1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سیرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ - کیوں؟ (پہلا حصہ)

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از دیوان, ‏24 جون 2015۔

  1. دیوان
    آف لائن

    دیوان ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2008
    پیغامات:
    63
    موصول پسندیدگیاں:
    56
    یہ ایک شامی عالم شیخ مصطفی السباعیؒ کی سیرت پر کتا ب: السیرۃ ا لنبویۃ دروس و عبر سے اقتباس ہے۔پڑھیے اور اپنے ایمان کو تازہ کیجیے۔
    ----------------------------------
    سیرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ - کیوں؟
    ایک مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہمارا عقیدہ ہے کہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہی ہمارے لیے کامل نمونہ ہے۔ ہمارا یہ دعوی صرف عقیدت اور محبت کی بنیاد پر نہیں بلکہ عقل کا فیصلہ بھی یہی ہے اور تاریخ کی گواہی بھی یہی ہے کہ ہر انسان کی کامیابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہے۔
    سیرت نبوی کی متعدد خصو صیات ہیں جن کے مطالعہ سے نہ صرف یہ کہ تاریخی واقعات سے واقفیت حاصل ہوتی ہے بلکہ روح و عقل کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ یہ مطالعہ جہاں علمائے کرام، دین کے داعیوں اور اجتماعی و سماجی مصلحین کے لیے بے حد ضروری ہے وہیں عام مسلمانوں کے لیے بھی ضروری ہے تاکہ وہ جان لیں کہ مشکلات ومسائل اور دکھوں اور پریشانیوں کا واحد علا ج اسلام ہی ہے۔ہم ذیل میں سیرت نبوی کی چند خصوصیات کا ذکر کرتے ہیں۔
    پہلی خصوصیت
    یہ ایک نبی، ایک عظیم ترین مصلح کی صحیح تر ین سیرت ہے۔ یہ سیرت ہم تک اس طریقے سے پہنچی ہے جس سے اس نبی کی زندگی کے نمایاں واقعات اور اہم حالات کی سچائی میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہ جا تا۔ سیرت نبوی کی یہ خصوصیت شک و شبہ سے خالی ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ اس صفت میں کوئی نبی و رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔چنانچہ موسیٰ علیہ السلام کی سیرت صحیح ڈھنگ میں آج موجود نہیں ہے اور آپ کی سچی سیرت کا پتہ لگانے کے لیے موجودہ تو رات کا سہارا بھی نہیں لیا جاسکتااس لیے کہ علما ئے یہود نے اس میں ترمیم و تبدیلی کر دی ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کی سیرت کا حال بھی یہی ہے۔ چنانچہ جس مجموعے کو انجیل کہا جاتا ہے اس کا حال یہ ہے کہ اس کے لکھنے والوں کے بارے میں بہت اختلاف ہے کہ وہ کون لوگ تھے اور کس زما نے کی پیداوار تھے؟
    یہ تو دنیا کے مختلف مذاہب کے انبیاء اور رسولوں کی سیرتوں کا حال ہے، رہا دوسرے نظریات کے بانی اور فلسفیوں کی سیرتوں کا حال تو بس کاہنوں کی من گھڑت کہانیاں اور کچھ قصے ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوتے رہے ہیں جنہیں ضد و عصبیت سے آزاد روشن عقل کبھی صحیح نہیں مان سکتی۔ غرض یہ کہ صحیح تر ین سیرت اور علمی دلائل اور تواتر کی حد تک سچائی کو پہنچی ہوئی زندگی بس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی ہے!
    دوسری خصو صیت
    ہم رسول اللہ علیہ وسلم کی زند گی کے تمام مراحل سے پوری طرح واقف ہیں۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کی شادی سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک پوری زندگی سے آگاہ ہیں۔ ہم آپ کی ولادت، بچپن، جوانی، نبوت سے پہلے کے روز گاراور کمائی، مکہ کے با ہر اس مقصد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر کر نا، پھرنبی بننا غرض یہ کہ سا رے حا لا ت اچھی طرح جا نتے ہیں۔ پھر ا س کے بعد سال بہ سال مکمل حا لا ت نہا یت واضح، مکمل اور نما یاں شکل میں ہمارے سا منے ہیں جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سورج سے بھی زیا دہ روشن ہو جاتی ہے۔ آپ کی نجی زندگی، ا ٹھنا بیٹھنا، کھا نا پینا، لباس شکل و صورت، گفتگو، خاندان کے لوگوں سے معاملہ اور برتاؤ، عبادت و نماز، دوستوں کی صحبت و معاشرت غرض یہ کہ پوری زندگی ہماری نگاہوں کے سامنے ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بیان کرنے والوں کی محنت اتنی زیادہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک اور داڑھی میں موجود سفید بالوں کی تعدادتک بیان کر ڈالی ہے۔ اس کی مثال کسی دوسرے رسول کی زندگی میں نہیں ملتی۔ اسی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ آپ آخری نبی ہو کر دنیا میں تشریف لائے تھے۔
    تیسری خصوصیت
    ﷲ کے رسول کی سیرت ایک ایسے انسان کی سیرت ہے جسے اﷲ نے اپنا رسول بنایا تھا لیکن یہ سیرت انسانی حدود و اختیار سے باہر نہیں ہے۔ مفید نصیحتوں، میٹھی میٹھی باتوں اور اچھی اچھی تعلیمات کی دنیا میں کمی نہیں، کمی جس چیز کی ہے وہ کام اور عمل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جس بات کی دعوت دی خود اپنے عمل سے اس کو قابل عمل ثابت کیا۔ صلح و جنگ، فقر و دلت مندی، بندے اور رب کا تعلق، انسانوں کے آپس کے تعلقات، معاشرتی زندگی، ذاتی زندگی غرض یہ کہ ہر پہلو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی مثال پیش کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس پر عمل کیا اور ان کے بعد بھی کروڑوں انسانوں نے اس پر عمل کرکے اس کے عملی ہونے کا ثبوت فراہم کیا ہے۔درحقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہر اس انسان کے لیے مکمل انسانی نمو نہ اور ا سوہ ہے جو خود شرافت کی زند گی بسر کرنا چاہتا ہے اور اپنے خاندان اور ماحول میں پاکیزہ رہنا چاہتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں کہتا ہے:
    {در حقیقت تم لوگوں کے لیے اﷲ کے رسول میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اﷲ اور یوم آخرت کا امیدوار ہو اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرتا ہو} (احزاب: ۲۱)

    (جاری ہے)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں