، یعنی زیادہ پانی جلد کی رنگت کو بہتر بناتا ہے اور دوسرا یہ کہ اس سے سرکے درد کو روکنے میں مدد ملتی ہے، ثابت نہیں کیا جاسکا ہے۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کتنی مقدار میں پانی پینا مناسب ہے؟ ماہرین کا جواب ہے کہ کسی بھی قسم کے مائع کے گیارہ گلاس خواتین کے لیے جبکہ مردوں کے لیے پندرہ گلاس کافی ہیں۔ لیکن اس مقدار میں وہ مائع اورٹھوس غذا بھی شامل ہے جو ہم کھاتے ہیں۔

    ڈاکٹرگولڈ فرب کہتے ہیں کہ ہمیں صرف اتنا پانی پینا چاہیے جتنی ہمارے جسم کو ضرورت ہو۔
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    شکریہ چشتی جی

    میں ایویں فکر کرتی رہی کہ میں پانی کم پیتی ہوں
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    منور بھائی شکریہ اس مفید شیئرنگ کا :a191:
     
  5. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔



    اب آپ کا وہم دور ہو گیا ناں
     
  6. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    چوکا ہوتے ہوتے رہ گیا :a180:
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    حسن شکر ھے آپ ایمپائر نہیں ہو
     
  8. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    فقرہ پورا لکھا کریں
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ۔
    ویمپائر ہو
     
  9. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    :201::201::201::201::201:
     
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    سنجیدہ موضوعات پر نو گپ شپ پلیز
     
  11. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    او ک ۔ا
     
  12. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    یہاں کیا ہو رہا ہے
     
  13. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    جمیل بھائی آجائیں کچھ معلومات درکار ہیں
     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    السلام علیکم
    جمیل بھائی میرے بھتیجا چار سال کا ہے ویسے تو مکمل صحت مند ہے بلکہ اُس کی کچھ ایکٹیویٹیز میں یہاں لکھ بھی نہیں سکتا ، حد سے زیادہ شرارتی ہے ، اصل مسئلہ جو میں سمجھ رہا ہوں وہ اُس کے دماغ مین ہے ، اُسے کوئی بات بھی جلدی سمجھ نہیں آتی یعنی جو بات اُس کی عمر کے بچے سمجھ جاتے ہیں وہ اُسے سمجھنے مین مشکل پیش آتی ہے ، اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہو تو اُسے مشکل ہو تی ہے یعنی جو وہ کہنا چاہتا ہے کہہ نہین پاتا اور اکثر وہ خود بھی اس بات پر جھلانے لگتا ہے ، اُس کے دماغ میں بہت کچھ ہوتا ہے مگر زبان دماغ کا ساتھ نہین دیتی اور وہ اپنا بات ٹھیک سے کہہ نہیں پاتا ، ابھی تک اسکول بھی نہیں جاتا بلکہ اسکول کا نام لینے پر رونے پیٹنے اور مارنے لگتا ہے قدرے بدتمیز بھی ہے یہ یاد رہے وہ اب تک دودھ پی رہا ہے کھانا بلکل نہیں کھاتا ۔
     
  15. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    وعلیکم اسلام !
    بہت دل لگا کر بہت پیارا سا آرٹیکل لکھا تھا آصف بھائی اپ کے جواب میں ۔ مگر جب ارسال کیا تو پاس ہی نہیں ہوا ۔ سیو بھی نہیں کیا تھا ، تو واپس آیا تو سب خالی ۔ بڑا دھچکا لگا دل کو ، تب سے گیا اب آ رہا ہوں‌پانچ دن بعد میں ۔ معذرت اسی وجہ سے رپلائی میں تھوڑی تاخیر ہو گئی ، امید ہے اپ مینج کر لیں گے
     
  16. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: طِبیٌ مشورے : ۔

    اسلام علیکم !
    شکریہ آصف بھائی اور ھارون بھائی یاد رکھنے کے لیے ۔ ہمارے بھتیجے کے ساتھ کوئی مشکل ہے اور ہمیں کسی نے بتایا بھی نہیں‌ ۔ :120: آصف بھائی یہ جتنی معلومات اپ نے دیں‌مجھے کافی نہیں ہیں کچھ کہنے کے لیے ۔ اصل میں ایسا ہر بچہ خود میں‌اک انوکھا کیس ہوتا ہے ۔ یہ قدرت کے کام ہیں ، کھبی کھبی بہت عجیب عجیب دیکھنے سوچنے اور سیکھنے کو ملتا ہے ۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے گروتھ صرف بچے کے جسم کی ہو رہی ہوتی ہے ، دماغی لحاظ سے وہ کہیں بہت پیچھے پیچھے آ رہا ہوتا ہے ، لیکن بات پھر وہی کہ کہیں دور سے دھواں‌اٹھتا دیکھ کر اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ کہاں‌سے اٹھ رہا ہے ۔
    خیر میں‌کچھ سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں‌ آسان لفظوں‌میں‌ ، شائد اپکے کچھ پلے پڑ جائے :152: ایسے بچے یا تو بہت آہستہ آہستہ بہت سدھر جاتے ہیں ، یا پھر اللہ نا کرے بہت بگڑ جاتے ہیں ۔ ایسے سمجھیں‌کہ اگر اپکا بھتیجا اپ کے دوستوں سے بھری محفل میں‌اپ کے منہ پر تھپڑ مار دیتا ہے ، یا گالی دے کر بھاگ جاتا ہے آپکو ، تو ایسے میں‌نا چاہتے ہوئے بھی اپ کے دل میں‌اس کے لیے کدورت آ جائے گی ۔ ایسے ہی جب وہ بار بار اپنی مما کو دکھ دیتا ہے تو ان کا دل بھی آہستہ آہستہ اسکی نشوونما سے ہٹنے لگتا ہے ، اور یہیں سے بچے کے مینٹل ڈس آرڈر کا آغاز ہوتا ہے ، وہ اپنے آپ کو اپنے آپ میں کچھ الگ ہی محسوس کرنے لگتا ہے۔
    سوشل فوبیا کی لاکھوں‌اقسام اور لاکھوں‌ٹریٹ منٹس ہیں‌۔ مینٹل ڈس آرڈر بھی ہزاروں‌قسموں کے ہوتے ہیں تو جتنا اپ نے بتایا اس سے یہ جانچنا بہت مشکل ہے کہ اس کے ایسا کرنے کی وجہ کیا ہے ۔فی الحال اپ بچے کی ایکٹیوویٹیز اوبزوو کریں ، محسوس کریں‌کہ وہ کیا چاہ رہا ہے ۔ ایسے بچے کی سوچ ڈسٹرکٹیو ہوتی ہے ، اپ اسے جتنا فارغ چھوڑیں‌گے ، اس کا ذہن اور سوچیں اتنا الجھتی جائیں‌ گی ۔ فوٹو تھریپی میں‌آپ بچے کے دن بعد کا معمول بناتے ہیں مختلف پکچرز میں‌ ، اور پھر دن بھر وہ جیسے جیسے کام کرتا ہے پیرنٹس یا گاڈینس اسے فل کرتے رہتے ہیں ٹائم ٹو ٹائم ۔
    چار سال کے بچے کو ٹریٹ کرنا نسبتا آسان ہوتا ہے ، اگر من میں‌لگن ہو تو اسے سدھارا جا سکتا ہے ،لیکن جیسا ہمارا ماحول ہے ، بچہ دن بدن اور احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے ۔ کوئی میڈیسن ڈیسکرائب نہیں کرونگا کیوں کہ اس کے لیے صرف اتنا بتا دینا کافی نہیں جتنا اپ نے بتایا ۔ مچھلی کا تیل یا اس سے بنے کیپسولز جیسے سیون سیز وغیرہ کافی کارآمد ہوتے ہیں مینٹل ڈس آرڈرز کے علاوہ ۔ بس آپ بچے کا دھیان رکھیں‌، اسکی سوچ پڑھیں‌کہ وہ کیا چاہتا ہے ، کس چیز سے تنگ ہوتا ہے ، کیونکہ ایسے بچے اللہ نا کرے ضد میں‌کھبی کبھی خود کو کوئی بڑا نقصان پہنچا لیتے ہیں ۔
    رب کی ذات بہتر کرے گی انشااللہ ۔ امید ہے اپکے علم میں‌کچھ نئی باتیں ضرور آئی ہوں گی ۔ کبھی مل بیٹھ کر اس پر مزید ڈسکس کریں گے ۔ اللہ پاک لمبی زندگی کرے ہمارے بھتیجے کی ۔ دعا میں یاد رکھیے گا ، خوش رہیں ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں