1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دو قطرے

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از قاسم کیانی, ‏29 جون 2011۔

  1. قاسم کیانی
    آف لائن

    قاسم کیانی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2011
    پیغامات:
    375
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    دو قطرے
    ( ڈاکٹرمحمد عارف شہزاد)

    حضرت ابو امامہ صدی بن عجلان باھلی سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو دو قطروں اور دو نشانوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں۔ ایک آنسوؤں کا وہ قطرہ جو خوف خدا کی وجہ سے بہہ نکلے۔ اور دوسرا وہ قطرہ خون جو اللہ کے راستے میں بہایا جائے۔ رہے دو نشان (تو ان میں سے ) ایک نشان تو وہ ہے جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہوئے لگے، اور دوسرا نشان وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے کوئی فرض ادا کرتے ہوئے لگے۔
    (ترمذی)

    اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اور عبادت کے لیے پیدا فرمایا تاکہ آزمائے کہ کون نیک اعمال کرتا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے:
    ترجمہ: ’’میں نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا۔‘‘
    انسان کی پیدائش کا حقیقی مقصد ہی عبادت الہٰی ہے، تاکہ اپنے محبوب کی رضا حاصل کی جا سکے۔ جو ہمارا خالق و مالک بھی ہے۔

    زندگی اور موت کا با مقصد فلسفہ بھی یہی ہے کہ تاکہ انسان کو آزمائش کی سختی سے گزار کر معلوم کیا جا سکے کہ حضرت انسان نے ایام زندگی کیسے گزارے موت کے بعد ان اعمال کی بنیاد پر فیصلہ ہونے والا ہے۔ قرآن حکیم میں ہے:
    ترجمہ: ’’ اُس ذات نے زندگی اور موت کو پیدا کیا، تاکہ تمہیں آزمائے کہ کون تم میں نیک اعمال کرتا ہے۔‘‘
    (الملک پارہ ۲۹)

    یہ رہا زندگی اور موت کی تخلیق کا فلسفہ تو بات کرنا مقصود یہ ہے کہ انسان اللہ کی راہ میں حکم الہٰی کے مطابق ہر چیز قربان کرنے کا پابند ہے۔ حتی کہ خون بھی اپنی جان اور مال بھی۔

    اللہ تعالیٰ کے حضور جہاں جھکنا اور سجدہ کرنا عبادت ہے ، وہاں ہاتھ پھیلانا بھی عبادت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دعا عبادت کا مغرت ہے۔‘‘ (الحدیث) دعا میں رونا نماز کے بعد دعا مانگنا یا پھر سجدہ میں سر رکھ کر خشیت الہٰی کی بنا پر خود کو عاجز ثابت کرنا گِڑ گڑا کر رونا اللہ کو بہت محبوب ہے۔

    اللہ تعالیٰ نے آنسو بہا کر معافیاں مانگنے والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا:
    ترجمہ: ’’ اور وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں اور (قرآن) ان کو خشوع میں اور بڑھا دیتا ہے۔ ‘‘
    (الاسراء:۱۰۹)
    اہل ایمان اللہ کے سامنے روتے ہیں اور کفار اس کے برعکس ہنستے ہیں ، قرآن کہتا ہے:
    ترجمہ: ’’کیا تم اس قرآن سے تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو ، روتے نہیں ہو۔ ‘‘ (النجم: ۵۹- ۶۰)
    اہل ایمان کا ہمیشہ یہ وصف رہا کہ اللہ کے خوف اور ملاقات کے شوق میں روتے ہیں کافر اس وصف سے محروم ہوتے ہیں، بلکہ قرآن سن کر مذاق اڑتے ہیں۔ حضرت انس فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا خطبہ ارشاد فرمایا کہ اس جیسا خطبہ میں نے کبھی نہیں سنا۔ اس میں آپ نے فرمایا: ’’اگر تم وہ باتیں جان لو جو میں جانتا ہوں ، تو تم ہنسو تھوڑا اور روؤ زیادہ (یہ سن کر) صحابہ نے اپنے چہروں کو (کپڑوں سے) ڈھانپ لیا۔ اور اُن کے رونے کی آواز آ رہی تھی۔‘‘

    خوف خدا کی بنا پر رونے والا شخص جہنم میں نہیں جائے گا، ترمذی شریف کی حدیث میں ہے:

    [arb]’’لَا یَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَکی مِنْ خَشَئیةِ اللہ‘‘[/arb]
    رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جو اللہ کے ڈر سے رویا۔روز قیامت سات افراد ایسے ہوں گے جن کو عرش کا سایہ نصیب ہوگا ان میں سے ایک وہ ہے۔جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (اس کے خوف سے) اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔

    خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سامنے کثرت سے رویا کرتے۔ حضرت عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں خدمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے رونے کی وجہ سے اس طرح آواز نکل رہی تھی جیسے چولہے پر رکھی ہوئی ہانڈی سے نکلتی ہے۔
    (ابو داؤد، ترمذی)

    اللہ کی ذات با برکات اپنے سامنے شرمندہ ہو کر آنے والے کو مایوس نہیں کرتے۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا:
    ترجمہ: ’’ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔
    ‘‘ (الحدیث)

    لہٰذا رات کی تنہائیوں میں رونا اُس کے سامنے رکوع و سجود کرنا، جہنم سے آزادی کا پروانہ مل جانے کے مترادف ہے۔
    اور دوسرا قطرہ خون کا قطرہ ہے، جو اللہ کے راستے میں کفار سے لڑتے ہوئے جسم سے گر پڑے۔ یہ بھی اللہ کو بہت زیادہ محبوب ہے۔ عہد کریں اگر کبھی حق کی خاطر اسلام کی خاطر، باطل کے کوہساروں سے ٹکرانا پڑا تو ٹکرا جائیں گے۔ باطل کو مٹانے حق کو پھیلانے کی خاطر کوہساروں کا سینہ چیر کر بھی نکلنا پڑا تو پیچھے نہ رہیں گے۔
     
  2. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دو قطرے

    جزاک اللہ قاسم جی
    بہت خوب شکریہ ایک عمدہ اور حکمت بھری پوسٹ ہمارے ساتھ شیئر کرنے کے لیے۔
     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دو قطرے

    بہت شکریہ قاسم بھائی ۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دو قطرے

    جزاک اللہ قاسم بھائی ۔
    اللہ تعالی ہمیں ان "دوقسم کے قطرات " کی نعمت عطا فرمائے۔ آمین
     
  5. قاسم کیانی
    آف لائن

    قاسم کیانی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2011
    پیغامات:
    375
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دو قطرے

    آمین ........
     
  6. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دو قطرے


    آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں