1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

روح کے پاؤں نہیں ہوتے ۔ از ۔ نصیر احمد ناصر

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏21 مارچ 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    روح جب کسی جسم کو اوڑھتی ہے
    تو اُس کے کپڑوں اور جوتوں کا سائز نہیں پوچھتی…
    اُس کا رنگ اور حسب نسب بھی نہیں دیکھتی
    اور نہ دیگر اعضا کی کارکردگی
    وہ دیکھتی ہے
    کہ اس جسم میں کتنا پیار ہے
    اس کی بیالوجی میں کتنی محبت ہے
    کتنا نمک اور کتنا گلوکوز ہے
    اس کے دل میں
    کتنے سمندروں کی گہرائی ہے
    اور آنکھوں میں
    کتنے آسمانوں کی وسعت ہے،
    کتنے بادل سما سکتے ہیں
    اور بارشوں کے کتنے موسم ہیں
    اس میں ہوا داری کے کتنے راستے ہیں
    کتنے دروازے، کتنی بالکونیاں ہیں
    اور آنے جانے کے لیے
    اس کے آر پار کتنی آسانی سے گزرا جا سکتا ہے
    روح بادلوں کی طرح بے آواز چلتی ہے
    روح کے پاؤ ں نہیں ہوتے !!
     
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    زندگی کو اس طرح سے اوپر والے سے لگائے رکھیے
    دنیا میں رہ کے بھی دنیا والے سے ملائے رکھیے

    شام کے باد صبح رات کے باد دن کی باری آتی ہے
    زندگی کے اُتار چڑھاؤ سے بندگی کو بچائے رکھیے

    غموں سے ہم اتنا گھبراتے جتنا خوشی کو اہمیت دیتے
    باغ عبادت رب کو ایسے موسموں میں بھی کھلائے رکھیے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں