1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سجدہ شکرانہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏11 دسمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    سجدہ شکر
    سجدہ شکر بندے کی طرف سے اللہ کا شکر ادا کرنے کیلئے سب سے اہم ترین عبادات میں سے ہے؛ کیونکہ اس میں انسان اپنے جسم کا سب سے معزز ترین حصہ یعنی : چہرہ زمین پر رکھتا ہے، اور اس کے ذریعے دل و زبان اور تمام اعضا ء سے اللہ کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔ سجدہ شکر نبی #صلی اللہ علیہ وسلم کی ان ثابت شدہ سنتوں میں سے ہےجسے بہت سے لوگوں نے ترک کر دیا ہے۔
    سجدہ شکر تمام مسلمانوں کو حاصل ہونے والی نعمت ، یا ان سے زائل ہونے والی مصیبت پر کیا جا سکتا ہے، یا کسی ایک مسلمان کو نعمت ملے، یا کوئی مصیبت اس سے ٹل جائے تب بھی سجدہ شکر کیا جا سکتا ہے، چاہے اس نعمت کے حصول میں اس کا کوئی کردار ہو یا نہ ہو ۔#مامشوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
    "اگر آپ یہ کہو کہ: اللہ کی نعمتیں تو اپنے بندوں پر دائمی ہیں؟ (تو پھر سجدہ ِشکر کب کیا جائے)تو میں کہتا ہوں: اس سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو نئی وقوع پذیر ہوتی ہیں اور ان کے ملنے یا نہ ملنے دونوں کا احتمال رہتا ہے، اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اسی وقت سجدہ شکر کیا جب کوئی نئی نعمت حاصل ہوئی، حالانکہ آپ پر ہر وقت اللہ تعالی کی نعمتیں جاری و ساری رہتی تھیں"
    " السيل الجرار " (1/175)
    صحیح بات یہ ہے کہ سجدہ شکر کیلئے نماز کی طرح شرائط نہیں ہیں یعنی: طہارت، ستر پوشی-عورت کا حجاب - قبلہ رخ وغیرہ کچھ نہیں ہے .گر طہارت وغیرہ نماز کی دیگر شرائط سجدہ شکر کیلئے واجب ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اپنی امت کو بتلاتے؛ کیونکہ امت کو ان کی ضرورت پڑنی تھی، اور یہ بالکل نہیں ہوسکتا تھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ شکر کریں، اور اپنی امت کیلئے اسے مسنون قرار دیں، لیکن طہارت وغیرہ دیگر شرائط اس کے ضروری ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیان نہ کریں، اور نہ ہی صحابہ کرام کو ان شرائط کا حکم دیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان شرائط کے بارے میں ایک حرف بھی منقول نہیں ہے۔#ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث: (بیشک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب پر مسرت بات بتلائی جاتی، یا خوش خبری دی جاتی تو فوراً اللہ کا شکر کرتے ہوئے سجدہ کرتے)اور اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ شکر کے متعلق تمام احادیث ظاہری طور پر اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ شکر کرنے کیلئے وضو نہیں فرماتے تھے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوشخبری سنتے ہی سجدہ ریز ہو جاتے تھے، چاہے آپکا وضو ہو یا نہ ہو، اور یہی بات صحابہ کرام کے عمل سے ظاہر ہوتی ہے
    سجدہ شکر میں کوئی مخصوص ذکر بھی نہیں ہے، بلکہ سجدہ شکر کرنے والے کو سجدے کی حالت میں وہی کچھ کہنا چاہیے جو موقع محل کے مطابق ہو، یعنی حمد و شکر، دعا اور استغفار وغیرہ کرے۔
    شوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
    "اگر آپ یہ کہیں کہ: سجدہ شکر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگی ہوئی دعائیں منقول نہیں ہیں ، تو سجدہ شکر کرنے والا اپنے سجدے میں کیا کہے گا؟ اسے کثرت کیساتھ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے؛ کیونکہ یہ سجدہ شکرانے کا سجدہ ہے"
    " السيل الجرار " ( 1 / 286 )
    o.jpg
     

اس صفحے کو مشتہر کریں