زینب کی آخری دہائی سائیں مجھے دعا دو نا دیکھو میرے جسم میں دیکھو کتنے چھید ہوۓ جاتے ہیں ہونٹوں پر اک پیاس کا صحرا آنکھوں میں اشکوں کی ندیاں پیروں میں انگاروں کی پازیب بندھی ہے سانس کی دھار کٹاری جیسی بستی سانپ پٹاری جیسی سائیں مجھے دعا دو نا نوشی گیلانی