1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ضرب المثل شعر جو آغا حشرؔ کے نام سے “غلط” مشہور ہوا

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏1 جولائی 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے
    وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
    دیوانِ محمد رضا خان برقؔ، صفحہ 362۔
    یہ شعر مندرجۂ ذیل شکل میں آغا حشرؔ کاشمیری سے منسوب ہے:
    مدّعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
    وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے
    مصرعِ ثانی محمد رضا خان برقؔ کا ہے۔ ممکن ہے، آغا صاحب نے اپنی کسی ڈرامے میں موقع کی مناسبت سے مصرعِ ثانی کو مدِنظر رکھتے ہوئے مصرعِ اولیٰ کہا ہو۔باوجود کافی کوشش کے آغا حشرؔ کے تمام ڈراموں تک راقم الحروف کی رسائی نہ ہوسکی۔
    (’’اردو کے ضرب المثل اشعار تحقیق کی روشنی میں‘‘ از (تحقیق و تالیف) محمد شمس الحق، مطبوعہ ’’فکشن ہاؤس‘‘، اشاعت چہارم 2020ء، صفحہ نمبر 190 سے انتخاب)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں