1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سانجھ بھئی پردیس

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏3 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    سانجھ بھئی پردیس
    بے کواڑ دروازے
    راہ دیکھتے ہوں گے
    طاق بے چراغوں کے
    اک کرن اجالے کی
    بھیک مانگتے ہوں گے
    کیوں جھجک گئے راہی
    کیوں ٹھٹک گئے راہی
    ڈھونڈنے کسے جاؤ
    انتظار کس کا ہو
    راستے میں کچھ ساتھی
    رہ بدل بھی جاتے ہیں
    پھر کبھی نہ ملنے کو
    کچھ بچھڑ بھی جاتے ہیں
    قافلہ کبھی ٹھہرا
    قافلہ کہاں ٹھہرا
    راہ کیوں کرے کھوٹی
    کس کا آسرا دیکھے
    چند کانچ کے ٹکڑے
    اک بلور کی گولی
    ننھے منے ہاتھوں کا
    جن پہ لمس باقی ہے
    زاد راہ کافی ہے
    خشک ہو چکے گجرے
    کس گلے میں ڈالو گی
    بھولی بھٹکی خوشبوؤ
    کس کی راہ روکو گی
    کس نے اشک پونچھے ہیں
    کس نے ہاتھ تھاما ہے
    اپنا راستہ ناپو
    بے کواڑ دروازے
    راہ دیکھتے ہوں گے
    کل نئی سحر ہوگی
    لاج سے بھری کلیاں
    کل بھی مسکرائیں گی
    کل کوئی نئی گوری
    ادھ کھلی نئی کلیاں
    ہار میں پروئے گی
    ادا جعفری



     

اس صفحے کو مشتہر کریں