1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دمِ اخیر بھی ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 اگست 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    دمِ اخیر بھی ہم نے زباں سے کچھ نہ کہا
    جَہاں سے اُٹھ گئے اہلِ جہاں سے کچھ نہ کہا
    چلی جو کشتیء عمرِ رواں تو چلنے دی
    رُکی تو کشتیء عمرِ رواں سے کچھ نہ کہا
    خطائے عشق کی اتنی سزا ہی کافی تھی
    بدل کے رہ گئے تیور زباں سے کچھ نہ کہا
    بلا سے خاک ہوا جل کے آشیاں اپنا
    تڑپ کے رہ گئے برقِ تپاں سے کچھ نہ کہا
    گِلہ کیا نہ کبھی ان سے بیوفائی کا
    زباں تھی لاکھ دہن میں زباں سے کچھ نہ کہا
    خوشی سے رنج سہے ناز عمر بھر ہم نے
    خدا گواہ ہے کبھی آسماں سے کچھ نہ کہا
    شیر سنگھ ناز دہلوی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں