1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏4 فروری 2008۔

  1. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ہے دُعا یاد مگر حرفِ دُعا یاد نہیں
    میرے نغمات کو اندازِ نوایاد نہیں

    ہم نے جن کے لئے راہوں میں‌بچھایا تھا لہو
    ہم سے کہتے ہیں وہی عہدِ وفا ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌

    زندگی کاٹی ہے جبرِ مسلسل کی طرح
    جانی کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

    میں نے پلکوں سےدرِ یار پہ دستک دی ہے
    میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدایاد نہیں

    کیسے بھر آئیں سر شام کسی کی آنکھیں
    کیسے تھرائی چراغوںکی ضیا یاد نہیں

    صرف دھندلاتے ستارے کی چمک دیکھی ہے
    کب ہوا کون ہوا مجھ سے جدا یاد نہیں

    آوء اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

    ساغر صدیقی
     
  2. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت خوب نور جی، کیا غزل یاد کروا دی آپ نے۔ اتنی خوبصورت شئیرنگ پر بہت شکریہ۔
    :dilphool:

    لیکن اس غزل کے تیسرے شعر کا پہلا مصرہ آپ نے لکھا ہے
    جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، یہ مصرہ شائید اس طرح ہے
    زندگی جبرِ مسلسل کی طرح‌ کاٹی ہے
    ہو سکتا ہے مجھے غلطی لگی ہو، لیکن آپ پلیز کنفرم کر لیجئے گا۔
    :dilphool:
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا ، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
    اسے لے گئی ہے کہاں ہوا ، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    کئی لوگ جان سے جائیں گے مرے قاتلوں کی تلاش میں
    مرے قتل میں مرا ہاتھ تھا ، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ تمام دنیا کے واسطے جو محبتوں کی مثال تھا
    وہی اپنے گھر میں تھا بے وفا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    کہیں مسجدوں میں شہادتیں ، کہیں مندروں میں عدالتیں
    یہاں کون کرتا ہے فیصلہ ، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    مرے پاس جتنی ہے روشنی ، ہے یہی چراغ کی زندگی
    میں کہاں جلا، میں کہاں بجھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    مجھے جان کر کوئی اجنبی وہ دکھا رہے ہیں گلی گلی
    اسی شہر میں مرا گھر بھی تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ سمجھ کے دھوپ کا دیوتا مجھے آج پوجنے آئے ہیں
    میں چراغ ہوں تری شام کا ، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو




    (بشیر بدر)
     
  4. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    جان جب لی تھی حیا انکو نہیں آئی تھی
    شرم آتی ہے انہیں قبر پر اب آنے میں​
     
  5. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ
    میری نظروں سے گزر کر دل و جاں تک آؤ

    پھر یہ دیکھو کہ زمانے کی ہوا ہے کیسی
    ساتھ میرے میری فردوسِ جواں تک آؤ

    تیغ کی طرح چلو چھوڑ کے آغوشِ نیام
    تیر کی طرح سے آغوشِ کماں تک آؤ

    پھول کے گرد پھرو باغ میں مانندِ نسیم
    مثلِ پروانہ کسی شامِ تپاں تک آؤ

    لو وہ صدیوں کے جہنم کی حدیں ختم ہوئیں
    اب ہے فردوس ہی فردوس جہاں تک آؤ

    چھوڑ کر وہم و گماں حسنِ یقیں تک پہنچو
    پھر یقیں سے بھی کبھی وہم و گماں تک آؤ




    (علی سردار جعفری)
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ابھی ابھی محبوب خان بھائی کی ارسال کردہ غزل سے ایک خوبصورت شعر بہت پسند آیا۔ عرض ہے

    نئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیں
    یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    نعیم بھائی اور کومل جی پسندیدگی کا بہت شکریہ۔
    :dilphool:
     
  8. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جب گلستاں میں بہاروں کے قدم آتے ہیں
    یاد بھولے ہوئے یاروں کے کرم آتے ہیں

    لوگ جس بزم میں آتے ہیں ستارے لے کر
    ہم اسی بزم میں بادیدہءِ نم آتے ہیں

    اب ملاقات میں وہ گرمیءِ جذبات کہاں
    اب تو رکھنے وہ محبت کا بھرم آتے ہیں

    قرب ساقی کی وضاحت تو بڑی مشکل ہے
    ایسے لمحے تھے جو تقدیر سے کم آتے ہیں

    میں بھی جنت سے نکالا ہوا اک بت ہی تو ہوں
    ذوق تخلیق تجھے کیسے ستم آتے ہیں

    چشمِ ساغر ہے عبادت کے تصور میں سدا
    دل کے کعبے میں خیالوں کے صنم آتے ہیں




    (ساغر صدیقی)
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیا کہنے ساغر کے کلام کے۔ عجیب بے ساختہ پن ہے۔

    زبردست شئیرنگ ساگراج بھائی :87:
     
  10. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت خوب :a180:
    اس شعر سے ایک شعر یاد آیا

    خدا کے واسطے زاہد اتھا نہ پردہ کعبے کا
    کہیں ایسا نہ ہو یاں بھی وہی کافر صنم نکلے
     
  11. ہٹلر
    آف لائن

    ہٹلر ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اپریل 2008
    پیغامات:
    134
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ذرا سنبھل کے سرِ بزم چھیڑنا ہم کو
    نظر لگے نہ کہیں نالہ ہائے کم کم کو

    کسی کی یاد میں پہنچے ہیں ہم اس عالم کو
    سبو بنا دیا گل کو، شراب شبنم کو!

    وہ جس سے تھوڑی سی امید ہم نوائی تھی
    اسی نے غیر سمجھ کر بھلا دیا ہم کو

    کہاں چلے گئے وہ رہ روانِ راہِ شوق؟
    عزیز رکھتے تھے کل جو غبارِ پیہم کو

    ٹھہر اے گردشِ دوراں! وہ دیکھ آتے ہیں
    ہزار حسرت و غم تیرے خیر مقدم کو

    ہمارے شہر کے لوگوں کا حال تو دیکھو
    کہ پھونک پھونک کے پیتے ہیں آبِ زم زم کو

    وہ اپنا ذوقِ نظر کیوں بدل نہیں دیتے؟
    جو لوگ دیتے ہیں الزام رنگِ موسم کو


    (سرور عالم راز سرور)
     
  12. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ہٹلر صاحب بہت خوب
    اچھی غزل ہے
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    کس لئے رقص کرتا ہوں مجھے کیا معلوم
    میں تو بس وقفِ تماشا ہوں مجھے کیا معلوم

    کیسا ہنگامہ برابر کے مکاں میں ہے مقیم
    میں تو خود شور میں رہتا ہوں مجھے کیا معلوم

    ایک خورشید سے منسوب ہیں دن رات میرے
    دھوپ ہوں یا کوئی سایہ ہوں مجھے کیا معلوم

    آگ ہے یا کوئی گلزار تہہِ شاخِ چراغ
    خاک ہوں خاک میں رہتا ہوں مجھے کیا معلوم

    کوئی رُت ہو میری تقدیر ہے بہتے رہنا
    وقت ہوں، اشک ہوں، دریا ہوں مجھے کیا معلوم

    مجھ کو اک آنکھ لئے پھرتی ہے گلیوں گلیوں
    کون ہوں، کیا ہوں، کہاں ہوں مجھے کیا معلوم

    آنکھ سے کس کی میں اوجھل ہوں سرِ بزم رضی
    اور کس کو نظر آتا ہوں مجھے کیا معلوم




    (رضی حیدر)
     
  14. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جو لوگ جان بوجه کے نادان بن گئے
    میرا خیال ہے کہ وہ انسان بن گئے

    ہم حشر میں گئے مگر کچه نہ پوچهیئے
    وہ جان بوجه کر وہاں انجان بن گئے

    ہنستے ہیں ہم کو دیکه کے اربابِ آگہی
    ہم آپ کے مزاج کی پہچان بن گئے

    منجهدهار تک پہنچنا تو ہمت کی بات تهی
    ساحل کے آس پاس ہی طوفان بن گئے

    انسانیت کی بات تو اتنی ہے شیخ جی
    بد قسمتی سے آپ بهی انسان بن گئے

    کانٹے بہت تهے دامنِ فطرت میں اے عدم
    کچه پهول اور کچه میرے ارمان بن گئے




    (عبدالحمید عدم)
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہم حشر میں گئے اور کچھ نہ پوچھیے
    وہ جان بوجھ کر وہاں انجان بن گئے

    اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں :hasna:
     
  16. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    واہ واہ کیا بات ہے بھئی زبردست ۔۔۔آپ سب کے انتخابات بہت ہی زبردست ہیں۔۔۔مزا آگیا۔۔۔
     
  17. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ہم حشر میں گئے اور کچھ نہ پوچھیے
    وہ جان بوجھ کر وہاں انجان بن گئے

    نعیم بھائی اور ساگراج بھائی وہاں تو سب ہی ایک دوسرے سے بے نیاز ہوں گے اور انجان! سب کو اپنی پڑی ہوگی ۔ ۔ ۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سیف بھائی ۔ ادب یعنی لٹریچر میں اور بالخصوص شاعری میں الفاظ کے ظاہری معنی کم ہی مراد لیے جاتے ہیں۔
    آپ کئی جگہوں پر اس طرح کے لقمے دے چکے ہیں ۔ اس لیے وضاحتاً عرض کر دیا ہے۔
    شکریہ :dilphool:
     
  19. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سیف بھائی ۔ ادب یعنی لٹریچر میں اور بالخصوص شاعری میں الفاظ کے ظاہری معنی کم ہی مراد لیے جاتے ہیں۔
    آپ کئی جگہوں پر اس طرح کے لقمے دے چکے ہیں ۔ اس لیے وضاحتاً عرض کر دیا ہے۔
    شکریہ :dilphool:[/quote:256xsvmd]
    بہت شکریہ نعیم بھائی :hands:
    اللہ آپ کو خوش رکھے، آمین
    :dilphool:
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    رات بھر اُن کا تصوّر، دِل کو تڑپاتا رہا
    ایک نقشہ سامنے آتا رہا جاتا رہا

    سب نہ ملنے تک کی باتیں تھیں جب آ کرمل گئے
    سارے شکوے مٹ گئے ، سارا گِلہ جاتا رہا

    اِن لبوں کو ہی نہ تھا گُستاخیوں کا حوصلہ
    ہم نے مانا عمر بھر وہ ہم کو ترساتا رہا

    اُس حریمِ ناز کا اب تک نہ پایا کچھ پتا
    مدّتوں ، کم بخت دل گلیوں میں بھٹکاتا رہا

    ذکرِراحت کیا کہ تسکیں تک نہ حاصل ہو سکی
    گرچہ اِک عالم ، ہمارے دل کو بہلاتا رہا

    اُس طرف اُس نازنیں سینے میں موجِ اِضطراب
    اِس طرف نادان دل سینے میں گھبراتا رہا

    محفلِ جاناں میں سب کو اپنی اپنی فِکر ہے
    کوئی اختر سے بھی پوچھے تیرا کیا جاتا رہا​
     
  21. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    کاشفی بھیا بہت عمدہ شئیرنگ ہے۔
    :dilphool:
     
  22. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26

    شکریہ جناب :dilphool:
     
  23. خلیل
    آف لائن

    خلیل ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اگست 2008
    پیغامات:
    40
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    واہ کیا بات ہے بہت کمال ہے کہ فراز جی :a180:
     
  24. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    نہ بُھولیں گی کبھی اے ہمنشیں ، راتیں جوانی کی
    وہ راتیں ، وہ ملاقاتیں ، وہ برساتیں جوانی کی

    لبوں پر آہ ، دل میں دھڑکنیں، آنکھوں میں اشکِ خوُں
    جوانی لے کر آئی ہے یہ سوغاتیں جوانی کی

    یہ مُرجھائی ہوئی کلیاں نہیں ، بے نوُر آنکھیں ہیں
    بسی تھیں جنکے خوابوں میں کبھی راتیں جوانی کی

    غمِ دُنیا ستم ، افسردگیء دل قیامت ہے
    سُنا اے آرزوئے رفتہ پھر باتیں جوانی کی

    ہوئی مُدّت پر اب بھی یاد آتی ہیں ہمیں اختر
    وہ راتیں عاشقی کی ، وہ مناجاتیں جوانی کی​
     
  25. سٹوپڈ مانو
    آف لائن

    سٹوپڈ مانو ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مارچ 2008
    پیغامات:
    8
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    قدم اپنے خیال یار ہی سے لڑکھڑاتے ہیں
    تو ہم نظر نگاہے جانے جاناں کیوں نہیں ہوتے
     
  26. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جب کبھی ان کی توجہ میں‌ کمی پائی گئی
    از سرِ نوائے داستانِ شوق دہرائی گئی

    اے غمِ دنیا تجھے کیا علم تیرے واسطے
    کن بہانوں سے طبیعت راہ پر لائی گئی

    ہم کریں ترکِ وفا اچھا چلو یونہی سہی
    اور اگر ترکِ وفا سے بھی نہ رسوائی گئی

    کیسے کیسے چشم و عارض گردِ غم سے بجھ گئے
    کیسے کیسے پیکروں کی شانِ زیبائی گئی

    دل کی دھڑکن میں‌ توازن آ چلا ہے خیر ہو
    میری نظریں بجھ گئیں یا تیری رعنائی گئی

    ان کا غم ان کا تصور ان کے شکوے اب کہاں
    اب تو یہ باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی




    (ساحر لدھیانوی)
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    وہ کہتے ہیں کہ ہم سے پیار کی باتیں نہیں اچھّی
    کوئی سمجھائے یہ تکرار کی باتیں نہیں اچھّی

    تمہاری ہی طرح اغیار بھی اچھّے سہی لیکن
    ہمارے سامنے اغیار کی باتیں نہیں اچھّی

    شبِ وصل آپ کا عُذرِ نزاکت کون مانے گا
    کہے دیتے ہیں ہم تکرار کی باتیں نہیں اچھّی

    عدوُ کے ساتھ بہرِ فاتحہ اور میرے مدفن پر
    بُہت اچھّا مگر سرکار کی باتیں نہیں اچھّی

    ہماری زندگی کی کامیابی کی دُعا اور تُم
    نہ چھیڑو , طالعِ بیمار کی باتیں نہیں اچھّی

    لکھیں تو اپنا حالِ دل اُنہیں کیوں کر لکھیں اختر
    وہ لکھتی ہیں کہ خط میں پیار کی باتیں نہیں اچھّی
     
  28. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    عزیز اِتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
    اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

    ملے ہیں یوں تو بہت، آؤ اب ملیں یوں بھی
    کہ روح گرمئِ انفاس سے پگھل جائے

    محبتوں میں عجب ہے دلوں کا دھڑکا سا
    کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے

    میں وہ چراغِ سرِ رہگذارِ دنیا ہوں
    جو اپنی ذات کی تنہائیوں میں جل جائے

    ہر ایک لحظہ یہی آرزو یہی حسرت
    جو آگ دل میں ہے وہ شعر میں بھی ڈھل جائے


    (عبد اللہ علیم)​
     
  29. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    یہ دو شعر بہت اچھے ہیں۔۔ :a180:
     
  30. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت زبردست۔۔۔عبدالجبار صاحب۔۔ :dilphool:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں