1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏20 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ
    بند تہہ خانوں میں یہ دولتِ بیدار نہ رکھ
    زخم کھانا ہی جو ٹھہرا تو بدن تیرا ہے
    خوف کا نام مگر لذتِ آزار نہ رکھ
    ایک ہی چیز کو رہنا ہے سلامت، پیارے
    اب جو سر شانوں پہ رکھا ہے تو دیوار نہ رکھ
    خواہشیں توڑ نہ ڈالیں ترے سینے کا قفس
    اتنے شہ زور پرندوں کو گرفتار نہ رکھ
    اب میں چپ ہوں تو مجھے اپنی دلیلوں سے نہ کاٹ
    میری ٹوٹی ہوئی تلوار پہ تلوار نہ رکھ
    آج سے دل بھی ترے حال میں ہوتا ہے شریک
    لے، یہ حسرت بھی مری چشمِ گنہگار میں رکھ
    وقت پھر جانے کہاں اس سے ملا دے تجھ کو
    اس قدر ترکِ ملاقات کا پندار نہ رکھ
    عرفان صدیقی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں