1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طالبان کیساتھ معاہدے کے باوجود امریکی فوجی افغانستان میں ہی رہیں گے، ٹرمپ کا اعلان

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏30 اگست 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    طالبان کیساتھ معاہدے کے باوجود امریکی فوجی افغانستان میں ہی رہیں گے، ٹرمپ کا اعلان
    upload_2019-8-30_2-40-14.jpeg
    واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ فوجی دستے طالبان کے ساتھ معاہدے کے باوجود افغانستان میں ہی رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر دوبارہ افغان سرزمین امریکا کے خلاف استعمال ہوئی تو وہ واپس آئیں گے۔
    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کر دیا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدے کے باوجود امریکی فوج افغانستان میں ہی رہے گی۔

    امریکی صدر کہتے ہیں کہ طالبان سے معاہدے کے بعد تھوڑی تعداد میں فوجی دستے مستقل طور پر موجود رہیں گے۔ ٹرمپ نے افغانستان میں فوج کی تعداد میں کمی کا اعلان تو کیا ہی ہے، مگر ساتھ میں یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اگر افغانستان کی سرزمین دوبارہ امریکا کے خلاف استعمال ہوئی تو وہ واپس آئیں گے۔

    یاد رہے کہ خیال رہے کہ 2001ء میں کو امریکا میں نیویارک ٹاورز پر ہونے والے حملے کے بعد امریکی فوج کی بڑی تعداد کو افغانستان بھیجا گیا تھا۔ امریکا اب اس 18 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے، اسی سلسلے میں وہ کافی عرصے سے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے اب تک افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ کر ڈالے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق 2011ء سے 2012ء کے درمیان افغانستان کی سرزمین پر امریکا کے ایک لاکھ سے زائد ہ فوجی موجود تھے اور اس کا سالانہ خرچ 100 ارب ڈالر تک جا پہنچا تھا۔​
     
  2. فواد
    آف لائن

    فواد ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2017
    پیغامات:
    160
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    امريکی اور نيٹو افواج کی افغانستان ميں موجودگی کا محرک يہ مشترکہ خواہش تھی کہ عام شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ کيا جاۓ، صرف امريکی شہری ہی نہيں بلکہ عام افغان شہريوں کو تحفظ فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔

    افغانستان ميں امريکی افواج کو بھيجنے کا فيصلہ ہميں بادل نخواستہ کرنا پڑا تھا کيونکہ القائدہ کی قيادت کی جانب سے ہماری سرحدوں کے اندر انتہائ بزدلانہ حملہ کيا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ طالبان جنھوں نے القائدہ کو محفوظ ٹھکانے فراہم کيے گۓ تھے، انھوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے مطالبات کے باوجود اسامہ بن لادن کی حوالگی سے صاف انکار کر ديا تھا۔

    اس سے پہلے کہ آپ افغانستان ميں ہماری موجودگی کو ہدف تنقيد بنائيں، ان ہزاروں بے گناہ اور نہتے افغان شہريوں کو بھی اپنی سوچ ميں شامل کريں جنھيں ان مسلح گروہوں کی جانب سے دانستہ نشانہ بنا کر ہلاک کيا گيا ہے۔ اور يہ وہی مسلح دہشت گروہ ہيں جن کے خلاف ہم مشترکہ کاوشيں کر رہے ہيں۔

    يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکہ وہ واحد ملک نہيں تھا جس نے افغانستان ميں اپنی فوجيں بھیجنے کا فيصلہ کيا تھا۔ حقيقیت يہ ہے کہ صرف امريکہ ہی نہيں بلکہ تمام مہذب دنيا نے عمومی طور پر دہشت گردی کے اس عفريت کے خلاف کھڑا ہونے کا فيصلہ کيا تھا جو سب کے ليے مشترکہ خطرہ بن چکا تھا۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں