1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏5 مئی 2011۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
    کہاں لے جاؤں تجھے اے دلِ تنہا میرے

    وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
    یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے

    میں تہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
    تیرے ہوتے ہوئے ، اے صاحبِ دریا میرے

    مجھ کو اس ابرِ بہاری سے ہے کب کی نسبت
    پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے

    دیدہ و دل تو ترے ساتھ ہیں اے جانِ فراز
    اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے
     
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہم سنائیں تو کہانی اور ہے
    یار لوگوں کی زبانی اور ہے

    چارہ گر روتے ہیں تازہ زخم کو
    دل کی بیماری پرانی اور ہے

    جو کہا ہم نے وہ مضمون اور تھا
    ترجماں کی ترجمانی اور ہے

    ہے بساطِ دل لہو کی اک بوند
    چشمِ پر خوں کی روانی اور ہے

    نامہ بر کو کچھ بھی ہم پیغام دیں
    داستاں اس نے سنانی اور ہے

    آبِ زمزم دوست لائے ہیں عبث
    ہم جو پیتے ہیں‌ وہ پانی اور ہے

    سب قیامت قامتوں کو دیکھ لو
    کیا مرے جاناں کا ثانی اور ہے

    شاعری کرتی ہے اک دنیا فراز
    پر تری سادہ بیانی اور ہے
     
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہم اپنے آپ میں گم تھے ہمیں خبر کیا تھی
    کہ ماورائے غمِ جاں بھی ایک دنیا تھی

    وفا پہ سخت گراں ہے ترا وصالِ دوام
    کہ تجھ سے مل کے بچھڑنا مری تمنا تھی

    ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد اب معلوم
    کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی

    خوشا وہ دل جو سلامت رہے بزعمِ وفا
    نگاہِ اہلِ جہاں ورنہ سنگِ خارا تھی

    دیارِ اہلِ سخن پر سکوت ہے کہ جو تھا
    فراز میری غزل بھی صدا بصحرا تھی
     
  4. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
    کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے

    عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
    اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

    ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
    کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

    دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
    جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

    ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
    جا، خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے

    یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فراز
    ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے
     
  5. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہر کوئی جاتی ہوئی رت کا اشارہ جانے
    گل نہ جانے بھی تو کیا باغ تو سارا جانے

    کس کو بتلائیں کہ آشوب محبت کیا ہے
    جس پہ گزری ہو وہی حال ہمارا جانے

    جان نکلی کسی بسمل کی نہ سورج نکلا
    بجھ گیا کیوں شب ہجراں کا ستارا جانے

    جو بھی ملتا ہے وہ ہم سے ہی گلہ کرتا ہے
    کوئی تو صورت حالات خدارا جانے

    دوست احباب تو رہ رہ کے گلے ملتے ہیں
    کس نے خنجر مرے سینے میں اتارا جانے

    تجھ سے بڑھ کر کوئی نادان نہیں ہو گا فراز
    دشمن جاں کو بھی تو جان سے پیارا جانے
     
  6. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
    کہ ہم کو دستِ زمانہ کے زخم کاری لگے

    اداسیاں ہوں‌ مسلسل تو دل نہیں‌ روتا
    کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے

    بظاہر ایک ہی شب ہے فراقِ یار مگر
    کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے

    علاج اس دلِ درد آشنا کا کیا کیجئے
    کہ تیر بن کے جسے حرفِ غمگساری لگے

    ہماری پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیں
    ہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگے

    فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ
    یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے
     
  7. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    ہاتھ اٹھائے ہیں مگر لب پہ دعا کوئی نہیں
    کی عبادت بھی تو وہ ، جس کی جزا کوئی نہیں

    آ کہ اب تسلیم کر لیں تو نہیں تو میں سہی
    کون مانے گا کہ ہم میں بے وفا کوئی نہیں

    وقت نے وہ خاک اڑائی ہے کہ دل کے دشت سے
    قافلے گزرے ہیں پھر بھی نقشِ پا کوئی نہیں

    خود کو یوں‌ محصور کر بیٹھا ہوں اپنی ذات میں
    منزلیں چاروں طرف ہیں راستہ کوئی نہیں

    کیسے رستوں سے چلے اور یہ کہاں پہنچے فراز
    یا ہجومِ دوستاں تھا ساتھ ۔ یا کوئی نہیں
     
    جان شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
    عجب سفر ہے کہ بس ہمسفر کو دیکھتے ہیں

    نہ پوچھ جب وہ گزرتا ہے بے نیازی سے
    تو کس ملال سے ہم نامہ بر کو دیکھتے ہیں

    تیرے جمال سے ہٹ کر بھی ایک دنیا ہے
    یہ سیر چشم مگر کب ادھر کو دیکھتے ہیں

    عجب فسونِ خریدار کا اثر ہے کہ ہم
    اسی کی آنکھ سے اپنے ہنر کو دیکھتے ہیں

    کوئی مکاں کوئی زنداں سمجھ کے رہتا ہے
    طلسم خانۂ دیوار و در کو دیکھتے ہیں

    فراز در خورِ سجدہ ہر آستانہ نہیں
    ہم اپنے دل کے حوالے سے در کو دیکھتے ہیں

    وہ بے خبر میری آنکھوں کا صبر بھی دیکھیں
    جو طنز سے میرے دامانِ تر کو دیکھتے ہیں

    یہ جاں کنی کی گھڑی کیا ٹھہر گئی ہے کہ ہم
    کبھی قضا کو کبھی چارہ گر کو دیکھتے ہیں

    ہماری دربدری کا یہ ماجرا ہے کہ ہم
    مسافروں کی طرح اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

    فراز ہم سے سخن دوست، فال کے لئے بھی
    کلامِ غالب آشفتہ سر کو دیکھتے ہیں
     
  9. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    نہ کوئی تازہ رفاقت نہ یارِ دیرینہ
    وہ قحطِ عشق کہ دشوار ہو گیا جینا

    مرے چراغ تو سورج کے ہم نسَب نکلے
    غلط تھا اب کے تری آندھیوں کا تخمینہ

    یہ زخم کھائیو سر پر بپاسِ دستِ سبُو
    وہ سنگِ محتسب آیا، بچائیو مینا

    تمھیں بھی ہجر کا دکھ ہے نہ قُرب کی خواہش
    سنو کہ بھول چکے ہم بھی عہدِ پارینہ

    چلو کہ بادہ گساروں کو سنگسار کریں
    چلو کہ ٹھہرا ہے کارِ ثواب خوں پینا

    اس ایک شخص کی سج دھج غضب کی تھی کہ فراز
    میں دیکھتا تھا، اسے دیکھتا تھا آئینہ
     
  10. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شاعری

    نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
    کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

    ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے، جانتے ہیں
    دامِ دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے

    میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک؟
    مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے

    دل نہ مانے بھی تو ایسا ہے کہ گاہے گاہے
    یارِ بے فیض سے ہلکا سا ملال اچھا ہے

    لذتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی
    مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے

    رہروانِ رہِ اُلفت کا مقدر معلوم
    ان کا آغاز ہی اچھا نہ مال اچھا ہے

    دوستی اپنی جگہ، پر یہ حقیقت ہے فراز
    تیری غزلوں سے کہیں تیرا غزال اچھا ہے
     
  11. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: شاعری

    بہت خوب تانیا ہاہا
     
  12. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام مہمان

    جواب: مرزا عادل نذیر کی پسندیدہ شاعری حصہ دو

    سبب ہر ایک مُجھ سے پوچھتا ہے میرے رونے کا
    الٰہی ساری دُنیا کو میں کیسے رازداں کر لوں
     
  13. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
    اس کی دولت ہے فقط نقشِ کفِ پا تیرا
    تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں
    نور ہو جاتا ہے کچھ اور ہویدا تیرا
    کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
    چھلک اٹھتا ہے میری روح میں مینا تیرا
    پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ ہے تیرا کرم
    مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
    دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
    میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا
    لوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
    میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
    تو بشر بھی ہے مگر فخرِ بشر بھی تو ہے
    مجھ کو تو یاد ہے بس اتنا سراپا تیرا
    میں تجھے عالمِ اشیاء میں بھی پا لیتا ہوں
    لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالمِ بالا تیرا
    میری آنکھوں سے جو ڈھونڈیں تجھے ہر سو دیکھیں
    صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا
    وہ اندھیروں سے بھی درّانہ گزر جاتے ہیں
    جن کے ماتھے میں چمکتا ہے ستارا تیرا
    ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
    ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا
    شرق اور غرب میں نکھرے ہوئے گلزاروں کو
    نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا
    اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے
    رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا
    تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
    اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا
    ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
    راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا

    احمد ندیم قاسمی
     
  14. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    بولنے دو
    بولنے سے مجھے کیوں روکتے ہو؟
    بولنے دو، کہ میرا بولنا دراصل گواہی ہے مرے ہونے کی
    تم نہیں بولنے دو گے تو میں سناٹے کی بولی ہی میں بول اٹھوں گا
    میں تو بولوں گا
    نہ بولوں گا تو مر جاؤں گا
    بولنا ہی تو شرف ہے میرا
    کبھی اس نکتے پہ بھی غور کیا ہے تم نے
    کہ فرشتے بھی نہیں بولتے
    میں بولتا ہوں
    حق سے گفتار کی نعمت فقط انساں کو ملی
    صرف وہ بولتا ہے
    صرف میں بولتا ہوں
    بولنے مجھ کو نہ دو گے تو مرے جسم کا ایک ایک مسام بول اٹھے گا
    کہ جب بولنا منصب ہی فقط میرا ہے

    احمد ندیم قاسمی
     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نہ جہاں میں کہیں آماں ملی ، جو آماں ملی تو کہاں ملی ؟​
    میرے جرمِ خانہ خراب کو ، تیری عفوئے بندہ نواز میں​
     
    تانیہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ٭ ٭ ٭
    وہ عِشق جو ہم سے رُوٹھگیا، اب اس کا حال بتائیں کیا کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیںکیا
    اِک ہِجر جو ہم کو لاحق ہے تا دیر اسے دہرائیں کیا وہ زہر جو دِل میںاتار لیا پھر اس کے ناز اُٹھائیں کیا
    پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں یہ شمعیںبجھنے والی ہیں ہم خُود بھی کسی کے سوالی ہیں اس بات پہ ہم شرمائیں کیا
    اِکآگ غمِ تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامنِدل کو بچائیں کیا
    ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے ہم صُورت گر کچھ چہروں کے بےجذبۂ شوق سنائیں کیا کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا
    شاعر :اطہر نفیس
     
    تانیہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
  18. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
    بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے
    کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
    ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے
    جوہری بند کیے جاتے ہیں بازارِ سخن
    ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے
    نعمتِ زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے
    لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں، مر جائیں گے

    شاید اپنا بھی کوئی بیت حُدی خواں بن کر
    ساتھ جائے گا مرے یار جدھر جائیں گے

    فیض آتے ہیں رہِ عشق میں جو سخت مقام
    آنے والوں سے کہو ہم تو گزر جائیں گے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    فاصلہ سا کچھ ہمارے درمیاں ہونے کو ہے
    یعنی تھوڑا فائدہ، تھوڑ ا زیاں ہونے کو ہے

    آج کل اُس کی ہوائیں اور فضائیں اور ہیں
    ایسے لگتا ہے کہ دھرتی آسماں ہونے کو ہے

    خود کو کیا سمجھاؤں اور لوگوں سے کیا بحثیں کروں
    خود دلِ خوش فہم تجھ سے بدگماں ہونے کو ہے

    کاروبارِ عشق سے مل جائیں گی پھر فرصتیں
    چند برسوں تک مِرا بیٹا جواں ہونے کو ہے

    دل ہی جب اُس شوخ کی چاہت سے اپنا بھرگیا
    اب یہ سنتے ہیں وہ ہم پر مہرباں ہونے کو ہے

    آتے آتے عقل بھی آخر ہمیں آنے لگی
    ذہن و دل سے حُسن کا جادو دُھواں ہونے کو ہے

    بیٹھے بیٹھے ہی جو اتنے شعر حیدر ہوگئے
    اس کا مطلب ہے، طبیعت پھر رواں ہونے کو ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    کس نے کیا پا لیا محبت میں
    دھوکہ خود کھا لیا محبت میں

    جب بھی دیکھی ہے بڑھتے بے چینی
    دِل کو سمجھا لیا محبت میں

    تجھ سے آگے نظر نہ کچھ آئے
    حد تجھے بنا لیا، محبت میں

    چین جب روح کا لاپتہ دیکھا
    ڈوب کر پا لیا، محبت میں

    تا قیا مت ہوا نصیب نہ پھر
    وصل جو پالیا محبت میں

    کیا بتائوں جگر پے کیا گُذری
    تیر تو کھالیا محبت میں

    وہ ولی ہو گیا زمانے کا
    خود کو ِجس پالیا محبت میں

    رستہ ایمان کا کٹھن تھا کہاں
    ہم نے اپنا لیا محبت میں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    اک ادھورا سا خواب ہو جیسے
    زندگانی کتاب ہو جیسے

    میری آنکھوں کے ریگزاروں میں
    اک مسلسل سراب ہو جیسے

    منتشر منتشر رہی ایسی
    بکھرا بکھرا گلاب ہو جیسے

    جاگتی آنکھ سے جو دیکھا تھا
    تم مرا وہ ہی خواب ہو جیسے

    اس کی قامت پہ یہ گمان ہوا
    بچپنے میں شباب ہو جیسے

    جو دعا نیم شب میں مانگی تھی
    اُس دعا کا جواب ہو جیسے

    ہاں لکھا تھا کتابِ دل پر جو
    تم ہی وہ انتساب ہو جیسے


    جس کو پی کر میں اپنے بس میں نہیں
    تم وہ ظالم شراب ہو جیسے
     
    پاکستانی55 اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. عدیل بلال
    آف لائن

    عدیل بلال ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2014
    پیغامات:
    12
    موصول پسندیدگیاں:
    10
    ملک کا جھنڈا:
    شاعر کا نام کیا ہے؟

    تو مطمئن نہیں ہے تو مجھے کب ہے اعتراض
    مٹی کو پھر سے گوندھ میری، پھر بنا مجھے
     
  23. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    عمدہ اور خوب صورت انتخاب
     
  24. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 فروری 2016
    پیغامات:
    309
    موصول پسندیدگیاں:
    110
    ملک کا جھنڈا:
    سفر تنہا نہیں کرتے
    سنو ایسا نہیں کرتے
    جسے شفاف رکھنا ہو
    اُسے میلا نہیں کرتے
    تیری آنکھیں اجازت دیں
    تو ہم کیا نہیں کرتے
    بہت اُجڑے ہوئے گھر پر
    بہت سوچا نہیں کرتے
    سفر جس کا مقدر ہو
    اُسے روکا نہیں کرتے
    جو مل کر خود سے کھو جائے
    اسے رسوا نہیں کرتے
    یہ اُونچے پیڑ کیسے ہیں
    کہیں سایہ نہیں کرتے
    کبھی ہسنے سے ڈرتے ہیں
    کبھی رویا نہیں کرتے
    تیر آنکھوں کو پڑھتے ہیں
    تجھے دیکھا نہیں کرتے
    چلو تم راز ہو اپنا
    تمہیں افشا نہیں کرتے
    سحر سے پوچھ لو محسن
    ہم سویا نہیں کرتے
    محسن نقوی
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 فروری 2016
    پیغامات:
    309
    موصول پسندیدگیاں:
    110
    ملک کا جھنڈا:
    اِتنی مُدت بعد ملے ہو
    کن سوچوں میں گم رہتے ہو
    اِتنے خائف کیوں رہتے ہو
    ہر آہٹ سے ڈرتے ہو
    تیز ہَوا نے مجھ سے پوچھا
    ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو
    کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے
    رات گئے تک کیوں جاگے ہو
    میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں
    تم دریا سے بھی گہرے ہو
    کون سی بات ہے تم میں ایسی
    اِتنے اچھے کیوں لگتے ہو
    پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھا
    پتھر بن کر کیا تکتے ہو
    جاؤ جیت کا جشن مناؤ
    میں جھوٹا ہوں تم سچے ہو
    اپنے شہر کے سب لوگوں سے
    میری خاطر کیوں اُلجھے ہو
    کہنے کو رہتے ہو دل میں
    پھر بھی کتنے دُور کھڑے ہو
    رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا
    رات بہت ہی یاد آئے ہو
    ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
    اپنی کہو اب تم کیسے ہو
    محسن تم بدنام بہت ہو
    جیسے ہو پھر بھی اچھے ہو
    محسن نقوی
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. مسکان غنی
    آف لائن

    مسکان غنی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 فروری 2016
    پیغامات:
    309
    موصول پسندیدگیاں:
    110
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
    کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو

    گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
    کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو

    جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی
    وہ رات کیسی رہی ، سناؤ! اُداس لوگو

    کہاں تلک، بام و در چراغاں کیے رکھو گے
    بِچھڑنے والوں کو، بھول جاؤ! اُداس لوگو

    اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانپتی ہوائیں
    یہیں کہیں بستیاں بساؤ! اُداس لوگو

    یہ کِس نے سہمی ہوئی فضا میں ہمیں پکارا
    یہ کِس نے آواز دی، کہ آؤ! اُداس لوگو

    یہ جاں گنوانے کی رُت یونہی رائیگاں نہ جائے
    سرِ سناں، کوئی سر سجاؤ! اُداس لوگو

    اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
    کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ! اُداس لوگو۔۔۔۔۔
    محسن نقوی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں