1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شان علی (رض) ایمان کا حصہ ہے

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏22 جون 2008۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ قرآن و حدیث کے سیکشن میں اکثر باتیں "محض اپنے خیال" کی بنا پر کر جاتے ہیں جس کی نشاندہی پہلے بھی کی جا چکی ہے۔ احتیاط فرمایا کریں۔
    ذوالخویصرہ تمیمی گستاخِ رسول :saw: اور اسی کے فکر ونظریات کی حامل اسکی نسل آج بھی موجود ہے جو اپنے گستاخانہ عقائد و نظریات اور متفق علیہ احادیث میں بیان کردہ "حلیہ " سے پہچانی جاسکتی ہے۔ یہ گستاخ نسل قیامت تک موجود رہے گی حتی کہ امام مہدی علیہ السلام کی آمد کے موقع پر یہ گستاخ قوم " دجال" سے جاملے گی۔
    آپ نے "حضرت علی :rda: کے لشکر سے نکلنے والوں" کی تائید کرکے اچھا کیا۔ شکریہ
    اب براہ کرم اپنے سابقہ پیغام کی تصحیح کردیں۔ جس میں آپ نے "شیعانِ علی" کے نظریات کو خارجیوں سے منسوب کردیا تھا۔ لشکرِ علی (رض) سے نکلنے والے خارجی تو حضرت علی :rda: کے کفر کے قائل تھے۔ (معاذاللہ)
    اب ایمانداری اور فراغ دلی کا تقاضا یہ ہے اپنے سابقہ پیغام سے رجوع کریں اور خارجی، رافضی کی اصطلاح ہر کسی پر "ٹھوکنے" کی بجائے علم و تحقیق کی روشنی اور "حوالہ جات" کے ساتھ کسی پر ثابت کیا کریں۔[/quote:3rw59swy]
    السلام علیکم
    خارجیوں اور گستاخانِ رسول و اہلبیت اطہار (صلی اللہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم) کی پہچان پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا احادیث نبوی :saw: اور اسلامی تاریخ سے اخذ کیا گیا نچوڑ ملاحظہ ہو !!!

    [youtube:3rw59swy]http://www.youtube.com/watch?v=Nna3pR97d_Q[/youtube:3rw59swy]​
     
  2. واحد نعیم
    آف لائن

    واحد نعیم ممبر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    58
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    عن عمرو ذي مر و زيد بن أرقم قالا : خطب رسولُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يوم غدير خم، فقال : من کنتُ مولاه فعليّ مولاه، اللهم! والِ من والاه و عادِ من عاداه، و انصرْ من نصره و أعِنْ من أعانه.

    عمرو ذی مر اور زید بن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر خطاب فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، اور جو اِس کی نصرت کرے اُس کی تو نصرت فرما، اور جو اِس کی اِعانت کرے تو اُس کی اِعانت فرما۔

    1. طبراني، المعجم الکبير، 5 : 192، رقم : 5059
     
  3. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی
    میرا خیال تھا کہ شاید آپ نے میری درخواست پڑھی نہیں لیکن اوپر والی پوسٹ میں آپ موجود ہیں تو یقینا" وہ آپ کی نظر سے گزری ہوگی۔ آپ انصاف اور غیر جانبداری سے اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے تو کم از کم اس کا اظہار ہی کر دیں۔ یا پھر تسلیم کر لیں کہ آپ غیرجانبداری کے صرف نعرے ہی لگا سکتے ہیں۔
     
  4. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    یہ روایت مکذوبہ معلوم ہو رہی ہے اور کوفی تہہ خانوں میں گھڑ کر رافضیوں کی طرف سے پھیلائی ہو لگتی ہے وگرنہ اللہ کے رسول کا فرمان ہے کہ تم سب کا مولا اللہ ہے۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    ایک بار پھر بنا ثبوت و حوالہ کے فرمانِ رسول :saw: کو معاذاللہ " کذب" یعنی " جھوٹا " کہنے کی کوشش کی گئی۔

    ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ حدیث پاک مختلف الفاظ کے ساتھ ، مختلف (70 سے زائد ) صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی روایت کے ساتھ (بشمول سیدنا عمر فاروق (بطور مبارکباد) ، حضرت زید بن ارقم ، حضرت بریدہ و حضرت عمر بن حسین رضوان اللہ عنھم ) جیسے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم سے جامع ترمذی، امام نسائی کی السنن الکبریٰ‌اور امام الحاکم کی المستدرک میں بھی موجود ہے۔
    تفصیل کے لیے حوالہ جات :
    جامع ترمذی، ابواب المناقب، جلد 5، صفحہ 632، 633، حدیث 3712، 3713،
    امام نسائی ، السنن الکبریٰ، جلد 5، صفحہ 45، 130، حدیث 8148، 8464،
    امام الحاکم المستدرک : جلد 3، صفحہ 118، حدیث 4577،
    امام طبراني، المعجم الکبير، 5 : 192، رقم : 5059


    والسلام
     
  6. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    سیف صاحب۔ اللہ تعالی آپ کو سلامتی دے۔
    سب کا مولا اللہ تعالی ہونے سے اس روایت کا مکذوبہ ہونا کیسے ثابت ہوجاتا ہے ؟
    اللہ تعالی سمیع بصیر ہے۔ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
    کیا آپ ہم سب بھی سمیع و بصیر نہیں ہیں ؟
    کیا ہم بھی سننے اور دیکھنے والے نہیں ہیں ؟
    اللہ تعالی اور انسان دونوں‌کے سمیع و بصیر ہونے کا ذکر قرآن پاک میں ہے۔

    تو کیا آپ اور ہم سمیع و بصیر ہونے میں معاذاللہ ، اللہ تعالی کے برابر ہوگئے ؟
    اسی طرح اللہ تعالی ایمان والوں کا ولی یعنی دوست ہے ۔ یہ بھی قرآن مجید میں ہے۔
    اور قرآن مجید میں ہی ہے کہ مومنین بھی ایک دوسرے کے ولی اور دوست ہوتے ہیں۔
    اللہ تعالی رب العلمین ہے۔ اور قرآن پاک میں‌ہی اس نے ماں باپ کے پرورش کرنے کو بھی ایک درجے کی ربوبیت بنایا ہے۔
    تو کیا سارے مومنین جو ایک دوسرے کے ولی ہوئے وہ اللہ تعالی کی ولایت میں شریک ہوگئے ؟

    اسکی توجیح بنتی ہے کہ اللہ تعالی اپنی شان اور علومرتبت کے لائق ، مولا ہے ، معطی ہے، سمیع ہے ، بصیر ہے، اور ہر عطا کا خالق ہے، مالک ہے۔
    لیکن وہی رب کریم جب زمین پر اپنے مخلص اور متقی و صالح بندوں کو اپنا محبوب بنا لیتا ہے تو اپنے خزانوں میں سے انہیں بھی کسی قدر حصہ عطا فرما دیتا ہے۔ یہ عطا چاہے نور کی ہو، فیض کی ہو، علم کی، تاثیرِ زبان کی ہو یا قبولیتِ دعا کی ہو۔ اور مخلوق کشاں کشاں ایسے محبوب بندوں کے ہاں ، اللہ تعالی کی عطاؤں کا فیض لینے آتی رہی ہے، آ رہی ہے، اور آتی رہے گی ۔

    اس لیے اوپر دی گئی حدیث پاک " اللہ میرا مولا ہے اور میں‌ (نبی اکرم ص) ہر مومن کا مولا ہوں۔ جس کا میں مولا ہوں اسکا علی (رض) مولا ہے " سے کہیں بھی معاذاللہ قرآنی آیات کی نفی ثابت نہیں ہوتی ۔ کیونکہ نفی جب ہوتی اگر قرآن آیت میں یہ فرما دیا گیا ہوتا کہ اللہ تعالی کے سوا اسکے محبوب بندوں میں سے کوئی بھی ایسی شان نہیں پا سکتا۔ پھر اگر کوئی ایسی حدیث سامنے آتی تو اعتراض بجا تھا کہ قرآن مجید نے تو نبی اکرم ص یا اولیاءے کرام میں سے کسی کو بھی ایسی شان نہ ملنے کا واضح حکم دے رکھا ہے ۔ لیکن اگر ایسا حکم نہیں ہے۔ تو محض اثبات سے کہیں بھی نفی کا ثبوت نہیں ملتا۔

    باقی ہر کسی کا اپنا مطالعہ، اپنا فہم ہوتا ہے اور وہ اسی فہم کی بنیاد پر اپنے ایمان و عقیدے کا تعین کرتا ہے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو دین اسلام کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے۔ آمین
     
  7. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    عقرب بھائی
    ان آیات قرآنی کے ساتھ ایک حدیث بھی درج ہے اس پر عمل کرنا چاہیئے۔ میرا فرض یہاں تک ہے کہ یہ بات آپ تک پہنچا دوں اس پر عمل کرنا یا اس پر یقین کرنا آپ کا کام ہے۔ اگر آپ حدیث‌ کے مخالف چلتے ہیں تو آپ کی مرضی۔

    جہاں تک "علی رضی اللہ عنہ کے مولا" ہونے کا تعلق ہے تو پھر نیچے دی ہوئی حدیث یا پہلے بیان کردہ احادیث میں سے کوئی ایک درست نہیں ہو سکتی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متضاد باتیں نہیں کیں۔

    لاَ يُكَلِّفُ اللّہ نَفْسًا الاَّ وُسْعَہا لَھا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْھا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا ان نَّسِينَا اوْ اخْطَانَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَہ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَتہ َ لَنَا بِہِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ اَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (سورہ 2 آیت 286)

    اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا (مولا) مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما۔

    قُل لَّن يُصِيبَنَا الاَّ مَا كَتَبَ اللّہ لَنَا ھوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّہ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ (التوبہ (9) آیت 51)
    کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا (مولا) کارساز ہے۔ اور مومنوں کو اللہ ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے -

    مشکوتہ (باب الاسامی) کی حدیث ہے
    قال رسول اللہ لا یقولن احد کم عبدی و امتی کلکم عبید اللہ و کل نسائیکم ما اللہ ولا یقل العبد سیدہ مولائی فان مولا کم اللہ

    رسول اللہ نے فرمایا تم کسی کو میرا بندہ یا میری باندی نہ کہو تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عوریں اللہ کی بندیاں ہیں اور کوئی عبد(غلام) اپنے آقا کو میرا مولا نہ کہے تم سب کا مولا اللہ ہے۔
     
  8. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    حدیث ( من کنت مولاہ فعلی مولاہ )
    یہ حدیث ترمذي حدیث نمبر ( 3713 ) ابن ماجہ حدیث نمبر ( 121 ) نے روایت کی ہے اوراس کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے ، زیلعی رحمہ اللہ تعالی نے ھدایہ کی تخریج ( 1 / 189 ) میں کہا ہے کہ :

    کتنی ہی ایسی روایات ہیں جن کے راویوں کی کثرت اورمتعدد طرق سے بیان کی جاتیں ہیں ، حالانکہ وہ حدیث ضعیف ہوتی ہے ۔ جیسا کہ حدیث ( جس کا میں ولی ہوں علی ( رضی اللہ تعالی عنہ ) بھی اس کے ولی ہیں ) بھی ہے ۔

    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

    یہ قول ( جس کا میں ولی ہوں علی ( رضي اللہ تعالی عنہ ) بھی اس کے ولی ہیں ) یہ صحیح کتابوں میں تونہیں لیکن علماء نے اسے بیان کیا اوراس کی تصحیح میں اختلاف کیا ہے ۔

    امام بخاری اور ابراھیم حربی محدثین کے ایک گروہ سے یہ منقول ہے کہ انہوں نے اس قول میں طعن کیا ہے ۔۔۔ لیکن اس کے بعد والا قول ( اللھم وال من والاہ وعاد من عاداہ ) آخرتک ، تویہ بلاشبہ کذب افتراء ہے ۔

    دیکھیں منھاج السنۃ ( 7 / 319 ) ۔

    امام ذھبی رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کے بارہ میں کہتے ہیں :

    حديث ( من کنت مولاہ ) کے کئ طریق جید ہیں ، اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 1750 ) میں اس کی تصحیح کرنے کے بعد اس حدیث کو ضعیف کہنے والوں کا مناقشہ کیا ہے ۔

    اوراگر یہ جملہ ( من کنت مولاہ فعلی مولاہ ) صحیح بھی مان لیا جاۓ اور اس کے صحیح ہونے سے کسی بھی حال میں یہ حدیث میں ان کلمات کی زیادتی کی دلیل نہیں بن سکتی جس کا غالیوں نے حدیث میں اضافہ کیا ہے تاکہ وہ علی رضی اللہ تعالی عنہ کوباقی سب صحابہ سے افضل قرار دے سکیں ، یاپھرباقی صحابہ پرطعن کرسکیں کہ انہوں نے ان کا حق سلب کیا تھا ۔

    شیخ الاسلام نے ان زيادات اوران کے ضعیف ہونےکا ذکر منھاج السنۃ میں دس مقامات پر کیا ہے ۔

    اس حديث کے معنی میں بھی اختلاف کیا گیا ہے ، توجوبھی معنی ہو وہ احاديث صحیحہ میں جویہ ثابت اورمعروف ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت میں افضل ترین شخصیت ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ ہیں اور خلافت کے بھی وہی زيادہ حق دارتھے ان کے بعد عمربن الخطاب اورپھرعثمان بن عفان اوران کےبعد علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنھم سے تعارض نہیں رکھتا ، اس لیے کہ کسی ایک صحابی کی کسی چیزمیں معین فضیلت اس پردلالت نہی کرتی کہ وہ سب صحابہ سے افضل ہیں ، اورنہ ہی ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا صحابہ کرام میں سب سے افضل ہونا اس کے منافی ہے جیسا کہ عقائد کے باب میں یہ مقرر شدہ بات ہے ۔

    اس حدیث کے جومعانی ذکرکیے گۓ ہیں ان میں کچھ کا ذکر کیا جاتا ہے :

    ان کے معنی میں یہ کہا گيا ہے کہ :

    یہاں پرمولا ولی جوکہ عدو کی ضدہے کے معنی میں ہے تومعنی یہ ہوگا ، جس سے میں محبت کرتا ہوں علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں ، اور یہ بھی معنی کیا گيا ہے کہ : جومجھ سے محبت کرتا ہے علی رضی اللہ تعالی عنہ اس سے محبت کرتے ہيں ،یہ معنی قاری نے بعض علماء سےذکرکیا ہے ۔

    اورامام جزری رحمہ اللہ تعالی نے نھایہ میں کہا ہے کہ :

    حدیث میں مولی کا ذکر کئ ایک بار ہوا ہے ، یہ ایک ایسا اسم ہے جو بہت سے معانی پرواقع ہوتا ہے ، اس کے معانی میں : الرب ، المالک ، السید ، المنعم ( نتمتیں کرنے والا ) ، المعتق آزاد کرنےوالا ) ، الناصر ( مددکرنے والا) ، المحب ( محبت کرنےوالا ) ، التابع ( پیروی کرنے والا) ، الجار( پڑوسی ) ، ابن العم ( چچا کا بیٹا ) ، حلیف ، العقید( فوجی افسر ) ، الصھر ( داماد) العبد ( غلام ) ، العتق ( آزاد کیا گیا ) ، المنعم علیہ ( جس پرنعمتیں کی جائيں ) ۔

    ان معانی میں سے اکثرتوحدیث میں وارد ہیں جن کا اضافت کے اعتبارسے معنی کیا جاتا ہے ، توجس نے بھی کوئ کام کیا یا وہ کام اس کے سپرد ہوا تو اس کا مولا اورولی ہے ، اورحدیث مذکورہ کوان مذکورہ اسماء میں سے اکثر پر محمول کیا جا سکتا ہے ۔

    امام شافی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ اس سے اسلام کی ولاء مراد ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے :

    { یہ اس لیے کہ اللہ تعالی مومنوں کا مولی ومددگار ہے اور کافروں کا کوئ بھی مولی ومددگارنہیں } ۔

    اورطیبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

    حدیث میں مذکور ولایہ کواس امامت پرمحمول کرنا صحیح نہیں جو مسلمانوں کے امورمیں تصرف ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں مستقل طورپرتصرف کرنے والے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ان کے علاوہ کوئ اورنہیں تواس لیے اسے محبت اورولاء اسلام اوراس جیے معانی پرمحمول کرنا ضروری ہے ۔

    دیکھیں تحفۃ الاحوذی لشرح الترمذي حديث نمبر ( 3713 ) اس کی عبارت میں کچھ تصرف کر کے پیش کیا گیا ہے ۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :salam:
    علامہ ابن تیمیہ اور مولانا البانی دونوں مسلک اہلحدیث و وہابیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو کہ بنیادی طور پر اہلبیت اطہار اور خصوصاً حضرت علی :rda: کی شان تسلیم کرنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ بلکہ شان و فضیلت کسی ہستی کی بھی ہو انہیں ہضم نہیں ہوتی ۔
    مولانا البانی صاحب نے تو امام بخاری :ra: جیسے امام المحدثین کی کتب میں سے بھی وہ وہ احادیث جو عقیدہء وہابیہ و اہلحدیث کے خلاف تھیں وہ سب خارج کرکے انکا نام "صحیح" رکھ دیا ہے۔ گویا معاذاللہ پہلے امام بخاری کی کتاب غیرصحیح (میں نے لفظ غلط لکھنے سے اجتناب کیا ہے) تھی اور اب مولانا البانی صاحب جو بزعم خویش امام بخاری سے بڑے محدث بن گئے ہیں ، نے اسکی تصحیح کرکے اسے "صحیح" کردیا ہے۔

    سیف صاحب۔ علامہ ابنِ تیمیہ جو بانیانِ عقیدہ وہابیہ میں سے ہیں اور مولانا البانی جیسے کٹر اہلحدیث عالم دین کے اقوال پر یقین کرنا اور انہیں سند کے طور پر پیش کرنا آپ کے عقیدے و مکتبہء فکر کی طرف واضح اشارہ ہے (جو کہ میری نظر میں قابل اعتراض بالکل نہیں ہے) اس لیے اتنا یقین ہوجانے کے بعد کہ فریقین ہزاروں دلائل دیے جانے کے باوجود بھی ایک دوسرے کا نقطہء نظر تسلیم نہیں کریں گے۔
    بہتر ہے کہ اس بحث کو اور اسطرح کی فرقہ وارانہ مباحث کو روک دیا جائے۔ کیونکہ کوئی بھی فریق ایکدوسرے کی بات کو صدیوں سے بات ماننے کو تیار نہیں تو ہم سب کس کھیت کی مولی ہیں۔

    والسلام
     
  10. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    لاکھ انکار کے باوجود بھی مخالفتِ شانِ علی :rda: اور شیعہ مخالف سوچ مندرجہ بالا سطور کے ایک ایک لفظ سے عیاں ہے۔
    اور یہی اہلبیت اطہار مخالف سوچ حدیث مولائیت علی رض کو ماننے سے انکار کی بنیادی وجہ ہے۔

    آئیے ذرا صحابہ کرام رض کی فضیلت و شان مندرجہ ذیل مثال سے سمجھتے ہیں۔
    اگر ایک گلدستہ میں گلاب ، چمپا، نرگس، سورج مکھی سمیت کئی پھول ہیں ۔ تو گلا ب کو گلاب کہنے سے باقی پھولوں کی شان کیسے کم ہوگئی ؟
    اگر چمپا کو چمپا کہہ کر اسی تعریف کر دی تو اس سے گلاب کی خوبصورتی کی نفی کہاں سے ہوگئی ؟
    علی ھذالقیاس، اگر بقیہ پھولوں کو انکے نام لے کر اور انکے رنگ ، خوشبو اور بناوٹ کی تعریف و ستائش کردی تو اس سے گلدستے میں بقیہ پھولوں کی خوبصورتی کی نفی کا تصور کتنی کم فہمی و کم عقلی ہے ؟


    بعینہ جملہ صحابہ کرام :rda: گلشنِ نبوت :saw: کے پروردہ وہ خوبصورت پھول ہیں جو رسول اللہ :saw: نے ایک گلدستے کی شکل میں امت مسلمہ کو دیے۔ اب شانِ صحابیت میں سب برابر ہیں لیکن ہر کسی کے اندر اپنے اپنے وصف ہیں۔
    حضرت ابوبکر کی صداقت کی دھوم مچی ہے
    (اب سیدنا صدیق اکبر :rda: کو صدیق کہنے سے اوپر دیے گئے تقابلی و تفاوتی فتوؤں سے معاذاللہ یہ مراد لے لیا جائے کہ باقی اصحابِ کبار کے اندر صداقت و صدیقیت نہ تھی) معاذاللہ۔ ایسا سوچنا بھی حرام ہے
    سیدنا عمر فاروق :rda: کے عدل و انصاف کا ساری دنیا میں غلغلہ ہے ۔
    تو کیا سیدنا عمر فاروق رض کے عدل و انصاف کی خوبی بیان کرنے سے بقیہ صحابہ کرام رض کے کردار سے عدل و انصاف کی نفی ثابت ہو جاتی ہے ؟ معاذاللہ
    سیدنا عثمانِ غنی :rda: شرم و حیا اور حلم و بردباری کا پیکر تھے
    کیا انہیں حلیم الطبع اور پیکرِ حیا کہنے سے آپ یہ سمجھ لیں گے کہ بقیہ عظیم صحابہ کرام :rda: کے اندر شرم و حیا اور حلم و بردباری مفقود تھی ؟ معاذاللہ ثم معاذاللہ ۔

    تو محترم صاحب !
    بعینہ حضرت علی :rda: کی شجاعت، نسبی وصف (برادرِ عم)‌ ہونے کی خوبی اور احادیث مقدسہ میں وارد انکی مولائیت کی خوبی بیان کرنے کا یہ مقصد بھی کہیں سے نہیں‌نکلتا کہ معاذاللہ بقیہ اصحاب کبار رض کی نفی ہورہی ہے۔

    آپ شیعہ مخالفت میں دلائل کا سارا زور یوں لگا رہے ہیں گویا ہماری اردو ساری کی ساری شیعوں سے بھری پڑی ہے اور آپ اکیلے سنی یہاں صدائے حق بلند کر رہے ہیں۔ اور اگر ذرا سی بھی شان حضرت علی رض یا اہلبیت اطہار رض کی تسلیم کر لی تو خدانخواستہ ہماری اردو پیاری اردو کے سارے قارئین و صارفین سمیت سارے مسلمان شیعہ ہوجائیں گے ۔

    الحمد للہ ۔ یہاں سب (کم از کم اکثریت) اہلسنت والجماعت ہیں جبکہ ایک آدھ شیعہ حضرت اور چند اہلحدیث و وہابی عقیدے کے لوگ بھی جو خود کو "سنی" کے لیبل تلے رکھتے ہیں ۔ حالانکہ اصل اہلسنت والجماعت وہ عقیدہ ہے جس میں کسی صحابی کو اہلبیت کا دشمن نہیں بنایا جاتا اور نہ ہی جس میں‌کسی فردِ اہلبیت کو صحابہ کا متحارب بنایا جاتا ہے۔
    یہ باہمی اختلاف ، تفرقہ پروری، اور فساد انگیزی کا ماحول دراصل خارجیوں اور رافضیوں کا شاخسانہ ہے۔ اور بہت سارے منافقین "سنی" کا روپ دھار کر بغضِ اہلبیت اطہار رض میں کتابیں لکھتے نظر آتے ہیں ۔ اگر انہیں وہابی، اہلحدیث یا نجدی کہہ دیا جائے تو چیخ چیخ کر اپنی صفائیاں دینا شروع کردیتے ہیں اور خود کو "سنی" ہونے پر اصرار کرنے لگتے ہیں۔
    دوسری طرف رافضی فتنے کے لوگ ہیں جو شیعہ یا جاہل ذاکرین کا روپ دھار کر بغضِ اصحابِ اکابر رض میں بدزبانی و بدکلامی کر کے اپنی دنیا و آخرت تباہ کرتے ہیں ، امت کے اندر فتنہ فساد اور جنگ و جدل کا ماحول گرم کرتے ہیں اور انکی گرفت کرنے پر خود کو معصوم مسلمان اور مومن ثابت کرنے لگتے ہیں۔

    حضرت علی رض کی شانِ مولائیت کا مسئلہ حل ہوگیا

    سیف صاحب کی پوسٹ سے اقتباس :
    لیں جی ۔ مولا کے اتنے معنی بتا کر آپ نے مسئلہ خود ہی حل کردیا ۔ اس میں سے کئی معنی ایسے ہیں جس پر محترم سیف صاحب سمیت کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہو سکتا۔
    میری عرض ہے کہ ہٹ دھرمی اور اناپرستی چھوڑ دی جائے اور اوپر بیان کیے گئے معنی میں سے کسی بھی معنی میں جو حضرت نبی اکرم :saw: کی شان پر اور جو معنی حضرت علی رض کی شان پر آپکے فکر و فلسفہ کے مطابق پورا اترتا ہو۔ اسی معنی میں "مولا" مان لیا جائے اور جھگڑا ختم کر دیا جائے۔
     
  11. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    فلاں یوں ہے فلاں، اس فرقے کا بانی ہے، فلاں کا عقیدہ یہ ہے فلاں یہ کہتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ چنانچہ سب غلط ہیں ۔ ۔ ۔
     
  12. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی آپ نے درست فرمایا
     
  13. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام و علیکم
    محترم نعیم بھائی
    یہ علماء کرام کے خلاف جو الزام تراشی آپ نے کی، ذرا اسے کسی مستند حوالے سے ثابت بھی کریں گے۔ یا بس حسبِ عادت ۔۔۔۔(میں نےآپ کی روائتی تعریف اجتناب کیا ہے)

    والسلام
     
  14. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    فرخ بھائی
    جن علما و محقیقن و مورخین کو جب تک کچھ لوگوں کے رہنمائوں سے سند اعتبار نہیں ملتی چاہے وہ تاریخ میں تحقیق کے جس بھی مرتبے پر فائز ہوں کوئی وقعت نہیں رکھتے۔
    آپ یقینا" آگاہ ہوں گے کہ ایک مکتبہ فکر قرآن کے ترجمہ کرنے والوں کی جان کے درپے ہو گیا تھا ان کے نزدیک قرآن کا ترجمہ کرنے والے کافر تھے۔
    اسی طرح احادیث اور روایات کی صحت پر بات کرنے والے کچھ لوگوں کے نزدیک گستاخ رسول اور منکرین احادیث کے زمرے میں تھے۔
    ایسے نظریات رکھنے والے آج کے دور میں بھی نظر آ جاتے ہیں جو درست کو درست اور غلط کو غلط محض اس لیے نہیں کہہ سکتے کہ فلاں صاحب نے اسے بیان کیا ہے یا فلاں کی کتاب میں ہے۔
    دوسری طرف ان کا نظریہ یہ ہے کہ چونکہ یہ بات فلاں نے کی ہے چنانچہ یہی اس کے غلط ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے چاہے وہ اپنی بات کو قرآن و احادیث کی روشنی میں ہی کیوں نہ بیان کر رہا ہو۔
    پھر تاریخی طور پر ایک مستند اور اعلی مقام رکھنے والے محقق کی کیا وقعت ہو گی آج کے دور میں۔
    جو لوگ طبری اور اسی قماش کے دیگر رافضین کی اندھی تقلید میں موضوع اور مکذوبہ روایات کے گرویدہ ہیں ان کو حقیقت کہاں گوارہ ہوگی۔
     
  15. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام و علیکم سیف بھائی
    میں حق ادا نہیں کرسکتا، صرف یہی کہوں گا۔
    جزاک اللہِ خیراً و کثیراً و طِیِباً و مبارکً

    آپکی گفتگو بہت علمی اور تحقیقی ہے۔ اور بہت اچھے حوالاجات فراہم کئے۔ اللہ تعالٰی قبول فرمائے۔

    سیف کی گفتگو سے صاف ظاہر ہے کہ کہیں سے بھی علی :rda: کی شان کے خلاف کوئی بات نہیں‌کی گئ۔ صرف احترام کے نظریئے کی وضاحت فراہم کی گئی ہے، جس میں مولا کا معانی بہت واضح ہے۔
    اور میں اس سے جو سمجھ سکا ہوں وہ یہی ہے کہ علی :rda: اللہ اور رسول :saw: کے ولی ہیں اور مرتبے میں بہت بلند مقام رکھتے ہیں۔
    لیکن مولا کا جو concept موجود ہے، وہ ابھی تک میرے ناقص علم کے مطابق اللہ ہی کے بارے میں‌ہے۔ اور بے شک اللہ ہی ہمارا مولا ہے۔
    علی :rda: اللہ کےبہت بڑے ولی تھے اور نبی :saw: کے زبردست ساتھیوں میں سے تھے۔
     
  16. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    فرخ بھائی
    اللہ آپ کو جزا دے
    جب قرآن میں ایک بات کی صراحت موجود ہے نیز حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں قطعیت سے فرما دیا گیا ہے کہ تہمارا مولا صرف اللہ ہے تو پھر دوسرے دلائل اور تاویلات کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے نیز یہ کہ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جس طرح لوگ مولا علی پکارتے ہیں تو ان کی شان میں کیا اضافہ فرماتے ہیں اور اگر اس طرح نہ پکاریں تو ان کی شان میں کس طرح کوئی خلل پڑسکتا ہے میری ناقص فہم سے بالا تر ہے۔ اس کے باوجود بھی اگر لوگ اپنی بات پر مصر ہیں تو اس کا صرف ایک ہی جواب ہے کہ لکم دینکم ولی دین۔
    درست بات بتانا ہی مقصود ہے اور یہی اہم بھی ہے نہ کہ کسی کو اس پر مجبور کر کے چلانا اور اس سے عمل کرانا مقصود ہے۔ عمل تو ہر کسی کا اپنا ہے اور وہ خود اس کےلیے جوابدہ بھی ہے۔ ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ جب ایک بات کی کھلے طور پر وضاحت سامنے آ جائے تو اس کی متضاد دوسری باتوں کو کم از کم شک کے گمان ہی سے ترک کر دینا چاہیئے کہ مبادا یہ دوسری بات غلط ہی ہو۔ اگر غلط بات پر جمے رہے تو گناہ گار ہوں گے اور اگر شک کی بنا پر چھوڑ بھی دی تو کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
     
  17. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بالکل سیف بھائی
    میں‌آپ سے 100 فیصد متفق ہوں
    اور اسطرح اختلافات کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔
    کہیں‌پڑھا تھا "جو چیز شک میں‌ڈال دے، اسے چھوڑ دو، اور جو چیز واضح اور صحیح راستہ دکھائے، اسے اپنا لو"

    والسلام وعلیکم
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔
    جزاک اللہ الخیر۔ شکر ہے آپ کو کوئی بات تو درست معلوم ہوئی ۔ :hasna:
     
  19. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم ۔
    جزاک اللہ الخیر۔ شکر ہے آپ کو کوئی بات تو درست معلوم ہوئی ۔ :hasna:[/quote:9it3asww]

    سیف بھائی اور نعیم بھائی
    بہت بہت مبارک ہو :dilphool:
     
  20. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اور مجھے بعض حضرات کی کم ظرفی اور ہٹ دھرمی پر انتہائی افسوس ہوا :yes:
     
  21. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نور بہن
    بات ہے بھی افسوس کی خاص طور پر آپ جیسے اعلی ظرف لوگوں کے لیے
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں