1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سنو ناراض ہو ہم سے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سنو ناراض ہو ہم سے
    مگر ہم وہ ہیں
    جن کو تو منانا بھی نہیں آتا
    کسی نے آج تک ہم سے محبت جو نہیں کی ہے
    محبت کس طرح ہوتی ہے
    ہمارے شہر کے اطراف میں تو سخت پہرا تھا
    خزاؤں کا
    اور اُس کی فصیلیں زرد بیلوں سے لدی ہیں
    اور اُن میں نہ کوئی خوشبو
    نہ کوئی ُُپھول تم جیسا
    کہ مہک اُٹھتے ہمارے دل وجاں
    جس کی قربت سے
    ہم ایسے شہرِ پریشاں کی ویراں گلیوں میں
    کسی سُوکھے ہوئے زرد پتے کی طرح تھے
    کہ جب ظالم ہَوا
    جب ہم پر اپنے قدم رکھتی تھی
    تو اُس کے پاؤں کی نیچے ہمارا دَم نکل جاتا
    مگر پت جھڑ کا وہ موسم
    سُنا ہے ٹل چکا اب تو
    مگر جو ہار ہونا تھی
    سو وہ تو ہو چکی ہم کو
    سنو۔
    ہارے ہوئےلوگوں سے تو رُوٹھا نہیں کرتے

     

اس صفحے کو مشتہر کریں