1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دل ناداں تجھے ہوا کيا ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ذوالقرنین کاش, ‏1 مئی 2008۔

  1. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    دل ناداں تجھے ہوا کيا ہے
    آخر اس درد کي دوا کيا ہے

    ہم ہيں مشتاق اور وہ بيزار
    يا الہي يہ ماجرا کيا ہے

    ميں بھي منہ ميں زباں رکھتا ہوں
    کاش پوچھو کہ مدعا کيا ہے

    جب کہ تجھ بن نہيں کوئي موجود
    پھر يہ ہنگامہ اے خدا کيا ہے

    يہ پري چہرہ لوگ کيسے ہيں
    غمزہ و عشو و ادا کيا ہے
     
  2. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

    بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
    آدمي کو بھي ميسر نہيں انساں ہونا

    گر يہ چاہے خرابي مرے کاشانے کي
    در و ديوار سے ٹپکے ہے بياباں ہونا

    وائے ديوانگي شوق کہ ہر دم مجھ کو
    آپ جانا ادھر اور آپ ہي حيراں ہونا

    جلوہ، ازبسکہ تقاضاے نگہ کرتا ہے
    جوہر آئينہ بھي چاہے ہے مثرگان ہونا

    عشرت قنل گہ اہل تمنامت پوچھ
    عيد نظارہ شمشير کا عرياں ہونا

    لے گئے خاک ميں ہم داغ تمناے نشاط
    توہو اور آپ بہ صد رنگ گلستاں ہونا

    عشرت پارہ دل زخم تمنا کھانا
    لذت ريش جگر، غرق نمکداں ہونا

    کي مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
    ہائے اس زود ديشيماں کا پشيماں ہونا

    حيف اس چار گرہ کپڑے کي قسمت غالب
    جسکي قسمت ميں ہو عاشق کا گربياں ہونا
     
  3. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ايک ايک قطرے کا

    ايک ايک قطرے کا دينا پڑا حساب
    خون جگر و ديعت مثر گان يار تھا

    اب ميں ہوں اور ماتم يک شہر آرزو
    توڑا جو تونے آئينہ، تمشال دار تھا

    گليوں ميں ميري نعش کو کھينچے پھرئو کہ ميں
    جاں دادہ ہواے سر رہگزار تھا

    موج سراب دشت وفا کا نہ پوچھ حال
    ہر ذرہ، مثل جوہر تيغ، آب دار تھا

    کم جانتے تھے ہم بھي غم عشق کو پر اب
    ديکھا تو کم ہوئے پہ غم روزگاہ تھا
     
  4. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    بازيچہ اطفال ہے دنيا مرے آگے

    بازيچہ اطفال ہے دنيا مرے آگے
    ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

    اک کھيل ہے اورنگ سليماں مرے نزديک
    اک بات ہے اعجاز مسيحا مرے آگے

    جز نام نہيں صورت عالم مجھے منظور
    بز وہم نہيں ہستي اشياء مرے آگے

    ہوتا ہے نہاں گرد ميں صحرا مرے ہوتے
    گھستا ہے جبيں خاک پہ دريا مرے آگے

    مت پوچھ کہ کيا حال ہے ميرا ترے پيچھے
    تو ديکھ کہ کيا رنگ ہے تيرا مرے آگے

    سچ کہتے ہيں خود بين و خود آرا ہوں نہ کيوں ہوں؟
    بيٹھا ہے بت آئينہ سيما مرے آگے

    پھر ديکھيے انداز گل افشاني گفتار
    رکھ دے کوئي پيمانہ صہبا مرے آگے

    نفرت کا گماں گزرے ہے ميں رشک سے گزرا
    کيونکر کہون لو نام نہ ان کا مرے آگے

    ايماں مجھے روکے ہے جو کھينچےہے مجھے کفر
    کعبہ مرے پيچھے ہےکليسا مرے آگے

    عاشق ہوں پر معشوق فريبي ہے مرا کام
    مجنوں کو برا کہتي ہے ليلي ميرے آگے

    خوش ہوتے ہيں پر وصل ميں يوں مر نہيں جاتے
    آئي شب ہجر اں کي تمنا مرے آگے

    ہے موج زن اک گلزم خوں کاش يہي ہو
    آتا ہے ابھي ديکھيے کيا کيا مرے آگے

    گو ہاتھ کو جنبش نہيں آنکھوں ميں تو دم ہو
    رہنے دو ابھي ساغر و مينا مرے آگے

    ہم پيشہ و ہم مشرب و ہم راز ہے ميرا
    غالب کو برا کيوں کہو اچھا مرے آگے
     
  5. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    سب کہاں لالہ و گل ميں نماياں ہو گئيں

    سب کہاں لالہ و گل ميں نماياں ہو گئيں
    خاک ميں کيا صورتيں ہوں گي کہ پنہا ہو گئيں

    ياد تھيں ہم کو بھي رنگا رنگ بزم آرائياں
    ليکن اب نقش و نگار طاق نسياں ہو گئيں

    تھي بنات النعش گردوں دن کو پردے ميں نہا
    شب کو ان کے جي ميں کيا آئي کہ عرياں ہو گئيں

    قيد ميں يعقوب نے لي گو نہ يوف کي خبر
    ليکن آنکھيں روزن ديوار زنداں ہو گئيں

    سب رقيبوں سے ہوں نا خوش پر زنان مصر سے
    ہے زليخا خوش کہ محو ماہ کنعاں ہو گئيں

    جوئے خون آنکھوں سے بہنے دو کہ ہے شام فراق
    ميں سمجھوں گا کہ شمعيں دو فروزاں ہو گئيں

    ان پري زادوں سے ليں گے خلد ميں ہم انتقام
    قدرت حق سے يہي حوريں اگر واں ہو گئيں

    نيند اس کي ہے دماغ اس کا ہے راتيں اس کي ہيں
    تيري زلفيں جس کے بازو پر پريشاں ہو گئيں

    ميں چمن ميں کيا گيا گويا دبستاں کھل گيا
    بلبليں سن کر مرے نالے غزل خوں ہو گئيں

    وہ نگاہيں کيوں ہوئي جاتي ہيں يا رب دل کے پار
    جو مري کوتاہي قسمت سے مثرگاں ہو گئيں

    بس کہ رکا ميں نے اور سينے ميں ابھريں پے بہ پے
    مري آہيں بخيہ چاک گريباں ہو گئيں

    واں گيا بھي ميں تو ان کي گاليوں کا کيا جواب
    يا دھيں جتني دعائيں صرف درباں ہو گئيں

    جاں فزا ہے بادہ جس کے ہاتھ ميں جام آگيا
    سب لکيريں ہاتھ کي گويا رگ جاں ہو گئيں

    ہم موحد ہيں ہمارا کيش ہے ترک رسوم
    ملتيں جب مٹ گئيں اجزائے ايماں ہو گئيں

    رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
    مشکليں مجھ پر پڑيں اتني کہ آساں ہو گئيں

    يوں ہي گر روتا رہا غالب تو اے اہل جہاں
    ديکھنا ان بستيوں کو تم کہ ويراں ہو گئين
     
  6. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    وفا

    کي وفا ہم سے تو غير اس کو جفا کہتے ہيں
    ہوتي آئي ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہيں

    آج ہم اپني پريشاني خاطر ان سے
    کہنے جاتے تو ہيں پر ديکھئے کيا کہتے ہيں

    اگلے وقتوں کے ہيں يہ لوگ انہيں کچھ نہ کہو
    جو مے و نغمہ کو اندوہ ربا کہتے ہيں

    دل ميں آجائے ہے ہوتي ہے جو فرصت غش سے
    اور پھر کون سے نالے کو رسا کہتے ہيں

    ہے پرے سرحد ادرک سے اپنا مسجود
    قبلے کو اہل نظر قبلہ نما کہتے ہيں

    پائے افگار پہ جب سے تجھے رحم آيا
    خار رہ کو ترے ہم مہر گيا کہتے ہيں

    اک شرر دل ميں ہے اس سے گھبرائے گا کيا
    آگ مطلوب ہے ہم کو جو ہوا کہتے ہيں

    ديکھے لائي ہے اس شوخ کي جحوت کيا رنگ
    اس کي ہر بات پہ ہم نام خدا کہتے ہيں

    وحشت و شيفتہ اب مرثيہ کہويں شايد
    مر گيا غالب آسفتہ نوا کہتے ہيں
     
  7. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    يہ نہ تھي ہماري قسمت کے وصال يار ہوتا

    يہ نہ تھي ہماري قسمت کے وصال يار ہوتا
    اگر اور جيتے رہتے ، يہي انتظار ہوتا

    ترے وعدے پر جئے ہم تو يہ جان، جھوٹ جاتا
    کہ خوشي سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا

    تري نازگي سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا
    کبھي تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا

    کوئي ميرے دل سے پوچھے ترے نيم کش کو
    يہ خلش کہاں سے ہوتي، جو جگر کے پار ہوتا

    يہ کہاں کي دوستي ہے کہ بنے ہين دوست نا صح
    کوئي چارہ ساز ہوتا، کوئي غم گسار ہوتا

    رگ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تمتا
    جسے غم سمجھ رہے ہو، يہ اگر شرار ہوتا

    غم اگر چہ جاں گسل ہے يہ کہاں بچيں کہ دل ہے
    غم عشق گر نہ ہوتا غم روزگار ہوتا

    کہوں کس سے ميں کہ کيا ہےشب غم بري بلا ہے
    مجھے کيا برا تھا مرنا، اگر ايک بار ہوتا

    ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کيوں نہ غرق دريا
    نہ کبھي جنازہ اٹھتا نہ کہيں مزار ہوتا

    اسے کون ديکھ سکتا ہے کہ يگانہ ہے وہ يکتا
    جو دوئي کي بو بھي ہوتي تو کہيں دو چار ہوتا

    يہ مسائل تصوف يہ ترا بيان غالب
    تجھے ہم ولي سمجھے ،جو نا بادہ خوار ہوتا
     
  8. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    آہ کو چاہئے اک عمر، اثر ہونے تک

    آہ کو چاہئے اک عمر، اثر ہونے تک
    کون جيتا ہے تري زلف کے سر ہونے تک
    دام ہر موج ميں ہے حلقہ صد کام نہنگ
    ديکھيں کيا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک

    عاشقي صبر طلب اور تمنا بے تاب
    دل کا کيا رنگ کروں خون جگر ہونے تک

    ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے ليکن
    خاک ہو جائيں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

    پر تو خور سے ہے شبنم کو فنا کي تعليم
    ميں بھي ہوں ايک عنايت کي نظر ہونے تک

    يک نظر بيش نہيں فرصت ہستي غافل
    گرمي بزم ہے اک رقص شرر ہونے تک

    غم ہستي کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج
    شمع ہر رنگ ميں جلتي ہے سحر ہونے تک
     
  9. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    شرم تم کو مگر نہيں آتي

    کوئي اميد بر نہيں آتي
    کوئي صورت نظر نہيں آتي

    موت کا ايک دن معين ھے
    نيند کيوں رات بھر نہيں آتي

    آگے آتي تھي حال دل پہ ہنسي
    اب کسي بات پر نہيں آتي

    جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد
    پر طبعيت ادھر نہيں آتي

    ہے کچھ ايسي ہي بات جو چپ ہوں
    ورنہ کيا بات کر نہيں آتي

    کيوں نہ چيخوں کہ ياد کرتے ہيں
    ميري آواز گر نہيں آتي

    داغ دل گر نظر نہيں آتا
    بو بھي اے چارہ گر نہيں آتي

    ہم وہاں ہيں جہاں سے ہم کو بھي
    کچھ ہماري خبر نہيں آتي

    مرتے ہيں آرزو ميں مرنے کي
    موت آتي ہے پر نہيں آتي

    کعبے کس منہ سے جائو گے غالب
    شرم تم کو مگر نہيں آتي
     
  10. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    غنچہ ناشگفتہ

    غنچہ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ يوں
    بواسے کو پوچھتا ہوں ميں منہ سے مجھے بتا کہ يوں

    پرسش طرز البري کيجئے کيا کہ بن کہے
    اس کے ہر ايک اشارے سے نکلے ہے يہ ادا کہ يوں

    رات کے وقت مے پئيے ساتھ رقيب کو لئے
    آوے وہ ياں خدا کرے پر نہ کرے خدا کہ يوں

    ميں نہ کہا کہ بزم ناز چاہئے غير سے تہي
    سن کے ستم ظريف نے مجھ کو اٹھايا کہ يوں

    مجھ سے کہا جو يار نے جاتے ہيں ہوش کس طرح
    ديکھ کے ميري بے خودي چلنے لگي ہوا کہ يوں

    کب مجھے کوئے يار ميں رہنے کي وضع ياد تھي
    آئينہ دار بن گئي حيرت نقش پا کہ يوں

    جو يہ کہے کہ ريختہ کيونکہ ہو رشک فارسي
    گفتہ غالب ايک بار پڑھ کے اسے سنا کہ يوں
     
  11. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    جہاں تيرا نقش قدم ديکھتے ہيں

    جہاں تيرا نقش قدم ديکھتے ہيں
    خياباں خياباں ارم ديکھتے ہيں

    دل آشفتگان خال گنج دھن کے
    سويدا ميں سير عدم ديکھتے ہيں

    ترے سرو قامت سے ايک قد آدم
    قيامت کے فتنے کو کم ديکھتے ہيں

    تماشا کہ اے محو آئينہ داري
    تجھے کس تمنا سے ہم ديکھتے ہيں

    سراغ تف نالہ لے داغ دل سے
    کہ شبرو کا بقش قدم ديکھتے ہيں

    بنا کر فقيروں کا ہم بھيس غالب
    تماشاے اے اہل کرم ديکھتے ہين
     
  12. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    کبھي نيکي بھي اس کي جي

    کبھي نيکي بھي اس کي جي ميں گر آجائے ہے مجھ سے
    جفائيں کرکے اپني ياد شرما جائے ہے مجھ سے

    خدايا جذبہ دل کي مگر تاثير الٹی ہے
    کہ جتنا کھينچا ہوں اور کھينچا جائے ہے مجھ سے

    وہ بدخو اور ميري داستان شق طولاني
    عبارت مختصر قاصد بھي گھبرائے جائے ہے مجھ سے

    ادھر وہ بد گماني ہے ادھر يہ ناتواني ہے
    نہ پوچھا جائے ہے اس سے نہ بولاجائے ہے مجھ سے

    سنبھلنے دے مجھے اے نا اميدي کيا قيامت ہے
    کہ دامان خيال يار چھوٹا جائے ہے مجھ سے

    ہوئے ہيں پائوں ہي پہلے نبرد عشق ميں زخمي
    نہ بھاگا جائے ہے مجھ سے نہ ٹھرا جائے ہے مجھ سے

    قيامت ہے کہ ہو وے مدعي کا ہمسفر غالب
    وہ کافر کو خدا کو بھي سونپا جائے ہے مجھ سے
     
  13. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ہر ايک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کيا ہے

    ہر ايک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کيا ہے
    تمہيں کہو کہ يہ انداز گفتگو کيا ہے
    نہ شعلے ميں کرشمہ نہ برق ميں يہ ادا
    کوئي بتائو کہ وہ شوخ تند خو کيا ہے

    يہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
    و گرنہ خوف بد آموزي عدد کيا ہے

    چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پيراہن
    ہماري جيب کو اب حاجت رفو کيا ہے

    جلا ہے جسم جہاں دل بھي جل گيا ہوگا
    کريدتے ہو جو اب راکھ جستجو کيا ہے

    رگوں ميں دوڑنے پھرنے کے ہم نہيں قائل
    جب آنکھ سے ہي نہ ٹپکا تو پھر لہو کيا ہے

    وہ چيز جس کيلئے ہم ک ہو بہشت عزيز
    سوائے بادہ گلفام مشکبو کيا ہے

    پيوں شراب اگر خم ديکھ لوں دو چار
    يہ شيشہ و قدح و کوزہ سبو کيا ہے

    رہي نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھي
    تو کس اميد پہ کہئيے کہ آرزو کيا ہے

    ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اترتا
    و گرنہ شہر ميں غالب کي آبرو کيا ہے
     
  14. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ميں چمن ميں کيا گيا،

    ميں چمن ميں کيا گيا، گويا وبستان کھل گيا
    بلبليں سن کر مرے نالے غزل خواں ہوگئيں
    واں گيا بھي ميں تو ان کي گاليوں کا کيا جواب
    ياد تھيں جتني دعائيں صرف درباں ہوگئيں

    ہم موجد ہيں ہمار کيش ہے ترک رسوم
    ملتيں جب مٹ گئيں اجزائے ايماں ہوگئيں

    رنج سے خو گر ہو انسان تو مٹ جاتا ہے رنج
    مشکيں مجھ پر پڑيں اتني کہ آساں ہوگئيں

    يوں ہي گر روتا رہا غالب تو اے اہل جہاں
    ديکھنا ان بستيوں کو تم کہ ويراں ہوگئيں
     
  15. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    حسن اور اس پہ

    حسن اور اس پہ حسن ظن رہ گئي بوالہوا کي شرم
    اپنے پہ اعتماد ہے غير کو آزمائے کيوں
    داں وہ غرور غزو ناز، ياں يہ حجاب پاس و وضع
    راہ ميں ہم مليں کہاں، بزم ميں وہ بلائے کيوں

    ہاں وہ نہيں خدا پرست جائو وہ بے وفا سہي
    جس کو ہو دين و دل عزيز اس کي گلي ميں جائے کيوں

    غالب خستہ کے بغير کون سے کام بند ہيں
    روئيے زار زار کيا، کيجئے بائے بائے کيوں؟
     
  16. ذوالقرنین کاش
    آف لائن

    ذوالقرنین کاش ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2008
    پیغامات:
    383
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    دل ہي تو ہے

    دل ہي تو ہے نہ سنگ و نشت درد بھر سے نہ آئے کيوں
    روئيں گے ہم ہزار بار کوئي ہميں ستائے کيوں
    دير نہيں حرم نہيں در نہيں آستاں نہيں
    بيٹھے ہيں رہگزر پہ ہم غير ہميں اٹھائے کيوں

    جب وہ جمال و دل فروز، صورت مہر نيم روز
    آپ ہي ہو نظارہ سوز پردے ميں منہ چھپائے کيوں

    دشنہ غمزدہ جاں ستاں نوک ناز بے پناہ
    تيرا ہي عکس رخ سہي سامنے تيرے آئے کيوں

    قيد حيات و بند غم اصل ميں دونوں ايک ہيں
    موت سے پہلے آدمي غم سے نجات پائے کيوں
     
  17. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا ذوق ہے آپ کا۔۔ ساری غزلیں بہت ہی اچھی ہیں۔۔ :a180:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں