1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سوچ کو بدلنا ہو گا ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر راحت جبین

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏30 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سوچ کو بدلنا ہو گا ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر راحت جبین

    شعور کی بات جائے تو اس کے لفظی معنی احساس کے ہیں۔یعنی وہ علم جو بنا تعلیم اور دلیل کے حاصل ہو یا وہ نفسیاتی علم جو خود اپنی ذات یا ماحول کے متعلق بذریعہ عقل ملے۔ ادراک، وجدان اور رجحان انسانی شعور کی بیداری کی مختلف صورتیں ہیں۔ایک تعلیم یافتہ مگر بے حس،وجدان اور ادراک کی خاصیت کے مبرا شخص کبھی بھی باشعور نہیں ہوسکتا پھر چاہے کتنی بھی اعلی ڈگریوں کا حامل کیوں نہ ہو۔

    اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور تو اسی دن ہی عطا کیا تھا جس دن بنی نوع انسان وجود میں آیا تھا۔ اسی عقل شعور کی بنا پر انسان اشرف المخلوقات کے بلند ترین درجے پر فائز کیا گی۔
    اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ تعلیم انسانی خیالات کو سنوارتی ہے ۔ انسانی ذہن پر سوچوں کے نئے دروازے وا کرتی ہے ۔ زندگی گزارنے کے نئے طریقے متعارف کراتی ہے۔زندگی کو آسان بنانے کا ہنر عطا کرتی ہے ۔ اگر ہم صرف تعلیم کو ہی شعور سے وابستہ کرلیں تو اس وقت ایک تعلیم یافتہ شخص کا شعور کہاں جاتا ہے جب وہ تعلیم کی بدولت ، دولت سے مالا مال اعلیٰ عہدے پر فائز ہوتے ہوئے بھی اپنے والدین کو بوجھ سمجھتا ہے اور انہیں اولڈ ایج ہوم میں بھیجتا ہے یا پھر بے یار مدد گار چھوڑ کر دوسرے ملک کا نمبر دو شہری بننا قبول کرتا ہے۔ اس وقت یہ شعور کہاں جاتا ہے جب وہ بھوک اور افلاس کے مارے ہوئے لوگوں کو اپنی تعلیم اور دولت کے غرور میں زمین پر چلنے والے کیڑے مکوڑے سمجھتا ہے اور پنے ماتحت افراد سے جانوروں سے زیادہ بدتر سلوک کرتا ہے ۔ اس وقت یہ شعور کہاں جاتا ہے جب دنیا کو دین پر فوقیت دیتا ہے ۔ اس وقت ایک تعلیم یافتہ شخص کا شعور کہاں جاتا ہے جب وہ حکمرانیت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو کر ملکی خزانے کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھتا ہے اور رعایا پر بھوک، افلاس اور ظلم کے دروازے کھولتا ہے۔
    کیا یہ ہے وہ شعور جو اس تعلیم کی دین ہے ۔ نہیں جناب یہ شعور نہیں ہے یہ صرف اور صرف تعلیم کا غرور ہے۔ خود کو عقل کل سمجھنا سب سے بڑی بے وقوفی ہے اور کسی بھی تعلیم یافتہ شخص کا احساس برتری ذہنی پسماندگی کی ایک کیفیت ہے ۔ تعلیم تو غرور نہی عاجزی سکھاتی ہے ۔ جس کی روح تک پہنچتی ہے ، اسے اعلیٰ منبر پر براجمان کرتی ہے۔
    تعلیم یافتہ ہونے سے زیادہ ضروری باشعور ہونا ہے کیونکہ جہاں میں نے تعلیم یافتہ دولت مندا فراد کو اپنی دولت کے نشے میں مغرور دیکھا ہے وہیں ایک معمر اور باشعور شخص کو ایدھی کی شکل میں سڑکوں پر بھیک مانگتے بھی دیکھا ہے ، وہ بھی اپنے لیے نہیں بلکہ غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ۔ جہاں میں نے تعلیم یافتہ اولاد کو اپنے والدین کو دھتکارتے دیکھا ہے وہیں کئی ان پڑھ بچوں کو اپنے بوڑھے والدین کا سہارہ بنتے بھی دیکھا ہے ۔ ایک جانب پڑھے لکھے معزز شوہر کو اپنی بیوی کو پیٹتے دیکھا ہے تو وہیں دوسری جانب ان پڑھ شخص کو اپنی گھر کی عورتوں کا تحفظ کرتے بھی دیکھا ہے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں