1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شہر ذات

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از مونا, ‏26 ستمبر 2011۔

  1. مونا
    آف لائن

    مونا ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جولائی 2010
    پیغامات:
    115
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ہر ایک کو بھکاری بنا کر رستے میں بٹھایا ہوا ہے اور ہر ایک خود کو مالک سمجھتا ہے جب تک ٹھوکر نہیں لگتی، جب تک گھٹنوں پر نہیں گرتا۔ اپنی اوقات کا پتا ہی نہیں چلتا۔ وجود کے نصیب میں ہے بھکاری ہونا، بس ذات بھکاری نہیں ہو سکتی۔ وجود کے مقدر میں مانگنا ہے، ذات کا وصف دینا ہے۔ میں کیا، تو کیا بی بی ! سب بھکاری ہیں۔ آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں، کبھی نہ کبھی بھکاری بنانا ہی پڑتا ہے۔ مانگنا ہی ہوتا ہے۔ کوئی عشق مانگتا ہے کوئی دنیا اور جو یہ نہیں مانگتا وہ خواہش کا ختم ہو جانا مانگتا ہے۔
     
  2. ہادیہ
    آف لائن

    ہادیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    17,730
    موصول پسندیدگیاں:
    136
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شہر ذات

    واہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بہت عمدہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں