ایک بادشاہ اپنے غلام کے ساتھ ایک بادشاہ اپنے غلام کے ساتھ کشتی میں بیٹھا۔ غلام نے اس سے پہلے کبھی دریا نہ دیکھا تھا اور نہ کبھی کشتی میں بیٹھا تھا۔ ڈر کے مارے خوف سے کانپنے لگا۔ جسم پر لرذہ طاری ھو گیا اور بے تحاشا گریہ زاری کرنے لگا۔ غلام کی بزدلی دیکھ کر بادشاہ کی طبیعت مکدور ھونے لگی لیکن اس کو چپ کرانے کی کوئی ترکیب نہ سوجھی۔ کشتی میں ایک دانا بھی بیٹھا تھا اس نے بادشاہ سے کہا اگر آپ کہیں تو اسکو چپ کرادوں۔ بادشاہ نے کہا تمہاری مہربانی ھو گی۔ دانا کے اشارے پر دوسرے ملازموں نے اس غلام کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا، چند غوطے کھانے کے بعد اس کو کشتی میں لے آۓ۔ اب وہ چپکے سے ایک کونے میں بیٹھ گیا۔ بادشاہ کو دانا کی تدبیر پسند آئی پوچھا اس میں کیا حکمت تھی۔ دانا نے کہا " غلام نے کبھی ڈوبنے کی تکلیف نہیں اٹھائی تھی اور کشتی کا آرام نہیں جانتا تھا۔ آرام اور سلامتی کی قدر وھی جان سکتا ھے جو کوئی مصیبت اٹھا چکا ھو"۔
جواب: سبق آموز باتیں مصلحت اْ میز چھوٹ فتنہ خیز سچ سےبہتر ھے۔ ایک بادشاہ نے ایک عجمی قیدی کو قتل کرنے کا جکم دیا. وہ بے چارہ نا امید ھو کر اپنی زبان میں بادشاہ کو گالیاں دینے لگا۔ بادشاہ ے اپنے وزیر سے پوچھا یہ کہ رھا ے؟ نیک خصلت وزیر نے کہا کہ عالم پناہ یہ شخص کہتا ھے، کہ حضور ا’ن لوگوں میں سے ھیں جو غصے کو پی جاتے ھیں اور مخلو ق خدا کی خطاؤں سے درگزر کرتے ھیں۔ بادشاہ کو یہ سن کر رحم ٌاگیا اوز اس نے قیدی کی جان بخشی کردی۔ ایک دوسرے بد طینت وزیر نے کہا یہ ٹھیک نہیں کہ بارگاہ سلطانی میں جھوٹ بولیں۔ حقیقت یہ ھے کہ اس شخص نے بادشاہ کو برا بھلا کہا اور گالیاں دیں۔ بادشاہ اس کی بات سن کر چیں بجبیں ھو گیا اور بولا پہلے وزیر نے جو کچھ کہا اس کا مقصد بھلائی تھا اور جو کچھ تو نے کہا اس کی بنیاد بدی پر ھے داناؤں نے کہا ھے ”دروغ مصلحت اْ میز چھوٹ فتنہ خیز سچ سےبہتر ھے۔" حکایت سعدی رح
جواب: سبق آموز باتیں ایک مرتبہ سعدی رح سے کسی نے پوچھا درویش اور عالم میں کیا فرق ہے؟ سعدی نے جواب دیا درویش اللہ اللہ کر کے صرف اپنی جان بچاتا ہے جب کہ عالم اپنے علم کی روشنی سے اپنے ساتھ دوسروں کو بھی بچاتا ہے
جواب: سبق آموز باتیں خوبصورتی سے بہتر خوب سیرتی ایک بادشاہ کے کئ لڑکے تھے۔ ان میں ایک پست قد اور معمولی شکل کا تھا۔ دوسرے بھائی قد اٌور وجیہہ تھے۔ ایک دفعہ بادشاہ نےاپنےپست قامت بیٹے کو نفرت اور حقارت سے دیکھا۔ وہ باپ کے رویے کاسبب سمجھ گیا۔ اس نے کہا ابا جان! چھوٹے قد والا ھو سکتا ھے بلند قد وقامت سے بہتر ھو جو چیز قد وقامت میں چھوٹی ھو وہ بڑی چیز سے زیادہ فائدہ مند ھو سکت ھے جیسا کہ بکری حلا ل اور ھاتھی حرام. بادشاہ بیٹے کی بات سن کر ھنس پڑا,سلطنت کے دیگر امرا وزراء نے بھی شہزادے کی بات کو پسند کیا.