1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مُبارک ( مُختصراً ) (٤)

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از عادل سہیل, ‏28 اکتوبر 2008۔

  1. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلِہ وسلم کی سیرت مُبارک ( مُختصراً ) (٤) :::::
    ::::: (٤) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا غیر مسلموں سے رویہ :::::​
    [align=justify:37k3o3x6]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ ہجرت کرنے کے بعد جب اِسلامی ریاست قائم ہو گئی اور سیاسی معاملات واضح ہو کر سامنے آ گئے تو باقاعدہ طور پر مدینہ کے یہودیوں کے حقوق بارے میں قوانین لکھے گئے جِسے اُس پہلی اِسلامی ریاست کا پہلا دستور کہا جا سکتا ہے ، اُس میں لکھا گیا """ یہودیوں میں سے جو ہماری تابعداری کرے گا اُس کی مدد کی جائے گی لیکن اِس طرح کہ نہ اُن میں سے کِسی پر ظُلم ہو اور نہ ہی اُن کی آپس میں لڑائی میں کِسی ایک کی مدد ہو ،،،،، یہودیوں کے لیے اُن کا دِین ہے اور مسلمانوں کے لیے اُن کا دِین """ (البدایہ والنہایہ)
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا مقرر کردہ یہ دستور اُس لوگوں کوبہت وضاحت سے جھوٹا ثابت کرتا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ مُحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور اُن کے ساتھیوں (رضی اللہ عنہم ) نے اِسلام تلوار کے زور سے پھیلایا ، اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہ مدینہ المنورہ میںاپنی اِس اِسلامی ریاست اور اپنی حُکمرانی میں یہودیوں کو اِس طرح اُن کے دِین پر رہنے کی اجازت نہ فرماتے بلکہ تلوار کے زور پر اُن یہودیوں کو اِسلام قُبُول کرواتے ،
    ::::: اورذرا اِس واقعہ پر غور فرمائیے ، انس رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ ، ایک یہودی بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ، وہ بیمار ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اُس کے سر کے پاس تشریف فرما ہوئے اور فرمایا ((( اِسلام قُبُول کر لو ))) اُس بچے نے اپنے باپ کی طرف دیکھا تو اُس کے باپ نے کہا ::: اطیع ابا القاسم ، ابو قاسم (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بات مان لو ::: تو اُس بچے نے اِسلام قُبُول کر لِیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے وہاں سے واپس تشریف لائے کہ ((( الحَمدُ لِلَّہِ الذی أَنقَذَہُ من النَّارِ :::اللہ کی ہی تعریف ہے جِس نے اِسے آگ سے بچا لِیا ))) صحیح البُخاری/کتاب الجنائز /باب٧٨،
    ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((( إِنَّکُم سَتَفتَحُونَ مِصرَ وَہِیَ أَرضٌ یُسَمَّی فیہا القِیرَاطُ فإذا فَتَحتُمُوہَا فَأَحسِنُوا إلی أَہلِہَا فإن لہم ذِمَّۃً وَرَحِمًا ::: تُم لوگ بہت جلد مصر فتح کرو گے اور وہ ایسی زمین ہے جِس میں القیراط کا نام لیا جاتا ہے پس جب تُم لوگ اُس جگہ کو فتح کر لو تو وہاں کے رہنے والوں سے اچھا سلوک کرنا کیونکہ (اُنکے لیے ایسا کرنا)اُن کا حق ہے اور رشتہ داری ہے))) یا فرمایا ((( ذِمَّۃً وَصِہرًا یا فرمایا ::: اُن کا حق ہے اور سُسرال داری ہے ))) ،،،صحیح مُسلم /کتاب فضائل الصحابہ/باب ٥٦
    :::اور دوسری روایت میں مزید وضاحت کے ساتھ فرمایا ((( إذا افتَتحتُم مِصراً فاستَوصَوا بالقِبط خَیراً فَإنَّ لَہُم ذِمۃً ورَحِماً ::: جب تُم لوگ مِصر فتح کر لو تو ایک دوسرے کو قِبط ( قوم کے لوگوں) سے خیر والا معاملہ کرنے کی نصیحت کرنا کیونکہ(اُنکے لیے ایسا کرنا)اُن کا حق ہے اور رشتہ داری ہے))) ،،، مستدرک الحاکم /حدیث ٤٠٣٢، السلسہ الصحیحہ /حدیث ١٣٧٤،
    ::::: یہ حدیث اِس بات کا ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیر مُسلموں کے ساتھ بہترین طور پر معاملات فرماتے تھے ، اور محض غیر مُسلم ہونے کی وجہ اُن کی حق تلفی نہ فرماتے تھے اور نہ ہی ایسی کوئی تعلیم دِی بلکہ اُن کے حقوق کی ادائیگی کا سبق سِکھایا ،

    ::: ایک اور مثال ::: اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ میری والدہ میرے پاس آئیں اور وہ مُسلمان نہیں تِھیں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ طلب کیا اور عرض کِیا کہ میری والدہ میرے پاس آئی ہیں اور وہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش مند ہیں کیا میں رشتہ داری نبھاؤں تو فرمایا ((( نعم صِلِی أُمَّکِ ::: جی ہاں ، اپنی والدہ (کے رشتے )کا تعلق پورا کرو))) صحیح البُخاری /کتاب الآداب/باب٨،
    ::::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اِس تعلیم پر عمل صحابہ رضی اللہ عنہم کی زندگیوں مسلسل ملتا تھا بلکہ اُن سے تربیت پائے ہوئے تابعین کی زندگیوں میں بھی ، جیسا کہ """ ربعی بن عامر رحمہُ اللہ """ جو تابعین میں سے ہیں ، کو جب ایرانی سپہ سالار رُستم کے پاس بھیجا گیا اور اُس نے پوچھا کہ """ تُم لوگ کون ہو اور کیوں آئے ہو ؟ """ تو اُنہوں نے کہا """ ہم وہ لوگ ہیں جِنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی طرف بھیجا ہے کہ جِسے اللہ چاہے اُسے ہم بندوں کی عِبادت سے نکال کر بندوں کے رب کی عِبادت کی طرف لے جائیں اور دُنیا کی تنگی سے وسعت کی طرف لے جائیں """،
    ::::: پس ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ہمیں اللہ نے اِس لیے بھیجا ہے کہ ہم لوگوں میں اپنے رب اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مُحبت اور آخرت میں اپنے بچاؤ کی فِکر بیدار کریں ، غیر مُسلم ہمارے معاملات اور اِخلاقیات کے ذریعے ہی اِسلام کو پہچانتے ہیں ، کہ ہم آپس میں اور اُن کے ساتھ کِس طرح معاملات طے کرتے ہیں اور کِس اِخلاق کا مظاہرہ کرتے ہیں ، اگر ہمارے معاملات اور اخلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مُطابق ہوں گے تو ہم اِسلام کے اچھے نمائندے ہیں ، اور اگر نہیں تو ہم نہ صِرف غیر مُسلموں میں اپنے دِین کی خوبصورتی اور حقانیت کو خراب کرنے کا سبب ہیں بلکہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مُبارک کے بارے میں منفی سوچ اور اُن کی شان میں گُستاخی کی جرات پیدا ہونے کا سبب ہیں ، اور اِس سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اندازِ معاملات اپنائیں اور ہر معاملے کو اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سُنّت کے مُطابق نمٹائیں، لہذا جو اپنے دِین اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مُحبت کرتا ہے اُسے چاہیئے کہ وہ اُس مُحبت کو عملی طور پر ثابت کرے ، صرف دعویِٰ مُحبت نہ کرے ۔
    اللَّہُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما صَلَّیتَ علی آلِ إبراہیم وَبَارِک
    علی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما بَارَکتَ علی آلِ إبراہیم إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ،[/align:37k3o3x6]
     
  2. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    سبحان اللہ ۔ محترم عادل سہیل صاحب السلام علیکم۔
    آپ نے بہت ہی ایمان افروز مضمون تحریر فرمایا ہے۔ جزاک اللہ
    یہودی کے بچے والا واقعہ پوری جزئیات ، تفصیلات اور ایمان کی آبیاری کے ساتھ سننے کے لیے یہ لنک دیکھنا بہت مفید ہے۔ کہ حضور نبی اکرم :saw: نے سنن ابی داؤد کی روایت میں فرمایا " الحمد للہ الذی انقذہ بی مِن النار ۔۔۔۔ اللہ ہی کی تعریف ہے جس نے اس (بچہ) کو میری وجہ سے آگ سے بچا لیا۔ (یعنی بوسیلہء محمدی :saw: اس یہودی بچہ کو آگ سے نجات مل گئی ۔)

    [youtube:mwnxabm5]http://www.youtube.com/watch?v=O9tdNd0NUHI[/youtube:mwnxabm5]​
     
  3. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ محترم عادل سہیل صاحب السلام علیکم۔
    آپ نے بہت ہی ایمان افروز مضمون تحریر فرمایا ہے۔ جزاک اللہ
    یہودی کے بچے والا واقعہ پوری جزئیات ، تفصیلات اور ایمان کی آبیاری کے ساتھ سننے کے لیے یہ لنک دیکھنا بہت مفید ہے۔ کہ حضور نبی اکرم :saw: نے سنن ابی داؤد کی روایت میں فرمایا " الحمد للہ الذی انقذہ بی مِن النار ۔۔۔۔ اللہ ہی کی تعریف ہے جس نے اس (بچہ) کو میری وجہ سے آگ سے بچا لیا۔ (یعنی بوسیلہء محمدی :saw: اس یہودی بچہ کو آگ سے نجات مل گئی ۔)
    [/quote:1kqhbeqf]
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    جزاک اللہ خیرا ، بھائی برادر ، آپ کے دیے ہوئے لنک سے آپ کا مزاج و انداز فکر واضح ہو گیا ، میرے بھائی ، کیا ’’’ وسیلہ ‘‘‘ کے بارے میں گفتگو کرنے کا ارادہ ہے ؟؟؟ انتظامیہ سے اجازت لے لیجیے کہ ہم دونوں بھائی اس موضوع پر بات کر لیں ، اگر ہم نیک نیتی سے اس پر علمی گفتگو کریں گے تو ان شا اللہ ہمارے اور کئی اور پڑھنے والوں کے لیے فائدہ مند ہو گا ،
    ویسے یہ ضرور بتایے گا کہ """ انقذہ بی ‘‘‘ کا ترجمہ ’’’ اسے میری وجہ سے ‘‘‘ کیسے ہوتا ہے ؟؟؟ پیشگی شکریہ والسلام علیکم۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم !
    سبحان اللہ ۔ عادل سہیل بھائی کا ارسال کردہ مضمون مفید ہے۔ جزاک اللہ
    اور جناب برادر صاحب کا ارسال کردہ کلپ بھی بہت ایمان افروز ہے۔ جزاک اللہ

    اللہ تعالی ہمیں اپنے حبیب پاک :saw: کی ذات اقدس سے محبت اور انکی تعلیمات کی اتباع کی توفیق عطا فرمائے۔
    آمین ثم آمین
     
  5. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، اللہ تعالی آپ کی دُعا قبول فرمائے ، اور ہم سب کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی عملی محبت اور اتباع جو ایمان کا لازمی جز ہے ، عطا فرمائے ، ان شا اللہ ایک مضمون اس موضوع پر بھی پیش کروں گا ، و السلام علیکم۔
     
  6. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم محترم عادل سہیل صاحب ۔
    آپکا مضمون بہت اچھا تھا ۔

    لیکن برادر صاحب کے ارسال کردہ کلپ نے موضوع کی مطابقت سے لڑی کو چار چاند لگا دیے۔ :mashallah:

    ایمان تازہ ہوگیا۔ سبحان اللہ العظیم۔

    اللہ تعالی ہمیں ایمان کی لذت عطا فرمائے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں