1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سوشل میڈیا کے نقصانات سے بچاؤ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏10 جون 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سوشل میڈیا کے نقصانات سے بچاؤ
    [​IMG]
    جیلینا کسمانووک

    امریکا میں ایک تہائی بالغ افراد کا خیال ہے سوشل میڈیا ان کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ نتیجہ امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے ایک جائزے سے اخذ ہوا۔ اس جائزے میں صرف پانچ فیصد نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کے لیے مثبت قرار دیا۔ اکثر کا کہنا تھا کہ اس کے اثرات مثبت اور منفی دونوں ہیں۔ جائزے میں حصہ لینے والے دو تہائی افراد کا خیال تھا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے سماجی علیحدگی اور تنہائی پیدا ہوتی ہے۔ تحقیقات سے واضح شواہد ملے ہیں کہ سوشل میڈیا اور یاسیت (ڈپریشن) کا آپس میں تعلق ہے۔ دیگر تحقیقات میں اسے بغض، خودتوقیری میں کمی اور سماجی تشویش سے جوڑا گیا ہے۔ آئن لائن ہونے والے تعامل کے خطرات کا مطالعہ کرنے اور اس کے اچھے اور برے استعمال کو دیکھنے کی بنیاد پر ذیل میں چھ ایسے طریقے بیان کیے گئے ہیں جو ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے ممکنہ نقصان دہ اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔ کب اور کہاں سوشل میڈیا کا استعمال افراد کے باہمی ابلاغ میں مخل ہوتا ہے۔ اگر آپ ایک مخصوص وقت کے دوران روزانہ سوشل میڈیا کے نوٹیفکیشنز بند یا فون کو ائیرپلین موڈ میں رکھیں تودیگر افراد سے بہتر رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ ایک عہد کریں کہ اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے سوشل میڈیا چیک نہیں کریں گے۔ اس امر کو یقینی بنائیں کہ سوشل میڈیا آپ کے کام میں دخل اندازی نہ کرے، آپ کی توجہ ہم پیشہ افراد کے ساتھ منصوبہ سازی اور گفتگو سے نہ ہٹائے۔ خاص طور پر اپنے بیڈ روم میں فون اور کمپیوٹر کو نہ رکھیں۔ دُوری کا دَور سوشل میڈیا سے چند دن دور رہنے کا شیڈول بنائیں۔ فیس بک سے پانچ دن یا ہفتہ بھر کا وقفہ ذہنی دباؤ میںکمی لاتا ہے اور زندگی میں اطمینان کو بڑھا سکتا ہے۔ آپ وقفے کی بجائے وقت میں کمی بھی کر سکتے ہیں۔ تین ہفتے تک فیس بک، انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ کو صرف 10 منٹ استعمال کرنے سے تنہائی کے احساس اور یاسیت میں کمی ہوتی ہے۔ ابتدا میں یہ مشکل محسوس ہو سکتاہے لیکن اہل خانہ اور دوستوں میں یہ اعلان کر دیں کہ آپ نے سوشل میڈیا سے وقفہ لیا ہوا ہے۔ آپ اپنی پسندیدہ سوشل میڈیا ایپس کو ڈیلیٹ بھی کر سکتے ہیں۔ سرگرمی اور احساسات پر توجہ تجرباتی طور پر اپنے پسندیدہ آن لائن پلیٹ فارمز کو دن کے مختلف اوقات میں اور وقفوں کے ساتھ استعمال میں لائیں اور دیکھیں کہ اس دوران اور اس کے بعد احساسات کس طرح متاثر ہوتے ہیں۔ شاید آپ کو لگے کہ 45 منٹ تک سوشل میڈیا ویب سائٹ پر مسلسل رہنے اور سکرول کرنے کی نسبت یہ زیادہ بہتر ہے۔ اگر آپ کو محسوس ہو کہ رات گئے فیس بک میں غرق ہونے سے آپ خالی خالی سا اور برا محسوس کرتے ہیں تو رات 10 بجے کے بعد فیس بک سے دور رہیں۔ وہ افراد جو سوشل میڈیا میں سرگرمی سے حصہ لینے، اپنی تحاریر لکھنے اور دوسروں سے مباحثہ کرنے کے بجائے دوسروں کی پوسٹس کو دیکھتے رہتے ہیں اور وقت گزاری کرتے ہیں، زیادہ برا محسوس کرتے ہیں۔ان لوگوں سے آئن لائن بات چیت کرنے کی کوشش کریں جنہیں آپ آف لائن بھی جانتے ہیں۔ سوال اٹھائیں اگر آپ صبح اٹھ کرٹویٹر دیکھتے ہیں تو اس کا سبب سوچیں، یہ تازہ ترین خبر جاننے کے لیے ہے یا صرف ایک عادت بن چکی ہے۔ کیا آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ جب بھی دفتر میں مشکل کام آن پڑتا ہے آپ انسٹاگرام کی طرف مائل ہو جاتے ہیں؟ بہادری کا مظاہرہ کریں اور اپنی ذات کا سامنا کریں۔ جب کبھی آپ فون یا کمپیوٹر کی طرف بڑھیں تو اپنے آپ سے سخت سوال کریں: میں اب یہ کیوں کر رہا ہوں؟ فیصلہ کریں اور پھر آپ نے جو کرنا ہے وہ کریں۔ ترک کریں وقت کے ساتھ آن لائن بہت سے دوست اور رابطے بن جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں آپ لوگوں اور تنظیموں کو فالو کرنے لگتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مواد میں دلچسپی قائم رہتی ہے جبکہ باقی بور اور برہم کرنے لگتا ہے۔ رابطوں کو اَن فالو یا ترک کرنے کا وقت بھی آتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق فیس بک پر فرینڈز کی زندگیوں سے متعلق معلومات دوسرے مواد کی نسبت زیادہ منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ فیس بک پر کامیابیوں کی داستانیں اور دلچسپ کہانیاں تلاش کریں اور پڑھیں تاکہ اس کے منفی اثرات کم ہوں۔ حقیقی زندگی کا نعم البدل؟ اپنے رشتہ داروں کے بارے میں فیس بک کے ذریعے جاننا دلچسپ ہوتا ہے لیکن اس امر کو یقینی بنائیں کہ یہ بالمشافہ ملاقات کا متبادل نہ بن جائے۔ اگر سوشل میڈیا کو سمجھداری سے استعمال کیا جائے تو یہ زندگی میں ایک مفید اضافہ ثابت ہوتا ہے لیکن سامنے بیٹھے انسان کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)

     

اس صفحے کو مشتہر کریں