1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طُوطئ ہند یمین الدین ابو الحسن خسرو رحمتہ اللہ علیہ حِصہ سوم

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک حبیب, ‏4 اگست 2015۔

  1. ملک حبیب
    آف لائن

    ملک حبیب ممبر

    شمولیت:
    ‏20 مارچ 2015
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    111
    ملک کا جھنڈا:
    تصنیفات و دواوین۔۔۔

    جدید ترین تحقیق کے مطابق امیر خسرو کی جن تصانیف و دواوین کو پتہ چلا ہے وہ درجِ ذیل ہیں۔۔۔

    1: تحفة الصغر،، یہ دیوان تاج الدین زاہد کی فرمائش پر 671ھ میں لکھا گیا۔ یہ دیوان خسرو کی صغر سنی یعنی 16 سے 19 سال کی عمر کا کلام ہے۔
    2: وسط الحیوة،، یہ دیوان خسرو کی زندگی کے درمیانی حِصے کے کلام پر مشتمل ہے۔ یعنی 20 سے 32 سال کی عمر تک کا کلام۔ اس دیوان میں شہزادہ محمد کی شہادت پر لکھا گیا مشہور عالم مرثیہ بھی شامل ہے۔
    3: غرة الکمال،، یہ دیوان 693ھ میں مرتب ہوا یہ خسرو کی 34 سے 43 سال کی عمر میں کہے گئے کلام کا مظہر ہے۔
    4: بقیہ نقیہ،، یہ دیوان امیر خسرو کا چوتھا دیوان ہے اس میں خسرو کی عمر کے 50 ویں سال سے لیکر 64ویں سال تک کا کلام شامل ہے۔
    5: نھایة الکمال،، یہ دیوان امیر خسرو کی زندگی کے آخری حِصے کے کلام پر مشتمل ہے۔
    ان دواوین کے علاوہ امیر خسرو نے نِطامی گنجوی کے خمسہ کے جواب میں پانچ مثنویوں پر مشتمل خمسہ تحریر کیا جس کی تفصیل گزشتہ حصہ میں آ چُکی ہے۔ اِن تصانیف کے علاوہ امیر خسرو کی کچھ طبع زاد مثنویاں بھی ہیں جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے۔
    1: قران السعدین،، اس مثنوی کا دوسرا نام "مجمع الاوصاف" بھی ہے یہ مثنوی 688ھ میں مکمل ہوئی اور کیقباد کے حُکم پر لکھی گئی اس میں دہلی شہر اور اس کی کچھ عمارتوں کی تعریف کی گئی ہے۔ قران السعدین نام اس لئے رکھا گیا کہ بغرا خان اور کیقباد کے درمیان دریائے گھاگرا (اودھ) کے ساحل پر ہونیوالی جنگ کی بجائے صُلح کے تاریخی واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔
    2: مفتاح الفتوح،، اس مثنوی کو فتح نامہ یا فتح الفتوح کا نام بھی دیا گیا ہے یہ تصنیف 690ھ میں مکمل ہوئی، اس میں خسرو نے جلال الدین فیروز خلجی کی مدح و تخت نشینی اور اس کی فتوحات کا تذکرہ کیا ہے۔
    3:دول رانی خِضر خان،، یہ مثنوی 715ھ میں مکمل ہوئی یہ ایک عشقیہ مثنوی ہے ۔ اس مثنوی میں علاؤالدین خلجی کے بیٹے خضر خان اور راجہ کرن (والئ گجرات) کی بیٹی دول رانی کی محبت کا تاریخی واقعہ بیان کیا گیا ہے۔
    4: نہ سپہر،، یہ مثنوی 718ھ میں مکمل ہوئی یہ کتاب قطب الدین مبارک شاہ کے حُکم پر لکھی گئی اس کی تکمیل پر امیر خسرو کو ہاتھی کے برابر سونا انعام کے طور پر دیا گیا۔
    5: تغلق نامہ،، اس مثنوی میں غیاث الدین تغلق کے عہد کے حالات نظم کئے گئے ہیں یہ مثنوی دراصل امیر خسرو کی زندگی کے آخری حِصے کا شاہکار ہے۔
    6: خالق باری،، یہ کتاب فارسی ہندی اشعار پر مشتمل کتاب ہے، کُل 280 اشعار ہیں جو کہ 63 حِصوں پر مشتمل ہیں۔
    7: شہر آشوب،، یہ مثنوی 67 رُباعیات پر مشتمل ہے جو مختلف بحروں میں کہی گئی ہیں۔ اس میں مصطلحات اہل حرفہ کو نہایت دلچسب انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
    8: گھڑیال،، یہ ایک نظم ہے جو صرف 9 اشعار پر مشتمل ہے اس میں اُنگلیوں کے ذریعے وقت بتانے کا طریقہ نظم کیا گیا ہے اس میں دِن رات کے چوبیس گھنٹوں کی بجائے پندرہ گھنٹوں کا حساب بتایا گیا ہے۔
    9: نصاب بدیع العجائب،، اس کتاب کے بارے میں اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا اصل نام "نصابِ بدیع" ہے بعض جگہ نصاب بدیعی بھی درج ہے۔ اس رِسالہ میں ایک سو چھتیس شعر ہیں جو بائیس مُختلف قطعوں کی صورت میں ہیں۔ دراصل یہ ایک فنی نوعیت کی کتاب ہے جس میں مختلف صنائع بدائع، مشترک اللسانین اور معربات کا استعمال کیا گیا ہے۔
    مذکورہ بالا شعری نُسخوں کے علاوہ امیر خسرو سے منسوب بہت اہم نوعیت کے نثری نُسخے بھی ہیں جو حسبِ ذیل ہیں۔

    1 اعجازِ خُسروی ،، اس کتاب کا دوسرا نام "رسائل الاعجاز" بھی ہے یہ 719ھ میں مکمل ہوئی یہ پانچ حِصوں پر مشتمل ہے خسرو نے ہر حِصے کو رِسالہ کا نام دیا ہے اِن رسائل کو ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے شروع میں ایک دیباچہ ہے جِس میں حمد نعت مدح نظام المشائخ اور مدحِ علاؤالدین خلجی کے بعد رائج الوقت فارسی نثر کے مندرجہ ذیل اسالیب کا ذِکر کیا گیا ہے۔
    1: صوفیا و اولیاء کا اسلوب
    2: علمائے متحقق کا اسلوب
    3: کاتبوں اور انشاء نویسوں کا اسلوب
    4: علماء و فضلاء کا اسلوب
    5: خطیبوں اور واعظوں کا اسلوب
    6:شیوخِ عُظام کا اسلوب
    7: عوام کا اسلوب
    8: ظریف طبقے کا اسلوب وغیرہ وغیرہ

    2: خزائن الفُتوح،، اس کتاب کا دوسرا نام تاریخ علائی ہے اس کو سرور الروح اور فتح نامہ کا نام بھی دیا گیا ہے۔ یہ کتاب 711ھ میں مکمل ہوئی۔ اس میں سلطان علاؤالدین خلجی کی گورنری کے زمانے سے لیکر سلطان کی بطور بادشاہت تک کے واقعات کو تفصیلی طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی نثر لفظی صنائع بدائع سے بھرپور ہے اور خسرو نے کمال مہارت سے اپنے نثری فن کا مظاہرہ کیا ہے۔
    اس کتاب میں جو واقعات درج کئے گئے ہیں ان میں اکثر مصنف کے چشم دید واقعات ہیں اس لئے یہ کتاب بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ جو واقعات درج کئے گئے ہیں ان میں خاص خاص حسبِ ذیل ہیں،، دیوگر کی فتح، دہلی کی فتح ، مُغلوں کیخلاف جنگ، گجرات ، رنتھمبور اور مالوہ کی فتوحات، چتور کی مہم، تلنگانہ کا ملک کافور کے ہاتھوں فتح ہونا۔۔۔۔۔

    3: افضل الفوائد،، یہ کتاب حضرت نِظام الدین اولیاء کے ان ملفوظات پر مشتمل ہے جو حضرت امیر خسرو نے ان کی صُحبت میں رہ کر جمع کئے تھے۔ یہ کتاب دو حِصوں پر مشتمل ہے پہلے حِصے میں چونتیس مجلسیں ہیں اور دوسرے میں سترہ۔

    4: رِسالہ چیستان،،، اس رِسالہ میں 29 بُوجھ پہیلیاں، 113 اَن بُوجھ پہیلیاں، 78 کہہ مکرنیاں ، 20 دو سخنے ، 22 نسبتیں ،، 8 ڈھکوسلے یا انمل ،1 بارہ ماہ ، 1 گیت ، 1 نُسخہ ، بسنت اور قلبانہ وغیرہ شامل ہیں۔۔
     
    Last edited: ‏4 اگست 2015
    ھارون رشید اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
  3. ملک حبیب
    آف لائن

    ملک حبیب ممبر

    شمولیت:
    ‏20 مارچ 2015
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    111
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ محترم
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اس مفید ترین مضمون پر آپ کا تہہ دل سے شکریہ
     
  5. ملک حبیب
    آف لائن

    ملک حبیب ممبر

    شمولیت:
    ‏20 مارچ 2015
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    111
    ملک کا جھنڈا:
    سپاس گزار ہوں۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں