1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

زبان کی حفاظت کریں ، اپنی گفتگو میں احتیاط کریں

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏4 دسمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    محبت جیسا پیارا رشتہ اس وقت منٹوں میں ٹوٹ جاتا ہے ،، جب ہم اپنی گفتگو میں احتیاط نہیں کرتے ،بیباکی سے بولے جملے یا کسی کو خوش کرنے کے لیں بے جا جھوٹ ہماری شخصیت کو مسمار کر دیتے ہیں ،،اور بض دفعہ تو شرمندگی کا باعث بنتے ہیں ،، تو اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ باتوں میں بھی احتیاط سے کام لیں ،ہمارے مذہب میں بھی اس بات پر بہت زور دیا گیا ہے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم زبان کو قابو رکھنے کے بارے میں بہت زیادہ تاکید فرماتے تھے۔
    حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہآپصلى الله عليه وسلم نے ارشاد فر مایا: کیا میں تمہیں وہ چیز بھی بتا دوںجس پر گویا ان سب کا مدار ہے (اور جس کے بغیر یہ سب چیزیں ہیچ اور بے وزن ہیں (حضرت معاذرضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے عرض کیا: حضرت وہ چیز ضرور بتلادیجئے! پس آپ صلى الله عليه وسلم نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فر مایا: اس کو روکو (یعنی اپنی زبان قابومیں رکھو،یہ چلنے میں بیباک اور بے احتیاط نہ ہو،حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے عرض کیا: حضرت! ہم جو باتیں کرتے ہیں،کیا ان پر بھی ہم سے مواخذہ ہوگا؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فر مایا: اے معاذ! تجھے تیری ماںروئے (عربی محاورہ کے مطابق یہاںیہ پیارکاکلمہ ہے) آدمیوں کو دوزخ میں ان کے منہ کے بل، یا فرمایا کہ ان کی ناکوں کے بل (زیادہ تر) ان کی زبانوں کی بیبا کانہ باتیں ہی ڈالوئیں گی۔ آدمی اپنی ’’زبان کی حفاظت کرے‘‘ یعنی زبان کی بیباکیاں ان سب اعمال حسنہ کو بے وزن اور بے نور کردیتی ہیں۔ پھر جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ ُسن کر تعجب ہوا اور انہوں نے دریافت کیاکہ کیا باتوں پر ہماری پکڑ ہوگی؟ تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فر مایا: آدمی جہنم میں اوندھے منہ زیادہ تر زبان ہی کی بے احتیاطیوں اور بے باکیوں کی وجہ سے ڈالے جائیں گے
    (مسند احمد)
    صلى الله عليه وسلم نے فر مایا
    اللہ کی عبادت کرو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور اچھے طریقے (اور دل کی توجہ کے ساتھ) نماز ادا کرو، اور زکوۃ دیاکرو اور رمضان المبارک کے فرض روزے ادا کیا کرو، اور بیت اللہ کا حج ادا کرو۔ پھرآپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فر مایا: کیا میں تمہیں معاملہ کا (یعنی دین کا) سر اور اس کا عُمود یعنی ستون اور اس کی بلند چوٹی بتادوں؟’’زبان کی حفاظت کرے‘‘
    اس کا مطلب یہ ہوا کے ان سب پر بھاری چیز زبان ہے ،،
    حنا شیخ ​
     
    پاکستانی55 اور شانی .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں