1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شفا خانہ حیوانات

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف حسین, ‏18 جون 2012۔

  1. روشنی 6655
    آف لائن

    روشنی 6655 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2012
    پیغامات:
    658
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    اف توبہ .بے لگام کی حجامت :hasna:‎
    ‏..........................
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    لگتا ہے کچھ زیادہ ہی ہوگئی ہے
     
  3. روشنی 6655
    آف لائن

    روشنی 6655 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2012
    پیغامات:
    658
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    کچھ زیاده نهیں بهئ حد سے زیاده کهیں
    ‏////////
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    حجامت تو ہونی چاہئے
     
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جی ہاں حجامت ہونی چاھیے لیکن اتنی بھی نہیں کہ چمڑی اتر جائے
     
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    چمڑی کے تو آج کل دام ملتے ہیں
     
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    لیکن چمڑی اترنے کے بعد وہ چیز ویسی تو نہیں رھتی
     
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    اچھا آپ بھی چمڑیاں اتارتے ہیں
     
  9. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    اسلام میں جانوروں کے حقوق
    نیلو فر احمد (انگریزی سے ترجمہ۔ سمیع الرحمٰن ، نیو ایج اسلام ڈاٹ کام)

    بہت سے مسلمان جانوروں کے ساتھ برتائو کے معاملے میں بے دردی بھرا رویہ اپناتے ہیں اور یہ تاثر دیتا ہے کہ شاید ان کے مذہب میں جانوروں کے متعلق کوئی سوچ بچار نہیں کیا جاتا ہے۔

    تاہم جب ہم قرآن اور حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں حیرانی کے ساتھ ہی خوشی بھی ہوتی ہے کہ دراصل حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ اسلام یقینا جانوروں کو اہمیت دیتا ہے اوران کی دیکھ بھال کے طریقے کو بھی اہمیت دیتا ہے۔قرآن میں پانچ سورتیں ایسی ہیں جن کے عنوانات جانوروں کے ناموں پر ہیں۔

    اس کے علاوہ ، جانوروں کا ذکر پورےقرآن میں پایا جاتا ہے۔ سورۃ النام میں کہا گیا ہے، اور زمین میں جو چلنے پھرنے والا (حیوان) یا دو پروں سے اڑنے والا جانور ہے ان کی بھی تم لوگوں کی طرح جماعتیں ہیں۔ .....(6:38)

    خدا نےاپنی لامحدود حکمت و دانائی کے تحت سب سے شائستہ مخلوق جیسے پرندوں، شہد کی مکھیوں اور چینٹیوں کو بھی برادری کے طور پر منظم کیا ہے تاکہ وہ اپنے اخلاقی اور تنظیمی قوانین سے انحراف کئے بغیر کام کر سکیں،آپس میں رابطہ رکھ سکیں اور اپنے وجود کو بر قرار رکھ سکیں۔دنیا کی تمام مخلوق بشمول جانور بھی اپنے رب کی تعریف اور تسبیح کرتے ہیں (17:44)۔ جاندار اپنی زبان سے اور غیر جاندار اپنے حالات کے مطابق خاموش رضامندی کے ذریعہ خدا کی تعریف کرتے ہیں۔ حضرت نوحؑ کو وحی کے ذریعہ ہدایت دی گئی کہ وہ ایک بڑی کشتی کو تعمیر کریں: ‘اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے بارے میں ہم سے کچھ نہ کہنا کیونکہ وہ ضرور غرق کردیئے جائیں گے۔’

    سیلاب سے محفوظ کئے جانے وا لوں میں مومنین کے ساتھ ساتھ ہر ایک نسل کے جانوروں کے جوڑے تھے : ‘......ہم نے نوح کو حکم دیا کہ ہر قسم (کے جانداروں) میں سے جوڑا ،جوڑا (یعنی) دو (دو جانور۔ ایک ایک نر اور ایک ایک مادہ) لے لو اور جس شخص کی نسبت حکم ہوچکا ہے (کہ ہلاک ہوجائے گا) اس کو چھوڑ کر اپنے گھر والوں کو جو ایمان لایا ہو اس کو کشتی میں سوار کر لو.....(11:40) ۔حقیقت یہ ہے کہ جانوروں کو بچانے کا حکم مومنوں کو بچانے سے قبل آیا اور یہ ان جانوروں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتا ہے جو اس وقت اپنے وجود کو لے کر خطرے سے دوچار تھے۔

    قرآن نبی حضرت صالحؑ کی قوم ثمود کی کہانی کو بتاتا ہے جس میں ان لوگوں کے طریقوں میں اصلاح کے لئے آپ کو بھیجا گیا تھا تاکہ ان لوگوں کو ایک خدا کی طرف بلائیں اور گزارے کے لئے جو وسائل تھے ان کا منصفانہ طور پر تقسیم کریں۔آپ نےان نو لیڈران کے ساتھ معائدہ کیاجن کا پانی کے ذرائع پر قبضہ تھا، جسے لوگ اور وہ اونٹنیاں (جنہیں خدا کی طرف سے بطور نشانی یا معجزہ بھیجا گیا تھا ) استعمال کرتیں۔ان لوگوں کو چراگاہوں میں بھی لوگوں کواشتراک کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔

    ‘(یعنی) یہی خدا کی اونٹنی تمہارے لیے معجزہ ہے۔ تو اسے (آزاد) چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں چرتی پھرے اور تم اسے بری نیت سے ہاتھ بھی نہ لگانا۔ ورنہ عذابِ الیم میں تمہیں پکڑ لے گا’ (7:73) لیکن ان لوگوں نے اپنا وعدہ توڑا اونٹنی کو مار ڈالا (7:77-78) ۔

    چونکہ پوری قوم اس سازش میں شامل تھی ، پوری قوم تباہ ہو گئی۔ ان کی تباہی کی فوری طور پر وجہ یہ تھی کہ ان لوگوں نے اونٹنی کو نقصان پہنچایا تھا۔

    نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے کہ اگر سب سے چھوٹے پرندے کو اس کے حق کے بغیر ہلاک کیا گیا اور پھینک دیا گیا تو اس عمل کو ایک جرم کے طور پرپوچھ گچھ کی جائے گی۔آپ ﷺ نے وضاحت کی کہ اس کا حق یہ تھا کہ اسے صرف کھانے کے لیے ضرورت کی صورت میں ذبح کیا جانا چاہئے اور یہ نہیں کہ بلا ضرورت اسے ہلاک کیا جائے اور پھینک دیا جائے (مشکات)۔، صرف لطف کے لئے شکار کو حلال نہیں مانا جاتا ہے۔

    نبی کریم ﷺ نے یہ بھی ہدایت فرمائی ہے کہ ذبح کے لیے چھری تیز ہونی چاہیے تا کہ جانوروں کو زیادہ درد نہ ہو۔ایک بار نبی کریم ﷺ نے دیکھا کہ ایک جگہ پر خیمہ لگانے کے دوران کسی نے چینٹیوں کے پہاڑ کے قریب آگ روشن کی۔ آپ ﷺ نے اسے فوراً بجھا دینے کا حکم دیا۔ ایک بار کسی نے ایک پرندے کے دو چھوٹے بچوں کو پکڑ لیا ان پرندوں کی ماں تکلیف کے ساتھ ان کے سر پر چکرلگانے لگی، جب رسول اللہ ﷺ نے اس منظر کو دیکھا تو آپﷺ نے اس شخص کو انہیں آزاد کرنے کے لئے کہا (بخاری)۔

    نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ایک ایسے شخص کی کہانی بتائی جو ایک کتے کی پیاس بجھانے کے لئے خاص طور سے ایک چشمے کے اندر گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کسی جاندار مخلوق یا تمام جاندار مخلوق کے ساتھ رحم دلی کرنے والا ثواب کا مستحق ہے (بخاری)۔آپ ﷺ نے جانوروں کو انکے چہرے پر مارنے اور داغنے سے منع فرمایا ہے۔آپ ﷺ نے جانوروں کی لڑائی والے کھیل سے منع فرمایا ہے (ابو دائود)۔

    نبی کریم ﷺ نے اپنے امتیوں کو ہدایت کی ہے کہ جب جانور ٹہل رہے ہوں تو انہیں راستے کی ہریالی کا فائدہ لینے دیں، لیکن خشک موسم میں انہیں تیزی سے چلانا چاہیے اور انکے کرب کو کم کرنے کے لئے انکے ٹہلنے کی مسافات کو بھی کم کرنا چاہیے (مسلم)۔پیغمبر ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ، جانور ون کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے اور ان کے ساتھ رحم دلی کا برتائو کرناچاہیے۔ایک بار کسی نےحج یا عمرہ کی نیت کر لی اور احرام باندھ لیا تو وہ احترام کی حالت میں داخل ہو جاتا ہے جس میں بعض حلال چیزیں بھی غیر قانونی ہو جاتی ہیں (5:97)۔ ان میں سے ایک جانوروں کا قتل بھی شامل ہے، اور اس سے قطع نظر کی کہ وہ کس قدر چھوٹا ہے۔مکہ میں کعبہ کے 50,000مربع کلو میٹر کے دائر ے(5:95-97) میں کسی جانور کو مارنا حرام ہے۔

    جانوروں کوصرف کھانے کے لئے ذبح کرنے کی اجازت ہے اور وہ بھی خدا سے اجازت لینے کے بعد ہی۔ خدا کا نام لے کر اور جو طریقہ بتایا گیا ہے اسی کے مطابق جانور کو زبح کیا جانا چاہیے۔سورۃ الجاثیۃ میں ، قرآن نے قدرت کی بعض عظیم نشانیوں کا ذکر کیا ہے: ’ بےشک آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں۔اور تمہاری پیدائش میں بھی۔ اور جانوروں میں بھی جن کو وہ پھیلاتا ہے یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں’ (45:4)۔انسان کی تخلیق کی اہمیت جانوروں کی تخلیق کی اہمیت کو برابر کہا گیا ہے۔اس طرح ، جانوروں کی اہمیت اوران کے ساتھ رحم دلی بھرا برتاو پختہ ایمان کی نشانیاں ہیں۔

    بشکریہ: دی ڈان ، پاکستان
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جزاک اللہ ، ڈاکٹر صاحب آپ نے بہت ہی اہم باتیں بتائی ہیں
     
  11. روشنی 6655
    آف لائن

    روشنی 6655 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2012
    پیغامات:
    658
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    اچھی اچھی باتین شئیر کرنے کابہت بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب
    اللہ آپکو جزادے
     
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جی نہیں میں چمڑیاں نہیں اتارتا لیکن آپ کی شناخت ساز پر سمجھ نہیں آتا کہ کیا کہوں
     
  13. ہادیہ
    آف لائن

    ہادیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    17,730
    موصول پسندیدگیاں:
    136
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جزاک اللہ ڈاکٹر صاحب
     
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جزاک اللہ ڈاکٹر صاحب
     
  15. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    علم الحیوان میں مسلم ماھرین کی سبقت​


    تاریخ شاہد ہے -کے مشہور عالیمی پہلوان ہرکولیس، گولائتھ اور سینڈورام مورتی کی طاقت کا راز شہد میں تھا شہد کے فوائد پر مسلمان سائنسدانوں نے کئ کتابیں لکھی ہیں استاذ محمد فراز الدقر مصری نے “العمل فی شفاء للناس“ اور “ الاستشفا بالعمل فی امراض جھاز الھضم“ تصنیف کیں حکیم نجم الغنی خان رام پوری نے “خزائن الادویہ“ مین شہد کی مکھی پر ایک جامع مقالہ تحریر کیا ہے امت الطیف طاہرہ نے تحقیق اور تجربات سے ثابت کیا کے شہد، سرکہ اور کھجور کی گٹھلی کی راکھ کا منجن دانتوں کی پیلاہٹ دور کرنے کیلئے بہترین ہے شہد نہ صرف اینٹی بائیوٹک اثر رکھتا ہے بلکہ اینٹی سیپٹک بھی ہے چنانچہ عام نزلہ، زکام، کھانسی، یا گلے کی خرابی کے عارضے میں مبتلا افراد کے لئے ایک نہایت ہی کارگر اور ÷ازمودہ نسخہ شہد اور دارچینی کا آمیزہ ہے پسی ہوئی دارچینی کا ایک چمچہ پانچ شہد کے چمچے اچھی طرح مکس کرلیں اور ہر تین گھنٹے بعد چائے کا آدھا چمچہ لیں۔۔۔ مسلسل استعمال سے ان شاء اللہ ٣ دنوں میں شفاء ہوجائے گا۔۔۔

    ڈانمارک کے پروفیسر لُنڈ کی تحقیق کی بنیاد پر جرمنی کی Sanhelions کمپنی نے Nordiske Propolis کے نام سے ایک دوائی تیار کی جس کے انقلابی اثرات ہیں یہ ناک، کان، گلا، نظام تنفس، آلات انہضام اور اعصاب کی ہر قسم کی سوزشوں کا بہترین علاج ہے یہ وائرس کو مادیتی ہے برطانوی اخبارات کی رپورٹ کے مطابق اس دوا سے سینکڑوں مریض صحت مند ہوگئے ہیں جدید دور میں شہد پر مزید تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کے قرآن نے شہد کی مکھی کے پیٹ میں جن مختلف قسم کی رطوبتوں کا ذکرکیا ہے وہ درحقیقت Enzymes ہیں جو کئی بیماریوں کے علاج میں مفید ہیں جرمن سائنسدانوں نے اس مائع کا نام شاہی جیلی رکھا، وہ اسلئے کے چھتے میں بچوں کو صرف “ملکہ“ ہی جنم دیتی ہے اور اسکے “شہزادے“ جس خوراک سے پلتے ہیں وہ شاہی غذا ٹھہری اس مائع میں اللہ تعالٰی نے افزائش کی بےپناہ طاقت رکھی ہے یہی وجہ ہے کے شہد کی مکھی کا جوانی میں وزن پیدائشی وزن کا ٣٥٠ گناہ زیادہ ہوجاتا ہے جبکہ عام جانداروں میں یہ تناسب اوسطاّّ ٢٠ گنا ہوتا ہے رائل جیلی پر ڈاکٹر خالد غزنوی کی تحقیق نے یہ ثابت کیا کے یہ عمومی کمزروی، جگر، اور خون کی بیماریوں اور السر میں نہایت مفید ہے جرمنی کی ویلکم کمپنی نے شہد سے ایسے ٹیکے بنائے جو جسمانی کمزوری اور جوڑوں کے درد کا علاج ہے اس کمپنی نے اپنے طبی رسالہ میں اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ شہد کو اس طرح استعمال کرنے کا راستہ انہوں نے قرآن سے حاصل کیا میوہسپتال لاہور کے ڈاکٹر محمد ایوب خان نے یہ طریقہ علاج اپنایا جس سے جوڑوں کی بیماریوں سے معذور افراد اللہ کے فضل سے اپنے پاؤن پر چلنے لگے۔۔۔

    اسلام میں حیوانات کے حوالے سے حلال وحرام کی تفریق بھی مسلمان سائنسدانوں کی اس علم کی طرف توجہ کا باعث بنی آج جدید طبی تحقیق سے ثابت ہوا کے جانوروں کے خون میں زہریلے مادے ہوتے ہیں اسلئے اسلام میں جانور ذبح کرنے کا طریقہ بتایاگیا ہے کہ جس سے حیوانی جسم زیریلے خون سے پاک ہوجاتا ہے۔۔۔

    اسی طرح خنزیر کے گوشت کے نقصانات سے دنیا واقفیت حاصل کررہی ہے مشہور جرمن میڈیکل سائنسدان ہنز ہائرک ریگوگ نے سور کے گوشت میں ایک زہریلی پروٹین سوٹوکسن کی نشاندہی کی ہے جو ایگزیما اور دمہ کے دوروں جیسی بیماری کا موجب بنتی ہے دراصل سور ہر قسم کی غلاظت مسلسل کھاتا رہتا ہے اس لئے اس جانور کے رطوبت چھوڑنے والا غدودوں کے نظام میں فرسودگی تیزی سے ہوتی ہے لہذا خود یہ جانور متعدد بیماریوں کا شکار رہتا ہے لہٰذا اس کا گوشت کھانے سے سفید چربی (البومنز) انسانی جسم میں داخل ہوکر اسے نقصان پہنچاتے ہیں آج کون نہیں جانتا کے حیوانی چربی خون اور دل کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ہے یہ چربی بکرے کے گوشت سے ١٠ فیصد جبکہ سور کے گوشت سے ٣٥ فیصد ہوتی ہے ایک خطرناک وائرس Shape Virus سور کے پھیپھڑوں کی بیماری لگ جاتی ہے لہذا کئی ممالک میں سور کے پھیپھڑوں کو کھانے پر پابندی ہے سور کا گوشت انسانی پٹھوں میں مرکوز ہوکر خطرناک بیماریوں کو جنم دیتا ہے چوڑے خنزیری کیڑے Tap Warms بھی اسی کا گوشت کھانے سے پیدا ہوتے ہیں۔۔۔

    ٢٠٠٩ء میں سوائن فلو کے نام سے ایک مہلک بیماری نے جنوبی امریکہ کے ایک سور فارم سے جنم لیا اور ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا آج تک اس سے ہزاروں افراد مثاتر ہوچکے ہیں۔۔۔

    باقی علوم کی طرح مسلمانوں نے علم حیوانیات کی طرف توجہ دی اس میدان میں عراق کے شہر بصرہ میں ٧٧٦ء میں پیدا ہونے والے عمر بن عثمان ابن الجاحظ کا نام قابل ذکر ہے۔۔۔

    آپ نے اس سلسلے میں “کتاب الحیوان“ تصنیف کی اس ضخیم کتاب کے ٧ حصے ہیں اس کتاب کا کئی زبانوں میں برجمہ ہوچکا ہے انہوں نے ٣٥٠ جانوروں کا مطالعہ کیا ہے اسی طرح دوڑنے، رینگنے، اور تیرنے والے جانوروں کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات فراہم کیں اُن کے خیال سے اللہ تعالٰی نے کوئی مخلوق بے فائدہ نہیں تخلیق کیا اسلئے جو جانور ہمیں ضرر رساں نظر آتے ہیں ہوسکتا ہے وہ دوسری مخلوقات کے لئے فائدہ مند ہوں وہ جانوروں کی اس صلاحیت میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں کے وہ اپنے آپ کو حالات کے مطابق ڈھال لیتے ہیں آپ نے جانوروں کے ایک دوسرے سے رابطے کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔۔۔

    اس میدان میں عبدالمالک اصعمی (م٨٣١ء) نے ٥ کتابیں لکھیں یہ کتابیں “الخیل“ (گھوڑا)، “کتاب الابل“ (اونٹ)، “کتاب النشاہ“ (بھیڑ، بکریاں)، “کتاب الوحوش“ (جنگلی جانور اور پرندے) اور “خلق الانسان“ ہیں یہ اس میدان کی سب سے اولین کتابیں ہیں جو یورپ کے دانشوروں میں بہت مقبول ہوئیں آپ کو علم حیاتیات کو مؤجد مانا جاتا ہے وہ پاکیز ذوق کے مالک ادیب شاعر تھے زندگی کا زیادہ حصہ بصرہ اور بغداد میں گزارا۔۔۔

    محمد کمال الدین الدمیری نے علم حیوانات پر ١٣٧١ء میں ایک معلوماتی کتاب “ حیات الحیوانات“ تصنیف کی اس میں ان تمام حیوانات کے متعلق ممکنہ حد تک تفصیلی معلومات موجود ہیں جن کا ذکر قرآن اور عربی ادب میں پایا جاتا ہے اس میں حیوانات کو حروف تہجی کے لحاظ سے رکھا گیا ہے اس میں جانوروں کے ناموں، عادات، اور اُن کی حرام یا حلال ہونے پر معلومات بہم پہنچائی گئی ہیں حتٰی کہ خواب میں جانور نظر آنے کی تعبیر بھی دی گئی ہے اس کتاب کا فارسی، ترکی، اور انگریزی میں ترجمہ ہوا۔۔۔ یاد رہے کے اُس وقت ہندوستان کے مسلمانوں کی ادبی زبان فارسی ہی تھی الدمیری ایک زاہد اور عابد بزرگ تھے۔۔۔ آپ آخری عمر میں اکثر روزے سے رہتے تھے ١٣٦١ء سے ١٣٩٧ء تک کے عرصے میں ٦ حج کئے آپ تہجد گذار تھے اور زیادہ وقت درس و وعظ وفتاوٰی میں گذارتے تھے آپ نے “سنن ابن ماجہ“ کی تفسیر ٥ جلدوں میں لکھی۔۔۔

    ابن سینا نے علم الحیوان پر ارسطو کے ١٩ کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا جس کے بعد اس میدان میں مزید تحقیق کے دروازے کھلے۔۔۔ حقیقت میں ابن سینا نے ہی سائنس کی اس شاخ کی بنیاد رکھی ابن سینا نے “الشفاء“ میں حیوانات کی نفسیاتی اور فعالیات پر ایک مکمل رسالہ تحریر کیا ہے جس کا مائیکل اسکاٹ نے ایک مکمل کتاب کی شکل میں لاطینی زبان میں ترجمہ کیا۔۔۔

    حمد اللہ ابن ابی بکر نے “نزھہ القلوب“ میں ٢٢٨ جانوروں کے حالات بیان کئے ہیں اور ان کی ایک سو کے قریب بیماریوں کی نشاندہی کی ہے۔۔۔

    المالک مجاہد الرسولی نے “کتاب الاقوال الکافیہ و الفصول الشافیہ فی علم البیطرہ“ تصنیف کی جس پر پالتوں جانوروں کی پرورش، ونشوونما سدھار نے اور علاج کے طریقے بیان کئے ہیں۔۔۔

    ابوبکر بدر الدین ابن المنذر کی کتاب “ناصری“ جس کا اصل نام “علم الخیل وعلم البیطارہ“ ہے قرون وسطٰی کی اس علم کی مکمل ترین کتاب کا درجہ رکھتی ہے یعقوب بن اخی حزام نے ٩٠٢ء میں گھوڑے کے اعضاء پر مکمل تحقیقات کیں اُن کی کتاب “علم الحیوانات“ برٹش میوزیم میں محفوظ ہے۔۔۔

    زندگی کی ارتقاء کے بارے میں مشہور سائنسدان ابونصر محمد بن فارابی (م ٨٥٢ء) نے سب سے پہلے قلم اٹھایا انہوں نے جانداروں کی زندگیوں پر غور وخوض کیا اور بتایا کے انسان اشرف المخلوقات اس لئے ہے کے یہ عقل رکھتا ہے اور سعادت کے ذریعے رضائے الٰہی کا حصول اس کی زندگی کا مقصد ہے انسان کے اندر دماغی ارتقا جاری ہے قدرت نے اس میں ایسی صلاحتیں رکھی ہیں کہ یہ غور وفکر کرے گا اور آگے بڑھے گا اس نظریے پر مزید تحقیق احمد بن محمد علی ابن سکویہ نے کی، انہوں نے بتایا کے انسان کے اخلاقی ارتقا اُسے “اعلٰی“ درجے پر لے جاتی ہے جبکہ مادہ پرستی اُسے “اسفل“ بنادے گی یہاں انسان حیوانوں کی لذت جسمانی کو اپنی زندگی کا مقصد بنالیتا ہے اعلٰی درجے کی طرف ترقی کے کے ہم اعلٰی اخلاقی قدروں کو پالیتے ہیں جو سعادت کادرجہ ہے ۔۔۔ ڈارون کا نظریہ ارتقاء ابن سکویہ کے نظریات کا چربہ ہے ڈراون نے انسانوں کو بندر ثابت کرنے کے علاوہ کچھ اضافہ نہیں کیا۔۔۔

    ١٠ء میں بزرگ بن شہریار نے “عجائب الھند“ کے نام سے ہندوستان کے جانوروں کے بارے میں پہلی کتاب تصنیف کی عین اسی وقت اخوان الصفا نے اس موضوع پر قلم اٹھایا انہوں نے انسان اور عالم حیوانات کے درمیان تنازعہ پر ایک دلچسپ بحث کا آغاز کیا ہے جس میں انسان حیوانات کو اپنے استعمال میں لانے اور حتٰی کہ ان کی نسلوں کو مثانے کے حق میں دلائل پیش کرتا ہے بحث کے آخر میں حیوانات انسان کے اس حق کو صرف اس صؤرت میں تسلیم کرتے ہیں جبکہ انسان “خلیفہ اللہ“ ہونے کی وجہ سے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور عالم حیوانات کی حفاظت اور بقاء کا خیال رکھے جدید دور کے فطری بحران یہ بحث انسان کے لئے دلچسپی کا سامان فراہم کرتی ہے۔۔۔

    ١٤ء میں اس میدان میں تفصیلی معلومات قلمبند کرنے کا رواج عام ہوا۔۔۔ جانداروں پر انسائیکلوپیڈیا لکھے جانے لگے اس میدان میں القزوینی کا کام قابل ذکر ہے اسکے بعد کے ادوار میں ہندوستان کے مسلمانوں نے اس میدان میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کیا تزک جہانگیری میں کئی جانوروں کا تفصیلی ذکر ہے اس میں منصور نامی نقاش نے جانوروں کی انتہائی خوبصورت تصاویر بنائیں جو آج بھی اپنی مثال آپ ہیں۔۔۔
    ماخذ
    http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?t=24890
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    دبئی میں انسانوں کے بعد جانوروں کے لیے سیون اسٹار ہوٹل​

    پنچ نیوز ہروقت سچ کے ساتھ فروری 2, 2012
    بہت سے انسانوں نے 3 اسٹار ہوٹلوں کی شکل بھی نہیں دیکھی لیکن دبئی میں جانوروں کے لئے سیون اسٹار لگژری ہوٹل قائم کردیا گیا ہے
    اربن ٹیل نامی دنیا کا پہلا سیون اسٹار ہوٹل پالتو جانوروں کے لئے بنایا گیا جہاں جانورں کی مہمان نوازی کے لئے بہترین انتظام کیا گیا ہے۔ جانوروں کے آرام دے ائیر کینڈیشنز کمرے سوئمنگ پول اور لاتعداد سہولتیں فراہم کی گئی ہے جس میں کھیلنے کے لئے ہر قسم کی چیزیں اور ایل سی ڈی اسکرینز بھی لگائی گئی ہے . ہوٹل انتظاميہ کا کہنا ہے کہ اس ہوٹل کے کھولنے کا مقصد یہ ہے کہ دبئی میں عام ساحلو ں اور ہوٹلوں ميں کتو ں کو لانے کی اجازت نہيں ہوتی تو جو سیاح دبئی گھومنے آئے تو یہاں یہاں اپنے پالتو جانوروں کے لئے کمرہ کرایے پر لے سکتے ہیں
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    کراچی میں عیدالاضحی کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں اور قربانی کی غرض سے کراچی لائے جانے والے جانوروں کی منڈی سپرہائی وے پر سج گئی ہے۔

    یہ کراچی کی سب سے بڑی منڈی کہلاتی ہے۔ اگرچہ, حکومت کی جانب سے اندرون شہر جانوروں کی منڈیاں لگانے پر پابندی عائد ہے, لیکن اس کے باوجود شہر کے اکا دکا علاقوں میں چھوٹی موٹی منڈیاں لگائی جاتی ہیں۔

    سپرہائی وے کی مویشی منڈی کا باقاعدہ افتتاح بدھ کی شام ہوا۔ فی الوقت اس منڈی میں جانوروں کی تعداد کم ہے لیکن منڈی کے لگتے ہی یہاں ملک بھر سے جانوروں کی آمد شروع ہوجائے گی۔ مویشی منڈی کے منتظمین نے وی او اے کو بتایا کہ منڈی تقریباً ایک ہزار ایکٹر رقبے پر محیط ہے۔ اتنے بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی منڈی کے لئے بجلی اور پانی کے علاوہ دیگر سہولیات بہم پہنچانے کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔

    جانوروں کے ایک آڑہتی محفوظ علی نے بتایا کہ سندھ کے علاقوں جن میں نواب شاہ اور میرپورخاص سرفہرست ہیں وہاں کے جانورمنڈی پہنچ گئے ہیں، جبکہ پنجاب سے جانوروں کی ابھی بہت کم تعداد یہاں پہنچی ہے۔ آئندہ دوچار روز میں پنجاب کے جانوروں کی تعداد بھی ہزاروں تک پہنچ جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق ہرسال 3سے 4لاکھ جانور کراچی لائے جاتے ہیں۔

    منڈی کے تمام انتظامات ملیر کنٹونمنٹ کے ذمے ہیں ۔جانوروں کے ایک بیوپاری حسیب الرحمن کے بقول مویشی منڈی میں ہرسال کروڑوں روپے کا لین دین ہوتا ہے۔ فارم ہاوٴس کے ایک ایک جانور کی قیمت لاکھوں میں ہے۔ ایسے میں حفاظتی انتظامات پر سب سے زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ گوکہ پچھلے کچھ سالوں سے نقد رقم کے بجائے بینکوں کے ذریعے بھی رقم کا لین دین ہورہا ہے لیکن جانوروں اور یہاں آنے والے گاہکوں اور منڈی کے تاجروں اور آڑتیوں کی حفاظت کے لئے پولیس اور رینجرز تعینات کی جاتی ہے۔

    ملیر کنٹونمنٹ کی انتظامیہ کے مطابق منڈی میں عام جانوروں کے لئے 21بلاک بنائے گئے ہیں جبکہ وی آئی پی کیٹیگری میں رکھے جانے والے جانوروں کے لئے 6بلاک ہیں۔ منڈی میں ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے سٹی وارڈنز تعینات کیے گئے ہیں۔ منڈی میں داخلے کے آٹھ راستے ہیں۔ ان راستوں پر حفاظت کی غرض سے کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
    http://www.urduvoa.com/content/eid-al-azha-cattlehead-report/1520718.html
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. ہادیہ
    آف لائن

    ہادیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    17,730
    موصول پسندیدگیاں:
    136
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات



    واہ جی واہ

    سائیں تو سائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سائیں کے کتے بھی سائیں ::soch:soch:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    یعنی ایک کڑوا کریلا ۔۔ اوپر سے نیم چڑھا
     
  20. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    اس کے لیے ہی کہتے ہیں کے قاضی کے گھر کے چوہے بھی سیانے
     
  21. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    یہ گرگ بارہ دیدہ کیا ہوتا ہے
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    گرگ بارہ دیدہ نہیں ہوتا بلکہ گرگ باراں دیدہ ہوتا ہے یعنی وہ بھیڑیا جس نے بارش دیکھی ہو کہ جب بارش کے موسم میں جانور اپنے ٹھکانوں میں ہوتے ہیں اور بھیڑیے کو شکار نہیں ملتا تو غول کے تمام بھیڑیے ایک دائرے میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو گھورتے ہیں اور جس بھیڑیے کی نظر چوکی باقی بھیڑیے اس کو چیر پھاڑ کر کھاجاتے ہیں اور جو بھیڑیا یہ وقت گذار لے وہ کہلاتا ہے گرگ بارہ دیدہ ------------
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    شکریہ -
     
  24. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    کیا مشینی ذبیحہ حلال ہوتا ہے؟
    جواب:
    شرعی طور پر ذبح کے لیے چند شرائط فقہاء کرام نے ذکر کی ہیں ان کا ذبح میں ہونا ضروری ہے۔
    ذبح کرنے والا مسلمان ہو یا اہل کتاب ہو۔
    ذبح کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا۔
    فقہا احناف کے نزدیک تین رگوں کا کاٹنا ضروری ہے بہتر چار رگوں کا کاٹنا ہے۔ مگر کم از کم تین ضروری ہیں۔
    تیز دھار آلہ سے کاٹنا۔
    جمہور علماء کے نزدیک سینہ کے بالائی اور جبڑوں کے درمیان سے کاٹنا۔
    مشین کے ذریعے ذبح میں اگر یہ شرائط پائی جائیں تو ذبح درست ہے ورنہ نہیں۔ مشین کے ذریعے ذبح کرتے وقت ہر جانور پر الگ الگ بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ذبح سے پہلے یہ جانور کسی اور وجہ سے مرا ہوا نہ ہو یعنی ذبح کے وقت جانور کا زندہ ہونا ضروری ہے۔
    فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ.
    (الانعام، 6 : 118)
    سو تم اس (ذبیحہ) سے کھایا کرو جس پر (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھنے والے ہو۔
    اس آیت مبارکہ میں "ذُکِرَ" مجہول کا صیغہ آیا ہے یعنی جس پر ذبح کرتے وقت اللہ تعالی کا اسم مبارک لیا جائے وہ ذبیحہ کھایا کرو۔ لازم نہیں ہے فاعل موجود ہو اس لیے ریکارڈنگ بھی چل رہی ہو تو حکم پورا ہو جائے گا۔ لیکن ریکارڈنگ والی آواز مسلمان یا کتابی کی ہونی چاہیے۔ لہذا مشینی ذبیحہ ریکارڈنگ کے ذریعے ہو تو جائز ہے۔
    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
    مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان
    تاریخ اشاعت: 2011-03-10

    http://www.thefatwa.com/urdu/questionID/739
     
  25. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جزاک اللہ العظیم
     
  26. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    پولٹری کی صنعت​

    منصور مہدی

    پولٹری کی صنعت کسی بھی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت جنوبی ایشیا کے ممالک میں دیگر ممالک کی نسبت تیزی سے فروغ پانے والی صنعتوںمیں شمار ہوتی ہے۔ پاکستان میں ٹیکسٹائل کے بعد دوسری بڑی صنعت پولٹری کی ہے جس میں اب تک 300 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری سے 28 ہزار سے زائد پولٹری فارم بن چکے ہیں کہ جہاں 32 لاکھ سے زائد مرغیاں پالی جاتی ہیں۔ 23 لاکھ افراد کا براہ راست روزگار پولٹری انڈسٹری سے وابستہ ہے۔ جبکہ درجنوں نئے پراجیکٹ شروع کیے جا رہے ہیں۔
    پاکستان میں مرغی کا استعمال فی کس سالانہ 6 کلو جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں 41 کلو اور دیگر ممالک میں 17 کلو ہے۔ 1953ءمیں جب پاکستان میں پٹرول پندرہ پیسے لٹر تھا اس وقت بکرے کا گوشت سوا روپے کلو اور دیسی مرغی کا گوشت چار روپے کلو تھا۔ اس زمانے میں مرغی کھانا امیروں کی شان سمجھی جاتی تھی لیکن ولایتی مرغی نے پروٹین سے بھرپور مرغی کا گوشت سستا ترین کر دیا ۔
    پولٹری انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پولٹری انڈسٹری کا مستقبل بہت روشن ہے۔ دنیا میں اس وقت حلال مصنوعات کا سالانہ کاروبار 632 ارب ڈالر ہے جس میں سے اگر پاکستان ایک فیصد بھی حاصل کر لے تو اس کی سالانہ ایکسپورٹ چھ ارب ڈالر سے بھی زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں آسٹریلیا کی مصنوعات کی جگہ پاکستانی پولٹری زیادہ پسند کی جا رہی ہیں۔ حکومت حوصلہ افزائی کرے تو ایکسپورٹ میں کافی اضافہ ہو سکتا ہے۔ لیکن آئین میں 18ویں ترمیم سے قبل پولٹری کے لیے امپورٹ کی جانے والی مشینری سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی سے مستثنیٰ تھی لیکن جب صوبوں کو محکمے منتقل کیے گئے تو اس رعایت کا خاتمہ کر دیا گیا اور پولٹری کی مشینری پر بھی سولہ فیصد ڈیوٹی عائد کر دی گئی جس کی وجہ سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی پولٹری انڈسٹری کو دھچکا لگا ہے۔
    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے بگڑتے ہوئے تعلقات سے بھی پولٹری کی صنعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ پاکستان کی کل پولٹری صنعت کا 80 فیصد انحصار امریکہ سے درآمد شدہ chicken flocks پر ہے۔ جبکہ انڈسٹری سے متعلقہ مشینری اور ویکسین بھی امریکہ سے ہی درآمد کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کی طرف سے نیٹو سپلائی بند کرنے کے جواب میں امریکہ نے بھی پاکستان پر پابندیاں لگائیں تو ان کی زد میں پولٹری کی صنعت آنے سے یہ ختم ہو کر رہ جائے گی۔
    امریکہ سے درآمد شدہ چکن بے بی 38سے 40دنوں میں جوان ہو کر کھانے کے قابل ہو جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں تیار کردہ چکن (دیسی مرغی) بے بی کی قسم ایک سال میں تیار ہوتی ہے۔ اگرچہ اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں 1600ایکٹر رقبے پر پھیلے ”نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ کونسل ( نارک) سنٹر میںاپنا parent flock بنانے کے تجربات ہو رہے ہیں مگر وہ امریکی flock سے بہت پیچھے ہیں۔
    ماہرین کا کہنا ہے اس انڈسٹری میں ابھی مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کے افراد اور ادارے بھی ریسرچ سنٹر کے قیام میں سرمایہ کاری تو پاکستانی سائنسدان بھی parent flock تیار کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ویکسین کی مقامی تیاری کے لیے بھی پاکستان میں کوئی ادارہ موجود نہیں ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کی ان دو شعبوں میں شمولیت سے پاکستان کی پولٹری کی صنعت میں انقلاب آ سکتا ہے۔ اور یورپی یونین میں پولٹری مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے یہ آسانی سے ایکسپورٹ ہو سکتی ہیں اور پاکستان بڑی مقدار میں زرمبادلہ کما سکتا ہے ۔ ویسے بھی یورپی یونین پولٹری پر اعشاریہ پینتیس فیصد رعایت بھی دیتی ہے۔
    پاکستان میں جدید پولٹری کی صنعت کا آغاز 1963ءمیں ہوا تھا۔ پی آئی اے نے اس صنعت میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے 1965ءمیں کراچی میں پہلا جدید ہیچری یونٹ لگایا۔ لیکن اب یہی صنعت ملک کے 24.7 فیصد گوشت کی طلب پوری کر رہی ہے۔ پاکستان میں 300ارب کی سرمایہ کاری میں سے 200ارب روپے کی سرمایہ کاری صرف پنجاب میں کی گئی ہے۔
    اینیمل ہسبنڈری کے پروفیسر ڈاکٹر محمد سرورکا کہنا ہے کہ جدید تحقیق سے استفادہ کرکے پولٹری کی صنعت کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گوشت کے استعمال کی شرح دوسرے ممالک کی نسبت کم ہے اور تقریباً6 کلوگرام گوشت فی کس سالانہ استعمال کیا جاتا ہے، پولٹری کی صنعت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اس صنعت میں سرمایہ کاری سے قابل ذکر منافع کمایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری کی صنعت گوشت کی کل ملکی پیداوار کا چوبیس اعشاریہ سات فیصد فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ انڈوں کے حصول کا بھی ذریعہ ہے۔ ملک میں کھلے پولٹری فارمز کے بجائے کنٹرولڈ فارمز کے فروغ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت پنجاب میں تقریباً 6500 سے زائد کنٹرولڈ فارمز کام کر رہے ہیں۔
    پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے کنوینئر شاہنواز جنجوعہ کا پاکستان میں پولٹری کی صنعت کے فروغ کے حوالے سے کہنا ہے کہ ابھی حال ہی میں ہونے والی ایکسپو سینٹر کراچی میں لائیو سٹاک نمائش میں جہاں متعدد جانوروںکی نمائش کی گئی وہاں اس نمائش کے انعقاد کا مقصد لائیو سٹاک، ڈیری، فشریز اور پولٹری کے شعبے کوفروغ دینا بھی تھا جس کی مدد سے ملک میں لائیو سٹاک اور پولٹری کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوئی اور 25 سرمایہ کار ایک ارب روپے سے زائد کی فوری سرمایہ کاری کے لیے تیار ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں کی آب و ہوا مرغ بانی کے علاوہ شتر مرغ کی افزائش کے لیے بھی انتہائی موزوں ہے۔ جبکہ رواں برس کے شروع میں18 مالیاتی اداروں اورحکومتی محکموں کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے جس کے تحت ان اداروں کے مابین ایک مشاورتی گروپ تشکیل دیا جائے گا جو ایگری پروسیسنگ ، مائننگ پروسیسنگ ، لائیو سٹاک ، ڈیری ، فشریز، پولٹری اور حلال انڈسٹری کے غیر روایتی کاروباری شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کام کرے گا اور سالانہ کم از کم 8 اجلاس منعقد کرکے کام کی رفتار کا جائزہ لے گا۔
    پولٹری صنعت میں ہول سیلرز کی یونین کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں اگرچہ پولٹری کی صنعت میں بہت تیزی سے ترقی ہوئی لیکن اس کاروبار میں چند بڑے سرمایہ کاروں نے بڑی سرمایہ کاری کے ذریعے اس صنعت پر اپنی اجارہ داری قائم کر لی ہے، جو مرغی کی کل پیداوار سے لے کر اس کی ویکسین اور گوشت کی قیمت کو مقرر کرتے ہیں، جس سے پولٹری انڈسٹری بھی چند ہاتھوں میںسمٹتی جا رہی ہے۔ کیونکہ کپڑے کے بعد یہی پاکستان کی سب سے بڑی اور منفعت بخش صنعت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے پولٹری صنعت میں بحران پیدا ہو رہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کبھی بھی اس شعبے پر توجہ نہ دی۔ نہ ہی کسی حکومت نے انڈسٹری کی بہتری کے لیے کوئی نمایاں اقدامات کیے اور نہ ہی پولٹری پالیسی کا اعلان کیا جاسکا ہے۔ ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ پولٹری وہ واحد سیکٹر ہے جس کی قیمت میں اگر اضافہ ہوتا ہے تو کمی بھی کی جاتی ہے جبکہ گائے اور بکرے کے گوشت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اس کی قیمتیں کم نہیں ہوتیں۔
    ہول سیلرز کی یونین کے ذرائع کا کہنا ہے اس کاروبار میں اجارہ داری کے سبب جب مالکان چاہتے ہیں قیمت میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ جیسا کہ رواں ماہ کے ابتدائی ہفتے میں کراچی پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 40 فیصد اضافہ کردیا گیا۔ کراچی حکومت کے اعداد وشمار کے مطابق دسمبر 2011ءاور جنوری 2012ءکے مہینوں میں پولٹری ریٹ میں مجموعی طور پر 60 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ ایک ہفتے کے دوران 40 فیصد اضافہ ہوا۔ ریٹیل مارکیٹوں میں زندہ مرغی کے گوشت میں بھی 30 روپے اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ برائیلر مرغی کے گوشت میں بھی 30 روپے اور لیئر مرغی کے گوشت میں 50 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب انڈوں کے نرخ میں مزید 20 روپے فی درجن اضافہ کر دیا گیا۔
    اینیمل ہسبنڈری کے پروفیسر ڈاکٹر محمد سرورکا کہنا ہے کہ مرغی کے بارے میں سب سے دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ آپ اسے پیدا ہونے سے پہلے بھی کھا سکتے ہیں۔ لہٰذا حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر اس کی ترقی کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پولٹری کی صنعت کو ابھی ویکسین اور اپنا parent flock تیار کرنے کے لیے ایک بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پولٹری انڈسٹری کے غیر ممالک پر 80 فیصد انحصار کو ختم کرنا ہوگا۔ اور یہ نہ ہو کہ مرغ انڈسٹری بھی اپنے پاوں پر کھڑا ہونے سے پہلے ہی کھائی جائے۔
    http://mansoormehdi.wordpress.com/national
     
  27. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    عیدالاضحی اور ہماری ذمہ داری..معیشت کی جھلکیاں…محمد احمدسبزواری
    .
    ایک فارمولا یہ ہے کہ بچت کرو تاکہ آمدنی اور خوش حالی میں اضافہ ہو دوسرا یہ کہ زیادہ سے زیادہ خرچ کرو تاکہ معاشرے میں زر کی گردش بڑھے اور لوگوں کو روزگار ملے‘ جو نہ بچت کرسکتے ہوں اور نہ خرچ ، وہ دونوں طبقوں کے لئے دعا کریں۔ عیدالاضحی کا تہوار دوسری کیٹیگری میں آتا ہے‘ یہ واقعی ایسا تہوار ہے جس میں زر کی گردش بڑھ جاتی ہے اور اس سے معاشرے کے بہت سے طبقے مستفید ہوتے ہیں‘ جانوروں کے فروشندے دیہات سے شہر لانے والے ٹرک کے مالک‘ منڈی سے گھر تک پہنچانے والے سوزوکیوں کے مالک‘قصاب‘ چارہ‘ چھریاں‘ چٹائیاں‘ بغدے‘ ہار‘ گھونگھرو‘ گھنٹیاں اور اسی طرح کی دوسری چیزیں فروخت کرنے والے‘ قیمہ بنانے والے‘ کھال اور چربی جمع کرنے والے‘ ڈنگر ڈاکٹر‘ مویشیوں کی دوائیں اور انجکشن فروخت کرنے والے‘سرکاری طور پر بھتہ ‘ فیس اور نذرانے وصول کرنے والے‘ ان میں زیادہ تر اوسط اورغریب طبقے کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔
    کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اس میں سرکاری طور پر تین منڈیاں لگتی ہیں‘ ویسے ہر کھلا میدان چھوٹے جانوروں کی منڈی نظر آتا ہے۔ کراچی کی سب سے بڑی منڈی سہراب گوٹھ ہے جو ایک اچھے خاصے قصبے کی شکل اختیار کرلیتی ہے‘ مجھے رات کو بارہ بجے وہاں جانے کا اتفاق ہوا‘ ابھی زیادہ جانور نہیں آئے‘ ان کے لئے شامیانے لگائے گئے ہیں‘ روشنی اور پانی کا معقول انتظام نظر آتا ہے‘ ہر آنے والی گاڑی سے تیس روپے فیس وصول کی جاتی ہے‘ اس وقت زیادہ تر تندومند وہ بیل ہیں جن کو قربانی کے لئے پالاگیا ہو‘ بعض فارم بھی اپنے جانور لائے ہیں، ایک بیل کی قیمت پوچھی تو دو لاکھ بتائی گئی‘ دوسرے کی تین لاکھ تھی‘ بیلوں کی ایک جوڑی کی قیمت آٹھ لاکھ معلوم ہوئی‘ ابھی کم قیمت کے جانور نظر نہیں آرہے‘ عید کے قریب ان کی کثرت ہوجائے گی مگر اندازہ ہے کہ ایک معمولی گائے پچاس ہزار سے کم میں نہیں ملے گی۔
    ملک میں لائیو اسٹاک بشمول پولٹری کی بڑی اہمیت ہے مجموعی ملکی پیداوار میں اس شعبے کا حصہ 11.5 فی صد کے مساوی ہے‘ ملک میں 34 ملین گائے بیل‘ 31 ملین بھینس‘ 60 ملین بکرے‘ بکریاں اور 28 ملین دنبے اور بھیڑیں ہیں مگر زیادہ تر ان کی حالت اچھی نہیں‘ دودھ کا اوسط بہت کم ہے‘ خیبر پختونخوا میں اوسطاً ایک گائے سے سال بھی میں 900 لیٹر اور بھینس سے 1200 لیٹر دودھ حاصل ہوتا ہے‘ البتہ سندھ میں ریڈ سندھی اور کنڈی‘ پنجاب میں ٹیلی راوی اور شاہی والی اچھی نسل کے جانور ہیں ان سے دودھ کی بڑی مقدار حاصل ہوتی ہے‘ یہی صورت گوشت کی ہے اور معمولی بھیڑ سے بمشکل 10 کلوگوشت ملتا ہے جب کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ایک بھیڑ میں اس سے دگنا گوشت ہوتا ہے۔ملک میں دودھ کی کل پیداوار 44 لاکھ ٹن ہے وہ دودھ جو انسانوں کے صرف میں آتا ہے‘36 لاکھ ٹن ہے ‘15 فی صد دودھ منتقلی میں ضائع ہوجاتا ہے اور 5 فی صد بچھڑے پی لیتے ہیں‘ دودھ کی اتنی بڑی مقدار کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے کوششیں ہورہی ہیں۔ گوشت کی پیدوار30 لاکھ ٹن ہے اس میں 17 لاکھ ٹن گائے اور بیلوں کا گوشت ہوتا ہے اور 800 ٹن مرغی کا‘ اس سلسلے میں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ پاؤڈر اور منجمد دودھ باہر سے آتا ہے‘ جب کہ مویشی اور ان کی پیداواریں سرکاری طور پر برآمد کی جاتی ہیں مگر زیادہ جانور بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے ایران اور افغانستان اسمگل کئے جاتے ہیں‘ ان جانوروں میں بھارت سے اسمگل ہوکر آنے والے جانور شامل ہیں۔ سبھی کو اس کا علم ہے کہ حالیہ سیلابوں سے زرعی شعبے کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اس میں لائیو اسٹاک بھی شامل ہے‘ ایک ادارے کے سروے سے معلوم ہوا کہ ایک لاکھ 7 ہزار ہر قسم کے مویشی‘ تین ہزار مچھلی گھر اور دو ہزارمرغی خانے سیلاب کی نذر ہوگئے۔ چنانچہ مویشی کی جملہ پیداواروں کی قلت ہوگئی اور ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ اسلام آباد میں دودھ کمپنیوں نے یوٹیلٹی اسٹوروں کو روزانہ کے بجائے ہر دوسرے روز سپلائی شروع کردی‘ نصف اور پاؤ لیٹر کے پیکج بند کردیئے‘ اب دودھ 56 سے 60 روپے لیٹر فروخت ہورہا ہے‘ ایک سال قبل کراچی میں برائیلر مرغی کا گوشت 72/70 اور بکرے کا 160 روپے کلو تھا‘ اب مرغی 250‘ بکرا460 اور گائے کا گوشت 300 روپے کلو فروخت ہورہا ہے‘ پشاور کے قصابوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر افغانستان جانوروں کی اسمگلنگ نہ روکی گئی تو چھوٹا گوشت ہزار روپے کلو تک پہنچ سکتا ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ جانور خصوصاً گائیں عیدالاضحی پر ذبح ہوتی ہیں کیا ہم قربانی کرنے کے باوجود ان کی تعداد گھٹاسکتے ہیں۔
    خادم حرمین شریفین شاہ فہد بن عبدالعزیزآل سعود کی جانب سے کئی سال سے حجاج کرام کو ایک قرآن شریف مع اردو ترجمہ و تفسیر ہدیتاً تقسیم کیا جاتا ہے‘ اس کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں۔ اس میں سورہ الحج کی آیات 37-36 تک حج کی قربانیوں کا ذکر ہے‘ تفسیر میں ان کی تشریح کی گئی‘ ایک اہم بات تو یہ کہی گئی کہ ” الله تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ ان کے خون‘ بلکہ اسے تو تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے۔(37) نیز ان آیات کی جو تفاسیر دی گئی ہیں ان میں یہ جملے موجود ہیں ”منکرین حدیث یہ استدلال کرتے ہیں کہ قربانی صرف حاجیوں کے لئے ہی ہے“۔ دیگر مسلمانوں کے لئے یہ ضروری نہیں لیکن یہ بات صحیح نہیں‘ قربانی کرنے کا مطلق حکم بھی دوسرے مقام پر موجود ہے۔ قربانی کا حکم ہر مسلمان کے لئے ہے وہ جہاں بھی ہو‘ کیوں کہ حاجی تو عیدالاضحی کی نماز ہی نہیں پڑھتے‘ تاہم یہ واجب نہی‘ سنت موکدہ ہے‘ اسی طرح دکھلاوے کی نیت سے کئی کئی قربانیاں کرنے کا رواج بھی خلاف سنت ہے‘ حدیث کے مطابق پورے گھر کے افراد کی طرف سے ایک جانور کی قربانی کافی ہے صحابہ کا عمل اسی کے مطابق تھا“۔ (ترمذی و ابن ماجہ) (924-25)
    (1) ۔ پاکستان کے مسلمان خصوصی طور پر سیاسی اور دیگر امور میں سعودیہ کی جانب دیکھتے ہیں تو کیا قربانی کے معاملے میں اس کی پیروی کرنے پر تیار نہیں خصوصاً ایسے وقت جب کہ ملک میں جانوروں کی قلت ہو اور بے تحاشہ قربانیوں سے مزید کمی ہوجائے اور ملک کو غذا کے لئے گوشت اور بچوں کو پرورش کے لئے دودھ نہ مل سکے۔ (2)۔ رسالت مآب صلی الله علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق چند دنوں کے لئے قربانی کا گوشت رکھ سکتے ہیں مگر ڈیپ فریزر اور ریفریجریٹر کی بدولت محرم کا حلیم پکانے تک محفوظ نہ کریں۔
    (3)۔ جہاں تک ممکن ہو گوشت سیلاب زدگان تک پہنچائیں۔
    (4)۔ سڑکوں پر قربانی سے گریز کریں۔
    (5)۔کھال صحیح مستحق کو دیں۔
    (6)۔ آلائش کو جلد از جلد ٹھکانے لگا کر اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
    (7)۔ دکھلاوے‘ نمائش اور نام و نمود کے حصول سے قربانی نہ کریں۔

    http://www.urdureporter.com/columnist/%D8%B9%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B6%D8%AD%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B0%D9%85%DB%81-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D8%B9%DB%8C%D8%B4%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC/7934
     
  28. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    جزاک اللہ العظیم
     
  29. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    سوال نمبر 1075:
    گھوڑے کا گوشت حلال ہے یا حرام؟ حدیث کی روشنی میں بتائیں۔
    جواب:
    گھوڑے کے بارے میں علماء کرام کے درمیان تھوڑا اختلاف ہے۔ گھوڑے کا گوشت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مکروہ تحریمی ہے۔ اس لیے کہ یہ آلہ جہاد ہے اور کھانے کی وجہ سے اس کی تعداد میں کم واقع ہوگی۔ صاحب قدوری، صاحب ہدایہ اور امام شامی یوں بیان کرتے ہیں :
    ويکره لحم الفرس عند ابی حنيفة والمکروه تحريماً يطلق عليه عدم الحل
    امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت مکروہ تحریمی ہے اور یہ حلال نہیں ہے۔
    ان التحريم ليس لنجاسة لحمها ان حرمة الاکل لاحترام من حيث انه يقع به ارهاب العدو لا للنجاسة فلا يوجب نجاسة السؤر کما فی الآدمی
    گھوڑے کا گوشت اس لیے حرام نہیں کہ یہ نجس ہے بلکہ اسے اس کے احترام کی وجہ سے حرام قرار دیا گیا ہے، کیونکہ اس کے ذریعے (دوران جہاد) دشمن پر رعب طاری کیا جاتا ہے۔ (گھوڑے کی حرمت) نجاست کی وجہ سے نہیں ہے۔ یہی وجہ سے ہے کہ انسان کی طرح گھوڑے کا جوٹھا (پانی) بھی نجس نہیں ہوتا۔
    (امام عابدين شامی، 305:6)
    امام بخاری حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :
    عن جابر بن عبدالله قال نهی النبی صلی الله عليه وآله وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر ور خص فی لحوم الخيل
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن گدھے کے گوشت سے منع فرمایا اور گھوڑے کا گوشت کھانے میں رخصت دی۔
    امام شافعی، امام محمد حنفی اور امام ابو یوسف حنفی نے اس حدیث پاک سے گھوڑے کے گوشت کھانے پر استدلال کیا ہے اور امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید کی اس آیت سے نفی پر استدلال کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
    وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ.
    "اور (اُسی نے) گھوڑوں اور خچروں اور گدھوں کو (پیدا کیا) تاکہ تم ان پر سواری کر سکو اور وہ (تمہارے لئے) باعثِ زینت بھی ہوں، اور وہ (مزید ایسی بازینت سواریوں کو بھی) پیدا فرمائے گا جنہیں تم (آج) نہیں جانتے"۔
    اس آیت مبارکہ میں ان تینوں چیزوں پر سوار ہونے کا ذکر کیا گیا ہے اور گوشت کھانے کا ذکر نہیں کیا گیا جیسا کہ اس سے پہلے آیت میں گوشت کھانے کا ذکر کیا گیا ہے۔
    امام نسائی، امام ابو داؤد اور ابن ماجہ نے خالد بن ولید سے روایت کی ہے :
    ان رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم نهی عن اکل لحوم الخيل والبغال والحمير
    حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے گھوڑے کا گوشت خچر اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔ جب حلال اور حرام میں تعارض ہو تو ترجیح حرام کو ہوتی ہے۔ اس لیے امام اعظم اور امام مالک رحمۃ اللہ عنہما کراہت کے قائل ہیں۔
    جب حلال اور حرام میں تعارض واقع ہو رہا ہو تو ترجیح حرام کو دیتے ہوئے اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔ اسی لیے امام اعظم اور امام مالک رضی اللہ عنہما کراہت کے قائل ہیں۔
    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
    مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان
    تاریخ اشاعت: 2011-06-29
     
  30. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شفا خانہ حیوانات

    ڈاکٹر صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ۔ جزاک اللہ العظیم
     

اس صفحے کو مشتہر کریں