1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ریاست مدینہ اور ہم

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏4 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ریاست مدینہ اور ہم

    ریاستِ مدینہ میں نہ مشیروں کی بھرمار تھی‘ نہ معاونین کی بہتات‘ امورِ سلطنت میں مصاحبین کا کوئی کردار تھا نہ عمل دخل‘ نہ مال و دولت کی ریل پیل تھی‘ نہ کوئی انڈسٹریل زون تھا‘ نہ کوئی سٹاک مارکیٹ تھی۔ ریاستِ مدینہ مخلوق کے معاملے میں اﷲ سے ڈرتی اور رات کے اندھیرے میں بھیس بدل کر رعایا کی خبر گیری کرتی تھی۔ خلیفۂ وقت سے کُرتے کے کپڑے کا حساب طلب کرنے کا استحقاق عوام کو حاصل تھا اور دریائے فرات کے کنارے پیاس سے مر جانے والے کتے کا ذمہ دار بھی خلیفہ خود ہی کو ٹھہراتا تھا۔ ریاستِ مدینہ میں ایفائے عہد اور زبان و بیان کی حرمت ہی طرزِ حکمرانی کا خاصہ تھی۔ سماجی انصاف اور مساوات کا دور دورہ تھا۔ عدل و انصاف مثالی تھا‘ سرکاری وسائل پر نہ کنبہ پروری تھی نہ مصاحبین اور مشیروں کی موجیں


     

اس صفحے کو مشتہر کریں