1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سانحہ پشاور شاعری

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از Kashif Habaab, ‏1 فروری 2020۔

  1. Kashif Habaab
    آف لائن

    Kashif Habaab ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2019
    پیغامات:
    29
    موصول پسندیدگیاں:
    18
    ملک کا جھنڈا:
    ابھی تو تازہ تھے
    نشان اُن کے گالوں پر
    سینچی ہوئی سُرخیوں کے
    اور ماؤں کے لبوں پر بھی
    مِٹھاس ابھی باقی تھی
    کشید کیے بوسوں کی

    کہ ایسے میں
    اک سندیسہِ ہولناک
    چِیرتا ہوا سماعتوں کو
    کاٹتا ہوا کلیجوں کو
    برق بن کے گرتا ہے
    دل کے نہاں خانوں میں
    کہ آفت آن پڑی ہے
    علم کے تہ خانوں میں

    ماؤں کے ہاتھوں سے
    برتن چھوٹ گئے
    خواب گِرے پلکوں سے
    سب ٹوٹ گئے
    وہ لختِ جگر، جانِ جگر
    سکونِ مَن، ارمانِ پدر

    کہ لتھڑے ہوئے خون میں
    ہاتھوں پہ اٹھائے ہوئے
    راہِ علم کے راہی
    رہ سے لوٹ کے آئے ہوئے

    اب کہ تُربت میں ہیں سب
    پھول سمائے ہوئے
    پہنے خوشبو کا پیرہن
    فضا مہکائے ہوئے
    زندہ ہیں وہ یہیں کہیں
    وفا کے دیپ جلائے ہوئے
    زندہ ہیں وہ یہیں کہیں
    وفا کے دیپ جلائے ہوئے

    کاشف حباب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں