1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شبنم کا اکیلا موتی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از سیما, ‏25 مئی 2011۔

  1. سیما
    آف لائن

    سیما ممبر

    شمولیت:
    ‏6 مئی 2011
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    اُداس شام دریچوں میں مُسکراتی ہے
    ہَوا بھی،دھیمے سُروں میں ،کوئی اُداس گیت
    مرے قریب سے گُزرے تو گنگناتی ہے
    مری طرح سے شفق بھی کسی کی سوچ میں ہے
    میں اپنے کمرے میں کھڑکی کے پاس بیٹھی ہوں
    مری نگاہ دھندلکوں میں اُلجھی جاتی ہے
    نہ رنگ ہے،نہ کرن ہے،نہ روشنی، نہ چراغ
    نہ تیرا ذکر، نہ تیرا پتہ، نہ تیرا سُراغ
    ہَوا سے ،خشک کتابوں کے اُڑ رہے ہیں ورق
    مگرمیں بُھول چُکی ہُوں تمام ان کے سبق
    اُبھر رہا ہے تخیلُ میں بس ترا چہرہ
    میں اپنی پلکیں جھپکتی ہوں اُس کو دیکھتی ہوں
    میں اس کو دیکھتی ہوں اور ڈر کے سوچتی ہوں
    کہ کل یہ چہرہ کسی اور ہاتھ میں پہنچے
    تو میرے ہاتھوں کی لکھی ہُوئی کوئی تحریر
    جو اِن خطوط میں روشن ہے آگ کی مانند
    نہ ان ذہین نگاہوں کی زد میں آ جائے!


    پروین شاکر​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں