1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ساتوں رنگ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 جولائی 2011۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    خموشی انگلیاں چٹا رہی ہے
    تری آواز اب تک آ رہی ہے
    دلِ وحشی لیے جاتا ہے لیکن
    ہوا زنجیر سی پہنا رہی ہے
    ترے شہرِ طرب کی رونتقوں میں
    طبیعت اور بھی گھبرا رہی ہے
    کرم اے صر صرِ آلامِ دوراں
    دلوں کی آگ بجھتی جا رہی ہے
    کڑے کوسوں کے سنّاٹے میں لیکن
    تری آواز اب تک آ رہی ہے
    طنابِ خیمۂ گل تھام ناصر
    کوئ آندھی اُفق سے آ رہی ہے

     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کم فرصتئ خوابِ طرب یاد رہے گی
    گزری جو ترے ساتھ، وہ شب یاد رہے گی
    ہر چند ترا عہدِ وفا بھول گۓ ہم
    وہ کشمکشِ صبر طلب یاد رہے گی
    سینے میں امنگوں کا وہی شور ہے اب تک
    وہ شاخئ یک جنبشِ لب یاد رہے گی
    پھر جس کے تصور میں برسنے لگیں آنکھیں
    وہ برہمئ صحبتِ شب یاد رہے گی
    گو ہجر کے لمحات بہت سخت تھے لیکن
    ہر بات بعنوابِ طرب یاد رہے گی

     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    نصیب عشق دلِ بےقرار بھی تو نہیں
    بہت دنوں سے ترا انتطار بھی تو نہیں
    تلافئ ستمِ روزگار کون کرے
    تو ہم سخن بھی نہیں، رازدار بھی تو نہیں
    زمانہ پرسشِ غم بھی کرے تو کیا حاصل
    کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں
    تو ہی بتا کہ تری خاموشی کو کیا سمجھوں
    تری نگاہ سے کچھ آشکار بھی تو نہیں
    وفا نہیں نہ سہی، رسم و راہ کیا کم ہے
    تری نظر کا مگر اعتبار بھی تو نہیں
    اگرچہ دل تری منزل نہ بن سکا اے دوست!
    مگر چراغِ سرِ رہگزار بھی تو نہیں
    بہت فسردہ ہے دل، کون اس کو بہلاۓ
    اُداس بھی تونہیں، بے قرار بھی تو نہیں
    تو ہی بتا ترے بےخانماں کدھر جائیں؟
    کہ راہ میں شجرِ سایہ دار بھی تو نہیں
    فلک نے پھینک دیا برگِ گل کی چھاؤں سے دور
    وہاں پڑے ہیں جہاں خارزار بھی تو نہیں
    جو زندگی ہے تو بس تیرے درد مندوں کی
    یہ جبر بھی تو نہیں، اختیار بھی تو نہیں
    وفا ذریعۂ اظہارِ غم سہی ناصر
    یہ کاروبارکوئ کاروبار بھی تو نہ نہیں

     
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    دور فلک جب دہراتا ہے موسمِ گل کی راتوں کو
    کنجِ قفس میں سن لیتے ہیں بھولی بسری باتوں کو
    ریگِ رواں کی نرم تہوٕ کو چھیڑت ہے جب کوئ ہوا
    سونے صحرا چیخ اٹھتے ہیں آدھی آدھی راتوں کو
    آتشِ غم کے سیلِ رواں میں نیندیں جل کر راکھ ہوئیں
    پتھّر بن کر دیکھ رہا ہوں آتی جاتی راتوں کو
    مے خانے کا افسردہ ماحول تو یوں ہی تہتا ہے
    خشک لبوں کی خیر مناؤ کچھ نہ کہو برساتوں کو
    ناصر میرے منہ کی باتیں یوں تو سچّے موتی ہیں
    لیکن ان کی باتیں سن کر بھول گۓ سب باتوں کو

     
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    سفرِ منزلِ شب یاد نہیں
    لوگ رخصت ہوۓ کب یاد نہیں
    اوّلیں قُرب کی سرشاری میں
    کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں
    دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
    تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں
    وہ ستارہ تھی کہ شبنم تھی کہ پھول
    ایک صورت تھی عجب یاد نہیں
    کیسی ویراں ہے گزرگاہِ خیال
    جب سے وہ عارض و لب یاد نہیں
    بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار
    یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں
    ایسا اُلجھا ہوں غمِ دنیا میں
    ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں
    رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال
    اُس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں
    یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم
    یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں
    یاد ہے سیرِ چراغاں ناصر
    دل کے بجھنےکا سبب یاد نہیں


     
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل




    یاد آتا ہے روز و شب کوئ
    ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئ
    لبِ جو چھاؤں میں درختوں کی
    وہ ملاقات تھی عجب کوئ
    جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا
    وہ بھی تھا موسمِ طرب کوئ
    کچھ خبر لے کہ تیری محفل سے
    دور بیٹھا ہے جاں بلب کوئ
    نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق
    دل میں یوں ہی سی ہے طلب کوئ
    یاد آتی ہیں دور کی باتیں
    پیار دے دیکھتا ہے جب کوئ
    چوٹ کھائ ہے بارہا لیکن
    آج تو درد ہے عجب کوئ
    جن کو مِٹنا تھا مِٹ چکے ناصر
    اُن کو رسوا کرے نہ اب کوئ




     
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    یاس میں جب کوئ آنسو نکلا
    اک نئ آس کا پہلو نکلا
    لے اُڑی سبزۂخود رو کی مہک
    پھر تری یاد کا پہلو نکلا
    میٹھی بولی میں پیہے بولے
    گنگناتا ہوا جب تو نکلا
    آئیں ساون کی اندھیری راتیں
    کہیں تارا کہیں جگنو نکلا
    نۓ مضمون سُجھاتی ہے صبا
    کیا ادھر سے وہ سمن بو نکلا
    پاؤں چلنے لگی جلتی ہوئ ریت
    دشت سے جب کوئ آہو نکلا
    کئ دن رات سفر میں گزرے
    آج تو چاند لبِ جو نکلا
    طاقِ میخانہ میں چاہی تھی اماں
    وہ بھی تیرا خمِ ابرو نکلا
    اہلِ دل سیرِ چمن سے بھی گۓ
    عکسِ گل سایۂ گیسو نکلا
    واقعہ یہ ہے کہ بدنام ہوۓ
    بات اتنی تھی کہ آنسو نکلا


     
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کرتا اسے بےقرار کچھ دیر
    ہوتا اگر اختیار کچھ دیر
    کیا روئیں فریبِ آسماں کو
    اپنا نہیں اعتبار کچھ دیر
    آنکھوں میں کٹی پہاڑ سی رات
    سو جا دلِ بےقرار کچھ دیر
    اے شہرِ طرب کو جانے والو
    کرنا مرا انتظار کچھ دیر
    بے کیفئ روز و شب مسلسل
    سر مستئ انتظار کچھ دیر
    تکلیفِ غمِ فراق دائم
    تقریبِ وصالِ یار کچھ دیر
    یہ غنچہ و گل ہیں سب مسافر
    ہے قافلۂ بہار کچھ دیر
    دنیا تو سدا رہے گی ناصر
    ہم لوگ ہیں یادگار کچھ دیر



     
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    ٹھہرا تھا وہ گلعزار کچھ دیر
    بھر پور رہی بہار کچھ دیر
    اک دھوم رہی گلی گلی میں
    آباد رہے دیار کچھ دیر
    پھر جھوم کے بستیوں پہ برسا
    ابرِ سرِ کوہسار کچھ دیر
    پھر لالہ و گل کے مےکدوں میں
    چھلکی مۓ مشکبار کچھ دیر
    پھر نغمہ و مے کی صحبتوں کا
    آنکھوں میں رہا خمار کچھ دیر
    پھر شامِ وصالِ یار آئ
    بہلا غمِ روزگار کچھ دیر
    پھر جاگ اُٹھے خوشی کے آنسو
    پھر دل کو ملا قرار کچھ دیر
    پھر ایک نشاطِ بے خودی میں
    آنکھیں رہیں اشک بار کچھ دیر
    پھر ایک طویل ہجر کے بعد
    صحبت رہی خوشگوار کچھ دیر
    پھر ایک نگار کے سہارے
    دنیا رہی سازگار کچھ دیر



     
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    اوّلیں چاند نے کیا بات سُجھائ مجھ کو
    یاد آئ تری انگشتِ حنائ مجھ کو
    سرِ ایوانِ طرب نغمہ سرا تھا کوئ
    رات بھر اس نے تری یاد دلائ مجھ کو
    دیکھتے دیکھتے تاروں کا سفر ختم ہوا
    سو گیا چاند مگر نیند نہ آئ مجھ کو
    انہی آنکھوں نے دکھاۓ کئ بھر پور جمال
    انھیں آنکھوں نے شبِ ہجر دکھائ مجھ کو
    ساۓ کی طرح مرے ساتھ رہے رنج و الم
    گردشِ وقت کہیں راس نہ آئ مجھ کو
    دھوپ اُدھر ڈھلتی تھی۔ دل ڈوب اِدھر جاتا تھا
    آج تک یاد ہے وہ شامِ جدائ مجھ کو
    شہر لاہور تری رونقیں دائم آباد
    تیری گلیوں کی ہوا کھینچ کے لائ مجھ کو


     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کبھی کبھی تو جذبِ عشق مات کھا کے رہ گیا
    کہ تجھ سے مل کے بھی ترا خیال آ کے رہ گیا
    جدائیوں کے مرحلے بھی حُسن سے تہی نہ تھے
    کبھی کبھی تو شوق آئنے دکھا کے رہ گیا
    کسے خبر کہ عشق پر قیامتیں گزر گئیں
    زمانہ اس نگاہ کا فریب کھا کے رہ گیا
    یہ کیا مقامِ شوق ہے، نہ آس ہے کہ یاس ہے
    یہ کیا ہوا کہ لب پہ تیرا نام آ کے رہ گیا
    کوئ بھی ہم سفر نہ تھا شریکِ منزلِ جنوں
    بہت ہوا تو رفتگاں کا دھیان آ کے رہ گیا
    چراغِ شامِ آرزو بھی جھلملا کے رہ گۓ
    ترا خیال راستے سُجھا سُجھا کے رہ گیا
    چمک چمک کے رہ گئیں نجوم و گل کی منزلیں
    میں درد کی کہانیاں سُنا سُنا کے رہ گیا
    ترے وصال کی امید اشک بن کے بہہ گئ
    خوشی کا چاند شام ہی سے جھلملا کے رہ گیا
    وہی اداس روز و شب، وہی فسوں، وہی ہوا
    ترے وصال کا زمانہ یاد آ کے رہ گیا


     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    رنگ برسات نے بھرے کچھ تو
    زخم دل کے ہرے کچھ تو
    فرصتِ بے خودی غنیمت ہے
    گردشیں ہو گئیں پرے کچھ تو
    کتنے شوریدہ سر تھے پروانے
    شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو
    ایسا مشکل نہیں ترا ملنا
    دل مگر جستجو کرے کچھ تو
    آؤ ناصر کوئ غزل چھیڑیں
    جی بہل جاۓ گا اے کچھ تو




     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    دن ڈھلا رات پھر آ گئ، سو رہو سو رہو
    منزلوں چھا گئ خامشی، سو رہو سو رہو
    سارا دن تپتے سورج کی گرمی میں جلتے رہے
    ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پھر چلی سو رہو سو رہو
    گرم سنسان قریوں کی دھرتی مہکنے لگی
    خاک رشکِ اِرم بن گئ سو رہو سو رہو
    رزم گاہِ جہاں بن گئ جاۓ امن و اماں
    ہے یہی وقت کی راگنی سو رہو سو رہو
    کیسے سنسان ہیں آسماں چپ کھڑے ہیں مکاں
    ہے فضا جنبی اجنبی سو رہو سو رہو
    تھک گۓ ناقہ و سارباں، تھم گۓ کارواں
    گنٹیوں کی صدا سو گئ سو رہو سو رہو
    چاندنی اور دھوئیں کے سوا دور تک کچھ نہیں
    سو گئ شہر کی ہر گلی سو رہو سو رہو
    گردشِ وقت کی لوریاں رات کی رات ہیں
    پھر کہاں یہ ہوا، یہ نمی سو رہو سو رہو
    ساری بستی کے لوگ اس مدھر لے میں کھوۓ گۓ
    دور بجنے لگی بانسری سو رہو سو رہو
    دور شاخوں کے جھرمٹ میں جگنو بھی گم ہو گۓ
    چاند میں سو گئ چاندنی سو رہو سو رہو
    گھر کے دیوار و در راہ تک تک کے شل ہو گۓ
    اب نہ آۓ گا شاید کوئ سو رہو سو رہو
    سُست رفتار تارے بھی آنکھیں جھپکنے لگے
    غم کے مارو گھڑی دو گھڑی سو رہو سو رہو
    منہہ اندھیرے ہی ناصر کسے ڈھونڈنے چل پڑے
    دور ہے صبحِ روشن ابھی سو رہو سو رہو


     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    تنہا عیش کے خواب نہ بُن
    کبھی ہماری بات بھی سُن
    تھوڑا غم بھی اُٹھا پیارے
    پھول اُنے ہیں خار بھی چُن
    سکھ کی نیندیں سونے والے
    محرومی کے راگ بھی سُن

    ۔ق۔

    تنہائ میں تیری یاد
    جیسے ایک سریلی دھُن
    جیسے چاند کی ٹھنڈی لَو
    جیسے کرنوں کی کُن مُن
    جیسے جل پریوں کا ناچ
    جیسے پائل کی جھُن جھُن


     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    ترے خٰیال سے لَو دے اٹھی ہے تنہائ
    شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائ
    تو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائ
    اُنھیں بھی دیکھ جِنھیں راستے میں نیند آئ
    پُکار اے جرسِ کاروانِ صبحِ طرب
    بھٹک رہے ہیں اندھیروں میں تیرے سودائ
    تحہر گۓ ہیں سرِ راہ کاک اُرانے کو
    مسافروں کو نہ چھیڑ اے ہواۓ صحرائ
    رہِ حیات میں کچھ مرحلے تو دیکھ لۓ
    یہ اور بات تری آرزو نہ راس آئ
    یہ سانحہ بھی محبّت میں بارہا گزرا
    کہ اس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئ
    دلِ فسردہ میں پھر دھڑکنوں کا شور اُٹھا
    یہ بیٹھے بیٹھے مجھے کن دنوں کی یاد آئ
    میں سوتے سوتے کئ بار چونک چونک پرا
    تمام رات ترے پہلوؤں سے آنچ آئ
    جہاں بھی تھا کوئ فتنہ تڑپ کے جاگ اُٹھا
    تمام ہوش تھی مستی میں تیری انگڑائ
    کھُلی جو آنکھ تو کچھ اور ہی سماں دیکھا
    وہ لوگ تھے، نہ وہ جلسے، نہ شہرِ رعنائ
    وہ تابِ درد وہ سوداۓ انتطار کہاں
    اُنہی کے ساتھ گئ طاقتِ شکیبائ
    پھر اس کی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر
    بچھڑ کے جس سے ہوئ شہر شہر رسوائ


     
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    اداسیوں کا سماں محفلوں میں چھوڑ گئ
    بہار ایک خلش سی دلوں میں چھوڑ گئ
    بچھڑ کے تجھ سے ہزاروں طرف خیال گیا
    تری نظر مجھے کن منزلوں میں چھوڑ گئ
    کہاں سے لائیے اب اُس نگاہ کو ناصر
    جو ناتمام امنگیں دلوں میں چھوڑ گئ



     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    بسا ہوا ہے خیالوں میں کوئ پیکرِ ناز
    بلا رہی ہے ابھی تک وہ دل نشیں آواز
    وہی دلوں میں تپش ہے، وہی شبوں میں گداز
    مگر یہ کیا کہ مری زندگی میں سوز نہ ساز
    نہ چھیڑ اے خلشِ درد، بار بار نہ چھیڑ
    چھپاۓ بیٹھا ہوں سینے میں ایک عمر کا راز
    بس اب تو ایک ہی دھن ہے کہ نیند آ جاۓ
    وہ دن کہاں کہ اٹھائیں شبِ فراق کے ناز
    گزر ہی جاۓ گی اے دوست تیرے ہجر کی رات
    کہ تجھ سے بڑھ کے تےرا درد ہے مرا ہم ساز
    یہ اور بات کہ دنیا نہ سن سکی ورنہ
    سکوتِ اہلِ نظر ہے بجاۓ خود آواز
    یہ بے سب نہیں شام و سحر کے ہنگامے
    اٹھا رہا ہے کوئ پردہ ہاۓ راز و نیاز
    ترا خیال بھی تیری طرح مکمّل ہے
    وہی شباب، وہی دل کشی، وہی انداز
    شراب و شعر کی دنیا بدل گئ لیکن
    وہ آنکھ ڈھونڈ ہی لیتی ہے بے خودی کا جواز
    عروج پر ہے مرا درد ان دنوں ناصر
    مری غزل میں دھڑکتی ہے وقت کی آواز



     
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
    وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
    آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست
    تو مصیبت میں عجب یاد آیا
    دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
    پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا
    تیرا بھولا ہوا پیماِن وفا
    مر رہیں گے اگر اب یاد آیا
    پھر کئی لوگ نظر سے گزرے
    پھر کوئی شہرِ طرب یاد آیا
    حاِل دل ہم بھی سُناتے لیکن
    جب وہ رُخصت ہوا تب یاد آیا
    بیٹھ کر سایۂ گل میں ناصر
    ہم بہت روئے وہ جب یاد آیا


     
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    یہ کہہ رہا ہے دیارِ طرب کا نظّارا
    یہیں ملے گا مجھے میرا انجمن آرا
    خیالِ حسن میں کتنا بہار پرور ہے
    شبِ خزاں کی خنک چاندنی کا نظّارا
    چلے تو ہیں جرسِ گل کا آسرا لے کر
    نہ جانے اب کہاں نکلے گا صبح کا تارا
    چلو کہ برف پگھلنے کی صبح آ پہنچی
    خبر بہار کی لایا ہے کوئ گُل پارا
    چلے چلو انھیں گم نام برف زاروں میں
    عجب نہیں یہیں مل جاۓ درد کا چارا
    کسے مجال کہ رُک جاۓ سانس لینے کو
    رواں دواں لۓ جاتا ہے وقت کا دھارا
    بگولے یوں اُڑے پھرتے ہیں خشک جنگل میں
    تلاشِ آب میں جیسے غزالِ آوارا
    ہمیں وہ برگِ خزاں دیدہ ہیں جنھیں ناصر
    چمن میں ڈھونڈتی پھرتی ہے بوۓ آوارا



     
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئ
    آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئ
    آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے
    پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئ شب ہے کوئ
    ہوش اُرانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں
    تیری بستی میں ہوں یا خوابِ طرب ہے کوئ
    گیت بُنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا
    اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ہے کوئ
    لیے جاتی ہیں کسی دھیان کی لہریں ناصر
    دور تک سلسلۂ تاکِ طرب ہے کوئ



     
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    خیالِ ترکِ تمنّا نہ کر سکے تو بھی
    اداسیوں کا مداوا نہ کر سکے تو بھی
    کبھی وہ وقت بھی آۓ کہ کوئ لمحۂ عیش
    مرے بغیر گوارا نہ کر سکے تو بھی
    خدا وہ دن بھی دکھاۓ تجھے کہ میری طرح
    مری وفا پہ بھروسا نہ کر سکے تو بھی
    میں اپنا عقدۂ دل تجھ کو سونپ دیتا ہوں
    بڑا مزا ہو اگر وا نہ کر سکے تو بھی
    تجھے یہ غم کہ مری زندگی کا کیا ہوگا
    مجھے یہ ضد کہ مداوا نہ کر سکے تو بھی
    نہ کر خیالِ تلافی کہ میرا زخمِ وفا
    وہ زخم ہے جسے اچھا نہ کر سکے تو بھی




     
  22. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    یہ رات تمھاری ہے، چمکتے رہو تارو
    وہ آئیں نہ آئیں، مگر امید نہ ہارو
    شایس کسی منزل سے کوئ قافلہ آۓ
    آشفتہ سرو صبح تلک یوں ہی پکارو
    دن بھر تو چلے اب ذرا دم لے کے چلیں گے
    اے ہم سفرو آج یہیں رات گزارو
    یہ عالمِ وحشت ہے تو کچھ ہو کے رہے گا
    منزل نہ سہی، سر کسی دیوار سے مارو
    اوجھل ہوۓ جاتے ہیں نگاہوں سے دو عالم
    تم آج کہاں ہو غمِ فرقت کے سہارو
    کھویا ہے اسے جس کا بدل کوئ نہیں ہے
    یہ بات مگر کون سُنے، لاکھ پکارو!!



     
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    فکرِ تعمیرِ آشیاں بھی ہے
    خوفِ بے مہرئ خزاں بھی ہے
    خاک بھی اُڑ رہی ہے رستوں پمیں
    آمدِ صبح کا سماں بھی ہے
    رنگ بھی اڑ رہا ہے پھولوں کا
    غنچہ غنچہ شرر فشاں بھی ہے
    اوس بھی ہے کہیں کہیں لرزاں
    بزمِ انجم دھواں دھواں بی ہے
    کچھ تو موسم بھی ہے خیال انگیز
    کچھ طبیعت مری رواں بھی ہے
    کچھ ترا ھسن بھی ہے ہوش ربا
    کچھ مری شوخئ بیاں بھی ہے
    ہر نفس شوق بھی ہے منزل کا
    ہر قدم یادِ رفتگاں بھی ہے
    وجہِ تسکین بھی ہےا س کا خیال
    حد سے بڑھ جا ۓ تو گراں بھی ہے
    زندگی جس کے دم سے ہے ناصر
    یاد اس کی رزابِ جاں بھی ہے



     
  24. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    رنگ صبحوں کے راگ شاموں کے
    جیسے سپنا کوئ اداس اداس
    کیسا سنسان ہے سحر کا سماں
    پتّیاں محوِ یاس، گھاس اداس
    خیر ہو شہرِ شبنم و گل کی
    کوي پھرتا ہے آس پاس اداس
    بیٹھے بیٹھے برس پڑیں آنکھیں
    کر گئ پھر کسی کی آس اداس
    کوئ رہ رہ کے یاد آتا ہے
    لیے پھرتی ہے کوئ باس اداس
    مل ہی جاۓ گا رفتگاں کا سراغ
    اور کچھ دن پھرو اداس اداس
    صبح ہونے کو ہے اٹھو ناصر
    گھر میں بیٹھے ہو کیوں نراس اداس



     
  25. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
    گزر گئی جرسِ گل اداس کرکے مجھے
    میں سو رہا تھا کسی یاد کے شبستاں میں
    جگا کے چھوڑ گئے قافلے سحر کے مجھے
    میں رو رہا تھا مقدّر کی سخت راہوں میں
    اُرا کے لگۓ جادو تری نظر کے مجھے
    میں تیرے درد کی طغیانیوں میں ڈوب گیا
    پکارتے رہے تارے ابھر ابھر کے مجھے
    ترے فراق کی راتیں کبھی نہ بھولیں گی
    مزے ملے انہی راتوں میں عمر بھر کے مجھے
    ذرا سی دیر ٹھہرنے دے اے غمِ دنیا
    بلا رہا ہے کوئی بام سے اتر کے مجھے
    پھر آج آئ تھی اک موجۂ ہواۓ طرب
    ستا گئ ہے فسانے اِدھر اُدھر کے مجھے



     
  26. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل




    سازِ ہستی کی صدا غور سے سُن
    کیوں ہے یہ شور بپا غور سے سُن
    دن کے ہنگاموں کو بیکار نہ جان
    شب کے پردوں میں ہے کیا غور سے سُن
    چڑھتے سورج کی ادا کو پہچان
    ڈوبتے دن کی ندا غور سے سُن
    کیوں ٹھہر جاتے ہیں دریا سرِشام
    روح کے تار ہِلا غور سے سُن
    یاس کی چھاؤں میں سونے والے
    جاگ اور شورِ درا غور سے سُن
    ہر نفس دامِ گرفتاری ہے
    تو گرفتارِ بلا غور سے سُن
    دل تڑپتا ہے کیوں آخرِ شب
    دو گھڑی کان لگا غور سے سُن
    اسی منزل میں ہیں سب ہجر و وصال
    رہروِ آبلہ پا غور سے سُن
    اسی گوشے میں ہیں سب دیر و حرم
    دل صنم ہے کہ خدا غور سے سُن
    کعبہ سنسان ہے کیوں اے واعظ!
    ہاتھ کانوں سے اُٹھا غور سے سُن
    موت اور زیست کے اسرار و رموز
    آ مری بزم میں آ غور سے سُن
    کیا گزرتی ہے کسی کے دل پر
    تو بھی اے جانِ وفا غور سے سُن
    کبھی فرصت ہو تو اے صبحِ جمال
    شب گزیدوں کی دعا غور سے سُن
    ہے یہی ساعتِ ایجاب و قبول
    صبح کی لَے کو ذرا غور سے سُن
    کچھ تو کہتی ہیں چٹک کر کلیاں
    کیا سناتی ہے صبا غور سے سُن
    برگِ آوارہ بھی اک مطرب ہے
    طائرِ نغمہ سرا غور سے سُن
    رنگ منّت کشِ آواز نہیں
    گُل بھی ہے ایک نوا غور سے سُن
    خامشی حاصلِ موسیقی ہے
    نغمہ ہے نغمہ نما غور سے سُن
    آئنہ دیکھ کے حیران نہ ہو
    نغمۂ آبِ صفا غور سے سُن
    عشق کو حُسن سے خالی نہ سمجھ
    نالۂ اہلِ وفا غور سے سُن
    دل سے ہر وقت کوئ کہتا ہے
    میں نہیں تجھ سے جدا غور سے سُن
    ہر قدم راہِ طلب میں ناصر
    جرسِ دل کی صدا غور سے سُن


     
  27. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    بے مِنّتِ خضرِ راہ رہنا
    منظور ہمیں تباہ رہنا
    یاروں کو نصیبِ سرفرازی
    مجھ کو تری گردِ راہ رہنا
    دل ایک عجیب گھر ہے پیارے
    اس گھر میں بھی گاہ گاہ رہنا
    گر یوں ہی رہ دلوں کی رنجش
    مشکل ہے بہم نباہ رہنا
    بھر آۓ گی آنکھ بھی کسی دن
    خالی نہیں صرفِ آہ رہنا
    میں ہاتھ نہیں اسے لگایا
    اے بے گنہی گواہ رہنا
    ناصر یہ وفا نہیں جنوں ہے
    اپنا بھی نہ خیرخواہ رہنا


     
  28. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    قہر سے دیکھ نہ ہر آن مجھے
    آنکھ رکھتا ہے تو پہچان مجھے
    یک بیک آکے دکھا دو جھمکی
    کیوں پھراتے ہو پریشان مجھے
    ایک سے ایک نئ منزل میں
    لیے پھرتا ہے ترا دھیان مجھے
    سُن کے آوازۂ گل کچھ نہ سنا
    بس اسی دن سے ہوۓ کان مجھے
    جی ٹھکانے نہیں جب سے ناصر
    شہر لگتا ہے بیابان مجھے

     
  29. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    وا ہوا پھر درِ مے خانۂ گُل
    پھر صبا لائ ہے پیمانۂ گُل
    زمزمہ ریز ہوۓ اہلِ چمن
    پھر چراغاں ہوا کاشانۂ گُل
    رقص کرتی ہوئ شبنم کی پری
    لے کے پھر آئ ہے نذرانۂ گُل
    پھول برساۓ یہ کہہ کر اس نے
    میرا دیوانہ ہے دیوانۂ گُل
    پھر کسی گُل کا اشارہ پا کر
    چاند نکلا سرِ مے خانۂ گُل
    پھر سرِ شام کوئ شعلہ نو

     
  30. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    سو گیا چھیڑ کے افسانۂ گُل
    آج غربت میں بہت یاد آیا
    اے وطن تیرا صنم خانۂ گُل
    آج ہم خاک بسر پھرتے ہیں
    ہم سے تھی رونقِ کاشانۂ گُل
    ہم پہ گزرے ہیں خزاں کے صدمے
    ہم سے پوچھے کوئ افسانۂ گُل
    کل ترا دور تھا اے بادِ صبا
    ہم ہیں اب سرخئ افسانۂ گُل


     

اس صفحے کو مشتہر کریں