1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سوات میں اسکول کی تعمیر، شارجہ کی تنظیم نے7 لاکھ ڈالر عطیہ کردیئے

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏16 جنوری 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    بگ ہارٹ فاؤنڈیشن اور ملالہ فنڈ کے اراکین—فوٹو/ بشکریہ ٹوئٹر

    دبئی : سماجی سرگرمیوں میں مصروف شارجہ کی تنظیم 'بگ ہارٹ فاؤنڈیشن' نے پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے 7 لاکھ ڈالرز کا عطیہ دیا ہے۔

    بگ ہارٹ فاؤنڈیشن، سوات میں ملالہ فنڈ کے اشتراک سے اسکول کی تعمیر کرے گی۔

    اس سلسلے میں آکسفورڈ، لندن میں بگ ہارٹ فاؤنڈیشن اور ملالہ فنڈ کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب ہوئی، جس پر بگ ہارٹ فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر مریم الحمادی اور ملالہ فنڈ کی سی ای او فرح محمد نے دستخط کیے۔

    بگ ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق رواں برس ماہ اپریل میں سوات میں اسکول کی تعمیر مکمل ہوجائے گی، جس میں سائنس لیبارٹری، لائبریری، کمپیوٹر لیب، تعلیم یافتہ اساتذہ اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

    [​IMG]
    معاہدے پر بگ ہارٹ فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر مریم الحمادی اور ملالہ فنڈ کی سی ای او فرح محمد نے دستخط کیے—فوٹو/ بشکریہ ٹوئٹر

    ملالہ یوسف زئی کے آبائی شہر سوات میں قائم کیے گئے اس اسکول میں 11 کمرہ جماعت ہوں گے، جن میں 350 لڑکیاں تعلیم حاصل کرسکیں گی۔

    اسکول کی تعمیر کے بعد بگ ہارٹ فاؤنڈیشن دو سال تک اسکول کے اخراجات بھی برداشت کرے گی۔

    بگ ہارٹ فاؤنڈیشن کی جانب سے تعلیمی امداد پر نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کا خواب پورا ہورہا ہے۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ اب سوات میں بھی لڑکیاں اپنی مرضی سے اپنا مستقبل بنا سکتی ہیں اور وہ اس حوالے سے بے حد خوش ہیں۔
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ملالۓ: 'اصل کہانی' بمعہ ثبوت

    ستمبر دو ہزار بارہ میں، پاکستان کی وادئ سوات سے تعلق رکھنے والی ایک پندرہ سالہ طالبہ کے بارے میں رپورٹ ملی کہ اسے ایک طالبان ایکٹوسٹ نے سر میں گولی مار دی ہے-
    اس حملے سے پوری دنیا میں غم و غصّے کی لہر دوڑ گئی، اور اس خبر کو مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں وسیح پیمانے پر کوریج دی گئی-
    رپورٹ کے مطابق پاکستانی ڈاکٹروں اور پھر برطانوی ڈاکٹروں نے ملالۓ کے چہرے اور سر کی کئی سرجریاں کیں اور بلآخر اسے بچالیا-
    آج ملالۓ برطانیہ میں رہ رہی ہے اور مسلسل پاکستان میں عورتوں کی تعلیم کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم دہراتی ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں سننے میں آیا ہے کہ انتہا پسند اور عسکری تنظیمیں لڑکیوں کے سکول تباہ کر رہی ہیں-

    لیکن یہ کہانی کا صرف ایک رخ ہے- یہ ایک حیرت انگیز داستان ہے جس کا تانا بانا مغربی میڈیا نے بنا ہے.

    اس سال اپریل میں، ڈان ڈاٹ کوم نے واقعہ کی تحقیقات کرنے کے لئے اپنے سب سے تجربہ کار نامہ نگاروں کا ایک گروپ پانچ ماہ کے لئے سوات بھیجا جن کی تحقیق و تفتیش سے انکشافات کا ایک دل دہلا دینے والا سلسلہ سامنے آیا جو ملالۓ کے بارے میں گھڑے گئے مغربی افسانے سے پردہ اٹھاتے ہوئے اصل حقائق بمعہ ثبوت سامنے لاتا ہے.
     
  3. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ملالۓ یوسف زئی -- جوناتھن یاؤ -- نیشنل پورٹریٹ گیلری --. اس تحقیق کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

    1. ملالۓ سوات میں پیدا ہی نہیں ہوئی بلکہ وہ پشتون ہی نہیں ہے:
    سوات کے ایک معزز ڈاکٹر، امتیاز علی خانزئی نے، جو سوات میں ایک پرائیویٹ ہسپتال اور کلینک چلاتے ہیں، ہمارے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے پاس ایک ڈی این اے رپورٹ ہے جس کے مطابق ملالۓ پشتون نہیں ہے-
    رپورٹ دکھاتے ہوۓ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ملالۓ کا ڈی این اے اس وقت حاصل کیا تھا جب وہ ایک بچی تھی اور اپنے والدین کے ساتھ کان کے درد کی شکایت لے کر کلینک آئی تھی-
    "پچھلے سال اس گولی حملے کے بعد، مجھے یاد آیا کہ میرے پاس ایک بوتل ہے جس میں، میں نے ملالۓ کے کان کا میل جمع کر رکھا تھا"، ڈاکٹر نے وضاحت دی- "اپنے مریضوں کے کانوں کے میل جمع کرنا میرا مشغلہ ہے-"
    ان کا دعویٰ تھا کہ ڈی این اے کے مطابق ملالۓ ایک سفید فام ہے اور ممکن ہے اس کا تعلق پولینڈ سے ہو- اس دریافت کے بعد ڈاکٹر نے ملالۓ کے والد کو فون کیا اور اصرار کیا کہ وہ بتائیں کہ ملالۓ کون ہے-
    "وہ گھبرا گۓ اور ہکلانے لگے"، ڈاکٹر نے کہا- "انہوں نے درخواست کی کہ خدارا وہ اس راز سے پردہ نہ اٹھائیں- میں نے انہیں بتایا کہ میں ایسا نہیں کروں گا اگر وہ مجھے پوری سچائی بتا دیں"-
    پھر انہوں نے مجھے بتایا کہ ملالۓ کا اصل نام 'جین' ہے وہ سنہ انیس سو ستانوے میں ہنگری میں پیدا ہوئی تھی- اسکو جنم دینے والے اصلی والدین عیسائی مشنری تھے جو دو ہزار دو میں سوات آۓ اور واپسی کے وقت ملالۓ کو اس کے منہ بولے والدین کو بطور تحفہ دے گۓ جو خفیہ طور پر عیسائی ہو گۓ تھے-
    جب ہمارے نامہ نگاروں نے ڈاکٹر سے پوچھا کہ اب وہ ملالۓ کی شناخت کیوں ظاہر کر رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں یقین تھا کہ ملالۓ کو پاکستان مخالف عناصر نے سوات میں بھیجا تھا-
    انہوںنے مزید بتایا کہ وہ یہ بھی ثابت کر سکتے ہیں کہ ملالۓ کو گولی مارنے والا شخص بھی پشتون نہیں تھا، "میرے پاس اس کے بھی کان کا میل موجود ہے"، ڈاکٹر نے دعویٰ کیا-

    حملہ آور کے کان کا میل حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر نے دریافت کیا کہ شاید اس کا تعلق اٹلی سے ہے- انہوں نے ہمارے نامہ نگاروں کو مائکروسکوپ میں اس شخص کے کان کا میل دیکھنے کی دعوت دی-

    "یہ جو چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے ٹکڑے آپ دیکھ رہے ہیں یہ پیزا کے ٹکڑے ہیں"، انہوں نے بتایا-

    ڈاکٹر نے ہمیں بتایا کہ جنوری دو ہزار بارہ میں انہوں نے اپنی معلومات پاکستان انٹیلی جنس ایجنسی، آئی ایس آئی، کے چند سینئر ارکان کو ای میل کر دیں-
     

    منسلک کردہ فائلیں:

    • 2.jpg
      2.jpg
      فائل سائز:
      359 KB
      مناظر:
      2
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ دنوں بعد ان کے کلینک پر پولیس نے چھاپہ مارا- اس وقت ڈاکٹر صاحب سعودی عرب میں تھے جہاں وہ شاہی خاندان کے چند ارکان کے کانوں کا میل جمع کر رہے تھے- پولیس نے انکے کلینک کے عملے کو ہراساں کیا جو یہ جاننا چاہتے تھے کہ کان کے میل کے نمونے کہاں رکھے گۓ ہیں-

    اس سال جون میں، ڈاکٹر کے پاس ایک جوان آئی ایس آئی افسر آیا جس نے پولیس چھاپے کی معذرت چاہی اور بتایا کہ آئی ایس آئی ملالۓ کی اصل شناخت سے بخوبی واقف ہے- ہمارے بہلانے پھسلانے پر ڈاکٹر نے بلآخر آئی ایس آئی افسر کا سیل فون نمبر دے دیا-

    تاہم، وہ افسر مستقل ہم سے بات کرنے سے انکار کرتا رہا، بلآخر اس شرط پر مانا کہ ہم اس کا حوالہ 'ماسٹر ایکس' کے نام سے دیں گے-

    ماسٹر ایکس ہمارے ایک نامہ نگار سے زیریں سوات میں لڑکیوں کے ایک خالی اسکول میں ملا- اپنا چہرہ چھپانے کے لئے افسر نے سپائیڈر مین کا ماسک پہن رکھا تھا-

    ہمارے نامہ نگار سے بات کرتے ہوۓ اس نے کہا، " یہ سب تو ایک دن سامنے آنا ہی تھا- میں اتنا خطرناک راز مزید اپنی حد تک چھپا کر نہیں رکھ سکتا- میں ایک سچا محب وطن ہوں"-

    انہوں نے پھر مزید کہا: "ایک دن میرے والد نے مجھے بتایا تھا، 'پیٹر، عظیم طاقت کے ساتھ، عظیم ذمہ داری بھی آتی ہے-"

    انکے انکشافات ہمیں ایک اور حیرت انگیز دریافت تک لے گۓ (ثبوت کے ساتھ):

    2. ملالۓ پر حملہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کا ڈرامہ تھا: افسر نے نامہ نگار کو بتایا کہ حملے کا پورا واقعہ پاکستانی اور امریکی ایجنسیوں کا منصوبہ تھا تاکہ شمالی وزیرستان میں پاکستان آرمی کی چڑھائی کی راہ ہموار ہو سکے- "یہ سب ایک ڈرامہ تھا"، انہوں نے بتایا- "یہ سب اس لئے کیا گیا تاکہ پاکستان آرمی کو شمالی وزیرستان میں داخل ہونے کا بہانہ مل جاۓ-"

    جب یہ پوچھا گیا کہ افسر حملے کا لفظ کیوں استعمال کر رہا ہے جبکہ شمالی وزیرستان تو پاکستان ہی کا حصّہ ہے، تو انہوں نے جواب دیا، " شمالی وزیرستان ایک خود مختار اسلامی امارت ہے اور یہ صدیوں سے ایسی ہی ہے- تاریخ کی کتابوں میں حقیقت کو مسخ کیا گیا ہے، اور بچوں کو یہ پڑھایا جاتا ہے کہ یہ علاقہ پاکستان کا حصّہ ہے- اس علاقے میں تیل، سونا، تانبا، چاندی، کانسی، کوئلہ، ہیرے، معدنی گیس اور ڈائناسار کی باقیات کے بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں- اور یہ امریکی اسی کے پیچھے لگے ہوۓ ہیں-"

    ہمارے نامہ نگار نے پوچھا کیا اپنے دعوے کو ثابت کرنے کا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے-

    افسر نے کچھ تصویریں نکالیں اور نامہ نگار کو دکھائیں- تصویر میں کچھ ہڈیاں دکھائی گئیں تھیں- "ڈائناسار کی ہڈیاں"، اس نے وضاحت کی
     
  5. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    اس نے مزید کہا: "انہیں شمالی وزیرستان سے طالبان کے آثار قدیمہ ڈویژن نے نکالا تھا- اس کے بعد طالبان کے ارضیات ڈویژن نے ان کا مطالعہ کیا، ان میں تیل، سونا، تانبا، چاندی، کانسی، کوئلہ، ہیرے اور گیس کے نشانات پاۓ گۓ-"

    اور اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ملالۓ پر حملے کا ڈرامہ امریکی اور پاکستانی ایجنسیوں نے رچایا تھا؟

    کاغذ کا ایک ٹکڑا نکال کر ڈاکٹر نے کہا، "یہ ہے ثبوت، اسے طالبان کے کوانٹم فزکس ڈویژن نے ڈیکوڈ کیا تھا-"

    اس کاغذ پر کسی "لب فش" اور "آئل گل" کے درمیان ٹویٹر پر ٹویٹس کے مختصر تبادلے کے سکرین شاٹس تھے-

    افسر کا کہنا تھا کہ ٹویٹر پر 'لب فش' درحقیقت قطر میں موجود ایک سی آئی اے آپریٹو تھا جبکہ 'آئل گل' لاہور میں موجود آئی ایس آئی کا کارندہ تھا- اس تبادلے کا سراغ اور اس کی ڈیکوڈنگ ایک 'سونامی مامی' نے کی، جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ میں ثوابی سے تعلق رکھتی ہیں اور پیشے کے لحاظ سے انجنیئر ہیں-

    ہم یہاں افسر کی طرف سے مہیا کیا گیا، 'لب فش' اور 'آئل خان' کے درمیان ٹویٹر تبادلہ شائع کر رہے ہیں-

    @لب فش یو، @آئل گل زندگی کیسی چل رہی ہے؟

    @آئل گل مزے میں یار

    @لب فش @آئل گل قطر آنے کے کوئی امکانات ہیں؟

    @آئل گل @لب فش جلد ہی، میں ذرا اپنے او لیول امتحانات سے فارغ ہو جاؤں، بہت عاجز آگیا ہوں

    @لب فش @آئل گل ہا ہا، ہاں یہ تو ہے

    افسر نے بتایا اس بیچ جب سونامی مامی کو احساس ہوا کہ کیا چل رہا ہے تو وہ بھی کود پڑیں-

    @سونامی_مامی ایجنٹس! میں جانتی ہوں تم دونوں کیا کرتے ہو- اسلام مخالف، پاکستان مخالف کمینوں!

    @آئل گل دوست تم کون ہو اور ہمیں کیوں بور کر رہے ہو؟

    @سونامی_مومی چپ کرو جھوٹے لبرل فاشسٹ ایجنٹس، عمران خان بہترین ہے، تم کمینے این اے 250 پر ایک بلین نقلی فاشسٹ ووٹ سے دھاندلی کرتے ہو، اسلام مخالف پاکستان مخالف، انشااللہ نیا باکستان! تبدیلی!

    افسر نے بتایا کہ اس نے ممتاز پاکستانی زبان دان اور جنگ عظیم دوم کے کوڈ بریکر، مستنصر حسین تارڑ کی خدمات ان مشکوک ٹویٹر تبادلے کو ڈیکوڈ کرنے کے لئے حاصل کیں، اور تب اسے پتا چلا کہ سی آئی اے اور آئی ایس آئی ملالۓ پر حملے کا ڈرامہ تیار کر رہے ہیں-

    افسر نے ہمارے نامہ نگار کواس کتاب کا مسودہ بھی دیا جس میں سونامی مامی نے اس حملے کے حوالے سے ڈاکٹر، افسر اور مستنصر حسین تارڑ کے مہیا کردہ ثبوت اکھٹا کیے ہیں (ثبوتوں کے ساتھ)-

    اس کتاب کا عنوان ہوگا "ایک نقلی لبرل ور نقلی لبرل کے ذریعہ نقلی حملہ، کمینو!"

    ذیل میں اس کتاب میں کیے گۓ دعووں کا خلاصہ دیا گیا ہے:

    یکم اکتوبر، انیس سو ستانوے: ملالۓ بڈاپسٹ میں اپنے ہنگیرین والدین کے گھر پیدا ہوئی، اور اس کا نام جین ہے-

    چار اکتوبر سنہ دو ہزار دو: اس کے والدین سی آئی اے میں بھرتی ہوۓ، جہاں انہیں عیسائی تبلیغی کی مختصر ٹریننگ، ہپناٹزم اور کراٹے سکھاۓ گۓ-

    سات اکتوبر دو ہزار تین: وہ این جی او ورکرز کی حیثیت سے پاکستان پہنچ کر سوات کی طرف روانہ ہوۓ- انہوں نے کم درجے کے آئی ایس آئی ایجنٹ سے رابطہ کیا اور اس کی پوری فیملی کو عیسائی بنایا، اور پھر جین کو ان کے حوالے کر دیا- انہوں نے اس بچی کا نام ملالۓ رکھا جو دل سے عیسائی تھی-

    تیس اکتوبر دو ہزار سات: ملالۓ نے ایک بلاگ لکھنا شروع کیا جس میں اس نے عسکریت پسندوں کو ہتھیار پھینکنے اور بائبل اٹھا لینے کو کہا-

    اکیس اکتوبر دو ہزار گیارہ: عسکریت پسندوں نے اسے اپنے تبلیغی بلاگ بند کرنے اور اس کی بجاۓ اپنا ہوم ورک کرنے کی درخواست کی-
     
  6. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    یکم اکتوبر، دو ہزاربارہ: سی آئی اے نے پشتو بولنے والے ایک اٹالین-امریکی (رابرٹ) کو بھرتی کیا جو نیویارک میں رہتا تھا، پھر اسے بندوق چلانے اور اداکاری کا ایک مختصر کورس کرایا-

    سات اکتوبر دو ہزار بارہ: سی آئی اے نے آئی ایس آئی کو ملالۓ پر جھوٹے حملے کے منصوبے سے آگاہ کیا، آئی ایس آئی بھی اس منصوبے سے متفق ہو گئی، اور اس حوالے سے ملالۓ اور اس کے والدین کو بریفنگ دی-

    گیارہ اکتوبر، دو ہزار بارہ: اٹالین-امریکی، ایک ازبک ہومیو پیتھ ڈاکٹر کے روپ میں سوات پنہچا-

    بارہ اکتوبر دو ہزار بارہ: رابرٹ کو ایک گن دی گئی جس میں خالی گولیاں بھری تھیں- اس نے ملالۓ کی اسکول وین روک کر ملالۓ پر فائر کیے- اس نے گولی لگنے کی نقل کی اور اپنے ہاتھ میں چھپائی ہوئی مچلز ٹوماٹو کیچپ کے چھوٹے سے پیکٹ کو کھول کر کیچپ اپنے پورے چہرے پر مل لیا- ایک نقلی ایمبولینس اچانک جاۓ واردات پر پہنچی اور ملالۓ کو لے گئی- دنیا کو یہ بتایا گیا کہ اسے ایک طالبان نے چہرے اور سر میں گولی ماری ہے-

    میڈیا نے جو کہانی بتائی اس کے مطابق ملالۓ کی سہیلیوں کا کہنا تھا کہ گن بردار نے پہلے ملالۓ کے بارے میں پوچھا اور پھر اسے گولی مار دی-

    لیکن افسر نے ہمارے ساتھ ملالۓ کی ایک سہیلی کی گواہی شیئ کی جسے میڈیا کے وسیح مفاد میں دبا دیا گیا تھا-

    اس گواہی کے مطابق، ایک شخص نے وین روکی اور پشتو میں چلایا، "جین کون ہے… میرا مطلب جینٹ … نہیں، البرٹا جوہان لوکس؟"

    لڑکیوں نے حیران ہو کر ایک دوسرے کی طرف دیکھا، اور ڈرائیور وین دوبارہ چلانے ہی والا تھا کہ اس شخص نے گن نکال لی اور چلانا شروع کر دیا 'انو مومنتو، انو مومنتو...'

    اور پھر ایک لڑکی سے پوچھا: "تم میری طرف دیکھ رہی ہو؟" جس پر ملالۓ نے اپنا اسکول بیگ زمین پر پھینکا اور چلائی (اٹالین میں)،"نہیں بیوقوف، میں تمہاری طرف دیکھ رہی ہوں- ملالۓ، ملالۓ، یاد آیا؟ احمق!"

    اوہ! کہہ کر اس نے خالی گولیاں چلا دیں-

    میڈیا پر جو لڑکی ہسپتال میں دکھائی گئی تھی وہ ملالۓ نہیں تھی- افسر نے ہمیں یہ ثابت کرنے کے لئے کچھ اور تصویریں دکھائیں- اس نے اپنے آئی فون پر ہمیں ایک ویڈیو دکھائی جو اس نے حملے کے کئی گھنٹوں بعد بنائی تھی- اس میں ملالۓ مزے سے دریاۓ سوات کے نزدیک ایک پہاڑی پر بنجی جمپنگ کر رہی تھی-

    اس کے بعد افسر نے ہمیں بتایا کہ ہسپتال میں ڈاکٹر کے پاس اس لڑکی کے کان کے میل کے نمونے موجود ہیں- جب ہم نے دوبارہ ڈاکٹر سے رابطہ کیا اور پوچھا ان نمونوں سے کیا ثابت ہوا تو انہوں نے بتایا کہ ان سے حاصل ہونے والے ڈی این اے سے یہ پتا چلا کہ وہ کوئی لڑکی تھی ہی نہیں، وہ تو ایک تکیہ تھا!

    ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ چپکے سے آپریشن روم میں ایک ڈاکیے بن کر گھسنے میں کامیاب ہو گۓ اور جب وہ لڑکی کے کان سے میل نکال رہے تھے اسی دوران انہوں نے اپنے نوکیا فون سے اس کی تصویر بھی بنالی تھی-

    "میں واپس آیا اور جب تصویر بڑی کر کے دیکھی تو سکتے میں آگیا-"

    پھر انہوں نے ہمیں تصویر کا پرنٹ آؤٹ دیا-

    ہمیں یقین ہے کہ پاکستانی اور بین الاقوامی کمیونٹی کے پاس اب مناسب ثبوت موجود ہیں جن کے ذریعہ ملالۓ کی کہانی پر ایک بار پھر سنجیدگی سے غور کیا جا سکے اور اقوام متحدہ سے التماس ہے کے اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کرائی جائیں-
     
  7. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ملالہ نے جس طرح اپنے آپ کو کیش کروایا اور پیسا بنایا دنیا کو یہ دکھایا کہ پاکستان ایک دہشتگرد ملک ہے اور بدنام ہے اور بدلے مٰن ڈالروں کی بارش ہوگئی۔ یہ ہے اصل وجہ جسکی وجہ سے پورا پاکستان ملالہ سے شدید نفرت کرتا ہے۔
    میکسیکو حکام کا کہنا ہے کہ ملالہ یوسف زئی کو انسانی حقوق اور تعلیم کیلئے ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ دیا جائے گا۔ایوارڈ کی تقریب اگلے سال ہو گی تاہم ابھی تک کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی اس وقت برطانیہ میں مقیم ہیں اور خواتین کی تعلیم کے حوالے سے کام کرنے پر متعدد عالمی ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہی
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تمام من گھڑت کہانی سننے کے بعد حقیقت یہ ہے کہ ملالہ کی کزن ہماری کولیگ ہے ہاہاہاہاہاہا اور ہمیں گھما پھرا کے کہانیاں سننے کا شوق نہیں وہ الگ بات ہے کہ امریکہ نے اپنے مفاد کی خاطر استعمال کیا
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    گل مکئی کی ڈائری کا باریکی سے جائزہ لینے اور کئی دفعہ پڑھنے کے بعد میری ذاتی رائے یہ بنی ہے کہ یہ ڈائری کسی کم سن بچی کی لکھی ہوئی نہیں بلکہ کسی منجھے لکھاری نے لکھی ہے۔ مجھے یہ سب ایک کھیل جیسا لگ رہا ہے اور ملالہ کو اس میں ایسے استعمال کیا جا رہا ہے کہ اس بیچاری کو خود نہیں پتہ کہ وہ کن کے ہاتھوں کن مقاصد کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔ بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے اور آپ کا اس سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔
    فرضی نام سے لکھی جانے والی ڈائری میں جرأت اور بہادری والی ایسی کون کون سی باتیں تھیں جو اس بچی کو اس خوف و خطر ناک مقام تک لے آئیں۔ اگر کچھ سمجھ آئے تو مجھ جیسے ان پڑھ کو بھی سمجھائیے گا۔ اللہ والو! اب اس بات کو تنقید نہ سمجھ بیٹھنا، یہ معاملہ اتنا الجھا ہوا ہے کہ مجھے واقعی سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ سب کیوں اور کس لئے ہو رہا ہے۔
     
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تمام من گھڑت کہانی سننے کے بعد حقیقت یہ ہے کہ ملالہ کی کزن ہماری کولیگ ہے ہاہاہاہاہاہا اور ہمیں گھما پھرا کے کہانیاں سننے کا شوق نہیں وہ الگ بات ہے کہ امریکہ نے اپنے مفاد کی خاطر استعمال کیا
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سوات میں اسکول کی تعمیر، شارجہ کی تنظیم نے7 لاکھ ڈالر عطیہ کردیئے
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سوات میں قائم کیے گئے اس اسکول میں 11 کمرہ جماعت ہوں گے، جن میں 350 لڑکیاں تعلیم حاصل کرسکیں گی۔
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    وہ سچ بولتی ہیں ،،
     
  14. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
     

    منسلک کردہ فائلیں:

  15. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ملالہ ہو یا شرمین عبید ، دنیا میں پزیرائی اسی کو ملتی ہے جو پاکستان کو گالی دیتا ہے.
     

    منسلک کردہ فائلیں:

  16. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی ہماری سوسائٹی کو بدنام کرے ہم اس کو شاباش دیتے ہیں.. کبھی کسی نے کوئی ایسی فلم بنائی ہے جہاں یورپ میں نقاب پوش لڑکیوں پر انگریز لونڈے ہوٹنگ کرتے ہیں جہاں حجاب اور نقاب کرنے پر جرمانہ ہو جاتا ہے فلسطین اور کشمیر میں مسلمان عورتوں کی عصمت کو تار تار کیا جاتا ہے کبھی کسی نے اس پر کوئی فلم بنائی ہے؟ یہ لوگ مغرب کو خوش کرنے کے لیے اپنے وطن کی عزت کو بیچتے ہیں. ہمارے معاشرے میں غلطیاں ضرور ہیں مگر اتنی بھی نہیں ہیں جتنی اس آسکر اور ملالہ نے بدنام کیا ہے

    شرمین عبید چنائے اور ملالہ کو آسکر اور نوبل پرائز مل گئے مگر عبدالستار ایدھی کو تمام عمر انسانیت کی خدمت کرنے کے باوجود کوئی بڑا ایوارڈ کیوں نہ مل سکا ؟
    شرمین عبید چنائے - ملالہ پاکستان مخالف پراپیگنڈہ پیدا کرنے والی پراپیگنڈہ مشین
     
    Last edited: ‏17 جنوری 2018
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے آپ سے ااتفاق ہے ،،،،
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    امن کا نوبل انعام کسے اور کیسے ملتا ہے؟

    ملالہ اور عبیرہ قاسم حمزہ الجنابی ،،
    جب تک ملالہ نوبل انعام کی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی، اس ملک کے میڈیا میں ایک شور برپا تھا" ہمارا سر فخر سے بلند ہے، ایک بچی جس کی جدوجہد علم کیلئے تھی، جو خواتین کے حقوق کی پاسداری کیلئے نکلی تھی اور آج پوری دنیا میں ہمارے ملک کا نام روشن کررہی ہے۔ پوری دنیا اس کی جرات کو سلام کررہی ہے، اس کے مشن کو جاری رکھنے اور تعلیم کو عام کرنے کیلئے سرمایہ دے رہی ہے"۔ اس ملک کے"عظیم" اور"باشعور" دانشوروں کے یہ نعرے میرے کانوں میں گونجتے تھے اور میں سوچتا تھا کہ وہ امن کا نوبل انعام، جسے یہ قوم عزت کا تاج سمجھ رہی ہے، کیسے کیسے ظالموں، قاتلوں اور انسانیت کے دشمنوں کے سر سجتا رہا ہے۔

    ملالہ کا سب سے بڑا وکیل گورڈن برائون وہی ہے جس نے عراق پر حملہ کرنے کیلئے نہ صرف برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹ دیا بلکہ دھواں دار تقریر بھی کی تھی ۔ عراق پر وہ جنگ مسلط کی گئی جس نے لاکھوں لوگوں سے صرف تعلیم کا نہیں بلکہ زندگی کا حق بھی چھین لیا۔عورتوں کے حقوق کے یہ عالمی چمپین وہ ہیں جن کے ہاتھ مظلوم عورتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور سروں میں عورتوں کی عزت سے کھیلنے کی ہوس رچی ہوئی ہے۔

    12 مارچ 2006 کو ملالہ کی ہم عمر چودہ سالہ عبیر قاسم حمزہ جو عراق کے چھوٹے سے قصبے المحمدیہ میں رہتی تھی، اس پر کیا بیتی؟ دل تھام کر پڑھیے: عبیر کا والد قاسم حمزہ رحیم اور ماں فخریہ طہٰ محسن اپنی اس بیٹی عبیر،6 سالہ بیٹی حدیل،9 سالہ احمد اور 11 سالہ محمد کے ساتھ اپنے گھر میں خوش و خرم رہ رہے تھے۔ عبیر کو اس کے والدین بہت کم گھر سے باہر جانے دیتے کہ سامنے گورڈن براؤن کے جمہوری ووٹ سے شروع ہونے والی عراق جنگ کے سپاہیوں کی چیک پوسٹ تھی جس پر چھ سپاہی پاول کورٹر، جیمز بارکر، جیسی سپل مین، برائن ہاورڈ، سٹیون گرین اور انتھونی پرایب موجود تھے۔ جب کبھی یہ بچی باہر نکلتی تو وہ اسے چھیڑتے اور وہ گھبرا کر اندر بھاگ جاتی۔ ایک دن یہ ان کے گھر گھسے، تلاشی لی اور عبیر کے گال پر سٹیون گرین نے انگلی پھیری جس نے سارے گھر کو خوفزدہ کر دیا۔ جب کبھی وہ اپنے والدین کے ساتھ باہر نکلتی، وہ اس کی طرف دیکھ کر غلیظ اشارہ کرتے ہوئے ویری گڈ کہتے۔ 12 مارچ 2006 کی صبح وہ شراب پینے میں مشغول تھے کہ عبیر کے دونوں بھائی سکول کے لیے روانہ ہوئے۔ عبیر کو اس لیے سکول سے اٹھا لیا گیا تھا کہ والدین ان سپاہیوں سے خوفزدہ تھے۔ تھوڑی دیر بعد وہ مکان میں داخل ہوئے۔ انہوں نے ماں باپ اور چھوٹی بہن کو ایک کمرے میں بند کیا اور عبیر کو دوسرے کمرے میں۔ سٹیون گرین نے اس کے ماں باپ اور چھوٹی بہن کو ایک کمرے میں لے جا کر قتل کر دیا اور دوسرے کمرے میں باقی دو سپاہی اس چودہ سالہ بچی سے زیادتی کرتے رہے۔ اس کے بعد گرین کی آواز آئی، میں نے انہیں قتل کر دیا اور پھر وہ بھی عبیر پر پل پڑا۔ اس کے بعد ان سپاہیوں نے اس کے سر پر گولی مار کار قتل کر دیا۔ جاتے ہوئے ایک سپاہی نے اس کے زیر جامے کو لائٹر سے آگ دکھائی اور کمرے میں پھینک دیا۔ گھر سے دھواں نکلا تو پڑوسی دوڑے ہوئے آئے اور انہوں نے جس حالت میں اس مظلوم چودہ سالہ بچی کو دیکھا وہ ناقابل بیان ہے۔ میں نے جب یہ واقعہ پڑھا اور چودہ سالہ عبیر قاسم حمزہ الجنابی کی تصویر دیکھی تو کئی راتیں بے چینی اور اضطراب سے سو نہ سکا تھا۔

    نوبل پرائز دینے والوں اور ملالہ یوسف زئی کی وکالت کرنے والوں کے ہاتھ عبیر جیسی بے شمار معصوم لڑکیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جو ان کے خوف سے گھروں سے نہیں نکلتی تھیں۔ جنہوں نے ان کی بدمعاش اور غلیظ نظروں کے خوف سے اسکول جانا چھوڑ دیا تھا۔ عبیر تو ان کے خلاف کوئی ڈائری بھی تحریر نہیں کر رہی تھی جو دنیا کا کوئی بڑا چینل نشر کرتا۔ اس نے تو انھیں ظالم، تعلیم کے دشمن اور انسانیت کے قاتل بھی نہیں کہا تھا۔ اس کا والد کسی این جی او کا سربراہ یا کارپرداز نہیں تھا کہ اپنی بیٹی تو ان سپاہیوں کے خلاف اکساتا، اس کی ایک فرضی نام سے ڈائری لکھنے میں مدد کرتا اور پھر دنیا بھر میں داد سمیٹتا۔ عبیر کو اس ظلم کی وجہ سے سہم سی گئی تھی۔ اس کے زندہ بچ جانے والے بھائیوں نے بتایا کہ جس دن سٹیون گرین نے اس کے گال پر انگلی پھیری، ہمارے والد نے اسی دن اسے اسکول سے اٹھا لیا تھا۔ وہ اس دن بہت روئی۔ اسے گھر کے باہر لگی ہوئی سبزیوں کو پانی دینے، دیکھ بھال کرنے کا بہت شوق تھا، لیکن اس دن کے بعد سے وہ بس کھڑکی سے انھیں دیکھتی رہتی۔

    اس عالمی یا مقامی میڈیا میں کوئی ایسا شخص ہے جس کے سینے میں دل ہو، جس کے دل میں بیٹی کی محبت جاگتی ہو، جس کی آنکھ سے ظلم پر آنسو نکل آتے ہوں؟ وہ اٹھے اور کہے، آؤ ہم مل کر ایک اور امن انعام کا آغاز کرتے ہیں، ان بچوں کے لیے جوصابرہ و شطیلہ میں مارے گئے، ان مظلوموں کے لیے جو ٹینکوں تلے کچل دیے گئے، ان قیدیوں کے لیے جن پر کتے چھوڑے گئے، ان بہنوں کے لیے جو ان درندوں کے ہاتھوں اس وقت تک درندگی کا شکار ہوتی رہیں جب تک ان کا سانس باقی تھا، عبیر کے لیے جس سے اس کا اسکول چھوٹ گیا، جس کے لیے گھر سے نکلنا عذاب ہو گیا۔

    لیکن ہم بے حس ہیں۔ نوبل انعام کی چکا چوند نے ہماری غیرت کے بچے کچے گھروندے کو بھی ملیامیٹ کر دیا ہے۔ اٹھارہ کروڑ کی قوم نے ایک مغربی چینل کے پروگرام میں اپنی اس ہونہار بیتی کا یہ فقرہ کیسے سن لیا کہ ہم عورتیں وہاں قیدیوں کی طرح ہیں، ہم مارکیٹ نہیں جا سکتیں۔ کراچی سے پشاور اور گوادر سے گلگت تک کیا پاکستان یہ ہے جس کی تصویر ملالہ نے اس پروگرام میں پیش کی؟ اس نے کہا، ایسے لگتا تھا ہم جیل میں ہیں۔ میں نے بلوچستان کے دور دراز گائوں سے لے کر لاہور، کراچی، پشاور اور چھوٹے چھوٹے قصبوں تک عورتوں کو ہر موڑ اور ہر مقام پر دیکھا ہے۔ کھیتوں اور کھلیانوں میں، دفتروں اور فیکٹریوں میں، بازاروں اور ہوٹلوں میں۔ کیا یہ ہے ملالہ کا قیدخانہ؟ کیا یہ کالک ہے جو وہ اس قوم کے منہ پر مل کر نوبل انعام کی سیڑھی پر چڑھنا چاہتی ہے؟ اس قوم کا ہر'دانشور'،'مفکر ' اور اینکر پرسن عوام کو خوشخبری سناتا ہے، اسے پاکستان کا وقار بلند ہونے کی نوید قرار دیتا ہے۔ ملالہ نوبل امن انعام حاصل کرنے والوں کی صف میں ہی ٹھیک تھی جس میں اسرائیل کے تین قاتل وزرائے اعظم بیگن، اسحق رابین اور شمعون پیرس بھی کھڑے ہیں۔ نوبل انعام لیتے ہوئے ان کے ہاتھ ہزاروں معصوم فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔ اس فہرست میں ڈرون حملوں سے معصوموں کی جانیں لینے والا بارک اوباما اور مسلم امہ کا سب سے بڑا دشمن ہنری کسنجر بھی کھڑا ہے۔ یہ غیرت کے سودے ہوتے ہیں جو غیرتمند قوموں کے غیرت مند افراد کیا کرتے ہیں کہ ایسے امن انعامات پر لعنت بھیج دیتے ہیں۔ ویتنام کا لیڈر لوڈو تھو (LU DUE THO) امریکہ سے امن مزاکرات کر رہا تھا۔ جب اسے ہنری کسنجر کے ساتھ امن کا انعام دیا تھا تو اس نے انکار کر دیا۔ ژاں پال سارتر کو ادب کا نوبل انعام دیا گیا تو اس نے بھی یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ مجھے اپنے نام کے ساتھ نوبل انعام یافتہ لکھ کر اپنے ساتھ گھٹیا مذاق نہیں کرنا۔

    پاکستان کی ایک مسلمان بیٹی کو مغرب کے قاتل حکمران ہمارے منہ پر کالک ملنے کیلئے استعمال کرتے رہے، اس کے سر پر ایسے ہاتھ امن کا تاج پہنانا چاہتے ہیں جن کے ہاتھ عبیر قاسم جیسی کئی مسلمان بچیوں سے رنگے ہوئے ہیں، یہ بچیاں جنہیں ان ظالموں کے خوف سے گھروں میں قید ہونا پڑا، ان کا اسکول چھوٹ گیا، وہ گھروں میں قید ہوگئیں لیکن پھر بھی وہ ان کی ہوس سے اپنی عفت بچا سکیں نہ زندگی۔

    شئیر کر کے غیرت ایمانی کا ثبوت دیں اگر میڈیا نے باقی رھنے دی ھے تو

    وہ الگ بات ہے کہ برطانیہ نے اپنے مفاد کی خاطر استعمال کیا
     
    Last edited: ‏17 جنوری 2018
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شارجہ کی بگ ہارٹ فاؤنڈیشن نے عطیہ دیا اب ان کے پیچھے پڑ جائیں
    اپنے ناقص سیاست دانوں کے کرتوت بھی انکے زمرے میں ڈال دیجیے
    نیکی کرو دریا میں ڈالو والی کہاوت کو درست ثابت کر دیجیے
    احسان فراموشی میں اپنا نام سر فہرست ہو گا منفی سوچ کی بدولت
    تین سو بچیوں کے سکول مسمار ہوئے کسی کو کیا غم
    ہم تو سعودی عرب اور یورپی ممالک سے کما کما کر اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھا رہے ہیں
    جو امریکن فنڈز اور ہماری دولت سے چل رہے ہیں
    وہ تو غریب بچیوں کے اسکول تھے بچیوں کے لیے پاکستانی معاشرہ ویسے بھی مسائلستان بنا ہوا ہے
    اول تو دیہاتی اسکولوں میں بچیوں کو اجازت نہیں ملتی
    بمشکل اسکول آنے والوں کو طالبان اور دھماکوں کا ڈر
    اتنے میں اگر کوئی ہماری مدد کو آئے تو آپ لوگوں کو اپنے سیاست دانوں کے کرتوت نظر آنے لگتے ہیں
    امریکی غلامی کرنے والے اور امریکن فنڈز پر ملک چلانے والوں کو امریکہ کی حمایت یافتہ لڑکی پر اعتراض کرتے دیکھتی ہوں تو ہنسی آتی ہے
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یو پوسٹ ایک تنظیم ک عطیہ کے سلسلے میں ہے نا کہ ملالہ اور نوبل پرائز کے سلسلے میں اگر آپ کو اتنا ہی شوق ہے تو لڑی بنا کر شئر کرتے رہیے مگر جو لڑی میں شیئر کروں اس پر بحث کا رخ بدلنے کی ضرورت نہیں
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بگ ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق رواں برس ماہ اپریل میں سوات میں اسکول کی تعمیر مکمل ہوجائے گی، جس میں سائنس لیبارٹری، لائبریری، کمپیوٹر لیب، تعلیم یافتہ اساتذہ اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
    یہ بات ہمارے بچوں کےلیے تو خوشی کی بات ہے پتہ نہیں آپ کو کیوں کافی گہرائی تک چھوٹ دیتی ہے
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ملالہ اوول آفس میں امریکی صدر اوبامہ کے ساتھ، اکتوبر 2013ء
     

    منسلک کردہ فائلیں:

  23. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یو پوسٹ ایک تنظیم ک عطیہ کے سلسلے میں ہے نا کہ ملالہ اور نوبل پرائز کے سلسلے میں اگر آپ کو اتنا ہی شوق ہے تو لڑی بنا کر شئر کرتے رہیے مگر جو لڑی میں شیئر کروں اس پر بحث کا رخ بدلنے کی ضرورت نہیں
     
  24. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آپ لوگوں نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کو نہیں چھوڑا یہ تو معمولی بات ہے
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    بھئی ہم تو مشکوک معاشرے میں رہتے ہیں ،، ویسے اس ملک میں کچھ بھی بعید نہیں ہے۔۔ باقی اللہ اللہ خیرصلہ
     
  26. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ہم کبھی بات نہیں کرتے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کی
     
  27. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:

    کون کہتا ہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل نہیں کرنے دیا جاتا؟ وہاں ان کے الگ سے میڈیکل کالج ہیں جہاں سے وہ ڈاکٹر بن کر نکلتی ہیں انجینئیر اور آئی ٹی پروفیشنل بن رہی ہیں وہ ائیر فورس کے جہاز اڑا رہی ہیں ۔ سائینس بزنس کمپیوٹر فارمیسی نرسنگ ٹیکسٹائل آرکیٹیکچر غرض کون سا شعبہ ایسا ہے جہاں وہ اپنا بھرپور کردار ادا نہیں کر رہی ہیں؟ اگر چند مٹھی بھر جاہل اور کم عقل افراد اپنی مذموم اور وحشیانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں تو انہیں پورے ملک یا قوم سے تو منسوب نہیں کیا جا سکتا ۔ کچھ لوگ اگر اپنی غربت کی وجہ سے اپنی بچیوں کو تعلیم نہیں دلا پاتے ہیں تو ان مجبور لوگوں کو بھی الزام نہیں دیا جا سکتا ۔ مگر اس لڑکی نے پوری دنیا میں پاکستان اور اسلام کو بدنام کیا ہے ۔ اور اس کے حمایتی و ہمنوا اس کے برقع کو دیکھ کر پتھر کا دور اور داڑھی کو دیکھ کر فرعون کے یاد آنے والی ہرزہ سرائی کا دفاع کرنے میں پیش پیش رہے ۔ اس ضمن میں خود اس لڑکی کا کبھی کوئی تردیدی یا تائیدی بیان سامنے نہیں آیا ۔ دراصل ملالہ صرف ایک کٹھ پتلی ہے جو مغرب کے اشاروں پر ناچ رہی ہے ۔ ڈائری ہو یا اس کی آٹو بائیو گرافی پڑھنے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ایول مائنڈ کوئی اور ہے ۔ اسے امن کا نوبل انعام نہ دیا جانا بھی اتفاقی نہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے ۔ کاش یہ لڑکی غیر ملکی ہی ثابت ہو جائے کم از کم اس سے پاکستان کی اتنی عزت تو رہ جائے گی کہ ملک و مذہب کو رسوا کرنے والی یہ لڑکی پاکستانی ہے ہی نہیں
     
  28. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے بھی تو تلاوت کرنے والے امام کعبہ پر بہتان بازی کی
    وہ لڑکی غلط تھی یا صحیح یہ لڑی اس کے متعلق نہیں تھی
    انعام ملنا فخر کی بات ہے آپ اسے اپنی ذلت سمجھو
    اس نے جو کہا وہ اسکا ذاتی فعل تھا اور میں کبھی اس کی غلط بات کی حمایت نہیں کرتی
    اس نے جو کہا وہ ایک انتہائی گھٹیا حرکت تھی
    وہ مفاد پرستوں کی آلہ کار بنی وہ بھی حقیقت ہے
    لیکن کسی تنظیم نے ہماری مدد کی وہ ایک الگ مضمون ہے
    مضمون سمجھ کر کمنٹس کرنے چاہیے
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے سچ کہا
    یہ بہتان نہیں ہے
     
  30. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    خود کہتے ہو سعودی عرب میں ہم کام کرتے ہیں تو حکومت کے خلاف کچھ نہیں کہہ سکتے اور امام کعبہ کے خطبات حکومت کی طرف سے جاری ہوتے ہیں یہ حقیقت جانتے وہے بھی اعتراض کرنا آپ کا حسد ظاہر کرتا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں