1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیہاتی افسانے

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏19 مئی 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب دیہاتی ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ احساسات تک دیہاتی ہوجاتے ہیں۔ مثلا بیگماں کا قد کماد کے پودے کی طرح لمبا اور اس کے گال ٹماٹر کی طرح سرخ تھے۔ اس کی آنکھیں جگنو کی طرح چمکتی تھیں اور اس کی باتیں شکر سے زیادہ میٹھی تھیں۔ وہ جب اپلے بناتی تو اس کے گوبر سے لت پت ہاتھ اس طرح معلوم ہوتے جیسے کسی دلہن نے دل کھول کر مہندی لگائی ہے۔ اس وقت شیرو اس کو دیکھ کر اس طرح بیتاب ہوجاتا جس طرح گائے کو ملنے کے لئے بچھڑا۔ وہ اپنا ہل کندھوں سے اتار کر پھینک دیتا اور بیگماں کی طرف اس طرح دیکھتا گویا وہ بیگماں نہیں بلکہ کپاس کا خوبصورت پھول ہے۔ اس وقت اس کے دل میں خیال آتا کہ وہ بیگماں کو اپنے مضبوط بازوؤں میں پکڑ لے اور اسے اس زور سے بھینچے کہ اس کا چہرہ انار کے پھول کی طرح سرخ ہوجائے۔

    (کنہیا لال کپور کی کتاب ’’سنگ و خشت‘‘ سے اقتباس)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں