1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سفر کی روداد بھی مری کچھ عجیب سی ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    جھلستے لمحوں کا لمس لے کر میں چل رہا ہوں
    خود اپنی دوزخ کی آگ کھا کر میں پل رہا ہوں

    سفر کی روداد بھی مری کچھ عجیب سی ہے
    میں اخضری پہاڑیوں سے گر کر سنبھل رہا ہوں

    مرا وجود و عدم بھی اک حادثہ نیا ہے
    میں دفن ہوں کہیں کہیں سے نکل رہا ہوں

    چتا بجھا دے کوئی کوئی استھیاں بہا دے
    میں آرزو میں سحر کی صدیوں سے جل رہا ہوں

    سمندروں کا سواد میری زبان پر ہے
    میں سونگھ کر مچھلیوں کی خوشبو مچل رہا ہوں

    نہیں ہے مامونؔ ساتھ میرے یہاں پہ کوئی
    اکیلا ہی زندگی کی راہوں پہ چل رہا ہوں
    خلیل مامون​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں