1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شعلۂ آہ نے سیکھا ہے جلانا دل کا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏8 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    شعلۂ آہ نے سیکھا ہے جلانا دل کا
    نہیں ملتا ہے جو پہلو میں ٹھکانا دل کا

    شوخیاں آئیں گی بڑھنے دو ابھی سن ان کا
    زلف پر پیچ سکھا دے گی پھنسانا دل کا

    نئے انداز سے لیتے ہیں وہ دل عاشق کا
    روش ناز سے سیکھا ہے چرانا دل کا

    صورت برگ حنا کس نے بنایا تم کو
    پیش کر پائے نگاریں میں لگانا دل کا

    کیا مجھے دشت نوردی کا مزا دیتا ہے
    جستجو میں تری یوں خاک اڑانا دل کا

    کیا خبر تھی وہ پئے سیر ادھر آئے گا
    سیکھتا پردۂ پہلو میں چھپانا دل کا

    ان کے کوچہ میں بپا فتنۂ محشر نہ کرے
    شب تاریک میں کیا شور مچانا دل کا

    طور الفت پہ چلو تا میں دکھاؤں تم کو
    ہو کے بے ہوش کبھی ہوش میں آنا دل کا

    شکر کر شکر جمیلہؔ کہ زہے تیرا نصیب
    ہو گیا کوچۂ جیلاں میں ٹھکانا دل کا
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں