1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دین کو جانو،عورت کا مقام پہچانو، ... نجف زہرا تقوی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    دین کو جانو،عورت کا مقام پہچانو، ... نجف زہرا تقوی

    اسلام ہی حقیقی معنوں میں عورت کی اہمیت سمجھاتا ہے

    کراچی سے ’’مکرمہ کلیم‘‘لکھتی ہیں۔آج سے ایک صدی پیچھے چلئے، 8مارچ 1907 ؁ء کادن ہے۔امریکہ کے شہرنیویارک میں کپڑے کی صنعت سے وابستہ خواتین دس گھنٹے کی محنت کے عوض معقول معاوضہ نہ ملنے پر احتجاج کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سخت مشقت کے باوجود انھیں مناسب تنخواہیں نہیں دی جا رہیں انھوں نے کام کے اوقات کار میں کمی کا بھی مطالبہ کیا۔
    احتجاج جائز تھا کیونکہ جب ناانصافی نا قابل برداشت اور مالکان کی بے حسی انتہا کو پہنچ گئی تووہ اپنا حق لینے کیلئے سڑکوں پرآگئیں لیکن بجائے شنوائی کے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور بالوں سے پکڑ کر ان کی تضحیک کی۔کچھ ایسا ہی منظر ایک سال بعد 8 مارچ1908 ؁ء میں دوبارہ دیکھنے میں آیاجب ریاست نے ایک بار پھر اپنی ذمہ داری پورا کرنے کی بجا ئے ا ٓواز دبانے کیلئے پرتشدد رستہ اختیار کیا۔ بالآخر 1910 ء میں روسی خاتون نے واقعے کی اہمیت کا احساس دلایا اور اسکے بعد 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔

    آئیے چودہ سو سال مزید پیچھے چلتے ہیں یہ وہ دور تھا جب خواتین کی عزت تو درکنارمختلف تہذیبوں میں انھیں انسان سمجھنے کے حوالے سے بھی سوچ بچار کی جا رہی تھی۔ظلم ،جبر،تحقیرآمیز رویہ معمولی بات تھی۔ تاریخ گواہ ہے کہ عرصۂ دراز سے عورت مظلوم چلی آرہی تھی۔ یونان میں، مصر میں، عراق میں، ہند میں، چین میں، غرض ہرقوم میں ہر خطے میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔انکی جانوروں کی طرح خریدوفروخت کی جاتی اور حیوانوں سے بھی برا سلوک کیاجاتاتھا؛ اہلِ عرب تو عورت کو موجبِ عار سمجھتے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ بھارت میں شوہر کی میت پر اس کی بیوہ کو جلایا جاتا ۔دنیا کی زیادہ تر تہذیبوں میں عورت کی کوئی سماجی حیثیت نہیں تھی اسے حقارت سے دیکھاجاتا تھا، معاشی وسیاسی حقوق نہیں تھے، وہ آزادانہ طریقے سے کوئی لین دین نہیں کرسکتی تھی۔یہ تمام ظلم و ستم دیکھ کرپھر اللہ رب العزت کی رحمت جوش میں آئی اور دین مبین کے ذریعے خواتین کو وہ عزت ومقام حاصل ہوا جس کا تصور تک نہ تھااور جس پر بلاشبہ خواتین اپنے خاتون ہونے پر فخر کرتی ہیں۔یہ اسلام کا ہی اعجاز ہے جس کی بدولت خواتین نہ صرف معاشرے کا معزز اور باوقار رکن قرار پائیں بلکہ انھیں مذہبی، روحانی، معاشی ، معاشرتی ، تعلیمی،قانونی اور سیاسی غرض ہر طرح کے حقوق بھی ملے۔صنف نازک ہونے کی حیثیت سے اسلام نے انھیں بعد ذمہ داریوں سے بھی محفوظ رکھنے کابھی اہتمام کیا ۔اسلام کی رو سے معاشی ذمہ داری خاندان کے مرد کی ہے اور عورت پر کوئی بوجھ نہیں ڈالاگیا گویا اسے اپنی ضروریات کیلئے کام کرنے کی ضرورت نہیں تاہم ناگزیر حالات میں اسے روکا بھی نہیں۔ اس کیلئے شرط یہ ہے کہ وہ جائز ہو اور شرعی حدود کے مطابق ہواور خواتین کی حفاظت کے پیش نظر ان کی رہنمائی بھی کی تا کہ وہ مسائل سے بچ سکے ۔ جیساکہ پہلے کہا گیا ہے کہ خواتین کو معاشی فکر سے آزادرکھا گیا ہے تا ہم اگر وہ کام کرتی بھی ہے توبھی اسکی کمائی ذاتی ملکیت ہے مرد بہرحال اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے اسی طرح دیگر معاملات میں بھی خواتین کی آسانی اور مفادکو پیش نظر رکھاگیا ہے۔

    جِی ہاں!اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کو ذلت وپستی کے گڑھوں سے نکالا جب کہ وہ اس کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، اس کے وجود کو گو ارا کرنے سے بھی انکار کیا جارہا تھا تو نبیِ کریم ﷺحمۃ للعالمین بن کر تشریف لائے اور آپﷺ نے پوری انسانیت کو گمراہی سے بچایا اور زندہ دفن کی جانیوالی عورت کو وہ حقوق عطا فرمائے جو اسے آج تک کسی اور مذہب میں حاصل نہیں ہیں ۔ قومی وملی زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے، اسلام نے اس کو سامنے رکھ کر فطرت کے مطابق اس کو ذمہ داریاں سونپیں۔اسلام نے ہر روپ میں عورت کو عزت دی ہے۔

    بحیثیت بیٹی اور بہن اسلام میں عورت کا مقام

    حضرت ابو سعید خدریؓسے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ جس شخص کی 3 بیٹیاں یا 3 بہنیں ہوں، یا2 بیٹیاں یا 2 بہنیں ہوں، اور وہ ان کے ساتھ بہت اچھے طریقے سے زندگی گزارے (یعنی ان کے جو حقوق شریعت نے مقرر فرمائے ہیں وہ ادا کرے، ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے، ان کے ساتھ اچھا برتائو کرے) اور ان کے حقوق کی ادائیگی کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کی بدولت اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔‘‘ (ترمذی ۔ باب ما جا فی النفقہ علی البنات)اسی مضمون کی حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے بھی مروی ہے مگر اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ ﷺ کے ارشاد فرمانے پر کسی نے سوال کیا کہ اگر کسی کی ایک بیٹی ہو (تو کیا وہ اس ثواب عظیم سے محروم رہے گا؟)آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص ایک بیٹی کی اسی طرح پرورش کر گا، اس کیلئے بھی جنت ہے ۔‘‘(اتحاف الساد المتقین)

    حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص کی دو یا تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی اچھے انداز سے پرورش کرے (اور جب شادی کے قابل ہوجائیں تو ان کی شادی کردے)تو میں اور وہ شخص جنت میں اس طرح داخل ہونگے جس طرح یہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی ہیں۔‘‘ (ترمذی ۔ باب ما جا فی النفقہ علی البنات)

    بحیثیت ماں اسلام میں عورت کا مقام

    حضور اکرم ﷺنے اپنی تعلیمات میں جا بجا والدین بالخصوص ماں کی عظمت شان اور رفعت مکان کو ظاہر کیا ،چند احادیث یہاں ملاحظہ فرمائیں۔ایک بار ایک صحابی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ!میں نے اپنی ماں کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر حج کروایا ہے ، کیا میں نے ماں کا حق اداکر دیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں ، تو نے ابھی اپنی ماں کی ایک رات کے دودھ کا حق بھی ادا نہیں کیا ۔ ‘‘

    بحیثیت بیوی اسلام میں عورت کا مقام

    بیویوں کے حقوق کے بارے میں آپ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا:’’لوگو! عورتوں کے بارے میں میری وصیت قبول کرو وہ تمہاری زیر نگیں ہیں تم نے ان کو اللہ کے عہد پر اپنی رفاقت میں لیا ہے تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ گھر میں کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جس کا آنا تمھیں ناگوار ہے۔‘‘آپ ﷺنے ایک اور مقام پرفرمایا:’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہترین ثابت ہو اور خود میں اپنے اہل وعیال کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔‘‘ایک اور حدیث میں ہے’’کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو اور اپنے اہل وعیال کے لیے نرم خو ہو۔‘‘

    نبی کریم ﷺکے فرمان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردوں کو بیویوں کے حق میں سراپا محبت وشفقت ہونا چاہیے اور ہر جائز امور میں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔آج ہم اپنے اصل یعنی اسلام کے بتائے گئے آفاقی اصولوں سے ہٹ گئے ہیں اور تباہی کو دعوت دے رہے ہیں ۔ افسوس صد افسوس۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے آپکو، اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اس کیلئے تھوڑی سی سنجیدگی کی ضرورت ہے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں