1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شہنشاہ ہمایوں کے مقبرے کی بحالی

'تصاویری گیلری' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏27 ستمبر 2013۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]



    بھارت کے دارالحکومت دہلی میں واقع مغل شہنشاہ ہمایوں کا مقبرہ سولہویں میں تعمیر کیا گیا تھا جسے چھ سال کی تزئین و آرائش اور بحالی کے کام کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

    [​IMG]



    1565 میں تعمیر کیا گیا یہ مقبرہ ہمایوں کی وفات کے چھ سال بعد مکمل ہوا تھا جسے فارسی ماہرِ تعمیرات میرک مرزا غیاث نے ڈیزائن کیا تھا۔

    [​IMG]



    اس تزئین و آرائش اور بحالی کا کام آغا خان ٹرسٹ فار کلچر نے کیا جس کے لیے سرمایہ سر دورابجی ٹاٹا ٹرسٹ نے بھی دیا جسے آثارِ قدیمہ سروے آف انڈیا کے تعاون سے مکمل کیا گیا۔

    [​IMG]



    سنگ تراشوں، چونے کا کرنے والے فنکاروں، ٹائل بنانے والوں، لکڑی کا کام کرنے والوں سمیت دو لاکھ فنکاروں اور کاریگروں نے اس بحالی کے کام میں حصہ لیا۔

    [​IMG]


    اس مقبرے کی بحالی کے کام میں مدد دینے کے لیے آغا خان ٹرسٹ اور آثارِ قدیمہ سروے آف انڈیا نے ازبکستان سے ماہرین کو بھارت منگوایا جو کہ مغل شہنشاہ ظہیر الدین بابر کا آبائی ملک تھا جنہوں اس سلسلۂ سلاطین کی بھارت میں بنیاد رکھی۔ ازبکستان سے آنے والے ان ماہرین نے مقامی بھارتی کاریگروں کو تربیت دی۔

    [​IMG]



    دس لاکھ کلو کنکریٹ کو جو مقبرے کی چھت پر بیسویں صدی میں ڈالا گیا تھا سنگ تراشوں نے چھینی اور ہتھوڑوں سے ہٹایا تاکہ اس سے کم سے کم ارتعاش پیدا ہو۔

    [​IMG]



    ہمایوں کے مقبرے کی بحالی کا کام بھارت میں کسی بھی ثقافتی ورثے کی عمارت کی بحالی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

    [​IMG]



    کاریگروں نے مقبرے کے گنبد کے جوڑ چونے سے مضبوط کیے اور ان کی اوپری سطح کا کام ٹائلوں کے ساتھ مکمل کیا

    [​IMG]



    مقبرے کی اندورنی جانب لگے ہوئے پتھروں کو کم سے کم چھیڑا گیا اور دس فیصد سے زیادہ کو تبدیل کیا گیا جس کے لیے وہی ہتھیار اور طریقہ اپنایا گیا جو مغل ماہرینِ تعمیرات استعمال کرتے تھے۔

    [​IMG]



    بیسویں صدی میں لگائے گئے سیمنٹ کے پلستر کو ہٹا کر سوا دو لاکھ مربع فٹ نیا چونے کا پلستر کیا گیا۔

    [​IMG]



    اس بحالی کے کام کے نتیجے میں امید کی جا رہی ہے کہ اب مزید سیاح اس عمارت کو دیکھنے میں دلچسپی لیں گے جس کے بارے میں تاریخ دانوں کا خیال ہے اس کے ڈیزائن سے تاج محل کے ڈیزائن کی بنیاد پڑی۔


    بی بی سی اردو
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی خبر ہے
     
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ!
    بہت اچھی خبر ہے مگر اصل عمارت کے کلر کمبینیشن کو تبدیل کرنے سے یادگار عمارت کا حسن ماند پڑجائے گا۔۔
    سنگ مرمر سے بنے پتھر سے گنبد نہ صرف دن میں نظروں کو سکون پہنچاتے ہیں بلکہ چاندنی راتوں میں موتیوں کی طرح ابھرتے ہیں۔
    نیلے رنگ اور اسی طرح اندونی حصے میں دیگر رنگوں کی تبدیلی نے مغلوں کی تعمیر کردہ عمارتوں کے مخصوص رنگوں کے حسین امتزاج کو متاثر کیا ہے۔

    قبر کی طرف والے حصے میں رنگ سے ظاہر ہوتا ہے یہ عمارت جدید دور کی کوئی بلڈنگ ہے۔

    یہ میری ذاتی رائے ہے اور ممکن ہے میں غلط ہوں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں