1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سیرت رسولﷺ کی چند کرنیں

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از عطاءالرحمن منگلوری, ‏21 جون 2013۔

  1. عطاءالرحمن منگلوری
    آف لائن

    عطاءالرحمن منگلوری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اگست 2012
    پیغامات:
    243
    موصول پسندیدگیاں:
    293
    ملک کا جھنڈا:
    جہاں جگہ مل جاتی آنحضورﷺ کوغلاموں اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھنے اور ان کے ساتھ کھانا کھانے سے پرہیز نہ تھا۔ ایک دفعہ گھر سے باہر تشریف لائے ، لوگ تعظیم کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے، فرمایا کہ’’اہل عجم کی طرح تعظیم کے لیے نہ اٹھو۔‘‘ غریب سے غریب بیمار ہوتا تو عیادت کو تشریف لے جاتے، مفلسوں اور فقیروں کے ہاں جاکر ان کے ساتھ بیٹھتے کہ امتیازی حیثیت کی بنا پر کوئی آپؐ کو پہچان نہ سکتا۔ کسی مجمع میں جاتے تو جہاں جگہ مل جاتی بیٹھ جاتے۔ معاف کردیاکرو معمولی چھوٹے جرائم کی نسبت صحابہؓ سے فرمایا ۔ ’’آپس میں گناہوں کو معاف کردیا کرو لیکن مجھ تک جب وہ واقعہ پہنچے گا تو سزا ضروری ہوجائے گی یعنی جب مرافعہ اور استغاثہ حکومت کے سامنے پیش ہوجائے گا تو پھر سزا ہونا واجب ہے تاکہ حکومت کا رعب دلوں پر قائم رہے۔ چنانچہ ایک دفعہ ایک صاحب چادر اوڑھے سورہے تھے۔ ایک شخص نے چپکے سے چادر اتارلی۔ وہ پکڑا گیا اور عدالت نبویؐ میں پیش کیا گیا۔ آپؐ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ جن صاحب کی چادر تھی۔ انہوں نے آکر عرض کی ۔’’یارسول اللہؐ کیا تیس درہم کی ایک چادر کے لیے انسان کا ہاتھ کاٹا جائے گا میں یہ چادر اس کے ہاتھ ادھار پر فروخت کردیتا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میرے پاس لانے سے پہلے یہ کیوں نہیں کرلیا۔‘‘ نرمی ایک دفعہ مسجد نبویؐ میں ایک بدوی آیا، اتفاق سے اس کو استنجے کی ضرورت لاحق ہوئی تو وہ وہیں مسجد کے صحن میں بیٹھ گیا۔ صحابہؓ یہ دیکھ کر چاروں طرف سے اس کو مارنے دوڑے۔ آپؐ نے روکا اورفرمایا کہ تم سختی کے لیے نہیں بلکہ نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو۔ اس کے بعد اس بدوی کو بلاکر فرمایا کہ یہ عبادت کے گھر ہیں، یہ نجاست کے لیے موزوں نہیں۔ یہ خدا کی یاد، نمازاور قرآن پڑھنے کے لیے ہیں پھر صحابہؓ سے فرمایا کہ اس پر پانی بہادو! یہ تحفے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے محصول وغیرہ کی وصولی کے لیے تحصیلدار مختلف علاقوں میں بھجوائے عبداللہ ابن اللتبیہ وصولی کرکے لوٹے تو ایک حصہ مال پیش کرتے ہوئے عرض کیا ’’یہ تو سرکاری مال ہے ۔‘‘ اور دوسرا حصہ دکھاتے ہوئے عرض کیا اور یہ کچھ لوگوں نے مجھے تحفتاً دیا ہے۔‘‘ آنحضرت ؐ اس پر ناراض ہوئے اور فرمایا: ’’ہمارے متعینہ عہدیداروں کی عجیب حالت ہے ان کا تقرر تو ہم کرتے ہیں لیکن وصول کیا ہوا مال خزانہ (بیت المال ) میں جمع کراتے ہوئے وہ دوقسم کا مال بتاتے ہیں۔ ان میں ایک قسم کا مال اپنی تحویل میں علیحدہ رکھ کرکہتے ہیں یہ سرکاری ہے اور یہ میرے لیے تحفہ ہے ۔ میں پوچھتا ہوں، ایسے لوگ اگر اپنے گھروں میں بیٹھے رہیں تب بھی کیا انہیں تحفے پیش ہوسکتے ہیں۔ جس خدا کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ قیامت کے روز ایسے عہدیداروں کے حاصل کردہ یہ تحفے ان کی گردنوں سے چپکے ہوئے ہوں گے۔ تحصیلداروں نے یہ سن کر تمام تحائف خزانہ میں داخل کرادیئے۔ لوٹ کا مال عرب میں دوران جنگ میں دشمن کے مال اور جائیداد کا لوٹنا بھی عام رواج تھا۔ خاص طورپر جب کہ لشکر کے رسد میں کمی واقع ہوجاتی تھی اور کھانے پینے کا انتظام نہیں ہوسکتا تھا تو ہر حال میں یہ فعل جائز تصورہوتا تھا۔ آپ ؐ نے اس کی سخت ممانعت کی اور سرے سے اس طریقہ کو روک دیا۔ ایک انصاریؓ سے روایت ہے کہ ’’ہم لوگ ایک مہم پر گئے اور بڑی تنگ حالی اور مصیبت پیش آئی۔ وہاں اتفاق سے بکریوں کا ریوڑ نظر آیا ۔ سب ٹوٹ پڑے اور بکریاں لوٹ لیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی۔ آپ ؐ موقعہ پر تشریف لائے تو گوشت پک رہا تھا اور ہانڈیاں ابال کھا رہی تھیں، آپؐ کے ہاتھ میں کمان تھی آپ ؐ نے اس سے ہانڈیاں الٹ دیں اور ساراگوشت خاک میں مل گیا ۔ پھر فرمایا ’’لوٹ کا مال مردار گوشت کے برابر ہے۔‘‘ اعمال ہی تقدیر کسی میت کے ساتھ حضورؐ قبرستان تشریف لے گئے۔ وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس کا جنتی یا دوزخی ہونا لکھا نہ جاچکا ہو۔ صحابہؓ نے کہا تو پھر عمل کس توقع پر کیا جائے ! ہم تقدیر پر توکل کرکے عمل کیوں نہ چھوڑ دیں؟ حضور ؐ نے فرمایا توکل قوت عمل کو معطل کردینے کا نام نہیں ہے اعمال ہی تقدیر ہیں۔ اللہ جسے اعمال کی توفیق بخشتا ہے وہی اس کا نوشتہ ٔ تقدیر ہے جوجنتی ہوگا وہ جنتیوں کے عمل ضرور کرے گا اور جس کی تقدیر میں دوزخ لکھی ہے وہ دوزخیوں کے عمل کرے گا۔ جمال ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے دل میںذرہ بھر بھی غرور ہوگاوہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ اس پر ایک شخص نے کہا کہ مجھے اچھاکپڑا اور اچھا جوتا بہت پسند ہے مطلب یہ ہے کہ یہ تو غرور میں داخل نہیں، ارشاد ہوا، ’’خدا تو خود بھی جمال کو پسند کرتا ہے غرور یہ ہے کہ حق کا انکار کیا جائے اور لوگوں کی تحقیر کی جائے۔ مال ایک بار آپؐ نے ایک شخص کو دیکھا جس کے سر کے بال الجھے ہوئے تھے، توفرمایا ’’کیا اس کے پاس بال ہموار کرنے کاسامان نہ تھا، ایک شخص کے میلے کپڑے دیکھے تو فرمایا ’’کیا کپڑے دھونے کے لیے اس کو پانی میسر نہ تھا‘‘ ایک شخص نہایت کم حیثیت کپڑے پہن کر آیا، فرمایا ’’تمہارے پاس کچھ مال ہے ؟‘‘اس نے کہا اونٹ، بکری، گھوڑے سب کچھ ہے، ارشاد ہوا کہ جب خدانے تم کو مال دیا ہے۔ تو خدا کے فضل اور احسان کا اثر تمہارے جسم سے بھی ظاہر ہونا چاہیے۔‘‘ حیا آپﷺ کی حیااتنی اعلیٰ درجہ کی تھی کہ آپؐ کسی کو نامد و شرمسار ہوتے ہوئے دیکھنے سے بھی شرم کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ ایک شخص خدمت اقدس میںحاضر ہوا جس پر زعفران یا کسی ایسی ہی چیز کی زردی کا نشان تھا اگرچہ آپؐ اپنی امت میں اس قسم کے زنانہ پن کے بنائوسنگار پسند نہ فرماتے تھے ۔ لیکن آپؐ نے اس شخص سے کچھ نہیں کہا۔ البتہ جب وہ چلا گیا تو اور حاضرین مجلس سے فرمایا کہ ’’اگر تم اس سے اس کے دھوڈالنے کے لیے کہتے تو اچھا ہوتا ۔‘‘ (ماخوذ از’’شانِ محمد‘‘) بشکریہ دنیا نیوز
     
    پاکستانی55 اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:

    بسم الله الرحمن الرحيم
    ---------------------------------------------
    نبی (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے فرمایا، غریب آدمی سے منہ مت پھیرو بھلے ہی تم اسے آدھی کھجور سے زیادہ کچھ نہ دے سکتے ہو. اگر تم غریبوں سے پیار کرو گے اور انھیں اپنے قریب لاؤ گے تو اللہ بھی قیامت کے دن تمہیں اپنے قریب لاۓ گا.
    [ جامع ترمزی، حدیث:1376 ]
    ----------------------------------------------

    اپنی دعاؤں مین یاد رکھییں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:

    بسم الله الرحمن الرحيم
    ---------------------------------------------
    نبی (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) نے فرمایا، غریب آدمی سے منہ مت پھیرو بھلے ہی تم اسے آدھی کھجور سے زیادہ کچھ نہ دے سکتے ہو. اگر تم غریبوں سے پیار کرو گے اور انھیں اپنے قریب لاؤ گے تو اللہ بھی قیامت کے دن تمہیں اپنے قریب لاۓ گا.
    [ جامع ترمزی، حدیث:1376 ]
    ----------------------------------------------

    اپنی دعاؤں مین یاد رکھییں
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں