1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از حسین, ‏25 اپریل 2010۔

  1. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا سليمان، عن يحيى بن سعيد، عن نافع، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال كنا نخير بين الناس في زمن النبي صلى الله عليه وسلم فنخير أبا بكر، ثم عمر بن الخطاب، ثم عثمان بن عفان رضى الله عنهم‏.‏


    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ ہی میںجب ہمیں صحابہ کے درمیان انتخاب کے لیے کہا جاتا تو سب میں افضل اور بہتر ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قراردیتے ، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو

    صحیح بخاری
     
  2. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا أيوب، عن عكرمة، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ولو كنت متخذا من أمتي خليلا لاتخذت، أبا بكر ولكن أخي وصاحبي ‏"‏‏.


    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر میں اپنی امت کے کسی فرد کو اپنا جانی دوست بناسکتا تو ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی اور میرے دوست ہیں ۔


    صحیح بخاری
     
  3. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    حدثنا الحميدي، ومحمد بن عبد الله، قالا حدثنا إبراهيم بن سعد، عن أبيه، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن أبيه، قال أتت امرأة النبي صلى الله عليه وسلم فأمرها أن ترجع إليه‏.‏ قالت أرأيت إن جئت ولم أجدك كأنها تقول الموت‏.‏ قال عليه السلام ‏"‏ إن لم تجديني فأتي أبا بكر ‏"‏‏.


    ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تو آپ نے ان سے فرمایا کہ پھر آئیو ۔ اس نے کہا : اگر میں آوں اور آپ کو نہ پاوں تو ؟ گویا وہ وفات کی طرف اشارہ کررہی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم مجھے نہ پاسکو تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس چلی آنا ۔


    صحیح بخاری
     
  4. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال أخبرني ابن المسيب، سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ بينا أنا نائم رأيتني على قليب عليها دلو، فنزعت منها ما شاء الله، ثم أخذها ابن أبي قحافة، فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له ضعفه، ثم استحالت غربا، فأخذها ابن الخطاب، فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر، حتى ضرب الناس بعطن ‏"‏‏.‏

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا ، پھر اسے ابن ابی قحافہ ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے ، ۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کرلی اور اسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ڈول کھینچ سکتا ۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کرلیا ۔


    صحیح بخاری
     
  5. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    سیدنا ابوبردہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں،
    انہوں نے کہا ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔
    پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

    تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے،
    پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آجائے گی ( یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا )۔
    اور میں(صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آجائے گا جس کا وعدہ ہے ( یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں )۔ اور میرے(صلی اللہ علیہ وسلم) اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے ۔



    صحیح مسلم
    دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان
    باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ میں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بچاؤ ہوں اور میرے اصحاب میری امت کے لئے بچاؤ ہیں۔
     
  6. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    ابوعثمان کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ بھیجا ( ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کا نام ہے، وہاں کی لڑائی جمادی الآخر میں ہوئی ) پس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ صدیقہ سے۔ میں نے کہا کہ مردوں میں سب سے زیادہ کس سے محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے باپ سے۔ میں نے کہا کہ پھر ان کے بعد کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمر سے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کا ذکر کیا۔

    صحیح مسلم
    سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
    باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب لوگوں سے زیادہ پیارے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔
     
  7. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ایک جوڑا خرچ کیا ( یعنی دو پیسے یا دو روپیہ یا دو اشرفی ) تو جنت میں اسے پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! یہاں آ تیرے لئے یہاں خیر و خوبی ہے۔ پھر جو نماز کا عادی ہے وہ نماز کے دروازہ سے پکارا جائے گا، اور جو جہاد کا عادی ہے وہ جہاد کے دروازہ سے پکارا جائے گا، اور جو صدقہ کا عادی ہے وہ صدقہ کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو روزہ کا عادی ہے وہ روزہ کے دروازہ سے پکارا جائے گا۔ تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کسی کے تمام دروازوں سے پکارے جانے کی ضرورت تو نہیں ہے، پھر بھی کیا کوئی ایسا ہو گا جو سب دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور میں ( اللہ کے فضل سے ) امید رکھتا ہوں کہ تم انہی میں سے ہو گے۔

    صحیح مسلم
    سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
    باب : نیکی کے سارے کام سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میں جمع تھے اور وہ جنتی ہیں۔
     
  8. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک شخص ایک بیل پر بوجھ لادے ہوئے اسے ہانک رہا تھا، بیل نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں اس لئے نہیں پیدا ہوا بلکہ میں تو کھیت کے لئے پیدا ہوا ہوں۔ لوگوں نے ( تعجب اور ڈر سے ) کہا کہ سبحان اللہ بیل بات کرتا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں۔ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا، اتنے میں ایک بھیڑیا لپکا اور ایک بکری لے گیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا تو بھیڑیئے نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس دن بکری کو کون بچائے گا جس دن سوائے میرے کوئی چرواہا نہ ہو گا ( وعید کہ جس دن جاہلیت والے کھیل کود میں مصروف رہتے اور بھیڑیئے بکریاں لے جاتے یا قیامت کے قریب آفت اور فتنہ کے دن جب لوگ مصیبت کے مارے اپنے مال کے فکر سے غافل ہو جائیں گے )۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں ( دوسری روایت میں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما موجود نہ تھے اس حدیث سے ان کی بڑی فضیلت نکلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر ایسا بھروسہ تھا کہ جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانتے ہیں وہ بھی ضرور مانیں گے )۔


    سبحان اللہ

    صحیح مسلم
    سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
    باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ (( میں بھی سچ مانتا ہوں ، ابوبکر اور عمر بھی سچ مانتے ہیں )) ( رضی اللہ عنہم )
     
  9. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آنا۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو )؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا۔


    ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ تو اپنے باپ ابوبکر کو اور اپنے بھائی کو بلا تاکہ میں ایک کتاب لکھ دوں، میں ڈرتا ہوں کہ کوئی ( خلافت کی ) آرزو کرنے والا آرزو نہ کرے اور کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ میں ( خلافت کا ) زیادہ حقدار ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی انکار کرتے ہیں ابوبکر کے سوا کسی اور ( کی خلافت ) سے۔


    ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ( خلیفہ ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو ( خلیفہ ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ( خلیفہ ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو ( خلیفہ ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح کو۔ پھر خاموش ہو رہیں۔



    صحیح مسلم
    سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
    باب : سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا۔
     
  10. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    59:10 وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ

    اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے



    باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ( ( والّذین جاوا من بعدھم .... ) ) کے متعلق ( تفسیر سورۃ الحشر )


    سیدنا عروہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اے میرے بھانجے ! لوگوں کو حکم ہوا تھا کہ وہ صحابہ کے لئے بخشش مانگیں لیکن انہوں نے ان کو برا کہا ۔


    صحیح مسلم
    تفسیر قرآن مجید
     
  11. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    ومن صحب النبي صلى الله عليه وسلم أو رآه من المسلمين فهو من أصحابه‏.‏

    ( امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ )

    جس مسلمان نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی یا آپ کا دیدار اسے نصیب ہوا ہو وہ آپ کا صحابی ہے


    جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار بھی دیکھا ہو وہ صحابی ہے بشرطیکہ وہ مسلمان ہو۔ بس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار دیکھ لینا ایسا شرف ہے کہ ساری عمر کا مجاہدہ اس کے برابر نہیں ہوسکتا ۔ بعض نے کہا کہ اولیاء اللہ جن صحابہ کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے ان سے مراد وہ صحابہ ہیں جو آپ کی صحبت میں رہے اور آپ سے استفادہ کیا اور آپ کے ساتھ جہاد کیا، مگر یہ قول مرجوح ہے، ہمارے پیرومرشد محبوب سبحانی حضرت سید جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کوئی ولی ادنیٰ صحابی کے مرتبہ کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔
     
  12. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    فتوی: 586=586/ م

    (۱) جو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کفریہ عقائد رکھتے ہیں، مثلاً قرآن کریم میں تحریف کے قائل ہیں، یا یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے وحی لانے میں غلطی ہوئی، یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتے ہیں وغیرہا۔ ایسے کفریہ عقائد رکھنے والے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کافر ہیں۔ شامی وغیرہ میں ان کے کفر کی صراحت موجود ہے۔

    دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شان صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمٰعین،،((احادیث))

    السلام علیکم۔ حسین بھائی ۔ جزاک اللہ خیرا
    اللہ سبحانہ تعالی ہمیں اپنے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سچی محبت ، ادب و تعظیم اور اتباع کی نعمت عطا فرمائے اور انکی نسبت و وساطت سے ان سے منسوب ہر ہستی سے محبت اور ادب و احترام کی توفیق دے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں