1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سلامتی کونسل کے مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے کا خیرمقدم کرتے ہیں: وزیراعظم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏17 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سلامتی کونسل کے مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے کا خیرمقدم کرتے ہیں: وزیراعظم
    IK.jpg

    وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر بین الاقوامی طور تسلیم شدہ تنازع ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا مسئلہ زیر بحث آنا وادی کی صورتحال کی سنجیدگی کا عکاس ہے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ادھر مسئلہ کشمیر کی صورتحال اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کابند کمرہ اجلاس ہوا، مقبوضہ وادی کی تازہ ترین صورتحال اور بھارتی پابندیوں کے حوالے سے غور کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے مبصرین نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

    سلامتی کونسل کابند کمرہ اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی رات ساڑھے نو بجے شروع ہوا، جو اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا،فوجی مبصرین کی جانب سے بریفنگ کے بعد کونسل کے ممبران کے درمیان صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، کونسل کے تمام 15 ممبران نے بحث میں حصہ لیا۔ سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات کی نفی کر دی کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

    اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب زینگ جن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی، جس میں مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین بڑھتی کشیدگی کے حوالے سے دنیا کو خبردار کیا اور کہا کہ اجلاس سے کشمیر پر مذاکرات کیلئے دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی راہ ہموار ہوگی، کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے، چین کا کشمیر کے معاملے پر موقف بالکل واضح ہے۔ وادی کی صورتحال پر تشویش ہے۔

    روس کے مستقبل مندوب دمتری پولیانسکی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان کہا کہ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا۔ پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں۔ دمتری پولیانسکی کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کی بنیاد پر دو طرفہ کوششوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے اختلافات دور ہوجائیں گے۔

    نیوریاک ٹائمز کے مطابق ایک سفارتکار نے بتایا کہ اجلاس کے دوران چین کا مطالبہ تھا کہ کشمیر میں یو این مبصر مشن پر نظرثانی کی جائے، تاہم دیگر ارکان نے دونوں ممالک پر کشیدگی میں کمی پر زور دیا اور کہا کہ معاملہ دو طرفہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے۔ خیال رہے کہ یہ پانچ ماہ میں کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کو نسل کا دوسرا اجلاس ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں