1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سٹالن کی بیٹی کیوں باغی ہوئی؟ ۔۔۔۔۔ محمد ندیم بھٹی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏29 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سٹالن کی بیٹی کیوں باغی ہوئی؟ ۔۔۔۔۔ محمد ندیم بھٹی

    چھ دسمبر 1878ء کومڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والے روسی مرد آہن جوزف سٹالن کو امراء سے نفرت تھی، اس مقصد کی خاطر اسے جیل بھی جانا پڑا اور جلا وطنی بھی کاٹنا پڑی۔وہ تین سال سائبیریا میں قید رہا۔ جب باز نہ آیا تو فروری 1913میں سینٹ پیٹرز برگ میں جلا وطن کر دیا گیا۔دوران جلا وطنی سابق سوویٹ یونین پہلی جنگ عظیم کا حصہ بن گیا۔
    اس کا باپ بیسا ریان ژوغاشیف جفت ساز فیکٹری کا مالک تھا، جبکہ ماں ایکا تیرین ژیالادژے گھریلو خاتون تھی ، مغربی میڈیاکے مطابق کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب میاں بیوی کے لڑنے جھگڑنے کی آوازیں نہ آتی ہوں۔
    سٹالن نے دو شادیاں کیں،دوسری بیوی نژیدا ایلییوف
    سے بیٹا ویسلے اور بیٹی سیوت لینا لوسی فونا ایلیوف (28فروری 1926ء تا 22 نومبر 1911ء ) پیدا ہوئے ۔ لے پالک بیٹاآرتیوم سرجیف بھی ساتھ رہ رہا تھا۔
    سٹالن کی زندگی جدوجہد پر مبنی تھی ،لیکن اس کی موت بھی اتنی ہی پر اسرار تھی،بلکہ اذیت ناک کہنا مناسب رہے گا۔اس کی بیٹی کا کہنا ہے کہ درد کی شدت سے بلبلاتا سٹالن گلا دباکرموت کی آغوش میں چلا گیا تھا۔ ڈاکٹراور دیگر قریبی ساتھی بیٹی سے اتفاق نہیں کرتے، ان کے نزدیک سٹالن کی جان بیماری سے نکلی۔کچھ کے نزدیک ادویات کی زیادتی سے برین ہیمرج ہو گیا تھا۔
    دنیا کی طرح گھر میں بھی انتشار
    دنیا کو تو بدل دینے والا، سرد اور گرم جنگ کی آگ میں جھونکنے والامرد آہن سٹالن اپنے گھر میں انقلاب نہ لاسکا،وہ اپنی قوم کو ساتھ لے کر چلنے میں کامیاب ہو گیا ،اس نے آدھی دنیا میں اپنے نظریات کے بیچ بو کر اسے دو بلاکوں میں منقسم کر دیا، لیکن اپنے ہی نظریات سے اپنا گھر نہ بچا سکا،گھر بھی منتشرہو گیا۔ خود بھی ایک سے زیادہ شادیاں کیں اور دل کو بھانے والی بیٹی نے چار بار گھر بسایا۔
    سٹالن نے داماد کو کیوں جلا وطن کیا؟
    بڑی بیٹی کو سیوت لینا لوسی فونا ایلیوف نے اس کی زندگی میں ہی باپ سے بغاوت کر دی تھی،باپ کی پسند کو ٹھکراتے ہوئے اپنی پسند سے شادی کر لی،باپ نے داماد کو دو بار جلا وطن کیا ۔
    سیوت نے پہلی شادی 16برس کی عمر میں 38سالہ فلم میکرایلیکسے کیپلر سے رچا ئی۔باپ کو یہ رشتہ ایک آنکھ نہ بھایا، 1943ء میں داماد کو پانچ برس کے لئے ورکوتا میں جلا وطن کر دیا۔1948ء میں جلا وطنی ختم ہوتے ہی جب میاں بیوی نے ساتھ رہنے کا عزم کیا تو باپ ایک بار پھر ظالم سماج بن کر درمیان میں آ گیا، اور داماد کو انتا(Inta) کے قریب واقع ایک لیبر کیمپ میں قید کروا دیا۔اس نے دوسری شادی ٹانسلز کے علاج کے دوران ملنے والے برجیش سنگھ سے کی ، اس کے اگلے برس برجیش بیماری کی شدت سے موت کے منہ میں چلا گیا ۔ اس کی موت کے بعد سیوت نے لکھا کہ ''ہندو خواتین کے ساتھ بہت برا سلوک کرتے ہیں‘‘۔
    سٹالن اور بیٹی کی محبت
    15اگست 1942ء کو چرچل سابق سویٹ یونین کے دورے پر گئے تھے۔ بیٹی اپنے ابو کی بلائیں لے رہی تھی۔ یہ منظر چرچل نے اپنی آنکھوں میں محفوظ کر لیا۔ واپسی پر لکھا کہ
    '' سرخ بالوں والی پیاری سی،بچی میرے سامنے اپنے ابو کو یوں پیار کر رہی تھی، جیسے یہ بھی فرض ہو۔ اس کی گول مٹول چمکدار آنکھیں مجھ سے کہہ رہی تھیں،'دیکھو چرچل !ہم کمیونسٹوں کی بھی گھریلو زندگی ہوتی ہے‘‘۔1953ء میں سٹالن کی موت کے وقت اسے ''کریملن کی ننھی شہزادی‘‘ کہا جاتا تھا، وہ خاندان کی آنکھ کا تارہ تھی۔
    محبت نفرت میں کیسے بدلی؟
    باپ بیٹی میں جس قدر محبت تھی۔ بعد میں دونوں کو ایک دوسرے سے اسی قدر نفرت بھی ہو گئی تھی۔ دراصل سیوت لینا لوسی فونا ایلیوف چھ برس کی تھی جب اس کی 31سالہ ماں نے 9نومبر1932ء کو خود کشی کر لی۔ ماں کی موت کا اسے کافی رنج تھا وہ اپنے باپ کو اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتی تھی۔ وہ کہتی تھی کہ
    ''باپ کے جبر سے پوراخاندان بکھر کر رہ گیا۔1963ء میں جب وہ 37برس کی تھی، تو خاندان کے سبھی لوگ بچھڑ چکے تھے۔ اس کا پیارا بھائی وسیلے نشے کی حالت میں مارا گیا، جبکہ سوتیلا بھائی یاکوف جرمنی کی قیدمیں ہلاک ہوا، بعض دوسرے رشتے داروں کا بھی ایسا ہی انجام ہوا۔ کمیونزم مربوط معاشی ڈھانچہ دے سکا نہ ہی اخلاقی قدروں کا کوئی نظام قائم کر سکا۔ میرے باپ نے اسے مرضی کا علم حاصل کرنے سے بھی روک دیا، باپ کے کہنے پر تاریخ اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کی لیکن اپنی پسند سے لٹریچر اور تحریر و تقریر میں زندگی کی رونقیں تلاش کیں۔ انہوں نے میرے شوہر کو دو بار جلاو طن کرکے میری دل شکنی کی۔وہ مجھ سے پیار کرتے تھے، سادہ آدمی تھے، مگر جابر تھے ،بہت زیادہ جابر۔میں باپ کے سیاسی اقدامات سے متفق نہیں لیکن شائد اپنی دانست میں وہ ٹھیک ہی کر رہے ہوں گے، کیونکہ کمیونسٹ پارٹی کی ذمہ داریاں بھی تو ان کے کندھوں پر تھیں‘‘۔اسی لئے اس نے باپ کے نظریات سے بغاوت کر دی۔ اسے سٹالن کے لفظ سے بھی نفرت سی ہو گئی تھی۔باپ کی اسی پسندیدہ بیٹی سیوت نے امریکہ میں سیاسی پناہ لے لی اور پھر یورپی ممالک کی ہو رہی!۔ اسے سٹالن کی زندگی میں ہی سی آئی اے نے ''گود ‘‘ لے لیا تھا۔باپ سے نافرمانی پر اسے 1978ء میں امریکی شہریت مل گئی۔ 1984ء سے 1986ء تک وہ روس میں رہی کیونکہ روسی شہریت کی واپسی کے لئے ایسا کرنا ضروری تھا۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں