1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

طاعون کی وباء کیسے پھیلی؟ ...... ترجمہ و تلخیص: وردہ بلوچ

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 مارچ 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    طاعون کی وباء کیسے پھیلی؟ ...... ترجمہ و تلخیص: وردہ بلوچ

    عہدوسطیٰ کی ایک عالمی وباء ''کالی موت‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ خیارکی طاعون (Bubonic Plague) تھا۔ اس کا ذکر یورپ کے حوالے سے آتا ہے اور اس میں حیرانی کی بات نہیں، کیونکہ اس نے چودھویں صدی میں یورپ کی ایک تہائی آبادی کو مار دیا تھا۔ البتہ خیارکی طاعون کا آغاز ایشیا میں ہوا تھا اور اس نے براعظم ایشیا کے بہت سے علاقوں میں بھی تباہی مچائی۔
    بدقسمتی سے ایشیا میں اس وباء کو اس طرح دستاویزی شکل نہیں دی گئی جس طرح یورپ میں دی گئی۔ تاہم ایشیائی دستاویزات میں 1330ء اور 1340ء کی دہائی میں اس کے دستاویزی ثبوت ملتے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ یہ مرض جہاں پھیلا، اس نے دہشت اور تباہی مچائی۔
    ابتدا: بہت سے سکالرز کا خیال ہے کہ خیارکی طاعون شمال مغربی چین سے شروع ہوا، جبکہ بعض جنوب مغربی چین یا مشرقِ وسطیٰ کے گھاس کے میدانوں کا ذکر کرتے ہیں۔ ہم اتنا ضرور جانتے ہیں کہ سلطنت یوان میں 1331ء میں پھیلنے والی ایک وباء نے چین پر منگولوں کی حکمرانی ختم ہونے کے عمل کو تیز کر دیا تھا۔ تین سال بعد اس مرض نے چین کے صوبہ ہوبی (Hebei) میں 90 فیصد آبادی کو مار ڈالا اور اس سے 50 لاکھ اموات ہوئیں۔
    1200ء تک چین کی کل آبادی 12 کروڑ سے زیادہ تھی، لیکن 1393ء میں ہونے والی مردم شماری میں یہ آبادی چھ کروڑ 50 لاکھ رہ گئی تھی۔ ان میں سے کچھ آبادی قحط اور یوان خاندان سے حکمرانی مِنگ خاندان کو منتقل ہونے کے عمل کے دوران ہونے والی تبدیلیوں کی نذر ہو گئی، تاہم کروڑوں افراد خیارکی طاعون سے ہلاک ہوئے۔
    اپنی پیدائش کے علاقے سے ''کالی موت‘‘ شاہراہ ریشم کے تجارتی راستوں پر سفر کرنے والوں کے ساتھ وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے تجارتی مراکز تک پہنچی اور پورے ایشیا میں پھیل گئی۔
    مصری سکالر المقریزی لکھتا ہے ''تین سو سے زیادہ قبائل گرما اور سرما میں اپنے مویشیوں کو چرانے اور ہجرت کرنے کے دوران یکایک اپنی خیمہ بستیوں میں ختم ہو گئے۔‘‘ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ پورے ایشیا میں جزیرہ نما کوریا تک آبادی کم ہو گئی۔
    مصری مصنف الوری، جو خود 1348ء میں طاعون سے مر گیا، لکھتا ہے کہ کالی موت ''تاریک سرزمین‘‘ یا وسطی ایشیا سے برآمد ہوئی۔ وہاں سے یہ چین، ہندوستان، بحیرہ کیسپین اور ازبکوں کی سرزمین میں پھیلی، اس کے بعد یہ فارس اور بحیرہ روم کے علاقوں میں پھیل گئی۔
    فارس پر طاعون کا حملہ:چین میں ظاہر ہونے کے چند ماہ بعد طاعون وسطی ایشیا سے ہوتا ہوا فارس پر حملہ آور ہوا۔ شاہراہ ریشم اس کے مہلک بیکٹیریا کی منتقلی کا آسان راستہ تھی۔
    1335ء میں ایلخانی (منگول) حاکم ابو سعید شمال میں اپنے رشتہ دار منگول حاکموں سے لڑتے ہوئے خیارکی طاعون میں مبتلا ہو کر مر گیا۔ اس سے خطے میں منگول حکمرانی کے خاتمے کا آغاز ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق چودھویں صدی کے وسط میں فارس کی 30 فیصد آبادی طاعون سے مر گئی۔ اس خطے کی آبادی میں اضافہ کم رفتار رہا، جس کی ایک وجہ منگول حاکموں کا زوال اور پھر امیر تیمور کے حملے تھے۔
    کرغزستان میں جھیل سسق کول کے کناروں کی اثریاتی کھدائی سے ظاہر ہوا کہ نسطوری مسیحی تاجروں کی آبادی 1338ء اور 1339ء میں خیارکی طاعون سے بہت بڑی تباہی کا شکار ہوئی۔ سسق کول شاہراہ ریشم کا ایک اہم گودام تھا اور بعض اوقات اسے ''کالی موت‘‘ کا شروعاتی مقام بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں مارموت (marmots) کی آبادی یقینا زیادہ ہو گی، جو طاعون کو وبائی صورت دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ تاہم اس کا امکان زیادہ ہے کہ مزید مشرقی جانب سے اس بیماری کے پسو سسق کول کے ساحلوں تک پہنچے ہوں۔ معاملہ جو بھی ہو، اس چھوٹی سی آبادی میں جہاں ڈیڑھ سو سال سے سالانہ چار افراد مر رہے تھے، صرف دو سالوں میں 100 سے زیادہ افراد مر گئے۔ اگرچہ درست تعداد اور واقعات کے بارے میں معلوم کرنا مشکل ہے لیکن مختلف سرگزشتوں میں وسطی ایشیا کے شہروں جیسا کہ موجودہ کرغزستان کا شہر طلاس، روس کے منگول حاکموں کا دارالحکومت سرائے، ازبکستان کا شہر سمرقند تمام ''کالی موت‘‘ سے متاثر ہوئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ آبادی کے ان تمام مراکز کے کم از کم 40 فیصد لوگ مارے گئے ہوں گے جبکہ بعض علاقوں شرح اموات 70 فیصد ہو گی۔
    کفا میں طاعون کا پھیلاؤ: 1344ء میں روسی علاقے کے منگول حاکموں نے جینوا والوں سے کریمیا کے بندرگاہی شہر کفا کو دوبارہ چھیننے کا فیصلہ کیا۔ اٹلی کے تاجروں نے اس پر تیرہویں صدی کے اواخر میں قبضہ کر لیا تھا۔ جانی بیگ کی قیادت میں اس کا محاصرہ کر لیا گیا جو 1347ء تک جاری رہا۔ ان منگولوں کو مشرق سے فوجی کمک پہنچی، جس کے ساتھ طاعون بھی آگیا۔ ایک اطالوی قانون دان بتاتا ہے کہ کیا ہوا۔ ''تاتاریوں (منگولوں) کی ساری فوج میں بیماری پھیل گئی اور ہر روز ہزاروں مرنے لگے۔‘‘ وہ کہتا ہے کہ منگول قائدین نے ''لاشوں کو منجنیکوں کے ذریعے شہر کے اندر پھینکنے کا حکم دیا، انہیں امید تھی کہ ان کا تعفن انہیں مار دے گا۔‘‘
    حیاتیاتی جنگ کے حوالے سے اس واقعے کا ذکر اکثر کیا جاتا ہے لیکن اس دور کی دستاویزات میں اس کا ذکر نہیں ملتا۔ کلیسا سے منسلک ایک فرانسیسی لکھتا ہے کہ تارتاری فوج میں اتنی اموات ہوئیں کہ ہر 20 میں سے ایک زندہ بچا۔ اس محاصرے سے بچ کر نکلنے والے لوگوں کے ذریعے یورپ میں طاعون پھیلا۔
    مشرقِ وسطیٰ میں طاعون: مغربی مبصرین نے وسطی ایشیا کے مغربی حصے اور مشرق وسطیٰ میں طاعون کے پھیلاؤپر زیادہ توجہ نہیں دی۔ ایک تحریر کے مطابق ''ہندوستان میں آبادی کم ہو گئی، تاتاریوں کے علاقے، میسوپوٹامیا، شام اور آرمینیا لاشوں سے بھر گئے، کرد پہاڑوں کی طرف بھاگ نکلے لیکن اس کا انہیں فائدہ نہ ہوا۔‘‘ عظیم سیاح ابنِ بطوطہ لکھتا ہے کہ 1345ء کے نزدیک دمشق میں مرنے والوں کی تعداد دو ہزار تھی۔ 1349ء میں مکہ مکرمہ میں بھی طاعون پھیلا۔ مراکشی تاریخ دان ابن خلدون، جس کے والدین طاعون کی نذر ہوئے، نے وباء کی داستان یوں بیان کی ہے: ''مشرق اور مغرب کی تہذیبیں طاعون سے تباہ ہو گئیں،قومیں برباد اور آبادیاں ختم ہو گئیں۔ اس نے تہذیبوں کے اچھے پہلوؤں کو نگل لیا اور ان کا صفایا کر دیا...انسانوں کی کمی سے تہذیب بھی سکڑ گئی۔ شہر اور عمارتیں ناکارہ ہو گئیں، سڑکوں اور گلیوں کے نشان مٹ گئے، محلے اور محل خالی ہو گئے، بادشاہتیں اور قبیلے کمزور ہو گئے۔ ساری آباد دنیا بدل گئی۔‘‘
    ایشیائی طاعون: 1855ء میں خیارکی طاعون کی ''تیسری وباء‘‘ آئی۔ یہ پہلے چین کے صوبے یونان میں پھوٹی۔ 1910ء میں چین میں ایک اور وباء آئی، یہ پچھلی کا تسلسل تھی یا پھر نئی تھی۔ اس نے ایک کروڑ سے زیادہ انسانوں کو ہلاک کیا۔ اسی طرح کی وباء 1896ء سے 1898ء تک ہندوستان میں تقریباً تین لاکھ اموات کا سبب بنی۔
    ایشیا پر اثرات: ''کالی موت‘‘ کا سب سے اہم اثر ایشیا پر یہ پڑا کہ عظیم منگول سلطنت انحطاط پذیر ہو گئی۔ روس کے منگول حاکموں سے لے کر چین میں یوان بادشاہت تک سب اس سے متاثر ہوئے۔ مشرق وسطیٰ کا ایلخانی منگول حاکم اپنے چھ بیٹوں سمیت مارا گیا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں