1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سبزیاں ، ریڑھ کی ہڈی کیلئے مفید ..... تحریر : زین العابدین

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏4 مارچ 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    سبزیاں ، ریڑھ کی ہڈی کیلئے مفید ..... تحریر : زین العابدین

    انسان جب اپنی غذائی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے روز مرہ کا اہتمام کرتا ہے تو اس کے جسم میں ایسی قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے جو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں معاون کر دار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین سبزیاں بالخصوص کچی سبزیاں زیادہ کھانے کی تجویز دیتے ہیں۔
    دنیا بھر میں سبزیوں کی افادیت کے پیش نظر بے تحاشہ تحقیق کی جا رہی ہے جن سے یہ بات منظر عام پر آ گئی ہے کہ کچی یا پکائی گئی سبزیوں میں بعض ایسے قدرتی غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں معاون ہوتے ہیں، بعض سبزیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں کچا کھانا زیادہ مفید ہوتا ہے اور انہیں پکانے سے قدرتی اجزا اپنی افادیت کھو دیتے ہیں جیسے ٹماٹر، گاجر، بند گوبھی، مولی، پالک وغیرہ۔ ان میں قدرت نے وہ بیشتر ضروری اجزا رکھے ہوئے ہیں جو انسانی نشوونما میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، ان میں وٹامن، منرلز، کیلشیم، فولاد وغیرہ شامل ہیں۔
    موجودہ دور میں جہاں دل کے امراض، ذیابیطس، بلڈپریشر وغیرہ منظر عام پر آئے ہیں، ایک تکلیف دہ مرض کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ مرض ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی خرابی کا مرض ہے جو آہستہ آہستہ انسان کو متاثر کر رہا ہے۔
    اس بیماری میں مبتلا افراد کے کندھوں کے اطراف میں کھچاؤ، گردن کے عقب میں درد اور ریڑھ کی ہڈی میں اکڑاؤ پیدا ہوتا ہے جس سے مریض کو اٹھنے بیٹھنے، جھکنے اور چلنے پھرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ عموماً اس مرض میں ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ایک دوسرے میں اس طرح پیوست ہو جاتے ہیں کہ سارا وزن اور جسمانی دباؤ اعصابی جڑوں یا ریڑھ کی ہڈی کے گودے پر آن پڑتا ہے۔ اس زائد وزن کی بدولت جوڑوں کی سوزش اور ہڈیوں کے مختلف حصوں میں درد پیدا ہو جاتا ہے۔
    اگرچہ اس مرض کا علاج ادویات یا سرجری سے تو ممکن ہے لیکن اس مرض کی شدت میں کمی لانے میں ہماری روزمرہ غذا اور ورزش بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بعض غذائیں سوزش اور کمر درد کم کرنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔ السی اور چیا سیڈز (Chia seed) سوزش میں کمی کے لیے بہت مفید ہیں بالخصوص اگر انہیں اومیگا3 والی غذاؤں کے ساتھ کھایا جائے۔ اومیگا3 بعض مچھلیوں میں خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے، ان میں سالمون، ٹونا، ٹراؤٹ جیسی مچھلیاں شامل ہیں۔ یعنی سبزیوں اور مچھلی جیسی اومیگا3 والی غذاؤں کا ملاپ ریڑھ کی ہڈی کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ گہرے رنگ کی سبزیوں میں سوزش کم کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سوزش اور کمردرد کم کرنے کی استعداد سبز چائے، اولیو آئل میں بھی ہوتی ہے۔ ان میں پالک اور بروکولی بھی شامل ہیں۔ سبز رنگ والی سبزیوں میں میگنیشیم زیادہ ہوتا ہے جو ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ سے بحالی میں معاون ہوتا ہے۔
    درد کم کرنے کے لیے ایوکیڈو، گری دار میوے، چکن اور دالیں بھی کردار ادا کرتی ہیں۔ کمردرد کے دوران کچھ لوگ ٹماٹر، بینگن اور آلو سے پرہیز کرتے ہیں لیکن تحقیقات اس کی تصدیق نہیں کرتیں۔ تاہم فاسٹ فوڈز، پاستا، میٹھے مشروب اور تلی ہوئی اشیا درد بڑھاتی ہیں۔
    طبی ماہرین کے مطابق کمر کی تکلیف میں مبتلا افراد کو کچی سبزیوں کا سلاد یا بھاپ سے تیار کی گئی سبزیوں کا سالن، پھل اور دودھ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے چاہئیں۔ تازہ پھلوں کے جوس اور بے چھنے آٹے کی چپاتیاں، وٹامن، پروٹین، کیلشیم کی بھی مناسب مقدار استعمال کرنے سے ہڈی کے صحت مند گودے کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
    ان مریضوں کو زیادہ مصالحہ دار اور مرغن یا تلی ہوئی غذائی اشیا، سنیکس، چائے، مٹھائیاں، تمباکونوشی، اور چٹ پٹی ڈشز سے پرہیز کرنا چاہیے۔
    ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی سوزش دور کرنے کے لیے لہسن کا روزانہ استعمال بہت مفید ہے۔ حکما کے مطابق لہسن کا تیل متاثرہ حصے پر لگانے سے بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔ یہ تیل کم از کم تین گھنٹے تک لگائے رکھیں۔ بعد میں نیم گرم پانی سے غسل کر لیں۔ تقریباً 15 دن یہ عمل دہرانے سے تکلیف میں آرام ملے گا اور صحت یابی ہو گی۔ اس تیل میں لیموں کا رس ملا کر گردن، کاندھوں اور ہاتھوں پر مالش کرنے سے بھی درد میں افاقہ ہو گا۔
    کمردرد اور ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کو نظر انداز بالکل نہیں کرنا چاہیے، ان کی مناسب مقدار لینا یقینی بنائیں کیونکہ یہ دونوں ہڈیوں کی نمو اور مضبوطی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان سے اول تو ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں اور چوٹ کو برداشت کرنے کی صلاحیت ان میں بڑھ جاتی ہے، دوم، اگر چوٹ لگنے سے انہیں گزند پہنچے تو بحالی بہتر انداز میں ہو سکتی ہے۔
    اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ اہم ایسی غذا استعمال کریں جن سے ریڑھ کی ہڈی سمیت ہماری تمام ہڈیاں مضبوط ہوں۔ ممکن ہے نوعمری اور بچپن میں اس امر کا پتا نہ چلے لیکن جوانی کے ڈھلنے کے ساتھ، ہم نے جن غذاؤں کی عادت بنا لی ہوتی ہے، وہ ہماری صحت پر اثر انداز ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اگر کوئی فرد صحت مندانہ اور متوازن غذائیں استعمال نہیں کرتا رہا تو عمر کے بڑھنے کے ساتھ اس کے ہڈیوں کے مسائل میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔
    سبزیوں کے علاوہ بعض مصالحہ جات بھی ریڑھ کی ہڈی کے لیے مفید ہیں اور ان میں ہلدی قابل ذکر ہے۔ ہمارے ہاں کھانے میں ہلدی کا استعمال عام ہوتا ہے لیکن جن افراد کو ریڑھ کی ہڈی کا مسئلہ ہو انہیں اس کے استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔
    ریڑھ کی ہڈی اور کمردرد کے مسئلے کا تعلق غذا کے علاوہ ہمارے اٹھنے بیٹھنے کے انداز اور طرززندگی سے بھی ہوتا ہے۔ اگر طرززندگی سست ہو اور بیٹھنے کا انداز درست نہ ہو تو کسی بھی عمر میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔ لہٰذا جہاں غذا کا خیال رکھیں وہیں مناسب ورزش اور اٹھنے بیٹھنے کو یقینی بنائیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں